ایک دور تھا کہ خوش گمانی کا یہ عالم تھا جو قائد ِ اعظم نے فرمادیا اس پر قوم کو پورا اعتماد تھا، لوگ ان کے خلاف سب کچھ کہتے رہے مگر قوم ان کے پیچھے کھڑی رہی، نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان بن گیا؟ان کے بعد کہہ مکرنی کا دور شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج کوئی کتنے ہی خلوص کے ساتھ کوئی تجویز پیش کرے یا کام کرے ہر ایک، ایک ہی بات سوچتا ہے کہ اس میں اسکی کوئی مصلحت چھپی ہو گی کوئی غرض ہو گی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ بعد میں آنے والی قیادتوں نے وعدے تو بہت کیئے مگر کچھ کے لیے تو پورے کرنے کی نیت ہی نہ تھی جیسے اپنی اور قومی زندگی میں اسلام نافذ کرنا؟ کیونکہ اس میں حکمرانوں کو اپنی پر عیش اور بے لگام زندگی ترک کرنا پڑتی، کچھ حالات نے پورے نہیں ہو نے دیئے، کیونکہ اس دور میں دنیا میں یہ پہلی حکومت تھی جو اسلام کے نام پر بنی اسے اول تو اغیار ناکام بنانا چاہتے تھے لہذا اسے پیدا ہونے سے پہلے ہی اپنے آ ہنی حصار میں لے لیا اور ایڈ کی بیساکھیاں فراہم کر دیں؟ نتیجہ یہ نکلا کہ ہم بطور قوم اپنے پیروں پر کھڑے ہوئے ہی نہیں؟ دوسرے حکمراں دباؤ میں آکر یا شرماکر اپنے وعدے پورے نہیں کرسکے تو بدگمانی پیدا ہوئی تو ہرایک نو نقد کے چکر میں پڑگیا اورتیرہ ادھار پر کچھ کر نے کو تیار نہیں ہوا؟ اس کے برعکس دوسری مذہبی ریاست فلسطین میں بنا ئی گئی جسے ہر طرح کامیاب بنا یا گیا؟ ہم لاکھ کہیں کہ وہ ناکام ریاست ہے مگر انہوں نے ہزاروں سال پرانی زبان تہذیب مذہب سب کچھ زندہ کر لیا اور کامیابی کے ساتھ اپنے ہاں نافذ کر کے بھی دکھادیا؟ وہ اس پر قطاً شرمندہ نہیں ہوئے کہ دنیا کیا کہے گی؟
اس میں شک نہیں کہ موجودہ حکومت کو بہت زیادہ مسائل وراثت میں ملے ہیں۔جو کہ گزشتہ حکومت چھوڑ کر گئی ہے اس لیے کہ اس نے پانچ سال سب کے نخرے برداشت کیئے اور اپنی حکومت بچا تی رہی اور اسے چھوٹی چھوٹی پارٹیاں بلیک میل کرتی رہیں ، وہ بلیک میل ہوتی رہی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ مسائل کا ایک انبار چھوڑ گئی جو اس حکومت کے لیے سو دن میں حل کرنا ناممکن تو تھا ہی، مگر بد گمانیوں نے اسے اور مشکل بنا دیا ہے؟ اس پر اس کی بعض معاملات پر خاموشی یا سستی اسے مزید مشکوک بنا رہی ہے۔ چند دن پہلے یہ خبر آئی کہ اسٹیل مل کی بھٹی کو ئلہ نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو نے والی ہے؟ پھر یہ خبر بھی آئی کہ اسکے کارکنوں کو گزشتہ تین مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے اوربھٹی کے ساتھ ان کے گھر کے چولہے بھی ٹھنڈے ہو نے کو ہیں؟ اکثر لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جو کام شوکت عزیز نہیں کر سکے اب ہو نے جا رہا ہے یعنی اسے اونے پونے بیچ کر اس سے قوم کی جان چھٹائی جا ئے؟ جبکہ ان کے بارے میں یہ ہی بد گمانی ہے کہ وہ اس کو قومیانے کے لیئے آئے ہیں کیونکہ یہ ان کا خاندانی کاروبار ہے ؟ اس وقت تو سپریم کورٹ نے خود سے کاروائی کر کے اسے بچا لیا؟ مگر ان کے بعد آنے والی حکومت نے بھی کچھ نہیں کیا سوائے اس کے کہ قرضے بڑھتے چلے گئے اور کسی نے یہ تحقیق نہیں کی کہ یہ انڈسٹری اس کے باوجود کہ یہ منافع کما رہی تھی خسارے میں کیسے چلی گئی اور جو اس کے ذمہ دار تھے ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی اس کی وجہ یہ ہی تھی کہ وہ مکمکاؤپر یقین رکھتی ؟ یہ حکومت آئی تو امید پیدا ہوئی کہ شاید یہ کچھ کرے مگر ہر کے آرزو خاک شد ؟ لہذا پھر ہر بدگمانیاں جنم لے رہی اس کی وجہ یہ ہے کہ اس حکومت کے سر کردہ لوگ پہلے ہی سے اس کارو بار سے وابستہ ہیں؟ اگر حکومت کی نیت خیر کی تھی تو اس کو اس سے بچنا چا ہیئے تھا۔ لیکن چاہیں اسٹیل مل کے معاملات ہو ں چاہیں کراچی میں امن اور امان کی صورت ِ حال ہو ہر جگہ وہی معاملہ ہے۔ اس کو اس بات سے اور بھی جلا ملی کے چاروں صوبوں میں سے کئی صوبوں کے گورنر بد لے گئے مگر یہاں کا گورنر ابھی تک باقی ہے اور عزیزآباد کی حاضری نے سونے پر سہاگے کا کام کیا ؟ اب ایک اور اچھی تجویز جناب نثار علی خان نے اسمبلی میں پیش کی ہے کہ جہاں، جہاں دھاندلی ہو ئی ہے وہاں الیکشن دوبارہ کرا دیئے جا ئیں اور اس سلسلہ میں حکومت ایک پارلیمانی کمیٹی بنا دے اور جنہو ں نے دھاندلی کی ہے ان کو سزا بھی دے؟ اس تجویز پر بھی حسبِ سابق بد گمانی کی نظر سے ہی دیکھا جا ئے گا ۔ کیونکہ جسٹس فخر الدین صاحب کا حشر سب کے سامنے ہے کہ وہ چلے تھے شفاف الیکشن کرانے مگر ان کی شفافیت پر کئی بال آگئے اور باقی بچا نے کے لیے انہیں اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا؟ کیونکہ ہماری میڈیا نے اس پر ان کے ساتھ قطعی تعاون نہیں کیا کہ جو لوگ بد دیانت ہیں ان کو الیکشن میں آنے سے روک دیا جا ئے اور ساری اسکریننگ کی چھنیاں دھری کی دھری رہ گئیں؟ کیونکہ وہ اکیلے تھے اور ایک ووٹ رکھتے تھے جبکہ چار ووٹوں کا ریمو ٹ کہیں اور تھا؟ اب اس پارلیمانی کمیٹی کو ایماندار لوگ کہاں سے ملیں گے اور وہ اپنی مٹی کیوں خراب کرانا چاہیں گے وہ تو بے اختیار ہونگے اور اپنے فیصلے نافز کرانے کی بھی پوزیشن نہیں ہونگے؟ لہذا امید ہے کہ یہ تجویز بھی اپنی موت آپ مرجا ئے گی؟ جیسے کہ آل پارٹیز کانفرنس کا حشر ہوا کہ عمران خان نے یہ کہہ کر اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ پہلے میرے ساتھ ایک میتینگ رکھو جس میں کمانڈر انچیف بھی ہوں اور یہ بتاؤ تو سہی کہ پسَ پردہ کیا ہے؟ یہ کیوں ہوا کہ ہر چیز بلیک اینڈ وہائٹ میں نہیں تھی؟
اس لیے کہ بدگمانی وہ بیماری ہے جس میں کوئی چیز نہ اگتی ہے اور اگ جا ئے تو پھر پنپتی نہیں۔ جھوٹ بولنا اس کی پہلی سیڑھی اور بد عہدی اسکو تقویت فراہم کر تی ہے۔ اسی لیے اسلام نے سب سے زیادہ زور سچ پر دیا اور بد عہدی کے باعرے اللہ سبحانہ تعالیٰ ایک آیت میں فرماتا ہے کہ تمہارے عہدوں کے بارے می قیامت کے دن پو چھا جا ئے جبکہ پیغمبر ِ اسلام نے تو یہاں تک فرمادیا جس کاخلاصہ یہ ہے کہ جھوٹا مسلمان نہیں ہو سکتا؟ جبکہ اس کے علاوہ تمام عیوب کے ہوتے ہو وہ مسلمان رہے گا۔ اور یہ تو دہرانے کی ضرورت ہی نہیں ہے کہ حضور کا سب سے بڑا اعزاز یہ تھا کہ انہیں ان کا بد ترین دشمن بھی صادق اور امین کہنے پر مجبورتھا۔ جب تک ہم جھوٹ بولنا ترک نہیں کریں گے۔ یہ بد اعتمادی کی فضا ختم نہیں ہو سکتی اور جب تک بد گمانی دور ہو گی ہم ہر ایک کو شک کی نگاہ سے دیکھتے رہیں گے۔ اور قومی اتحاد کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ ہمیں نبی کے نقش ِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم میں پھر ا عتماد اوراتحاد پیدا ہو سکے ۔آمین
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے