پاکستانیوں سے زیادہ پاکستان دوست باخبر ہیں۔۔۔از۔۔۔ شمس جیلانی

  ہم نے دو تین دن پہلے ایک تصویر اس خبر کے ساتھ دیکھی کہ آرمی چیف نے شہباز شریف صاحب اور چودھری نثار صاحب سے ملاقات کی ہمارا ماتھا وہیں پر ٹھنکا؟ کیونکہ یہ دونوں حضرات پاکستانی میڈیا کے مطابق جناب نواز شریف سے مختلف خیالات رکھتے ہیں۔ چودھری نثار صاحب تو ظاہر ہے  کہ وزیرِ داخلہ ہیں اور بچھلے دور میں مشرف کو کمانڈر انچیف بنوانے کی غلطی کر کے نتیجہ بھگت بھی چکے ہیں۔ جبکہ شہباز شریف صاحب کی سرکار ی حیثیت تو ویسی نہیں ہے، مگر دولہا کا چھوٹا بھائی جیسے کہ شہ بالا بن کر کچھ نہ ہوتے بھی وہ نصف دولہا شمار ہوتا ہے اور اگر دولہا زیادہ پھولوں سے لدا پھندا ہو تو اور اسے راستہ نظر نہ آرہا ہو تو وہ اندھے کی لاٹھی کا بھی کام دیتا ہے ۔یہ اور بات ہے کہ کبھی کبھی وہ اس کی مان بھی لیتا ہے کبھی جھڑک دیتا ہے یا چانٹا رسید کر دیتا ہے۔ یہاں بھی ان کو وہی حیثیت حاصل ہے۔
اس ملاقات میں خاص بات یہ تھی کہ کمانڈر انچیف کا چہرہ کہہ رہا تھا کہ بس بہت ہوچکی؟ ایسا لگتا تھا کہ وہ حکومت کے اس سلوک پر خوش نہیں ہیں جو اس نے طاہر القادری صاحب کے حامیوں پر پہلے گولی برسا کر کا رنامہ انجام دیااور اب انہیں ہرطرف سے محصور کرکے اور کھانا پانی بند کرکے  دوسرا کارنامہ انجام دیا۔ اس لیے کہ عوام کے نزدیک کسی دشمن کا بھی کھانا پانی بند کر نا یزیدی کام سمجھا جاتا ہے وہ اس پر خوش نہیں ہوتے۔ کیونکہ فوج اس وقت حالت جنگ میں ہے وہ یہ نہیں چاہتی کہ گاؤں، گاؤں اور شہر، شہر باغیوں کے ہزاروں جزیرے بن جا ئیں اور اس کو اصل کام چھوڑ کر ادھر بھا گنا پڑے جبکہ وہ فتح کے بہت قریب ہے؟
ہمارا خیال ہے کہ پہلے انہوں نے آہستہ سے سمجھایا ہوگا پھر وہ کہنے آئے ہونگے کہ “ انف ا ز انف “ جو حکومت کے عدالت عظمیٰ میں جانے اور چیف جسٹس صاحب کےویک اینڈ پر چھ بینچیں بنانے  کےحکم سے ظاہر ہو رہا ہے۔  جبکہ  مزید وضاحت  اس حکوم سےہورہی ہے کہ “ کوئی ادارہ آئین سے تجاوز نہ کرے۔“یہ تو ہمارا اپنا تجزیہ تھا ۔
کیونکہ یہ بڑا خطرناک کھیل ہے؟ اگر انصاف کے تمام دروازے بند کر دیں اور کسی بے ضرر جانور کو بھی ہر طرف سے محصور کر دیں تو وہ مارنے مرنے پر تیار ہو جا تا ہے۔ وہ صورت حال تو اب دور ہوگءی؟ کیونکہ فوج کی تاریخ یہ ہے کہ کمانڈر انچیف اس وقت تک ماتحت ہو تا ہے صدر یا وزیر اعظم کا، جب تک کہ اس کابطور کمانڈر انچیف نوٹیفکیشن جاری نہ ہوجائے اور اسے چارج نہ مل جائے؟ اس کے بعد یہ ہوتا ہے کہ وہ آتا ان کی مرضی سے ہے اور جاتا اپنی مرضی سے ہے؟ پاکستان کی اٹھتر سالہ تاریخ اس کی گواہ ہے۔ اور ہمیشہ سے  یہ  “چو ہا بھاگ بلی آئی کا کھیل جاری ہے“ اسٹیبلش منٹ کے دونوں ہاتھوں میں لڈو رہتے ہیں؟ ایک میں حکومت اور دوسر ے میں حزب اختلاف ۔جبکہ طاقت کا سرچشمہ وہ چھوٹا سا ڈنڈا ہو تا ہے جو کمانڈر انچیف کی بغل میں دبا ہوتا ہے؟ اسی سے چیک اینڈ بیلینس کا کام لیکر اسے دونوں کو محرک رکھنا ہوتا ہے تاکہ کوئی حد سے تجاوز نہ کر پائے۔ میں کسی پر الزام نہ لگاتے ہوئے یہ بلا خوف ِ تردید کہہ سکتا ہوں کہ یہ  تحریکیں بھی کسی کی ہدایت پر تھیں اور جو بھی ہوا وہ بھی اسی کی ہدایت اور اسی کی شہ پر ہوا۔ مگر ہر چیز اپنے وقت پر صحیح رہتی ہے۔ نظام الاوقات میں کہیں کچھ گڑ بڑ ہوگئی۔
    یہ تو تھی اندرونی صورت ِ حال جب سے ہم ایٹمک پاور بنے ہیں ہمارے دوستں کو سب سے فکر  اسی کی رہتی ہے لہذا وال اسٹریٹ جنرل فکر مند ہے کہ یہ ہتھیار کہیں غلط ہاتھوں میں نہ پڑ جا ئے؟ ور اسی کے مطابق فوج دونوں دھڑوں میں مصالحت کی کو شش کر رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس سے بہتر کون ہوسکتا،مصالحت کنندہ ؟ کیونکہ دونوں ہی نامکمل ہیں اس کی حمایت کے بغیر اور نہ ہی انکا کوئی مستقبل ہے۔ خدا خیر کرے کہ راستہ میں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے اور مصالحتی کوششیں کامیاب ہو جائیں جوکہ ظاہر ہے کہ “ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ہونا چاہیئے ؟ جبکہ یہ بھی ممکن ہے بغیر کسی نتیجہ کے  یہ بھی ختم ہو جائے کیونکہ کرٹ میچ بھی تو کبھی کبھی ڈرا ہو جاتا ہے؟ جیسے کہ پی پی پی کے دومیں طا ہرالقادری صرف وعدے لیکر چلے آئے تھے؟
کیونکہ پاکستان کی ساست اتنی الجھی ہو ئی ہے کہ کوئی اس کا بندہ ہے تو کوئی اس کا بندہ ہے۔ جبکہ اللہ کا بندہ کوئی نہیں ہے جس کےنام پر یہ ملک بنا تھا؟ ہر شخص یہ ہی سمجھتا ہے کہ اتنا کر نا کافی ہے کہ گھر میں قرآن شریف طاق میں رکھدیا جا ئے اور ایوان حکومت میں دستور کی اسلامی دفعات کو طاق مں رکھدیا جائے۔ سب یہ بھولے ہو ئے ہیں کہ بچھلی قوموں کی چالبازیوں پر اللہ سبحانہ تعالی انہیں کیا سزا دی ؟

 

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Uncategorized. Bookmark the permalink.