خدا خدا کرکے پاکستان انتخابات سے گزرا۔ جبکہ بہت سے لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ اس مرتبہ انتخابات خونی ہو نگے ، جو کہ مہذب دنیا کے مطابق تھے بھی خونی؟ مگرہمارے یہاں خصوصا ً کراچی میں یہ روز مرہ کا شعار ہے کہ شہادتوں کااسکور دس سے بیس تک رہتا ہے۔ اس لیے یہ ان قوموں کے لیے تو بلا شبہ خونی تھے ،جہاں پر کہ ایک آدمی کی موت پر پوری قوم بے چین ہو جاتی ہے، جو کبھی ہمارا طرہ امتیاز تھا ، مگراب وہ دوسروں کا ہے کہ ہمارے یہاں یہ عمل سالوں سے جاری ہے، مگرکسی کو غم نہیں ہے۔ لہذا ہم یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ الحمد للہ الیکشن بخیریت ہو گئے۔ کیونکہ ایک آدھ امید وار کا اردو لغت کے مطابق شہید ہو نا اور ملک میں دس پانچ دھماکے ہونا ہماراروز مرہ کا معمول ہے۔ یہ لغوی معنوں میں شہید ہونا ، شہادت کی ایک نئی قسم ہے جو کہ شاید بہت سوں کہ سمجھ میں نہ آئے، کیونکہ اسلام تو صرف ان کو شہید کہتا ہے جو کہ پورے خلوص کے ساتھ صرف اللہ کے لیے جان دیں؟ جبکہ ہم ہر ایک کو شہید کہتے ہیں، حتیٰ کے جو ہمارے اپنے تراشے ہو ئے یا ہم پر مسلط کیئے ہو ئے بتوں کے لیے مارا جا ئے تو بھی شہید ہے، کرسی کے لیے مارا جا ئے توبھی شہید ہے کیونکہ یہ لفظ اردو لغت میں لکھا جوہوا ہے۔ رہے دھاندلی کے الزام توجن حلقوں میں گڑ بڑ ہو ئی وہ دیکھنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ پورا کریگا۔ اگر اسے کام کرنے دیا گیا؟ مگر افسوس یہ ہے کہ اس مرتبہ بھی قوم نے انتخاب کا معیار وہی رکھا جو کہ ہمیشہ سے تھا ، یعنی ووٹ الیکٹ ایبل کو دیئے جائیں اور انہوں نے اپنے وہی آزمودہ حربے استعمال کیئے اور کامیاب ہو ئے۔ نئی بیداری جو آئی تھی اس سے امید تھی کہ اس مرتبہ جھاڑو پھر جا ئے گی لیکن ایسا نہیں ہوا؟مگر پھر بھی کچھ تو ضرور ہوا۔ کہ ان پر جھاڑو پھر گئی جو عوام سے وعدوں کو یہ کہہ کر کہ ً وعدے قر آن اور حدیث نہیں ہو تے اپنی اسلام سے نا واقفیت کا پانچ سال ثبوت دیتے رہے ً نتیجہ یہ کہ ان پر سوائے ایک صوبے کہ پورے ملک میں جھا ڑو پھر گئی ۔ مگر اس الیکشن میں چڑھتے سورج کا بہت اثر ہواکہ صبح ، جو دھارے مشرق طرف بہہ رہے تھے وہ سورج چھڑنے کے بعد مغرب کی طرف بہنے لگے؟ جبکہ جہاں جھاڑو نہیں پھری اس صوبے کے بارے میں تو ہم پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے تھے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ سب کچھ ان کا ہو اور الیکشن بھی منصفانہ ہوں؟ اس کے سوا اس میں ایک عنصر یہ بھی تھا کہ لوگ بروں کی برا ئی سے اتنے خائف نہیں ہو تے ہیں، جتنے بروں کے پھیلوں سے ؟ جبکہ سندھ کے باقی حصے میں ایک عنصر سندھ کارڈ کا بھی ہو سکتا ہے یا یہ خوف کے آنے والی حکومت کہیں ان کی ماہانہ ایک ہزار کی پنشن اور لاکھوں روپیہ کے قرضوں کا سلسلہ بند نہ کردے جوکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مل رہے تھے؟ اس لیے کہ ہمارے یہاں کی اب تک کی یہ روایات رہیں کہ آنے والی حکومت جا نے والی حکومت کے ہر اچھے کام بھی کو لٹکادیتی ہے، یا ختم کر دیتی ہے؟ تاکہ لوگ جانے والے کو اچھے نام سے نہ یاد کریں ۔اس سے ایک یہ توفائدہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصہ لوگ اسے برے نام سے یاد کرتے ہیں اور دوسرا نقصان ؟یہ کہ اگر آنے والے اچھا کام نہ کریں تو لوگ جانے والوں کو پھر دعوت دینے لگتے ہیں، چاہیں وہ جمہوریت کا قاتل ہی کیوں نہ ہو؟ اور اس سے کبھی جانے والوں کو پھر سے قسمت آزمائی کا موقعہ مل بھی جاتا ہے کبھی نہیں بھی ملتا، کہ صیاد مصائبوں کے کہنے میں آکرکہ ً سرکارآپ کی مقبولیت پھر آسمان پر ہے، تشریف لا ئیے اور تخت پر قدم رنجہ فرما ئیے ًوہ خود غلط فہمی کا شکار ہوکر پنجرے میں پھنس جاتا ہے؟ اور دنیا کے لیے باعث عبرت بن جاتا ہے ۔کہ کل وہ جس سے پوچھ رہا تھا بتا اب تیرے ساتھ کیا کروں ؟ آج اس کے سامنے خود کھڑا ہو گا، اب وہ کل والا پو چھے گا کہ بتا تیری رضا کیا ہے؟ وہی سلوک کروں جو کل تونے میرے ساتھ کیا تھا ؟ اور وہ جواب میں ایران کے بادشاہ دارا کی طرح یہ کہے گا کہ تو ،تو بادشاہ ہے وہ سلوک کر جو باد شاہ باد شاہوں کے ساتھ کرتے ہیں، اس لیے کہ میں یہاں آنے سے پہلے ایک بادشاہ کی ضمانت لیکر آیا تھا؟ جس بادشاہ کی وجہ سے تجھے پہلے میں نے رہائی دی تھی۔ ممکن ہے وہ پہلے کی طرح پھر گارڈ آف آنر لے کر اور قوم کا منہ چڑا تا ہوا واپس چلا جائے با لکل اسی طرح جس طرح سات پہروں میں ہونے کے با وجود ایک صاحب کسی کی عنا یت سے بجا ئے پھانسی کے پھندے پرلٹکنے کے، دوسرے ملک کے شہری بن کر آج ہمارے ملک کے ایک حصہ پر راج کر رہے ہیں ، اور آئندہ کے لیے احتیاط ً سب کو بلا امتیاز دھمکا بھی رہے ہیں؟ معلوم نہیں کہ دفعہ٦٢ ، ٦٣کی طرح وہ قانون کہا ں گیا کس نے اس پر بھی عمل رکوادیا کہ جس میں لکھا ہے کہ کوئی دہری شہریت رکھنے والا اس ملک کی اسمبلی کا رکن نہیں بن سکتا اور بن جائے تو سزا پائے گا، لیکن وہ کسی پارٹی کا لیڈر کیسے ہو سکتا ؟ جبکہ اٹھارویں تر میم کے بعد اسے یہ حق بھی حاصل ہو کہ وہ اپنی پارٹی کے منتخب اراکین کو برطرف کر سکے؟ آج وہی شخص دور بیٹھا ہوا نہ صرف حکومت کر رہا ہے بلکہ سابق جمہوری حکومت کو پانچ سال سے پہلے بلیک میل بھی کر تا رہا ، اب بلا امتیاز بمع میڈیا سب کو بلیک میل کر رہاہے، الیکشن کمیشن کو بھی بلیک میل کر رہا ، اور نہ جانے کس کس کو ؟ مگر یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے ۔یہ ان لوگوں کا مسئلہ ہے جو اس اقلیم میں رہ رہے ہیں ابھی سے اس نے پھیل مچانے شروع کر دیئے ہیں؟ کبھی پورے کا ملک لیڈر بنتا تھا ، تاکہ پورے ملک کو پنجرے میں بند کر دے ؟ جبکہ ابھی پھر وہ ایک یا دوشہروں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے؟ یہ سارے مسئلے جناب نواز شریف کو طے کرنے ہیں ،جنہوں نے اپنے ادوار میں پہلے بھی بہت سے اچھے کام کیے ہین؟ جیسے کہ میٹرو بس جس کی ہم نے اس وقت تعریف کی تھی جب کہ ہماری برداری اور دنیا مذمت کر رہی تھی، لیکن اس کا پھل لاہور کے انتخابات میں شریف برادران نے پالیا۔ اب اگر وہ اپنے سابقہ ادوار سے کچھ سبق سیکھیں! جو انہوں نے ہمارے خیال میں سیکھا بھی ہے ،جو اس سے ظاہر ہے کہ واپس آکر انہوں نے عدلیہ کی با لادستی قائم کی، اب اگلا قدم یہ ہونا چا ہئے کہ الگ تھلگ اور شاہوں کی طرح رہنے کی پالیسی تبدیل کر کے وہ عوامی بن جا ئیں اور مزید بھلا ئی کے کام جاری رکھیں تو اللہ سبحانہ تعالیٰ کی گارنٹی ہے کہ ًجو چیزانسانوں کو فائدہ پہونچا تی ہے وہ قیامت تک قائم رہے گی ً اور آگے مثال دیکر سمجھا یا ہے کہ دیکھو ًبلبلہ ًپانی سے پیدا ہو تا ہے پانی میں ہی پرپر وان چڑھتا ہے اور بغیر کوئی نشان چھوڑے مر جاتا ہے ، جبکہ پانی جو زندگی ہے اس وقت تک رہے گا جب تک کے دنیا رہے گی ، پھر ایک ہی مثال پر اکتفا نہیں فرماتا ہے بلکہ دوسری مثال بھی ہے کہ ً جھاگ جو کسی معدنی چیز کو پکانے سے پیدا ہو تے ہیں انہیں نکال کر پھینک دیا جاتا ہے جبکہ وہ معدنیات جوانسانیت کے لیے فائدہ مند ہیں باقی رکھ لی جاتی ہیں۔ اس آیت کا ماحاصل یہ ہے کہ جو انسانو ں کو فائدہ پہونچا ئے وہ چیز یا(فرد) زندہ رہے گا۔ نواز شریف صاحب نے اس میدان میں بھی کام کیا ہے ، لیکن موٹر وے بنا ئے ہیں اگر وہ شیر شاہ سوری کی طرح اپنے اگلے دور میں رمضانیوں کے لیئے کچھ ایسی سڑکیں بنا ئیں جیسی شیر شاہ نے بنا ئیں تھیں تو جس طرح کئی صدی گزرنے کے با وجود لوگ اس کی بنا ئی ہوئی عظیم شاہراہ کو استعمال کر کے دعا دے رہے ہیں اور وہ صدقہ جاریہ بنی ہو ئی ہے۔ اسی طرح ان کی ہرکاوش بھی آخرت کا انشا ءاللہ سامان بنے گی۔ یہ انہوں بڑا اچھا کیا کہ عمران خان کی عیادت کو چلے گئے؟ جبکہ اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ انہیں کسی پارٹی کی ضرورت نہیں ہے؟مگر اب خبر آئی ہے کہ وہ بھی پہلے والے کی طرح متفقہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں، حالانکہ وہ اب جہاندیدہ ہو چکے ہیں۔ انہیں یاد ہو گا کہ اس وزیر اعظم کا انجام کیا ہوا؟ یاد رکھیں ہمیشہ یکساں پرندے ساتھ ا ڑتے ہیں، بھانت ، بھانت کے پرندے نہیں؟ اب آخر میں تحریک انصاف کی بات کرکے بات ختم کر تا ہوں؟ کہ ان کی کوششوں سے وہ نتا ئج مرتب کیوں نہیں ہوئے جو ہونا چا ہیئے تھے ؟ اس کاجواب یہ ہے کہ انقلاب دنوں میں نہیں سالوں میں آتے ہیں۔ عمران خان نے جو طریقہ انتخاب اپنی پا رٹی میں اپنا یا وہ پاکستان کے لیئے نیا ہو نے کی وجہ سے عوام اس کی افادیت کا پورا ادراک نہ کر سکے، اس لیے کہ ہمارے یہاں تعلیم کاتناسب جان بوجھ کر کم رکھا گیا۔ ان کے ساتھ جو بچے تھے ان میں سے اکثر کے ووٹ نہیں تھے ،جبکہ عمران خان نے دس لاکھ رضا کار وں کی جو فوج تیار کی تھی ،ان کو اتنا وقت نہیں ملا کہ وہ انہیں موبلا ئز کر سکتے؟ چونکہ ہمارے ہاں شخصیت پسندی کارواج ہے ظلم یہ ہوا کہ وہ حادثے کا شکار ہو گئے۔ ہمارا خیال ہے کہ شاید اللہ سبحانہ تعالیٰ نہیں چا ہتا تھا کہ انہیں ابھی اقتدار ملے، جس کا انہیں خود بھی ادراک تھا کہ وہ پہلے سے ہی کہہ رہے تھے؟ اگر ہمیں اکثریت نہ ملی تو ہم حزب ِ اختلاف میں بیٹھیں گے ؟ لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک صوبے کی حکومت دی ہے کہ وہ اپنی کار کردگی دکھا سکیں اور اگلے دور کے لیے ماڈل بنیں اور تیار رہیں! مگر وہ بھی بنا ئیں گے کیسے اور وعدے کیسے پورے کریں گے۔ کہ انہوں نے بھی اپنے ساتھ حکومت سازی میں دو کوّئے بھی شامل کر لیے ہیں؟کہیں ایسا نہ ہو کہ کوّے فاختاؤں کے انڈے کھا جا ئیں؟ پہلے جو طریقہ انہوں نے اپنا یا تھا اس کا تقاضہ یہ تھا کہ جیتنے والے کو مبا رکباد دیتے لیکن کنواں خود پیاسے کے پاس چلا آیا مبارکباد بھی لی اور بازی بھی جیت گیا ؟ جبکہ جیتنے والوں کو چا ہیے کہ چاروں صوبوں کی تکلیفات کو دور کریں؟ چونکہ پہلے ً شدت پسند ً اسوقت کی حکومت سے بات چیت کے لیے جن تینوں کی گارنٹی مانگ رہے تھے، اب وہ کسی نہ کسی طرح خود حکومت میں ہیں،لہذا ان کے بھی خد شات کو دور کیا جا ئے ۔تاکہ وہ خلاءپرہو جوکہ ٦٦سال سے چلا آرہا تھا اور مشرف دور حکومت نے اسے بڑھاوادیا، جبکہ پچھلی حکومت نے اس کاتسلسل جاری رکھا؟ وہ تھا یہ منصوبہ کہ قوم کو اسلام سے دور لے جایا جا ئے۔ جبکہ یہ وہ قوم ہے کہ چا ہے کتنی بری کیوں ہو، اسلام اور ناموس رسالت پر ہر وقت مر مٹنے کو تیار رہتی ہے؟ جب کہ مرکزی حکومت اس پرانی روش کو چھوڑ تی نظر آتی ہے کہ جس کی حکومت مرکز میں ہو اسی پارٹی کی حکومت صوبوں میں بھی ہو نا چاہیئے؟ لہذا صوبوں کو بھی دست ِ تعاون دراز کر نا چاہیئے۔ جبکہ پہلے مرکزی حکومت کبھی برداشت نہیں کرتی تھی کہ مرکز میں کسی اور کی اور صوبوں میں کسی اور کی حکومت ہو؟اب الیکشن کے نتیجہ میں جو صورت حال ملی ہے وہ یہ ہے کہ ایک یا دوصوبوںمیں مرکز کی حکومت ہوگی، جبکہ تین یا دو صوبوں میں مختلف جماعتوں کی؟ لہذا انہیں چھیڑیں نہیں جو پاکستان کی تاریخ ہے۔ بلکہ سب بھا ئیوں کی طرح بر تاؤ کریں تو آسانیا ں پیدا ہو نگی ورنہ خاکم بہ دہن مشرقی پاکستان کی تا ریخ نہ خودکودہرا دے؟ اللہ پاکستان کی حفاظت فر مائے ۔آمین
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے