آپ نے یہ محاورہ ضرورسنا ہوگا کہ ً عید کے پیچھے ٹر ً لیکن ایک ٹر اور بھی ہے جو کہ ہم پاکستان بننے کے بعد سے با قاعدگی سے مناتے آرہے ہیں وہ ہے،ًالیکشن کے پیچھے ٹر ً ہم با ئیس سال سے یہاں برٹش کولمبیا میں ہیں جس کو عرف عام میں بی سی کہا جاتا ہے جوکہ کنیڈا کا ایک صوبہ ہے۔ یہاں پورے ملک میں الیکشن اپنے وقت پر ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھی اگر حکمراں جماعت یہ دیکھے کہ وہ حکومت بہتر طریقہ سے نہیں چلا سکتی تو وقت سے پہلے وہ پارلیمنٹ یا اسمبلی توڑنے کی سفارش کر سکتی ہے ؟جو کہ گورنر یا گورنر جنرل کو ماننی ہو تی کیونکہ ٹال مٹول کا یہاں رواج نہیں ہے۔ ہمارے صوبے میں بھی ١٤مئی کو الیکشن تھے۔ ان میں نہ الیکشن سے پہلے شور شرابا ہوا نہ الیکشن کے بعد میں ً ٹر ً نہ یہ لوگ جلوس نکالتے ہیں نہ جلسے کرتے ہیں، نہ آئے دن ہڑتالیں کر تے ہیں کہ کسی نکسیر پھوٹی تو ہڑتال ،کسی کو کسی نے برا کہدیا تو ہڑتال، کیونکہ ان میں برا کہنے اور جھوٹی الزم ترا شیوںں کا اتنا آزادانہ تبا دلہ نہیں ہو تا؟ کیونکہ جو الزام لگائے اسے ثابت بھی کر نا پڑتا ہے ورنہ سزا پاجاتا ہے اور بد زبانی پر تو اسے عوام ہی ووٹ نہ دیکر فارغ کر دیتے ہیں؟ رہے ورلڈ آڈر والے وہ ساری دنیا کی طرح سیٹ فکسنگ کی کو شش یہاں بھی کر تے ہیں، جو کہ جاپان جیسی مضبوط اکا نومی کو نہیں چھوڑ تے تو ہم تو پڑوسی ہیں اور ہمارا تو دارومدار ٨٥ فیصد ان کے یہاں لکڑ پتھر وغیرہ ایکسپورٹ کر نے پر ہے، اگر وہ ایک دن کے لیئے سرحد بندکر دیں تو ۔۔۔ اس سے آگے مت پوچھئے ؟
جبکہ ہمارے پاس ہر چیزجدید ترین موجود ہے مگر ہم وطن عزیز کی طرح اتنی بڑی فوج نہیں رکھتے کہ ہم اپنے عوام کو روٹی ،کپڑا، روزگار اور مکان دیکر صحت مند اور تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتے جبکہ یہاں تعلیم کا تناسب ٩٨فیصد ہے ۔ یہ سب صرف دائمی امن پر ہی منحصر ہے ۔سنا ہے کہ پاکستان بھی یہ ہی سوچ کر بنایا گیا تھا کہ ہم امریکہ اور کنیڈا کی طرح شیر و شکر ہو کر رہیں گے ،اور اسی طرح آیا جا یا کریں گے جیسے کہ کنیڈین اور امریکن صرف اپنی شناخت کراکر آتے جاتے ہیں اور چند سال پہلے تک انکا کہیں اندراج بھی نہیں ہو تا تھا۔ لیکن خدا بھلا کرے شر پسندوں کا کہ اب یہاں بھی ان کی کرم فرمائیوں کی بنا پر، فضائی سفر میں تو پاسپورٹ لازمی ہو گیا ہے ۔ جبکہ خشکی کے سفر میں ابھی بھی نرمی ہے اور ان کی جگہ متبادل نظام نے لیلی ہے کہ کاریں رجسٹرڈ ہو تی ہیں جنہیں خود کا ر مشینیں پڑھ لیتی ہیں لہذا ان کو آنے جانے کے لیئے اندراج کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ کیونکہ یہ کام مشینیں خود کر تی ہیں۔ مگر اس سے فائدہ یہ ہوا کہ شر پسند اب سرحد عبور نہیں کر سکتے۔یہ ملک بھی ہماری طرح جنگ کے بعد بنا ہے کیونکہ کنیڈا شاہ کے پرستارو میں سے تھا اور امریکن اپنی جنگ آزادی لڑ رہے تھے۔ لہذا حریت پسند فوجیں، لڑتے لڑتے قطب جنوبی تک آگئیں اور یہاں پھر جو برف سے ڈھکے پہاڑ دیکھے اور سردی لگی تو انہوں نے سوچا کہ یہ ہمارے اوپر بوجھ بنیں گے ؟لہذا ان کو تاج کا وفادار رہنے دو؟ یہ بھی خوش اور ہم بھی خوش؟
لہذا حریت پسند فوجیں واپس چلی گئیں توکنیڈا کو تسلیم کر لیاگیا اور دونوں نے تلخیاں بھی بھلادیں ؟ پھر جو یہاں شاہ پرستوں نے مختلف آبادیا ں قائم کی ہوئی تھیں انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ الحاق کرلیا تو دس صوبے اور دو ٹریٹریز وجود میں آئیں،جبکہ تیسری ٹریٹری ابھی چند سال پہلے ہی جود میں آئی جن میں قدیم باشندے رہتے ہیں اوروہاں ان کے سردار حکومت کر تے ہیں ۔ جبکہ ایک صوبے میں فرانسیسی بولنے والوں کی اکثریت ہے جو کہ شاہ پرست اور ہم زبان نہ ہو تے بھی اس وفاق میں شامل ہو گیا تھا۔ مگر اسے بعد میں شکایت پیدا ہوئی تو مرکزی حکومت نے ان کے راستے میں بند نہیں باندھا بلکہ اپنا وزیراعظم وہیں کے رکنِ پارلیمنٹ کوبنا دیا اور ریفرنڈم کرایا مگر صرف ایک فیصدووٹوں سے وفاق جیت گیا، اس کے بعد سے علیحدگی پسندوں کی آواز بند ہو گئی۔ کسی نے نہیں کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے نہ الیکشن کمیشن میں اپیل ہو ئی ؟ اب جو حال میں ہمارے صوبے میں الیکشن ہو ئے ہیں ۔ اس میں ایک ایسی پارٹی جیت گئی جوکہ کئی ٹرم پورے کر چکی ہے لہذا مقبولیت کھوبیٹھی تھی، وزیرِ اعلیٰ استعفیٰ دیا خاتوں لیڈر بن گئیں مگر پرٹی کو جتانے والی لیڈر ہار گئیں ۔ حکومت وہی بنا ئیں گی کہ انہو ں نے وہ کام کر دکھا یا کہ جس پارٹی کو ہارنا تھا ایک لمبے عرصے حکمرانی کی وجہ سے ،وہ جیت گئی ۔ کوئی نہ کوئی ان کے لیے سیٹ خالی کر دیگا اور اس کے بدلے اسے سفارت یا سینٹ میں نما ئندگی مل جا ئے گی ۔ اور وہ حکومت بنا لیں گی۔ یہ ہو تا ہے مہذب قوموں کا الیکشن کے بعد رد عمل ؟ ہم چونکہ ابھی بقول علامہ اقبال زیر تربیت ہیں۔ لہذا یہ کرسکتے ہیں کہ جہاں دھاندلی ہو ئی ہے وہاں معاملات پہلے الیکشن کمیشن کے علم لا ئیں، پھر وہ نہ سنے تو کورٹ میں چلے جا ئیں اور جوفیصلہ ہو اسے تسلیم کر لیں۔ کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ کچھ لوگوں نے جھرلو پھیرا اور بارہا کامیابی بھی حاصل کی ۔ مگر ملک بد حالی کا ویسے کا ویسے ہی شکار رہا؟اگر کچھ ماہرین جھرلیات نے جھرلو پھیرا تو ان کو قانون کے سامنے لا ئیں اس لیئے کہ قانون سن بھی رہا ہے عمل بھی کر رہا ہے جو کہ آپ مشاہدہ کر رہے ہیں۔ مگر بگڑے ہو ئے بچوں کو ایک دن میں انسان نہیں بنا یا جا سکتا؟
