حرم شریف کے سانحات کو چشمہ اتار کر دیکھیے؟۔۔۔ از۔۔۔ شمس جیلانی

ہم اس مسئلہ پر بات کرنے سے پہلو تہی کر رہے تھے کہ جب ہم قلم پکڑتے ہیں تو سارے چشمے ،دوستی میل مروّت، فرقے اور ہم وطنی سب کو اتار کر ایک طرف رکھدیتے ہیں، کیونکہ اسلام ہمیں سچ بولنا سکھاتا ہے؟ کسی چیز کی اصلیت تک پہونچنے کے لیئے پہلے آنکھوں پر سے رنگین چشمہ اتارنا ضروری ہوتا ہے۔ ورنہ جس رنگ کا چشمہ لگا ہوگا و ہی رنگ غالب رہے گا ۔ اس مسئلہ کو کئی ہفتے گزر گئے لیکن ابھی تک اسکی حقیقت نہیں ظاہر ہو سکی کہ وجہ کیا تھی؟ اس میں سب سے زیادہ جانی نقصان دو ملکوں کا ہوا ہے ۔ ان میں ایک ایران ہے اوردوسرا پاکستان ہے اور جن ملکوں کی پیارے گئے ہیں ان کے یہاں تشویش ہونا قدرتی امر ہے؟ بہت سے نو زائیدہ دانشور عجیب عجیب دور کی کو ڑیا ں لا رہے ہیں ایک تو بہت ہی عام ہے کہ بھارت بہکارہا ہے، کچھ کہہ رہے ہیں کہ ایران اسے ہوا دے رہا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود پاکستان کے لیئے اس کے نادان دوست نئے مسائل کھڑے کر رہے ہیں جن کا انہیں علم ہی نہیں کہ یہ معاملہ اٹھایا بھی جا چکا ہے اور حل بھی ہو چکا ہے؟
اس سال کے موسم حج میں یکے بعد دیگرے دو واقعات رونما ہوئے جبکہ ابتدا جو ہوئی کرین والے حادثے سے ہوئی اور دونوں انتہا ئی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ تھے۔ دنیا کا یہ قائدہ ہے کہ زیر تعمیر کسی امارت میں جب تک کہ متعلقہ اتھا ریٹیز اسے چیک کر کے اکو پینسی پرمٹ نہ دیدیں۔ اس کے اندر اتنے بڑے مجمع حجاجِ کرام کو داخلے کی اجازت دینا ہی کھلی لا پروائی تھی۔ اور ان تمام ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہو نا چاہیئے تھی جنہوں نے اجازت دی۔ اصولی طور پر تو یہ ہو ناچاہیئے تھا کہ حج سے پہلے اسے متعلقہ محکمہِ تعمیرات کو تمام تعمیرات کے لیے جمع شدہ سامان ،کرینوں اور مشینوں وغیرہ سے صاف کر ادینا چاہیے تھا ،یا پھر اس علاقے میں ریڈٹیپ لگا کر عوام کے داخلہ کے لیے خطرناک قرار دیکر بند کر دیاجاتا ،جیسا کہ دنیا میں ایک مروجہ قاعدہ ہے۔ یہ اس لیے اور بھی ضروری تھا کہ سعودی محکمہ موسمیات چند یوم قبل طوفان کی پیشگی اطلاع دےچکا تھا۔
جنہوں نے ابھی تک بقول ان کے اس کے با وجود کہ انہیں پاکستان کی طرف سے بھی اور سعودی حکومت طرف سے بھی مفت حج کرنے کی دعوت مل چکی ہے (جس سے ان کی دونوں ملکوں میں انتہای اہمیت ظاہر ہوتی ہے) مگر انہوں نے اس کو تقویٰ کے خلاف سمجھا اور وہ تشریف نہیں لے گئے جب کہ“ تقویٰ “ کی تفسیر حضور (ص) نے اپنے قلب ِ مقدس کے مقام پر ہاتھ رکھ کر فرما ئی ہے جس کا اردو ترجمہ یہ ہے کہ “تقوے کا مقام یہ ہے “۔ یعنی وہ اللہ اور بندے کے درمیاں میں معاملہ ہے، جسے بندہ خودیا اللہ سبحانہ تعالیٰ جانتا ہے۔ جبکہ اس پر سب آئمہ متفق ہیں کہ اس کی تشہیر ریاکاری میں آتی ہے؟ چونکہ انہوں نے بقول ان کے حرم شریف ابھی تک دیکھا ہی نہیں ہے !انہیں شاید یہ بھی علم نہ ہو کہ جہاں کبھی ایک پہاڑی پر حرم سے ملحق ایک قدیم مسجد“ مسجد ِہلال “ نام سے ہوا کر تی تھی وہاں اب بادشاہ سلامت کا محل ہے۔ اور وہ جگہ اتنی بلندی پر ہے کہ اس میں جو بھی قیام پذیر ہو، اسے یہ بخوبی نظر آسکتا ہے کہ یہ تیسری منزل پر کرین کیوں کھڑی ہوئی ہے؟ جو اس بات کا ثبوت تھی کہ کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ لہذا عوام کو وہاں نہ جانے دیا جا ئے؟ اصل ذمہ دار اس محل کے رہائشی ہیں جو ملک کے بھی مالک بنے ہو ئے ہیں کیونکہ انہوں نے لاپروائی برتی ۔ جس کوبعد میں متاثرین کا درہموں کے زور پر منہ بند کر کے د بادیا گیا اور وہ بات رفع دفع ہوگئی؟
اس کے بعد یہ دوسرا عظیم حادثہ جانکاہ رونما ہوا۔ اس حادثے میں بھی ایک خبر یہ ہے کہ جس کے راوی خود بہت سے حجاج کرام ہیں کہ جو کنکریاں مارنے جانے کی عام اور کشادہ گزرگاہ تھی اس کو تنگ کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے بھگدڑ مچی اور اتنے لو گ شہید ہو ئے۔ اس کے بارے میں مختلف افواہیں ہیں کچھ کا کہنا یہ ہے کہ یہ کاروائی کسی شہزادے کے لیے کی گئی تھی وہ اس کے لیے راستہ بنا یا گیا تھا۔جس کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔ اب اس کا حل یہ ہے کہ جن ممالک کے لوگ متاثر ہوئے ہیں وہ اہل ِ معاملہ ہو نے کی بنا پر یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ یہ دونوں حادثات کیسے رونما ہو ئے تاکہ وہ اپنے عوام کو جواب دے سکیں؟ کیونکہ سارے ملکوں میں تو بادشاہت نہیں ہے جو کسی کو جواب دہ نہ ہوں؟ متاثرہ ممالک میں سے ہرایک کا نما ئندہ لیکر بہتر یہ ہے کہ کمیشن خود سعودی حکومت ہی بنا دے جو کہ یہ کام انجام دے اور وہ ان کو اس سلسلہ میں پوری سہولیات بھی فراہم کرے، ورنہ وہ دیرینہ مطالبہ جو کہ کبھی بہت ہی شدت کے ساتھ لیبیا کے رہنما معمر قذافی مرحوم نے اٹھایا تھا پھر سے زور پکڑجائے گا کہ حرمین شریفین کے لیئے ایک کوئی مذہبی ، بین الاقوامی نوعیت کا خود مختار ادارہ ہو نا چا ہیئے جس کا تعلق کسی فرقہ سے نہ ہو، یا پھر اس میں سب کے نما ئندے ہوں اور صدر کثرت رائے سے منتخب کریں ۔جس کی واحد مثال ویٹکن سٹی کی شکل میں دنیا میں موجود ہے کہ سب سے اکثریتی کرسچین فرقہ رومن کیتھولک کے راہ نما پوپ کی انتظامیہ وہاں اپنی ہے۔ یہاں وہی صاحب بہت دور کی کوڑی لا ئے ہیں کہ اگر یہ مطالبہ تسلیم کر لیا جا ئے، تو سکھ برادری بھی یہ کہنے میں حق بہ جانب ہو گی کہ ان کے بھی مقدس مقامات لاہور اور ننکانہ صاحب میں ہیں اسے بھی ایسا ہی درجہ دیا جا ئے؟ ان کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ پاکستان کی تخلیق پر وہ اور ان کا ہمنوا بن کر ایک اور فرقہ بھی جس کا اکلوتا مقدس مقام اسی علاقہ میں تھا سائمن کمیشن کے سامنے یہ مسئلہ اٹھاچکے ہیں اور اسی بنا پر گورداسپور کی تحصیل لے چکے ہیں جسکی وجہ سے بھارت کو کشمیر تک زمینی راستہ مل گیا اور اس کے نتیجہ میں کشمیر کامسئلہ پیدا ہوا۔ اس وقت سکھ پنتھ نے ان مقامات کو لاہور اور ننکانہ صاحب وغیرہ پر ترجیحی بنیاد پر چنا تھا؟ چونکہ جو مانگا تھا وہ لے چکے ہیں۔ لہذا مزید مانگنے کا اب کوئی جواز نہیں ہے۔ جبکہ مسلمانوں کے لیے پورا حجاز مقدس ہے۔ پھر انہیں صاحب نے حدورداربعہ کی بات کی ہے کہ وہ سعودی عرب میں واقع ہے ؟سعودی عرب 1933 تک کسی عرب ملک یا خطہ کا نام نہیں تھا؟ جو موجودہ سعودی عرب ہے وہ نجد ،حجاز اور کچھ حصہ ِیمن پر مشتمل ہے۔ جبکہ حکمرانوں کا تعلق نجد سے ہے؟ اور حجاز کبھی بھی نجد کے زیر نگیں نہیں رہا وہاں کے باشندوں میں اور قریش میں تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے۔ یہ اس کا حصہ کیسے بنااس کے لیے تاریخ ملاحظہ فرما لیں۔ اور یہ بھی کہ جب اسلام آیا، شیخ نجد کارویہ پیغمبر اسلام اور اسلام ساتھ کیسا رہا تھا، 72 میں سے اکھتر حفاظ کس نے شہید کیے اور کس علاقہ میں ہوئے اور مسلمہ کذاب کہاں سے تعلق رکھتا تھا۔یہ اگر تاریخ میں نہ ملے تو اگلی مرتبہ میں بتادونگا؟
اب رہا یہ کہ جن کے اجداد نے اپنی کسی مصلحت کی بنا پر یہ ملک بنا یا تھا۔ اب ا گر وہ ان کے لیے پورس کا ہاتھی ثابت ہو رہا ہے اور وہی پتے ہوا دینے لگے ہیں ؟ تو یہ مکافات عمل ہے آخر اس میں حیرت کی کیابات ہے۔ ایک دوسرے صاحب نے اس جھگڑے میں بیچارے تلور پرندے کو بھی گھسیٹ لیا ہے؟ کہ وہ سعودی نیز دوسرے کئی ملکو ں کے عرب شہزادوں کی ناراضگی کا باعث بنا ہے؟ اور اس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں اکیلا رہ گیا ہے کیونکہ پاکستان کی سب سے اعلیٰ عدالت نے اسکے شکار پر پانبدی لگادی ہے۔ اس لیئے کہ وہ پرندہ انہیں خاک و خون میں تڑپتا اور دستر خوان پر اچھا لگتا ہے۔ جبکہ وہ پاکستان میں معدوم ہو تا جا رہا ہے۔ اور اگر میری یاداشت غلط نہیں ہے تو وہ دنیا میں بھی معدوم ہوتا ہوا پرندہ ہے جبکہ ان کا کہنا یہ ہے کہ وہ تو سائبریا سے آتا ہے لہذا سائبیریا کا مہمان پرندہ ہے اگر مہمان  ہے،پھر تو اور بھی بہتر سلوک کا مستحق ہے بجائے دستر خوان پر سجانے کے۔ِخالص اسلام کے دعویدار علماءاور امام ِ حرم جس کی خدمت کے دعوے دار خادم حرمین شریفین بھی ہیں ۔ ان سے کوئی یہ سوال پوچھ سکتا ہے کہ بلاضرورت کسی چیز کا شکار اسلام میں پسندیدہ ہے یا ناپسندیدہ ؟وہ چاہیں تواپنے ہی علماءسے یا پھر اپنے ہم خیال پاکستانی علماءسے فتویٰ لے لیں دیکھیں وہ کیا فرماتے ہیں۔ جنگلی جانوروں اور پرندوں کو شکار کرنے اور کھانے کی کسی کو اجازت جبھی ہے جبکہ اس کو ضرورت ہو اور کھانے کو نہ ہو؟ وہ بھی اتنا ہی شکار کر نےکی اجازت ہے کہ بھوک رفع ہو جائے ۔ تفریحاً بلا ضرورت شکار کر نا کیا اسلام میں جائز ہے اور یہ اصرافِ بیجا میں نہیں آتا۔ اور کیا حضور (ص) کے اسوہ حسنہ میں شکار کھیلنے کی کوئی مثال کہیں موجود ہے ۔ اگر کوئی مثال ہو تو مع ثبوت مجھے بھیج کر میری مددفرما ئیں کیونکہ میں نے حضور  (ص)کی سیرت مبارکہ پڑھی ہے اور سیرت لکھی بھی ہے تاکہ میں اپنی کم علمی کا اعتراف کر کے اپنے اگلے ایڈیشن میں اسے شامل کردوں۔ جزاک اللہ

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.