جناب نوا ز شریف کی حکومت نے حلف اٹھا لیا جبکہ اب تینوں صوبائی حکومتیں یعنی پنجاب، سندھ، خیبر پختون خواہ بھی پوری طرح حلف اٹھاکر حرکت میں آچکی ہیں جبکہ بلوچستان میں وزیرِ اعلیٰ حلف اٹھا چکے ہیں، مگر ابھی کابینہ نے حلف نہیں اٹھا یا ہے؟ ہم سب کو مبارکباد پیش کر تے ہیں اور خاص طور پر تیسری مرتبہ وزیر اعظم بن کر تاریخ میں بھی اپنا ایک مقام بنانے پر جناب نواز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ لیکن ان کا نام تاریخ میں جب ہی لکھا جا ئے گا جب وہ اس ملک کو تمام مشکلات سے نکال کر راہ راست پر ڈال سکے؟ ورنہ تاریخ اتنی بیدرد ہے کہ یہ کسی کومعاف نہیں کرتی ذراسی غلطی کی تو، گزشتہ دو کی طرح ایک اور ناکام وزیر اعظم کا اس میں اضافہ ہو جائے گا۔ چونکہ وہ کافی تجربہ کار ہیں امید ہے کہ پھونک پھونک کر قدم اٹھائیں گے؟ جو وہ اپنے عمل سے ظاہر بھی کر رہے ہیں ۔مثلاً خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں فراغدلی دکھائی کہ مواقعہ کے باوجود انہوں نے حکومت نہیں بنا ئی۔ پھرپچیس رکنی کا بینہ کی تشکیل جس نے حلف اٹھانے میں کئی دن لیے؟ اس پر ہمارے بہت سے پنڈت تنقید کر رہے تھے کہ انہیں ہوم ورک پہلے سے کر لینا چا ہیے تھا ؟ بھائی الیکشن وہ میدان ہے جہاں ہر وقت حقائق بدلتے رہتے ہیں۔ جو ہار جاتے ہیں وہ مہرے پٹ جاتے ہیں، جو جیتتے ہیں وہ منزل پاتے ہیں ۔ جبکہ معترض شاید ان ملکوں میں گھوم آئے ہیں جہاں جمہوریت جوان ہے یا پیری کی طرف جا رہی ؟اور ہر پارٹی شیڈو کیبنیٹ( حزب اختلاف )پہلے سے بنا کر رکھتی ہے اور پورے پانچ یا چارسال ان ک تربیت ہوتی رہتی ہے بطور ہونے والے اس محکمہ کی وزیر کے جب کہ اس محکمہ کاوزیر ، وزیر کہلاتا ہے اور اپوزیشن کی شیڈو کیبنیٹ میں وہ اس محکمہ کا نقاد کہلاتا ہے۔ یہاں ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے کیونکہ وزیروں میں سے چند کو چھوڑ کر باقیوں کو صرف دستخط کر نے ہو تے ہیں، اور پوری پالیسی نوکر شاہی بنا تی ہے۔ جو کہ کلرک سے شروع ہو کر سکریٹری پر ختم ہو تی ہے۔یہاں اگر کوئی ہوم ورک کر لے اور پہلے سے ہونے والے وزراءکے محکموں کا اعلان کر دے تو فوراً وہی پنڈت حرکت میں آجا ئیں گے اور تبصرے شروع کر دیں گے کہ ً الیکشن میں ضرور دھاندلی کا منصوبہ بن گیا ہے؟ ورنہ انتخاب سے پہلے انہیں کیا معلوم کون جیتے گا؟ کیونکہ پنڈتوں کو تو تنقید کرنا ہے اس لیے کہ ان کی بقا کاراز اسی میں ہے اگر وہ تنقید بند کر دیں تو اس ٹی وی پروگرام کی ریٹنگ گر جا ئی گی اور اسپانسر نہیں ملیں گے؟ جب مالک یہ دیکھے گا تو سفید ہاتھی سمجھ کر اس پروگرام کو بند کردیگا اور پروگرام کر نے والوں کی چھٹی ہو جائے گی؟ اور بھیا! پیٹ سب کو پیارا ہے اس شاخ پر کون کوہاڑی مارتا ہے جس پر وہ بیٹھا ہے۔ جبکہ جہاں واقعی جمہوریت ہے وہاں کے ایینکر یہ سب کرنےکے بجا ئے سچ بولنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیونکہ وہاں کا شیوہ ہی سچ بولنا ہے، اچھا کوئی کام کرتا ہے تو سب تعریف، برا کرے تو تنقید کرتے ہیں۔ ہم نے وہاں کسی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ ہم میں کوئی “امین “ نہیں ہے جیسے ہم کہتے ہیں لہذا اس قانون کو ردی کی ٹوکرے میں ڈالدو جس پر ہمارا ایمان بھی ہے۔جیسا کہ انتخاب سے پہلے ہمارے یہاں دستور کی دو شقوں کے بارے میں پوری قوم کے امیدوار ان کی وجہ سے پنڈت پریشان تھے۔ جب الیکشن کمیشن کہہ رہا تھا ہم اس معیار پر امیدواروں کو پرکھیں گے اور بد کرداروں کو نہیں آنے دیں گے؟ تو ان کی وکلالت کا سارا کام میڈیا کر رہا تھا کہ ایسے لوگ آئیں گے کہاں سے وہ ہم ہیں ہی نہیں؟ جبکہ الحمد للہ ہم مسلما ن ہیں اللہ کی کتاب جس پر ایمان رکھتے ہیں جس میں لکھا ہے کہ “ عمال کے لیئے تقویٰ شرطِ اول ہے۔ اور ہمارے سامنے انکا اسوہ حسنہ بھی ہےجن کے اسوہ حسنہ (رض) کی پیروی کا حکم ہے ۔ انہوں نے جس کو پہلا گورنر یمن کا بنا یا تھا وہ اتنے متقی تھے کہ ہر چیز کھانے سے پہلے یہ تک معلوم کرتے تھے کہ وہ میرے آقا (رض) نے کیسے کھا ئی تھی؟ جبکہ تبلیغ اور بیت المال کے نگراں کے طور پر جنہیں بھیجا گیا ان کے بارے میں یہ ارشاد گرامی خود سرکار (رض) کا ہے کہ “ علی تم میں خدا سے سب زیادہ ڈرنے والا ہے“ قر آن نے سورہ زخرف کی آیت نمبر دو سے پانچ تک میں یہ کہا کہ “ہم نے قرآن کو بہت ہی واضح اور صاف عربی میں اتارا ہے جوکہ انسان کی دسترس سے باہر ہے اور اسکو صرف پاک فرشتے ہاتھ لگاتے ہیں، کیاتم چاہتے ہو کہ ہم تمہاری نا اہلی کی وجہ سے کہ تم اس پر عمل نہیں کرسکتے ہم تم پر سے قرآن ہٹالیں “ مگر ہمارے کرتا دھرتا لوگوں نے اس کے با وجود کے دستور میں حاکمیت اعلیٰ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی لکھی ہے اسے وہاں سے ہٹایا تونہیں کہ لوگ ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے پھر بھی امیدواران اور میڈیا کے شور اور غوغا سے ڈر کر معطل ضرور کر دیا اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہم پھر بھی مسلمان رہے؟ دیکھا ہمارا ایمان کتنا پختہ ہے کہ اس کا بال بیکا نہیں ہوتا۔ ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ سب واپس آگئے جنہیں آتا تھا یا ،جنہیں ان کے مربی لانا چاہتے تھے ۔اور وہ ہار گئے جنہیں نہ الیکشن لڑنا آتا تھااور نہ ہیر پھیر ! اور وہ کردار کی بنا پر اپنے امیدوار ںکی چھان بین کرتے رہ گئے؟ بھولے بادشاہو! تم جس ملک میں ہو وہاں الیکشن عین وقت پر نہیں لڑا جاتا، اس کے لیے پہلے سے اقتدار میں ہو نا ضروری ہوتا ہے؟ کیونکہ پھر آپ پارٹی کے وفادار ریٹرنگ آفیسر، پریزائڈنگ آفیسر پہلے سے اپنے بھرتی کر سکتے ہیں اور ان کو پولنگ اسٹیشنوں کو تعینات بھی کرسکتے ہیں اور جبکہ جن کی وہاں ڈیوٹی لگے گی وہ پولس بھی آپ کی وفادار ہو گی؟ تاکہ غلطی سے کوئی ایسا آفیسرآ بھی جا ئے جو سر پھرا ہو تو وہ اس کے بلانے پر منہ پھیرے کھڑے رہیں۔آگے پھر آپ کے پولنگ ایجنٹوں اور ورکروں پر الیکشن کا نتیجہ منحصر ہے کہ وہ کتنے تجربہ کار ہیں؟ الیکشن ہمارے ہاں ایسے ہی ہوتے آئے ہیں اور ہوتے رہیں گے؟ لہذا یہ صرف خواب ہے کہ ووٹ کے ذریعہ انقلاب ممکن ہے؟ پھر اس میں سب سے بڑا کردار ان نادیدہ قوتوں کا ہوتاہے جو جس کی سرپرستی کر رہی ہو تی ہیں؟ اس راز کو سبھی جانتے ہیں جو جیت جاتے ہیں اسی لیے وہ نتائج کو بخوشی قبول کرتے ہیں اورجو ہار جا تے ہیں وہ مجبوررا ً قبول کرتے ہیں ،رہے احتجاج کرنے والے وہ یہ جانتے ہوئے تسلیم کرتے ہیں کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا؟ مگر دنیاسازی بھی تو کوئی چیز ہے؟ اس کی باز گشت اس مرتبہ بھی اسمبلی میں سنی گئی کہ جناب امین فہیم جوپی پی پی کے صدر ہیں اور جن کی پارٹی نے سب سے پہلے اپنی شکست تسلیم کی وہ یہ کہتے ہو ئے سنا ئی دیئے کہ ایجنسیوں کو بھی مبارک باد دینا چا یئے (جوکسی کی کامیابی کا با عث ہو ئیں) جبکہ پچھلے انتخاب میں ان کی پارٹی جب اکثریت سے جیتی تھی تو انہو ں ںے جہاں تک مجھے یاد ہے ایسے الفاظ استعمال نہیں کیئے تھے۔ ممکن ہے انہیں یہ اسوقت نہ یاد رہا ہو؟ بھول چوک تو انسان سے ہو ہی جاتی ہے؟ چلئے الیکشن ہو گئے رات گئی بات گئی اب پانچ سال کے بعد وہ دیکھے گا جو اس وقت تک زندہ رہا کیونکہ آجکل موت سستی اور حیات مہنگی ہے؟لیکن اب خوش آئند بات یہ ہے کہ اچھی خبریں اور بری خبریں دونوں ساتھ ساتھ آرہی ہیں؟ مثلا کل ان میں سے کچھ کہ جو کہ بجا ئے ملکی مفاد دیکھنے کہ سفیر بنانے والوں کا مفاد دیکھتے تھے استعفے آ گئے ۔ اچھا کیا با عزت طریقہ یہ ہی تھا۔ گورنر بھی سوائے ایک صاحب کے سب مستعفی ہو گئے۔صرف ا یک وہ بچا ہے جس سے کہ گورنر ہاوس آباد ہے؟ خیر سے بارہ سال ہونے کو والے ہیں؟ پہلے قانون میں تھا کہ بلا جواز اگر کوئی بارہ سال تک جس جائیداد پر قابض رہے اور مالک کو ئی تعرض نہ کرے تو وہی مالک تصور کرلیا جاتا تھا ۔ اب معلوم نہیں کہ برطانیہ کے اور قوانین کی طرح وہ ابھی نافذ ہے نہیں، اگر ہے تو۔۔۔؟ ان کے بارے میں دو خبریں نگا ہ سے گزریں ایک تویہ تھی کہ علمائے کرام کے ایک گروہ نے یہ اپیل کی ہے کہ انہیں رہنے دیا جا ئے اور ایک خبر خدا کرے غلط نہ ہو یہ بھی آئی کہ وہ عمرہ کر نے جا رہے ہیں چار روز کے لیے۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ کبھی نہیں گئے؟ ممکن ہے ان کو بھی ان کے لیڈر کی طرح بشارت ہوئی ہو ؟ جب کوئی وہاں بلایا ہوا جاتا ہے ۔ تو پھر وہ جگہ ایسی ہے کہ اللہ توبہ قبول کرکے اسے ہدایت دیدیتا ہے اور پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ، پھر دعا ئیں بھی قبول ہو نے لگتی ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ انہیں ہدایت دے اور انکا سایہ ہمیشہ کراچی پرقائم رکھے ( آمین)۔ بری خبریں یہ ہیں چونکہ بجلی اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کو نواز شریف صاحب ترجیحی بنیاد پر حل کر نا چاہتے ہیں اور اس سمت میں بہت جلدی کر رہے ہیں، ہمارا مشور ہ ہے کہ وہ زیادہ جلدی نہ کریں کیونکہ اس سلسلہ میں جو تجاویز سامنے آ ئیں ہیں ہمیں خدشہ ہے کہ وہ بھی کہیں رینٹل پاور پلانٹ کی طرح ناکام نہ ہوجائیں؟ جو یہ ہیں کہ سارے پاور ہا ؤ سیز کو بجا ئے تیل کے کو ئلے پرمنتقل کر دیا جا ئے اور جبکہ کوئلہ بھی اس میں دیسی نہیں ولا یتی استعمال ہو نا ہے؟ دنیا تو ایٹمک انرجی کی طرف جارہی ہے ہم کو ئلے کے دور میں واپس جارہے ہیں ؟ جس کو ڈھونے کے لیے جہاز چا ہئے اور آجکل وہ بحری قذاق پکڑ لیتے ہیں پتہ نہیں کوئلہ وقت پر پہونچے یا نہ پہونچے؟ پھر ٹرک والے بھی ہڑتال کر دیتے ہیں جبکہ کراچی میں رہتی ہی ہمیشہ ہڑتال ہے؟ ابھی تک ایک پارٹی کے کارکن پکڑے اور شہید کیئے جا رہے تھے جو وجہ ہڑتال تھے۔ اب ایک نئی اصطلاح سامنے آئی ہے کہ ان کے ہمدرد بھی ہیں جو پکڑے گئے ۔اسی لیے ان کو ٹھیک اسی دن ہڑتال کرنا پڑی، جس دن مرکزی حکومت کوحلف اٹھا نا تھا جبکہ وہ اس دن حکومت کے ساتھ بھی تھے؟ہمدرد اس سے پہلے صرف جماعت اسلامی کے پاس سنے تھے اور انکی فہرست نہی ہوتی تھی، اب یہ جماعت ہے جس کے ہمدرد سنے گئے۔ جبکہ پولس نے شاید غلط بیانی سے کام لیا ہے کہ اس نے بتایا کہ یہ جھگڑا بس کی نشستوں پر ہوا تھا؟ ہم پہلے ہی پریشان تھے کہ ان کے کارڈ چیک کر کے انہیں کیسے اتار لیا گیا اور نادرا والوں کو یہ کیسے پتہ چلا کہ کون ان کا ہمدرد ہے؟ جبکہ اس سے پہلے یہ شق ان کے یہاں تھی ہی نہیں؟ یہ بات تو یونہیں بیچ میں آگئی ؟دوسرا مشورہ یہ ہے کہ آپ ہمیشہ سے ہندوستان سے بہتر تعلقات کے حامی ہیں لہذا اگر اس سے مدد لیں تو بہت سی کم خرچ بجلی پیدا کرنے کی سکیمیں ہیں جو اس نے استعمال کی ہیں بجلی کی کمی دور کرنے کے لیئے وہ بہت ہی سستی بھی ہیں اور آسان بھی جوکہ تجربے میں بھی کامیاب رہی ہیں اور بھائی شہباز سے مدد لیں کیونکہ پچھلے دنوں جب پی پی پی کی حکومت تھی تو شہباز شریف صا حب گنے کے پھوگ سے بجلی بنا نے کا ذکر تے رہتے تھے۔ جبکہ ہندوستاں نے دیہاتوں میں بجلی کا بوجھ گوبر پلانٹ لگا کر کم کیا تھااس وقت اسکے صرف پانچ سوروپیہ فی پلانٹ خرچہ آتا تھا۔ جو کہ آج کے حساب سے صرف پانچ ڈالر ہیں جس میں ہمارے یہاں بر گر بھی نہیں ملتا؟دیہاتی اپنے جانوروں کا گوبر اس میں ڈال کر اسی کے گیس سے بجلی بنا تے اور اس کوجو وہ ویسے ہی کھاد میں استعمال کرتے تھے اب اسکے بعد وہ پھر کھیت میں استعمال کر لیتے ہیں اور وہ حصہ جو اُپلے بنا کر جلا نے میں خرچ ہو تا وہ بھی بچ کر کھیتوں میں بصورت کھاد چلا جاتا ہے ۔ دوسرا ذریعہ ان کے پاس ہوا ہے اور تیسراذریعہ سورج ہے جس وہ بجلی بنا رہے ہیں ۔ ابھی تک ہم نے جو پڑھا ہےاس سے تو یہ ہی پتہ چلتا ہے کہ لوگ بجلی ستعمال کر تے ہیں لیکن اس کا بل نہیں ادا کرتےکیونکہ وہ با رسوخ لوگ ہیں بل ادا کر نا ان کی شان کے خلاف ہے؟ عملہ چور ہے پہلے تو تیل چوری کرتا ہے ، پھر بجلی جو بنتی ہے وہ چوری کرتا ہے پھر کارخانوں سے بھی بھتہ وصول کر تا ہے جو لاکھوں میں ہوتا اگر نہ دو تو آئے دن بریک ڈاؤن ہوتا ہے؟ اور تین دن میں مالک چیں بولدیتا ہے۔ جو آپ بجلی پیداکرتے ہیں اس کا نوے فیصد ٹرمینل پر موجود ہو نا چا ہیئے اگر نہیں ہے تو جس پاور پلانٹ سے نہیں آرہا ہے؟اس کے تمام اسٹاف کو معطل کر دیں ؟ وہ خود ہی بتا دیں گے کہ چور کون ہے؟جب وصولی ہوگی تب ہی حکومت اس قابل ہو گی کہ وہ کمپنیوں کی ادا ئیگی کر سکے اور جب ان کو پورا تیل ملے گا تو وہ پوری صلاحیت استعمال کریں گے اور بجلی کا مسئلہ انشا اللہ حل ہو جا ئے گا ۔اب آپ کے پاس دوتہائی کہ قریب اکثریت ہے لہذا اگر آپ صر ف اللہ سے ڈریں تو بندوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اللہ! فرماتا ہے کہ جو مجھ سے ڈرے وہ کسی نہیں ڈرتا خدارا قوم پر رحم کھا ئیں، سنا ہے کہ آپ بھی عمرے پر جانے والے ہیں۔ وہاں گڑ گڑاکے دعا مانگیں کہ اللہ آپ کی لاج رکھ لے اور کامیاب کرے ۔ آمین