پاکستان میں بھی شاہ پرست یا نسل پرست ایک صوبے میں جمع ہو گئے ہیں جو کہ کل تک پورے ملک پر قابض تھے۔ مگر خدا کا شکر ادا کریں کہ ملک کابڑا حصہ لوٹ کھسوٹ سے بچ گیا ۔جیسے یہ باقی ملک سے رخصت کیئے گئے ویسے ہی اب نہ سہی اگلے الیکشن میں لو گ انہیں رد کر دیں گے ،اگر نہیں سدھرے تو؟ فی الحال ملک دوسرے الیکشن کا متحمل نہیں ہو سکتا،لہذا سب ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کر تے ہو ئے اپنی جدو جہد ر جارکھیں اور جمہوریت کو کام کر نے دیں ۔ دروغ بر گردن ِ میڈیا،سنا یہ ہے کہ جن کی کرم نوازیوں کی وجہ سے ملک جہنم بنا اور ایک بڑا شہر جہنم ِ اسفل بنا، وہ بھی اب اپنے گریبان می جھانک رہے ہیں۔ یہ بات خوش آئند بات ہے۔ کیونکہ ایک پارٹی نے سب کو آئینہ دکھادیا ہے اور لوگ سب پارٹیوں سے وہی امید رکھتے ہیں جو اس پارٹی نے کیا؟لہذا امید ہے کہ منڈیٹ یافتہ لوگ بھی خیال رکھیں گے کہ خربوزے کو دیکھ کر خر بوزہ رنگ پکڑتا ہے ؟ورنہ انہیں جلد یا بہ دیر بہ حسرت و یاس کے ساتھ کہنا پڑیگا کہ“ ہم تو رخصت ہو ئے غیروں نے سنبھالی دنیا “
ن لیگ کو چونکہ سب سے زیادہ نشستیں حاصل ہوئی ہیں اور اسکے لیڈر میاں نواز شریف بھی جہاندیدہ سیاستداں ہیں ۔ وہ سب کو ساتھ لیکر چلنا چا ہتے ہیں ۔ حالانکہ انہیں اس تکلف کی ضرورت نہیں تھی ۔ اور وہ بلاوجہ ایک مولانا کے نخرے بھی سہہ رہے ہیں شاید ان کا دباؤ ہو، جہاں سے مولانا چندہ اور دونوں ہدایات لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان میں عالم ِ دین ہونے کے ناطے عجزو انکسار کے بجا ئے یہ غلط فہمی گھر کیئے ہوئے ہے، جس کا انہوں الیکشن سے پہلے ٹی وی پر اظہار کیا تھا کہ “ میں خود کو وزارت عظمیٰ کے لیئے سب زیادہ موزوں امیدوارسمجھتا ہوں، مگر قوم مجھے ایسا نہیں مانتی ، اور اس مرتبہ انہوں نے پورے ملک میں اپنے امید وار بھی کھڑے کر دئیے مگرعوام نے موقعہ نہیں دیا اور سیٹیں پہلے سے بھی کم ملیں۔ دوسری بات انہوں نے یہ کہی تھی کہ ً یہاں کوئی حکومت میرے بغیر اول تو بن نہیں سکتی اور اگر بنے تو چل نہیں سکتی “مگر قوم نے ایک پارٹی کو اتنا بڑا منڈیٹ دے کر ان کی یہ غلط فہمی بھی دور کر دی، مگر نہ جانے کیوں انہیں ساتھ لیکر میاں صا حب ان کی یہ غلط فہمی دور نہیں ہو نے دے رہے ہیں؟ ورنہ۔۔۔ بڑا بول ان کے سامنے آجاتا ؟ اور اپنی مقبولیت سے وہ بھی واقف ہو جاتے؟
اس کے علاوہ اب تک جو ترجیحات میاں صاحب کے سامنے ہیں وہ ان کی پختگی کی دلیل ہیں۔ مثلا ً تمام غیرملکی سفیروں کو یقین دہانی کہ ہم سب کے ساتھ دوستی رکھنا چا ہتے ، خاص طور سے اپنے پڑوسی بھارت سے جسے وہ اپنے پہلے دور حکومت میں قریب بھی لے آئے تھے۔ اگر اس وقت ایک شر پسند طالع آزما اس کو سبو تاژ نہ کر دیتا، تو آج پاکستان کچھ اور ہو تا؟ جبکہ چین کے وزیر اعظم خطرہ بھانپ کر خود آگئے ہیں اور ملاقات بھی کرچکےہیں۔ انہیں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ ملک ایک بڑی آبادی ایران کے ساتھ بھی جاری منصوبوں کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔ ایک میان میں دو تلواریں کیسے رہیں گی یہ ان کے سیاست دان ہونے کا امتحان ہے؟
جبکہ اندرونی طو رپر انہوں نے بھی اپنی عالی ظرفی کا ثبوت یہ فرما کر دیا کہ ہم خیبر پختون خواہ میں حکومت بنا سکتے تھے ،لیکن ہم نے مینڈٹ تسلیم کیا اور تحریک انصاف کو موقع دے رہے ہیں ۔ یہ سچ بھی ہے۔ کہ ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ ہمارے یہاں کی روایت یہ ہی رہی کہ مرکز، صوبے میں کسی اور پارٹی کی حکومت برداشت نہیں کرتا ۔ جبکہ خیبر پختون خواہ تو وہ صوبہ ہے کہ جہاں سب سے پہلے یہ طریقہ ڈاکٹر خانصا حب کی اکثریتی حکومت کو ختم کر کے رائج کیا گیا تھااور پھر جھر لو کے ذریعہ انتخابات منعقد کرا ئے گئے تھے؟وہیں سے جھر لو ایجاد ہوا جو کہ کہیں کہیں کسی کے پاس اب بھی وراثت میں چلا آرہا ہے۔ دوسرے انہوں نے سندھ اور کراچی والوں سے یہ بات کہی کہ ہم تمہارا مینڈیٹ تسلیم کر تے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ اب لا شیں نہیں گرنا چا ہیئے؟ اس میں دو رائیں نہیں ہو سکتیں کہ اس شہر کو پاکٹوں میں تقسیم کر کے اور ہر چھینک پر پہیہ جام ہڑتال کر کے اسے با لکل تباہ کر دیا گیاہے۔ سرمایہ یہاں سے چلا گیا۔ صنعتیں بھی زیادہ ترچلی گئیں، جو رہ گئیں وہ بھی پر تول رہی ہیں ۔ جبکہ یہ شہر پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے ۔ لہذا کوئی مرکزی حکومت اگر وہ خود غرض نہ ہو، یا اپنی حکومت بچانے کے جدوجہد نہ کر رہی ہو تو !اس غنڈہ گردی کو جو کراچی میں جاری ہے برداشت نہیں کر سکتی؟آخر میں ہم تیسرے صوبے کی بات کر تے ہیں۔ جس پر وہ شروع سے ہی کام کر رہے تھے؟ وہاں ان کو اچھی خاصی سیٹیں بھی ملی ہیں مگر وہ کوشش یہ کر رہے ہیں کہ سب کو ساتھ لیکر چلیں تاکہ وہا ں بے چینی ختم ہو۔جوکہ اپنے رقبہ کے اعتبار سے سب سے بڑا صوبہ ہے اوروہ چین کی سانس لے؟وہاں مسئلہ یہ ہے کہ قبائیلی نظام ہے اور ایک قبیلہ کسی دوسرے قبیلہ کی ماتحتی قبول کر نے کو تیا ر نہیں ہے۔ اس میں قبائل عرب کی سی مماثلت ہے ؟ اس موقعہ پر میرے آقا (ص) نے جو حجر اسود نصب کر نے کے لیے طریقہ اختیار کیا تھا ،وہی یہاں بھی اختیار کر نا چا ہیئے۔ کہ سب چادر پکڑے رہے ہیں اور پتھر کوئی اور رکھدے۔ مگر وہ ہو عادل جوکہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کر سکے؟ یا پھر کنیڈا کی طرح ٹریٹریز بنا کر سرداروں کے سپرد کردیا جائے یہاں پر ہر قبیلہ( بینڈ) کا ایک سردار ہے لیکن ایسا کرنے سے کنیڈا کی جمہوریت کامعیار پاکستان سے اوپر ہے نیچے نہیں گیا۔ ہماری اللہ سبحانہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جناب نواز شریف کا دور حکومت پاکستان کے لیے سعد ہو(آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے