عبرت سے دیکھئے انہیں زندہ مثال ہیں؟۔۔۔شمس جیلانی

ہمیں یقین ہے کہ ہماری طرح بہت سے قارئین نے بھی سابق وزیراعظم کی گرفتاری کامنظر ٹی وی پر دیکھاہوگا! اس میں سبق ہے ہر حکمراں کے لیے کہ لوگ اقتدار کے نشہ میں یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک طاقت ایسی بھی ہے جس کے آگے کسی کی نہیں چلتی؟پھر بھی وہ اپنے ہتھکنڈوں پر یقین رکھتے ہوئے کوششیں کرتے رہتے ہیں؟ اور مکافات عمل کا کلیہ بھی بھول جاتے ہیں کہ‘‘ جیسا کروگے ویسا ہی بھروگے‘‘ یہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی مرضی پر منحصر ہے کہ کبھی وہ یہاں بھی کسی کو دکھا دیتا ہے۔ کبھی وہاں کے لیے اٹھا رکھتا ہے۔ کیونکہ وہ عزیز الحکیم ہے۔
یہ مشہورحدیث ہے کہ‘‘ جوکوئی اچھائی کی بنیاد ڈالے گا اس کا ثواب قیامت تک اس کے کھاتے میں لکھا جاتا رہے گا، جب تک لوگ اس سے فیض یاب ہوتے رہیں گے؟ اور جوکسی برائی کی بنیاد ڈالے گا اسکی برائیاں بھی اس کے کھاتے میں لکھی جاتی رہیں گے جب تک کہ وہ برائی جاری رہے گی۔ اسی لیے تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ جتنے بھی اب تک دنیا میں قتل ہو ئے ہیں وہ تمام کے گناہ حضرت آدم کے فرزندقابیل کے کھاتے میں لکھے جائیں گے، جنہوں نے اپنے بھائی ہابیلؓ کو قتل کیا تھا؟
اس کی روشنی میں اس کو دیکھاجا ئے تو جوبھی نواز شریف صاحب کو سیاست میں لانے کا باعث ہوئے تھے وہ تو تھے ہی، جو اس کے تسلسل میں مدد گار بنے وہ بھی سارے کہ سارے، جب تک کہ یہ دور چلتا رہے گا اس وقت تک موصوف کے اعمال کے لیئے ذمہ دار ہونگے؟ اور وہ بھی جو اس تسلسل کو قائم رکھنے کے لے جدو جہد کر رہے ہیں یاان کے دانستہ یا نادانستہ حمایتی بنے ہو ئے ہیں؟
نواز شریف صاحب کیوں پاکستان تشریف لا ئے؟ اس لیئے کہ ان کے پاس سوائے اس کے اور کوئی چارہ نہیں تھا؟جس طرح ڈوبتے کو تنکے کاسہارا ہوتا ہے ا سی طرح وہ تنکا جو تصویروں میں اکثر ان کے منہ میں لگا دکھا یا جاتا تھا وہی ا نہوں نے اب ہاتھ میں لے لیا ہے۔ کہ یہ ا نکے لیے آخری موقع ہے؟ انہیں امید ہے کہ شاید وہ لوگوں کو بیوقوف بنانے میں اس مرتبہ بھی کامیاب ہو جا ئیں گے؟ مگر انہوں نے اور انکے حواریوں نے زمینی حقائق کا اندازہ نہیں لگا یا کہ اب وہ پوزیشن نہیں رہی ہے؟ جو پہلے کبھی تھی اور وہ اپنوں کے بجا ئے غیروں پر تکیہ ہوئے تھے اور جب ملک کے ادارے کچھ کرنا چا ہتے تھے تو وہ ان کو ان ہی ہوّؤں سے ڈراتے تھے؟وہ جو خواب دیکھ رہے تھے اب وہ قصہ پارینہ ہو چکا ہے۔ کیونکہ حکومت کے ساتھ ہی‘‘ ہیبتِ شاہی بھی جاتی رہی ہے‘‘ غباروں سے ہوا نکل چکی ہے؟ جس کا تجربہ ملک میں واپس آکر انہیں ہوگا یا جلد ہی ہو جائیگا؟ کوئی معجزہ ہو جا ئے تو اور بات ہے۔ کیونکہ موصوف صاحبِ کرامات بھی معلوم ہوتے ہیں؟ کہ ہر کام انکی کی مرضی کے مطابق ہورہا ہے ،پہلے بیگم صاحبہ بیمار عین وقت پر ہوتی رہیں اور اب زوجہ محترمہ کو چلتے وقت ہوش بھی آگیا؟ بقول ان کے انہوں نے آنکھیں کھولیں، انہیں دیکھا مگر پہچان نہیں سکیں؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ان سے دو باتیں کر نے کرنے لیئے پھر آنے کی اجازت مانگیں گے؟
میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ میرے تمام قریبی حلقے جانتے ہیں کہ میں دنیادار آدمی نہیں ہوں؟ ااور زندگی بھرمیرا نعرہ یہ ہی رہا ہے کہ نہ میں کسی سے نوٹ مانگتا ہوں نہ ووٹ؟ اور یہ کہ میری کسی سے دشمنی اور دوستی صرف اللہ کے لیے ہوتی ہے جوکہ ہر مومن کا خاصہ ہونا چاہیئے۔ رہے دوسرے مسلمان اگر وہ وہاں اس پر عمل نہیں کرتے تو میں کیا کرسکتا ہوں؟ جبھی تو میں کنیڈا چلا آیا؟ میری مخالفت صرف ان کی اس پالیسی کی وجہ سے ہے، جو یہ ہے کہ‘‘ مفت کاچندن گھِس میرے لالہ آپ لگا اوروں کو بلا لا‘‘ انہوں نے خود تو جو کچھ کیا سو کیا؟ مگر دوسروں کو بھی نوازنے میں بیت المال کو بری طرح استعمال کیا اور قوم کو مزید مقروض بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا؟ اب رہا ان کا یہ کہنا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے سب بچوں کا ہے ان کو ان کے دادا جان نے عطا فرمایا ہے؟ تواس پر لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ باقی پوتوں کو انہوں نے اتنا ہی کیوں نہیں دیا باپ کے لیے تو سارے بیٹے پوتے برابر ہوتے ہیں؟
دوسرے یہ ایسا ہی ہے جیساکہ جب پہلے ایوب خان نے زرعی اصلاحات نافذ کیں اور حد چھتیس ہزارا نڈکس یونٹ رکھی، کہ اس سے زیادہ جس کے پاس زمین ہوگی وہ لے کر کسانوں میں بانٹ دی جا ئے گی، جس کے تقریباً ایک ہزار یکڑ بنتے تھے۔ لہذا جس زمیندار کے پاس پچھتر ہزار ایکڑ تھی اس نے وہ پچھتر بچوں کے نام منتقل کردی جو کہ مستقبل میں پیدا ہونے والے تھے اور پہلے ہی سے نام رکھ کر پٹواریوں سے کھاتے بنوالیئے۔ اس طرح لینڈ ریفارم کا پہلاعمل پاکستان میں مکمل ہوگیا۔ پھر بھٹو صاحب نے حدپانچ سو ایکڑ کردی انہیں صاحب کو پھر پچھتر بچے اور پیدا کرنے پڑ ے اور دوسر ی لینڈ ریفارم بھی مکمل ہوگئی۔ اسی طرح آپ کے پاس بھی کچھ نہیں ہے؟ رہ گئے فلیٹ ولیٹ اور ڈیرھ درجن ملیں وہ تو آپ کے والد چونکہ پشتینی جاگیردار اور صنعت کار تھے؟ جب بٹالہ سے آئے تو بوریوں میں نوٹ بھر کر لا ئے تھے۔ یہ بات بٹالہ والے سب جانتے ہیں ان سے کو ئی بھی جاکر پوچھ لے؟ مگر خدا کے واسطے ہم نے پہلے بھی لکھا تھا کہ ایک کام تو کریں کہ وہ گر پاکستانیوں کو بھی بتادیں کہ اتنی تیزی سے بڑھا کیسے جاتا ہے؟ جتنی تیزی سے آپ اور آپ کے والدِ محترم،آپ کے بیٹا بیٹی اور آپ کے صرف ایک بھائی اور بھتیجے بڑھے؟ جبکہ باقی خاندان آپ جیسی تیزی سے نہیں بڑھ سکا اس سے بہتوں کا بھلا ہوگا؟ اور قوم آپکا یہ احسان ہمیشہ یادرکھے گی؟ مزیدیہ کہ سارے ووٹ بھی آپ کے پکے ہو جائیں گے؟ یہ آپ میرا نسخہ بھی آزما دیکھیں؟ بقول آپ کے پانچ بلین ڈالر آپ کو ایٹمی دھماکہ نہ کرنے پر مل رہے تھے؟ آپ نے نہیں لیے؟ اور پاکستان کو ایٹمی طاقت بنادیا؟ کہتے ہیں کہ بزنس مین کا بیٹا زمیں پر بھی گرتا ہے تو بھی زمین میں پڑی ہوئی کسی چیز اس بہانے سے اٹھانے کے لیے؟ ممکن ہے آپ کو ایٹم بم بنا نے میں زیادہ منافع نظر آیا ہو؟ جہاں تک آپ کی سیاسی بصیرت کا تعلق ہے وہ تو اس سے ظاہر ہے کہ بجا ئے روزگار پیدا کرنے کہ یا ڈیم بنانے کہ،آ پ نے ہا ئی ویز بنا ئے میٹروز بنائیں اور ساری وہ چیزیں جو بھوک نہیں مٹا سکتیں اور کچھ نہیں کیا ۔ ایسا کیوں کیا؟ اس پر شیخ رشید اکثر روشنی ڈالتے رہتے ہیں، اسی طرح مولانا طاہر لقادری آپ کے والد کے بازار میں کھاتے لکھنے کے بارے میں کہتے رہتے ہیں وہ بھی بڑے قلیل معاوضہ پر؟ مگر ہمیں دونوں پراعتبار اس لیئے نہیں ہے کہ ا ن میں اور آپ میں مخاصمت ہے لہذا ہم نہیں مانتے؟ لیکن یہ تو بتا ئیں کہ آپ نے اپنی لندن پریس کانفرنس میں وہ دفعہ تو یاد رکھی جس میں آپ کے خلاف ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے آپ کو بری کرنے کی بات تھی۔ لیکن وہ دفعہ اور اس میں چھپی وہ بات نہیں بتائی جس پر آپ کو سزا دی گئی؟ آپ اپنے اسکرپٹ رائٹر کو بھی ہماری طرف سے مبارک باد دیجئے گاجس نے وہ تحریر لکھ کر دی جو آپ لندن میں پریس کانفرنس میں دیکھ کر پڑھ رہے تھے؟ہماری دعا ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ آپ کو ہدایت دے۔

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles. Bookmark the permalink.