جمہوریت نے ایک مرتبہ پھر پانچ سال پورے کر لیے مگرحاصل کیا ہوا، قرضے پر قرضے اور چڑھ گئے؟ آخری بیان میں جانے والے‘‘ بظاہر‘‘ وزیر اعظم نے سارا ملبہ دومحکموں پر ڈالدیا کہ کوئی آفیسر اس ماحول میں کام کر ہی نہیں سکتا،جبکہ نیب اور عدلیہ اتنی سخت نگرانی کرے؟ میں نے انہیں بظاہر وزیر اعظم اس لیئے کہا کہ وہ خود ہی کہتے ہیں کہ میرے وزیر عظم نواز شریف ہیں۔ جبکہ انہیں پاکستان کی سب سے بڑ ی عدالت نے تاحیات نا اہل قرار د یاہوا ہے؟ اور نواز شریف ان کے دور کو اپنانے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں اگر مجھے نہ نکالا جاتا تو یہ ہوتا اور وہ ہوتا میرے نکالے جانے سے سارے ترقیاتی کام رک گئے ہیں۔ اس پالیسی کی وجہ سے ان کے دور میں ہر آدمی پریشان رہا کہ وہ کس سے بات کرے؟ جبکہ اپنی انکی حیثیت ان کی اپنی نظر میں ہی وہ نہیں ہے جو وہ ہیں۔ ممکن ہے وہ اپنوں اور غیر وں کی نظر میں ایک لطیفہ یا معمہ بن گئے ہوں؟ بہر حال ن کے دور میں تمام معاملات زیادہ تر معلق رہے۔ جبکہ نواز شریف صا حب عوام سے پوچھتے پھرتے رہے کہ مجھے کیو ں نکالا؟ حلانکہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ انہیں کیوں نکالا؟۔ مگر کل ہم نے انہیں وزیر اعظم کی حیثیت سے گارڈ آف آنر وصول کرتے ہوئے دیکھا تو ہمیں بڑی حیرت ہوئی آخر زبان بھی توکوئی چیز ہوتی ہے؟ ‘‘بظاہر‘‘ وزیرآعظم کو چاہئے تو یہ تھا کہ میرے وزیر اعظم کو گارڈ آف آ نر دو میں نہیں لیتا؟ جہاں تک انکی شکایت کا تعلق ہے کہ نیب اور عدلیہ کام نہیں کرنے دیتی؟ وہ ہمارے خیال میں بڑی حدتک درست ہے۔ کیونکہ جس ملک کا نظام اتنا بگڑچکا ہو کہ اگر سیاست دانوں اور نوکر شاہی کا بس چلے تو وہ عوام کی بہبود پر ایک پیسہ بھی خرچ نہ کریں؟ بلکہ سب یا تو اپنے گھر لے جائیں یا ان کو اس سے نوازدیں جوکوئی ان کی لوٹ مار میں اب یا آئندہ معاونت کرے؟ ایسے میں اگر ان دونوں محکموں کی مداخلت بیجا جاری رہی تو واقعی وہ کوئی کام کر نہیں کر سکیں گے؟ ان کے نزدیک اس کا حل یہ ہے کہ سب ہم خیال سیاستداں سر جوڑ کر بیٹھیں اور آنے والی ا لیکشن میں پہلے جھوٹے وعدوں کہ بل پر کامیابی حاصل کرلیں اور کامیاب ہو جائیں تو نئی بننے والی جمہوری مشینری کی مدد سے دستور میں ترامیم کرکے ان دونوں محکموں کے ہاتھ پاؤں باندھ دیں؟ جو ا نہیں کام نہیں کرنے دے رہے ہیں۔ ورنہ تو وہ عوام کے لیے دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیتے؟
جبکہ عوام کا ملاوٹی غذا کھانے سے حافظہ اتنا خراب ہوگیا ہے کہ انہیں کچھ یاد نہیں رہتا کہ کس نے کیا کیا؟ یاشاید ان کے پاس سوچنے کے لیے وقت ہی نہیں کہ انہوں نے پچھلے انتخابات میں کیا کیا وعدے کیے تھے۔؟ان میں سے کتنوں پر وہ پورے اترے؟ اور اب ا نکا کیااعتبار ہے اور کیا گارنٹی ہے کہ یہ ہی وہ پھر نہیں کریں گے، جوکام وہ ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں۔ اور نہ سوچتے ہیں کہ یہ جس طرح پہلے ان کی پہونچ سے باہر تھے۔ پھر ہوجا ئیں گے۔ پھر ہم کیاکریں گے۔ رہاملک اس کی کشتی ڈوب بھی گئی تو ان کو کیا پریشانی ہو گی ان کے تو گھر باہر ہیں بچے باہر ہیں ان کے جیب میں غیر ملکی پاسپورٹ ہیں ان کو جہاں شہریت نہیں ملتی ہے وہاں کے اقامے جیب میں ہیں۔ کمایا ہوا مال باہر ہے۔ جو اتنا ہے کہ ان کی پشتیں کھا تی رہیں گی، مگر وہ ختم نہیں ہوگا۔ جبکہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو تو یہیں رہنا ہے یہیں جینا ہے اور یہیں مرنا ہے۔ اگر ان کے شاہی ٹھاٹ کی وجہ سے یہ ملک بنک کرپٹ ہوگیا تو تم کیا کروگے؟ کہاں جاؤگے۔ کونساملک 23 کروڑ آبادی کو لے گا جو کہ اپنے اور ان کے کردار وجہ سے دنیا میں اپنا وقار کھوبیٹھی ہے؟ یہ عوام کےسوچنے کی باتیں ہیں۔ جو میں کر رہا اگر اس الیکشن میں تم نے صحیح فیصلہ نہیں کیا ان کی چکنی چپڑی باتوں میں پھر آگئے،تو کہیں جا ئے پناہ نہیں ملے گی اللہ سبحانہ تعالیٰ ا س برے دن سے محفوظ رکھے۔ خدا راسوچو؟ تاکہ اس برے دن سے بچ سکو؟
تم نے جھوٹے بہت دیکھے ہونگے مگر ایسے نہیں کہ جنکے وعدے تھے۔ کہ “ وہ اقتدار میں آنے کے بعد چالیس دن میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے بجلی اتنی پیدا ہونے لگے گی کہ ہم مودی کو بھی دے سکیں گے ورنہ میرا نام بدل دینا“ اقتدار میں آئے تو پھر بات بد لتے رہے اب آخری وعدہ یہ تھا کہ رمضان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ تم ا ندھیرے میں چراغ اور موم بتی جلا بیٹھے ہو ئے سحری یا افطاری شدید گرمی میں کر رہے ہو؟تمہیں ان کا گریبان پکڑ لینا چا ہیے کہ بتا ؤ،تمہارے وعدے کیا ہو ئے؟ مگر تم جانتے ہو کہ تم یہ نہیں کر سکتے یہ ستارے انگنت پولیس کی حفاطت میں ہیں جو ان کے ذاتی ملازموں کی طرح کا م کرتے ہیں ایک منٹ میں تمہارا تیا، پانچا کر دیں گے؟ اگر تم اس حصار کو بھی توڑدو۔تو پھر ان کے چاروں طرف غنڈوں کی فوج ہے۔ کیاتم نے دیکھا نہیں کہ چند دن پہلے غلطی سے ایک شخص ہاتھ ملانے کی جرات کر بیٹھا اور اس نے اپنے عظیم لیڈر کی طرف ہاتھ بڑھا ئے ہی تھے کہ وہ بی بی جوکہ ہونے والی وزیر اعظم ہیں شاید اسے پہچانتی تھیں کہ انکا کارکن ہے ان کے روکنے کے باوجود اسے ہم نے ٹی وی پر مکوں سے پٹتا ہوا دیکھا۔ اگر وہ ورکرنہ ہوتا اور اسے کوئی پہچانتا نہ ہو تا تو اس کی لاش ہی وہاں پڑی ہوتی۔ اس غنڈہ گردی کے نظام کو ختم کرنے کے لیے کوئی اگر کچھ کرسکتاہے تو وہ تم خود ہو؟ جبکہ تم سو رہے ہو؟ ایسی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہمیشہ خراب ہی نکلتا ہے۔ رہے حکمراں ان کا وہ عالم ہے جو کہ میرے آقا (ص) کی ایک حدیث سے ظاہر ہے جس کی وہ زندہ تصویر بنے ہوئے ہیں۔ کہ حضور (ص)نے فرمایا کہ‘‘ تو حیاء چھوڑدے تو پھر جو چاہے کر‘‘ اس میں پورا فلسفہ موجوود ہے کیونکہ حضور (ص) سراپاحکمت تھے؟ خلاصہ یہ ہے کہ کوئی اپنی شرم اور حیااٹھاکر طاق میں رکھدے تو پھر اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا؟ جو چاہے وہ کر تا پھرے؟وہ اب تک یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کردی ہے جبکہ ان کے ایک جلسے کے دوران تمام احتیاط کے باوجود بجلی چلی گئی اور وہ خود اندھرے میں کھڑے رہ گئے۔ یہ کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہ اللہ جب کسی کو رسوا کر نا چاہے تو اسی طرح رسوا کیاکرتا ہے۔ کہ انسان کو پورے معاشرے کے سامنے ننگا کردیتا ہے۔ اس لیے کہ اس میں شاید کچھ شرم باقی ہو تواب بھی شرماجا ئے اور توبہ کرلے۔ ورنہ اس کاٹھکانا تو جہاں ہے سو ہے۔ کیونکہ وہاں کسی کی سفارش نہیں چلتی،کوئی ہتھکنڈہ نہیں چلتا۔ مختصر یہ کہ وہاں کچھ نہیں چلتا؟
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے