دینی مدرسے اور ان کا کردار۔۔۔۔ از۔۔۔ شمس جیلانی
ہمارے سامنے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ ہے۔ کہ اسلام آباد کے مدرسے طالبان کے ایجنٹ کے طو ر پر کام کر رہے ہیں حتیٰ کہ بھتہ وغیرہ کی وصولی میں بھی وہ ان کے لیے کام کر تے ہیں؟یہ کوئی نئی بات نہیں۔ یہ کام تو وہ کئی عشروں سے کر رہے ہیں، وہ دور کبھی کا ہوا ہوچکا جبکہ ان اداروں کا تقدس اس قدر تھا کہ ہر شخص انہیں بہت ہی احترام کی نگاہ سے دیکھا کر تا تھا؟ اس وقت تک یہ ادارے با لکل معصوم اور متقی لوگوں پر مشتمل تھے۔ یہ کب سے تھے اگر مزید تحقیق کی جا ئے تو اس کا سلسلہ حضور (ص) تک پہونچتا ہے کیونکہ پہلا مدرسہ جو مدینہ منورہ میں قائم کیا گیا تھا جس نے حضرت عبد اللہ بن مسعود اور دوسرے بہت سے معروف اور غیر معروف اسکالر (رض) پیداکیے۔ یہ مسجد نبوی سے متصل ایک چبوترے پر ہی قائم تھا اور اسلام قبول کرنے والے قبائل کے لیے مبلغ پیدا کر رہاتھا۔مگر اس کی شکل یہ نہ تھی جوکہ آجکل ہے؟
مسلمان ان کا خود خیال رکھتے تھے کیونکہ حکم ِ باری تعالیٰ یہ ہے کہ ً جو اللہ کی راہ میں بیٹھ جا ئیں اور کسی کہ آگے ہاتھ نہ پھیلا ئیں تو ان کا تم خود خیال رکھو اور انکو تلاش کر کے دو ً دوسرے اس وقت حضور (ص) بطور رہبر اور سربراہ مملکت ان کے درمیان موجود تھے ،جو اپنی ضروریات پر ان کو ترجیح دیتے تھے! اس اسوہ رسول (ص) سے ترغیب پاکر وہ حضور (ص) کے ساتھ ان کو بھی مدعو کیا کرتے اور ان کی ضرو ریات کا بھی خیال رکھتے تھے ۔جبکہ ان کا کام قر آن اور احادیث کو اپنے سینوں میں محفوظ کرنا اور جو قبیلہ مسلمان ہو ان کی رہنمائی کے لیے وہاں جانا تھا جو کہ اس وقت آج کی طرح آسان نہ تھا بلکہ جان جوکھم کا کام تھا؟ جس کی اسلامی تاریخ میں ایک بہت ہی مشہور مثال نجدیوں کے ہاتھو ں بئیر معونہ کے موقع پر مختلف روایات کے مطابق چالیس یا ستر حفاظ کا ان میں سے شہید ہونا ہے؟
اس کے بعد جب حضرت عمر (رض) کے دور میں تراویح کو با قاعدگی دیکر موجودہ شکل دی گئی تو مزید حفاظ کی ضرورت پڑی لہذا ان کے لیے با قاعدہ وظیفہ مقرر کیا گیا ،چونکہ ہر مسجد میں تراویح باجماعت شروع ہوئی توان کی بہت بڑی تعداد ان (رض) کے زمانے میں تیار کرنے کی ضرورت پڑی۔ اس کے بعد سے زیادہ ترمدرسے سرکاری سرپرستی میں آگئے اور یہ سلسلہ بنو امیہ اور بنو عباس کے دور سے گزر تا ہوا سلجوقی بادشاہو ں تک چلا اس دور کے کرتا دھرتا نظام الملک ابو الحسن (رح) ابن ِ علی طوسی تھے۔ انہوں نے سلجوقی سلطنت میں مدرسوں کا ایک سلسلہ شروع کیااور اس کو ایک با قاعدہ نصابِ تعلیم دیا جو کہ گیار ہویں صدی عیسوی سے سب مدرسوں میں آج تک رائج ہے اوردرس نظامیہ کہلا تا ہے؟
مگر جب با د شاہت نہ رہی تو سرکاری سرپرستی بھی نہ رہی لیکن یہ سلسلہ پھر بھی جاری رہا ، مگر مسلمانوں کی بے حسی کی وجہ سے اس کی یہ شکل ہو گئی جس کا نقشہ ڈپٹی نذیر احمد مرحوم کی سر گشت میں ملتا ہے کہ جہاں سے امت کی رہنمائی کے لیے اسکالر پیدا ہو نا تھے، مساجد کے لیے امام پیدا کر نا تھے وہاں وہ بچے پہونچتے تھے جن کو کہیں اور ٹھکانہ نہیں ملتا تھا ۔ وہ ان میں داخل ہو جاتے تھے مدرسے کی شکل میں ایک چھت مل جاتی اور ان کی زندگی مقامی لوگوں کے چندوں پر منحصر تھی اور مقامی آبادی سے یہ روٹی مانگ کر لاتے اوراپنا گزار ا کر تے تھے؟
اسی طرح صدیوں سے یہ سلسلہ جاری تھا مگر ان کے تقدس پر کبھی آنچ نہیں آئی ،نہ ہی کسی نے ان پر کسی شک اور شبہ کا اظہار کیا ؟ ایک صدی پہلے تک ان مدرسوں سے بڑے بڑے لوگ پیدا ہوئے ، ڈپٹی نذیر احمد جو ایک مدرسہ کی طالب علمی سے اسکالر تک پہونچے ان کی سر گزشت پڑھ لیجئے کہ انہوں نے اس میں لکھا ہے “ ان محترمہ کے یہاں جو بعد میں ان کی بیگم بنیں! جب وہ اپنے زمانہ طالب علمی میں روٹی مانگنے جاتے تو بہت سا مسالہ ان کا منتظر ملتا، جیسے ہی وہ پہونچتے تووہ فرماتیں کہ یہ پکڑو سل اور بٹہ پہلے مسالہ پیسو، پھر روٹی ملے گی، اور جب میں مسالحہ پیس کر فارغ ہو تا تو بدلے میں گرم ما گرم روٹیاں مل جاتیں ً اس واقعہ میں کئی سبق ہیں ،ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس وقت بھی دہلی جو کہ مسلمان بادشاہوں کا دار الحکومت صدیوں سے رہا تھا ،وہ بھی ہماری طرح دین سے کورا تھا یعنی اسکا طبقہ اشرافیہ اس بات سے واقف نہ تھا کہ سائل سے محنت کراکر یا نام نمود کی خاطر جو کچھ کسی کو دیا جائے تو چونکہ وہ خالص اللہ تعالیٰ کے لیے نہیں رہتا ،اس لیے دینے والے بھی ثواب کے مستحق نہیں رہتے۔ پھر بھی یہ مدرسے جاری رہے اور عالم پیدا کرتے رہے۔ اور یہ سلسلہ چندعشرے پہلے تک جاری رہا ہے۔ کہ یہ اس دور میں داخل ہو گئے جس کے بارے میں مخبر ِصادق (ص) کی یہ پیش گوئی پوری ہونے کا وقت آگیا “ میں اس دور سے ڈرتا ہوں جب یہ سر زمین سونا اگلے گی “ پیش گوئی پوری ہوئی اور زمین تیل کی شکل میں سونا اگلنے لگی؟
عرب جوکہ صدیوں سے یکے بعد دیگرے مختلف خلافتوں کے تحت رہا تھا ۔ وہاں اہلِ نجد حنبلی فقہ کے اصلاح کے نام پر برسرِ اقتدار آگئے۔ اور پہلی دفعہ اسلامی تاریخ میں فقہ کو سرکاری حیثیت مل گئی جو کہ پہلے کبھی حاصل نہ تھی ،گوکہ عباسیوں کے دور میں حکمرانوں کا مذہب مالکی تھا! ہاروں رشید نے کہا بھی کہ میں اس کو سرکاری طور پر نافذ کر دیتا ہوں؟ مگر امام مالک (رض)نے فرمایا کہ نہیں لوگوں کو آزاد چھوڑ دو، وہ جس فقہ پر چاہیں عمل کریں۔
مگر سعودی حکمرانوں کی یہاں معاملہ اس کے بر عکس تھا، یہاں سعودیوں اور شیخ عبد الوہاب میں معاہدہ ہی یہ تھا کہ اگر ہم کامیاب ہو گئے تو حکم بادشاہوں کا چلے گا مگر فتویٰ شیخ کا اور ان کے بعد آل ِ شیخ کا چلے گا جس سے مراد محمد بن عبد الوہاب صاحب خود اور ان کی اولاد تھی؟ چونکہ سعودیوں نے حکمران بننے سے پہلے ہی خود اس فقہ کواختیار کر لیا تھا، لہذا برسرِ اقتدار آنے کے بعداس کو پھیلانے کے لیئے نہ صرف اپنے ہاں یونیورسٹیاں قائم کیں بلکہ تمام دنیا میں مدرسوں اور مساجد کو مدد دینے کا لامنتاہی سلسلہ شروع کردیا اورنتیجہ کے طور پر انہوں نے مسلم امہ کے چو دھری کا مقام حاصل کر لیا جوکہ ان کا مطمح نظر تھا؟
ان کے عقیدے کا پہلا اصول یہ ہے کہ ان کے سوا تمام مسلمان بد عتی ہیں اور بدعت گمراہی ہے؟ اس تحریک کے نتیجہ کے طور پر شدت پسندی پھیلنا شروع ہو ئی ۔ اس کے بعد امریکہ اور روس جنگ میں سعودی عرب چونکہ امریکہ کے ساتھ تھا! دیکھتے ہی دیکھتے تمام مدرسے مجاہدین کو بھرتی کرنے کے کام آنے لگے اور اس طرح وہ شدت پسندوں کی مختلف تنظیموں کی پناگاہ اور آلہ کار بن گئے۔ ان کی تعداد پاکستان میں کتنی ہے وہ اللہ ہی جانتا ہے؟ ایک اطلاع کے مطابق صرف اسلام میں ایک سو بہتر مدرسے ہیں۔ اگر آپ ان میں پڑھنے والے بچوں کا اوسط ایک سو طالب علم فی مدرسہ بھی فرض کر لیں تو سترہ ہزار دو سو طالب علم ہو جاتے ہیں جو ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ چونکہ اب ان کے علا وہ بھی پاکستان کا کوئی شعبہ ایسا نہیں رہا جس میں ان کے ہمدرد نہ ہوں لہذاآجکل ایک نئی اصطلاح ایجاد کرکے روشناس کرائی جارہی “ گوڈ طالبان اور بیڈ طالبان “ جبکہ ان مدرسوں میں داخلے سے پہلے بچے کا پولس ریکارڈ چیک کر نے یا کسی طرح کی چھان بین کر نے کا رواج ہی نہیں ہے؟ جو چاہے ان مدرسوں میں جائے اور داخل ہو جائے وہاں ہر ملک کے شہری ہیں جو تربیت پارہے ہیں اور جنت کی خاطر یا پھر پیسوں کی خاطر کہیں بھی پھٹ پڑنے کو تیار رہتے ہیں؟
میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ خبررساں ایجنسیوں نے صر ف اسلام آباد کے مدرسوں کو ہی کیوں خطرناک قرار دیا ، ورنہ اس مسلک کے مدرسوں کا جال تو پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے،اگر وہ گہرائی میں جائیں تو بہت تھوڑے ہی سے مدرسہ بچیں گے جہاں طالبان کے ایجنٹ اور ہمدرد نہ ہوں؟ یہ وہ ہیں جوان کے فقہ پر یقین نہیں رکھتے؟ مسئلہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس فرق کو معلوم کیسے کیا جا ئے کہ کون کس فقہ کا ہے؟ اسے معلوم کرنا بہت آسان ہے اگر کوئی چاہے؟ وہ صرف یہ معلوم کرلیں کہ ان کو مالی امداد کن کن مما لک سے مل رہی ہے؟ پھر دیکھیں کہ جوطالب علم داخلِ مدرسہ ہیں وہاں ان مدرسوں میں انہیں کیا پڑھایا جارہا ہے اور ان کے ہاں کن لوگو ں کی آمدو رفت ہے اور ان کے سر کردہ لوگ کن کن ملکوں کے دورے پر چندہ لینے یا عمرے کے نام پر جاتے رہتے ہیں؟ مگر مشکل یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون ؟اس لیے کہ
ہم ہو ئے تم ہوئے یامیر ہو ئے ، سب اسی زلف کے اسیر ہوئے۔
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے