ہم نے پنجاب کے مرد آہنِ ثانی جو کہ آجکل معطل ،رخصت پر یا پھر سب کچھ پس پردہ ہیں؟ کو چند یوم پہلے بڑی بے بسی سے یہ کہتے ہو ئے سناکہ عام بارشوں سے نبٹنے کا انتظام تو کرلیاتھا، لیکن اس موسم میں بارش ہزاروں ملی میٹر کے بجا ئے لاکھوں ملی میٹر تک چلی گئی لہذا آسمانی آفات کا حکومت مقابلہ نہیں کرسکی۔ دوسری بات یہ بھی کہی کہ انڈیا نے پانی چھوڑ دیا، مگر اس سلسلہ میں ان کا لہجہ اس مرتبہ ذرا دبا دبا سا تھا جبکہ اس حکومت کے مربی عالم نے بہت کھل کہا کر ہندوستان نے پانی چھوڑ کر پاکستان پر حملہ کیا ہے اور حکومت انڈیا کے اس حملہ کو اپنی مصلحت کی وجہ سے اہمیت نہیں دے رہی ہے۔ اس پر یہ ہی کہا جاسکتا ہے میر تقی میر کے اس شعر میں ترمیم کر کے کہ “ ہم ہوئے تم ہو ئے کہ میر ہو ئے سب اسی جھوٹ کے اسیر ہو ئے “
البتہ ایک بات مشترک ہے ان بیانات میں کہ سچائی کم اورجھوٹ زیادہ ہے۔ جوکہ ہمارے یہاں ہر ایک عادتاً بولتا ہے؟ جیسے کہ اس سے پہلے ہم سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا یہ ارشاد ِ گرامی پیش کر نے کا شرف حاصل کر چکے ہیں کہ “ جھوٹ جمہوریت کا حسن ہے “ یہ بیچاری جمہوریت کی اتنی بڑی توہین ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ وہ شرم سے خود کشی نہ کر لے۔ وہ بھی پاکستان میں پھنس کر پجھتا رہی ہو گی کہ کہاں آگئی، جیسے کہ رضیہ غندوں میں گھری ہو ئی ہو؟ اس سے پہلے سابق صدر ِ مو صوف یہ بھی فر ماچکے ہیں کہ معاہدے قر آن اور حدیث نہیں ہوتے جن کی پابندی کی جا ئے۔ یہ اس سے بڑا جھو ٹ ہے وہ یہ کہہ کر اسلام کو بد نام کر چکے ہیں، کیونکہ قر آن جھوٹوں پر لعنت بھیج رہا ہے “ لعنت اللہ علیٰ الاکاذ بین “ ۔ اور حضور(ص) فرمارہے ہیں کہ جھوٹا ہم میں سے نہیں بد عہد ہم میں سے نہیں ہے، وعدہ خلاف ہم میں سے نہیں “ لطف کی بات یہ ہے کہ اس دیدہ دلیری پر نہ اس وقت کسی عالم نے اس کا نوٹس لیا اور اس جہالت کے خلاف کو ئی تحریک چلائی اور نہ ابھی جمہوریت پسندوں نے اس سفید جھوٹ پر احتجاج کیا جو جمہوریت کے نام پر دنیا پر سرمایہ دارانہ نظام تھوپے ہو ئے ہیں۔
البتہ ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ پنجاب کے مرد آہن ثانی نے جو کچھ فرمایا وہ جھوٹ کیسے ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم تو پانی ستر سال سےسمندر میں بہا کر خوش ہو رہے تھے۔ ہندوستان نے اس کو بہتا دیکھ کر اسے اپنے یہاں بند باندھ کر قید کر لیا اور اس سے اپنی پیداوار دگنی تگنی کر لی؟ اگر نہ بنا تا تو اور بھی حالت بری ہوتی کیونکہ بند ہونے کے یہ فائدے ہیں کہ انہیں انسان کنٹرول کر سکتا ہے ؟ اب سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ ہم نے بند کیوں نہیں بنا ئے؟ وجہ یہ ہے کہ ہم نے جب سے“ صدق اور عدل “ترک کیا،دنیا تو کیا کرے گی ، ہم آپس میں بھی ایک،دوسرے پر اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔کیونکہ ہم نے پانی کے بٹوارے میں آپس ہی میں ڈنڈی مارکر چھوٹے صوبوں کو بد ظن کر رکھا ہے ،نتیجہ یہ ہے کہ کالا باغ ڈیم بننے سے پہلے آثارات قدیمہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں ورثہ میں انگریز جو دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام برائے آب پاشی دے گئے تھے اس میں ستر سال سے سلٹ کلیرنس نہ ہو نے کی وجہ سے جو نہریں کبھی ہاتھی ڈبا ؤتھیں اب کتا بھی ان میں نہیں ڈوبتا ۔ جبکہ ہر سال وہ صفائی کے لیے بند بھی با قاعدگی سے دو ہفتے کے لیے ر ہتی ہیں بل بھی بنتے ہیں مگر سال بہ سال ریت کا لیول بڑھتا جا رہا ہے ، لہذا پانی کا دباؤ جہا ں پڑا نہروں کا ظرف جواب دے جاتا ہے اور بد ہضمی کی وجہ سے پھٹ پڑتی ہیں ۔ اب آپ پوچھیں گے کہ وہ بجٹ کہاں جا تا ہے ؟ جواب ہے پیاروں کی پیٹ میں ۔؟ رہا یہ ارشاد ِ عالیہ کہ ہم نے عام حالات میں بارشوں سے نبٹنے کا انتظام کر رکھا تھا ؟ اس پر اگر تحقیق کی جائے تو پتہ چل جا ئے گا کہ اس محکمہ کے پاس وہ چند کشتیاں تھیں جو کہ دیکھ بھال نہ ہو نے کی وجہ سے نصف سے زیادہ نا قابل ِ استعمال تھی ۔اگر فوج اپنے ذرائع نہ استعمال کر تی تو ابھی عمران خان ایک اپاہج پر نو حہ خواں ہیں پھر نہ جانے کتنے بوڑھوں اور اپا ہجوں کو سسک سسک کرمرنے کے لیے راہ میں یا دیہاتوں میں چھوڑ نا پڑتا ۔
اب رہی یہ بات کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ یہ زلزلے اور سیلاب ہماری ہی طرف ہر سال کیوں بھیجتا ہے؟ اس کا جواب قر آن میں موجود ہے۔ ایک آیت میں فرمایا گیا، جس کا اردو میں مفہوم یہ ہےکہ “ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ ہم گاہے بہ گاہے، آفات آسمانی بھیج کر تمہیں خبردار کرتے رہتے ہیں۔ ( تاکہ تم ڈر کر اپنے اعمال درست کر لو)۔ لیکن ہم کبھی انہیں آفات آسمانی کا نام دیتے ہیں کبھی ہمارے علماءتسلی دیتے ہیں کہ یہ آزمائش ہے جس سے اللہ سبحانہ تعالی اپنے نیک بندوں کو آزما تا ہے جسے عربی میں ابتلا کہتے۔ جبکہ وہ یہ کہتے ہو ئے بھول جا تے ہیں کہ وہ نیک بندوں کے لیے ہوتی ہے؟ اور نیک بندوں کی تعریف کیا فرما ئی ہے قر آن نے میں اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہےکہ “ انکا جینا اور مرنا صرف اللہ سبحانہ تعالیٰ کے لیے ہو تاہے؟ جبکہ ہمارا مر نا اور جینا خواہشات اور مال اور دولت کے لیے ہےاور ہم میں وہ خامیاں بہ یک وقت موجود ہیں جن میں سے ایک ایک پر پچھلی قوموں پر عزاب نازل کر کے انہیں نیست اور نابود کر دیاگیا اور اللہ سبحانہ تعالیٰ قصے قرآن میں سنا کر خبر دار کر چکا ہےکہ انہوں نے یہ کیا تو ہم نے عزاب بھیج کر انہیں تبا ہ کر دیا اس کے لیے ہمیں فوج بھیجنے کی ضرورت نہیں پڑتی ! پہلی دفعہ زمین کوحکم دیدیا کہ تو اپنا پانی اگل دے اور آسمان کو حکم دیا کہ تو پانی بر سانا شروع کر دے اور اسطرح پوری دنیا کو تباہ کر دیا؟ پھر کسی قوم کو صرف ایک چنگھاڑ سے تبا ہ کر دیا، کسی کو آسامان سے آگ بر سا کر تباہ کر دیااورکسی کو نشان زدہ پتھر بر ساکرغرق کر دیا؟
اور ہمیں سب کو یہ حکم دیا کہ “ مجھے مانوں میں مومنوں کا ولی ہوں اور کا فروں کا ولی شیطان ہے۔میں نے دونوں راستے واضح کر دیئے ہیں اب چاہو تو میرا کڑا مضبو طی تھام لو اور نور کی روشنی میں چلو یا شیطان کااتباع کرکے ظلمات کی طرف چلے جاؤ “ اور ظلم اور ظلمات کیا ہے؟ سب سے بڑا ظلم شرک ہے اور شرک کیا ہے کسی کو اللہ جیسے صفات کا مالک سمجھنا اور اس کے حرام کیئے ہوئے کو حلال ،اور حلال کیے ہو ئے کو حرام سمجھنا؟ یا کسی اور نظام کو اسلامی نظام کے سوا بہتر سمجھ کر اختیار کر نا؟ اس کی روشنی میں یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ جو اسلامی ملک ہیں وہ تو قطعی طور پر پابند ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عطا کر دہ نظام کو اپنے یہاں پوری طرح نافذ کریں اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہے ورنہ باغیوں کی جو سزا ہے اس کے لیے تیار ہو جا ئیں ؟ جبکہ یہ بھی بتادیا ہے کہ میں کسی کو سزا دے کر خوش نہیں، بس تم میری با ت مان لیاکرو اس سے روگردانی مت کرو اگر کی تو پھر تمہارا حشر بھی یہ ہی ہو گا؟ لہذا تمارے لیے لازمی ہے کہ تم اپنے میں ایک جماعت رکھو جو بھلائی کی طرف بلا تی رہے اور برائی سے رو کتی رہے؟ اور جب معاشرے مں برا ئیاں بڑھ نے لگیں تو اسے طاقت کے زور پر روکے اور اگر سچائی مغلوب ہوجائےاور برائی بڑھ جائے تو زبان سے منع کرو اور یہ بھی طاقت نہ ہو تو ان کے ساتھ گھلو ملو مت ان کے افعال سے نفرت کرو؟ اگر یہ کر نا چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ اپنی سنت کے مطابق پوری قوم کو تبا ہ کردے گا؟ جب یہ آخری آیتیں نازل ہوئیں تو حضور (ص) تکیہ لگا ئے ہو ئے تشریف فرما تھے ،وہ (ص) اٹھ کر بیٹھ گئے۔ اور صحابہ کرام (رض) سے فرمایا ،جب ایسا ہوگا تو عزاب تمہیں چاروں طرف گھیر لیں ۔ کم نا اہلوں کے ہاتھوں میں اقتدار آجا ئے گا اور تم دعائیں مانگو اور تمہاری دعا ئیں قبول نہیں ہو نگی؟ کیا ہم اس منزل کے قریب نہیں پہونچ چکے ہیں ۔ کیونکہ ہم میں ڈھونڈے سے سچا نہیں ملتا، کوئی برائیوں پر مخلص منع کر نے والا نہیں ملتا؟ جو ہیں ان کا بھی یہ عالم ہے کہ دوسروں کو منع کرتے ہیں مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے ۔ جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہے “تم وہ کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں ہو“ کیونکہ اس نے یہ طریقہ بتایا ہے کہ پہلے خود یمان لا ؤپھر اس پرعمل کرو اس کے بعد دوسروں کوعمل کی تلقین کرو؟ جبکہ ہماری یہ حالت ہے کہ ستر سال میں اللہ کے ساتھ کیئے ہوئے اپنے وعدے پورے نہیں کرسکے بلکہ اس کے قوانین جو ہمارے دستور کا چوالیس سال سے حصہ ہیں ان کو نا فذ کر تے ہو ئے جان نکلتی ہے؟ تو کیا وہ ہمارے لیے اپنی سنت کو ترک کر کے ہم پر رحمتوں کی بارش کرے گا؟
اس کا حل وہی ہے جو اس نےخود تجویز فرمایا ہے کہ توبہ اور اس پر استقامت؟ ابھی وقت نہیں گیا، ہے کوئی جو تائب ہو اور سمجھے رمض کو ؟ ورنہ سابقہ قوموں کی طرح تمہاری بھی داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بصیرت دے (آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے