اللہ جس سے جوچاہے کام لے؟ کیونکہ توفیق اسی کے ہاتھ میں ہے اور حکم بھی اسی کا چلتا ہے؟ کل تک پورے ملک میں ایک شور مچا ہوا تھا کہ عمران خان کو ہم نہیں آنے دیں گے میراےخیال میں اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مدینہ جیسی ریاست بنانا چاہتاہے۔ لہذ تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی تھی اور مفاد پرستوں کا ٹولہ جن میں کوئی قدر بھی مشترکہ نہیں ہے سوائے مفاد پرستی کے اور شور مچانے والے زیادہ تر وہی تھے جن کے منہ سے تر نوالا چھن گیا ہے۔ جبکہ بہت سے لوگوں نے تواپنے حلقہ انتخاب کو اب تک جاگیر سمجھ رکھا تھا؟ جن کا یہ خواب اب کرچی کرچی ہو گیا ہے؟
ایک چھوٹی سی مثال میں آپ کو دیتا ہوں جس سے اندازہ ہو جا ئے گا کہ پاکستان میں واقعی انقلاب آچکا ہے ؟ ڈیرہ غازی خان کی ایک خاتون قومی اسمبلی کی کامیاب امیدوار محترمہ زر تاج گل دو بڑے خاندانوں کھوسہ اور لغاری کو شکست دے کر حلقہ نمبر 191 NAڈیرہ غازی خان سے کامیاب ہوگئیں؟یہ معجزاتی عمل انہوں نے صرف اپنی لگاتار خدمتِ خلق کے ذریعہ 10 سال میں کرکے دکھادیا ۔ شاید لوگوں کو یقین نہ آئے خصو صاًا ن کو جو قبائلی نظام کو نہیں جانتے ہیں۔ کہ اسی حلقہ میں جہاں کو ئی پہلے سر اٹھاکر بھی نہیں چل سکتا تھا؟ عوام میں اتنی جرات آگئی کہ لوگوں نے ایک لغاری سردار کو عوامی کٹہرے میں کھڑا دیکھا؟ جبکہ انہوں نے اس کا راستہ یہ کہہ کرروک دیا کہ آپ آگے نہیں جاسکتے؟ کیونکہ وہ ایک متوفی کے گھر اس کے انتقال کے پانچ سال کے بعد تعزیت کے لیے تشریف لے جارہے تھے اور جس سے عام آدمی کو بھی روکنا معاشرے میں بہت ہی معیوب سمجھا جاتاہے؟ اس پر جب سردارنے ا نگریزی میں ڈانٹنا تو جواب بھی ترکی بہ ترکی انگریزی میں ہی ملا؟
یہ سب کیوں ہواس لیئے کہااب علم دیہاتوں تک پہنچ گیا ہے؟ جس کے لیے اسلام نے سب سے زیادہ تاکید کی تھی کہ یہ جہاں ملے وہاں جا ؤ اور حاصل کرلو چاہیں چین ہی کیوں نہ جاناپڑے؟ لیکن اس کے برعکس مسلمان ہی اس کی راہ میں ہمیشہ مزاحم رہے سرداروں ، خانوں ، رئیسوں اور وڈیروں سب نے ملکر اپنی پوری سی کوشش کرڈالی کہ ا س میں کامیابی نہ ہو۔ اپنے علاقوں میں اسکول اول تو بننے ہی نہیں دیے ، اگر کسی حکومت نے بنا نے کی کوشش تو ا نہیں چلنے نہیں دیا گیا۔ اور وہ بننے کے بعد یا تو ان کے اوطاق اور ڈیرے بن گئے یاکمتر درجہ کے ہو ئے تو ان کے جانووروں کی قیام گاہ بن گئے۔ پھر جب چھتیں بھی گر گئیں تو بھوت بنگلے بن گئے؟ لیکن اپنی ان تمام مکروہ کو ششوں کے بعد بھی وہ علم کی وبا کوا پنے علاقوں میں پھیلنے سے نہ روک سکے؟ اور علم ان کے مضبوط قلعوں میں چپکے سے داخل ہو گیا۔ پھرملک کو عمران خان سا رہنما مل گیا جس نے نہ صرف راستہ دکھایا بلکہ انہیں بولنے کے لیے زبان بھی دیدی۔ جبکہ یہ کام مشرقی پاکستان میں ایک صدی پہلے ہوگیا تھاا نہوں نے آزادی ملتے ہی 1954ء میں زمینداری اورجاگیر داری سے چھٹکارا پالیا تھا؟ یہ ہی انکی وہ نا اہلی تھی جس کی وجہ سے وہ مغربی پاکستان کے ساتھ نہیں چل سکے؟
امید ہے کہ یہاں بھی اب آج کے پاکستان اور اس وقت کے ویسٹ پاکستان کو عمران خان جیسا بات کا دھنی لیڈر میسر آگیا جو کہتا ہے وہی کرتا بھی ہے اور نہ کھاتا ہے نہ کھانے دیتا ہے؟ ورنہ پہلے لیڈر کی تعریف یہ تھی جو خود بھی کھاتا تھا اور دوسروں کو بھی کھلاتا تھا۔ اس پہ طرہ یہ کہ جو کہتا وہ کرتا نہیں تھا،یہ ہی ووہ فرق ہے؟ جو عمران خان کو دوسروں لیڈروں سے ممتاز کرتا ہے؟جبکہ مسلمانوں میں یہ وصف تقریباً اب نا پید ہوچکا ہے؟ جس کے بارے میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے سورہ ا لصف کی آیت نمبر ایک اور دومیں فرمایا ہے کہ“ مسلمانوں ایسی بات کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں ہو اللہ کو یہ بات سخت ناپسند ہے“ اگر مسلمانوں میں یہ خرابی نہ آئی ہوتی تو آج بھی وہ پہلے کی طرح دنیا پرراج کررہے ہوتے؟ مگر ہم نے ہمیشہ اوروں سے تو وعدے خلا فی کی سو کی ،اللہ سے بھی وعدے خلافی کی روش اپنالی اوراس کی بات کو ماننا چھوڑدیا، حالانکہ اگر ہم مانتے تو ہمارا اپنا ہی فائدہ تھا۔ کیونکہ وہ تو خود بے نیاز ہے؟ اور اپنے بندوں کو آخرت عطا کرکے بے نیاز بنانا چاہتا ہے۔ کیوںکہ جنت میں کوئی بھی کسی کا نیاز مند نہیں ہوگا، اور نہ ہی وہاں کسی قسم کی مشقت ہوگی حتیٰ کہ عبادت تک بھی نہیں۔
اب صورتِ حال یہ ہے کہ ہر ایک چاہے وہ مولوی ہو ، مسٹر ہو، چور ہو یاساہوکار احزاب عرب کی طرح متحد ہوگئے ہیں کہ یہ انقلاب کیوں آیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ محض اسلیے کہ عمران خان نے جو کہا انہوں نے تمام رکاوٹوں کے با وجود جتنا ان سے ہوسکا وہ کرکے بھی دکھایا۔ اسی وجہ سے ان کے نام پر ووٹ ملے؟اس میں نہ کسی ادارے کادخل ہے اور نہ کو ئی مدگار بنا؟ میں یہ نہیں کہتا کہ وہ کوئی فرشتہ ہیں؟ غلطیاں انسان سے ہی ہوتی ہیں؟ اسی لیے اللہ سبحانہ تعالیٰ نے توبہ کی گنجائش رکھی ہے؟ ہو نا تو یہ چاہئے تھا کہ اگر وہ کہہ رہے تھے کہ“ میں پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانا چاہتا ہوں “ تو کم از کم وہ جماعتیں تو ساتھ دیتیں جو پاکستان میں اسلامی نظامِ لانے کی دعویدار ہیں اورجو اس آیت کی شدت سے سب کوتبلیغ کرتی رہتی ہیں کہ“ بھلائی کے کاموں میں اپنے بھائی کی مدد کرو؟ برائی میں نہیں “ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ انہوں نے بھی بجا ئے عمران خان کا ساتھ دینے کہ ان کے مخالفوں کے ساتھ جانا پسند کیا، جنہوں نے تمام وسائل ہونے کے باوجود صرف اپنے گھر بھرے اور غلط تعلیم کے ذریعہ ملک کوایسی مصیبت میں پھنسا دیا کہ جس سے چھٹکارا پانا مشکل ہورہا ہے اور وہ ہےشدت پسندی جس کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے؟
مجھے یقین ہے کہ اب پاکستانی با شعور ہوچکے ہیں اور عقل سے کام لے رہے ہیں؟ جس کے عکاس یہ انتخابات ہیں کہ سوائے سندھ کے کہ وہاں کے دیہاتوں میں جو کچھ بھی ہوا وہ فرینڈلی اپوزیشن کی وجہ سے ہوا کہ وہ ایسی نگراں حکومت لے آئے جو دونوں کوقابلِ قبول ہو؟۔ورنہ یہ کیسے ممکن تھا کہ شہروں کے نتائج وہاں کچھ اور ہوں؟ مگر دیہاتوں کے نتائج کچھ اور ؟ مشکل یہ ہے کہ ملک اب دوبارہ ا نتخابات کا متحمل نہیں ہوسکتا ؟ کیونکہ سوال ہے بائیس ارب روپیہ کے ا خراجات کا اگر دونوں بڑی پارٹیاں تجربہ کرنا چاہیں تواس سرمایہ میں سے جو انکاباہر پڑا ہوا ہے اور وہ یہاں سے لے گئے ہیں اس میں سے یہ رقم لاکر دیدیں اورا لیکشن دوبارہ کراکر دیکھ لیں انشاء اللہ اس مرتبہ عوام مزید سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کریں گے ؟ اور سب کی ضمانتیں تک ضبط ہو جائیں گی؟ اگر یہ نہیں کرسکتے تو شوراور غوغا بند کردیں اور عمران خان کی حکومت جس کو ۱۸گست کو آنا ہے ،آنے اور چلنے دیں ؟ورنہ وہ عوام ان کو کاٹ کھائیں گے جو تبدیلی چاہتے ہیں؟ بالکل اس بلّی کی طرح جسے چاروں طرف سے گھیر لیا جا ئے تو وہ اچھل گلا پکڑلیتی ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ پاکستان کا حامی اور ناصر ہو (آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے