مدینہ کی ریاست تھی کیسی ؟۔۔۔ شمس جیلا نی

یہ ایک ایساسوال ہے جس کا جواب بہت آسان ہے کہ وہ ایسی ہوناچاہیئے جیسی کہ حضور (ص) کے زمانے میں تھی یا جیسی کے بعد میں خلفائے راشدین کے زمانے تھی۔ جس کی اساس تین چیزوں پر تھی وہ تھیں سب کے لیے مساوات ، اخوتِ باہمی  اورا نصاف ،  رہیں تفصیلات وہ حضور (ص) کی سیرتِ مبارکہ میں موجود ہیں کیونکہ انکاایک ، ایک فعل مورخین نے لکھ کر وہاں محفوظ کردیا ہے؟ جبکہ پاکستان کی تاریخ یہ ہے کہ مسلمان ایک خطہ زمین حاصل کرکے مدینہ جیسی مثالی مملکت دنیا کو بنا کر دکھانا چاہتے تھے؟ جیسی نہ اُسوقت دنیا میں کہیں تھی اور نہ اب کہیں ہے؟ جبکہ اس تحریک کا نعرہ تھا “پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ“ جبکہ تحریک  کی پہچان سبز ہلالی پرچم تھا جوکہ رسول (ص) اللہ سے نسبت ظاہر کرکے بات مکمل کردیتا تھا۔
جو کہ اس سے بھی ثابت ہے کہ بانیِ پاکستان حضرت محمد علی (رح) جناح نے فرمایا کہ “ہمارا دستور قرآن ہے“ جبکہ پاکستان ابھی بنا بھی نہیں تھا کہ ا نڈین کانگریس نے ہندوستان کا دستور بنا نے کے لیے ایک کمیٹی بنائی؟ شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیرا حمد عثمانی ؒ نے قائد اعظم کو یہ تجویز پیش کہ ہم بھی کیوں نہ اپنے لیے دستور ساز کمیٹی بنا لیں؟ تو انہوں نے جواب میں فر مایا کہ“ وہ اس لیے دستور بنا رہے ہیں کہ ان کے پاس دستور ہے نہیں! ہمارے پاس تو پہلے ہی سے موجود ہے اور وہ ہے قرآن “ مولانا خاموش ہوگئے؟
اب آتے ہیں قائد اعظم کی طرف کہ ان کے سامنے پہلی ترجیح کیا تھی اپنے اس خواب کو حقیقت بنا نے کے لیے؟ وہ بھی ان کے اس فعل سے ظاہر ہے کہ انہوں نے پاکستان بنتے ہی اپنی پارلیمان کانام دستور ساز اسمبلی رکھا اور اس کواتنی اہمیت دی کہ اپنی صحت کی خرابی کے باجود اس کے صدر بنے جبکہ گورنر جنرل کا عہدہ اور پورے ملک کی ذمہ داری بھی عملی طور پرا نہیں کے پاس ہونا تھی؟ افسوس ان کی زندگی نے وفا نہ کی اور تیرہ مہنے کے بعد 11 ستمبر  1948 ءکو وہ اللہ کو پیارے ہوگئے ۔اس میں سے  بھی  انکازیادہ تر وقت علالت میں گزرا اور وہ انہوں نے زیارت کے دور دراز ڈاک بنگلےمیں بلوچستان میں گزارا جو کہ اس وقت عوام کی پہنچ سے  بھی باہر تھا ؟
ان کے بعد کیا ہوا جانے دیجئے قصہ طویل ہے۔ پھر یہ ہواجو بھی آیا وہ اسلامی نظام لانے کی بات کرکے قوم کو وقتی طور پرمطمعن تو کردیتا ،لیکن تھوڑے ہی دنوں کے بعد خود بھی بھول جاتا، مگر قوم نہں بھولتی اور وعدہ پورا کرنے کا تقاضہ جاری رکھتی؟نوسال کے بعد چودھری محمد علی ؒ جیسے مردِمجاہد وزیر آعظم بن گئے جنہوں نے اس کو اسلامی دستور 23 مارچ 1956 دیکر ملک کواسلامی جمہوریہ پاکستان بنادیا اوردستور میں یہ شامل کردیا کہ“ حاکمیت اللہ سبحانہ تعالیٰ ہوگی اور جوقوانین رائج ہیں ان کو اسلامی سانچے میں ڈھالا جائے گااور آئندہ ہر قانوں قر آن اور سنت کے مطابق بنے گا ۔ اسکے بنانے میں حسین شہید سہر وردی مرحوم نے جوکہ اس وقت قائد حزب اختلاف تھے بہت ہی اہم کردار ادا کیا کہ مشرقی پاکستان جس کی اکثریت تھی کیونکہ اس کی آبادی اسوقت 54 فیصد تھی ا س کو برابری پر رضامند کرلیا ؟ امید تھی کہ ملک اسلامی جمہوریہ بن چکا ہے لہذا اب انصاف کا بول بالا ہوگا؟ کہ انہیں چودھری محمد علی کو جوکہ مسلم لیگ صدارت کے حقدار دوسرے وزیر آعظموں کی طرح بر بنائے عہدہ تھے ، ان کے اور سردار عبد الرب نشترؔ کے درمیان مسلم لیگ کی صدارت پر چپقلش شروع ہوگئی؟ کراچی کے عوام نے نشتر صاحب کاساتھ دیااور ان کے بنگلے کو گھیر لیا ؟ وہ فقیر منش آدمی تھے استعفٰیٰ دیکر گھر چلے گئے؟ ان کے بعد تیرہ مہنے تک سہرودری صاحب وزیر آعظم رہے جو کہ پاکستان عوامی لیگ کے صدر تھے۔ کہ انہوں نے مشرقی پاکستان میں کامیاب تجربہ کرکے مغربی پاکستان میں بھی زمینداری ختم کرکے ہاریوں میں زمین بانٹنے کا موچی دروازہ لاہور کے جلسہ عام میں ا علان کردیا؟ان سے اس جرم پر استعفیٰ لے لیاگیا؟ میاں ممتاز محمددولتانہ صاحب صدرِ مسلم لیگ نے آئی آئی چندریگر صاحب کو وزیر آعظم بنا دیا وہ پچاس دن رہے، مگر اعتماد کاووٹ نہیں لے سکے۔ پھر سر فیروز خان نون جنکا تعلق ریپبلکن پارٹی سے تھا وہ وزیر آعظم بن گئے؟ ان کاتختہ الٹ کر جنرل ایوب خان جو لیاقت علی خان کے زمانے سے ہی درپردہ حکومت میں دخیل ہوچکے تھے،انہوں نے پہلا مارشل لاء لگا کر اسکندر مرزاصدر پاکستان اور وزیرآعظم فیروز  خان نون کی چھٹی کردی اور دستور منسوخ کرکے خود مارشل لا ءایڈمنسٹریٹر بن گئے ؟
کچھ دنوں کے بعدانہوں نے فتویٰ د یدیاکہ پاکستان کے عوام جمہوریت کے اہل ہی نہیں ہیں (جن کے ووٹوں سے پاکستان بناتھا)  اب میں انہیں جمہوریت سکھاؤنگا انہوں نے“ بنیادی جمہوریت“ کانظریہ روشناس کرایا، دس سال تک انکا دوررہا 1962 ءمیں انہوں نے نیا دستور دیا جس میں سے اسلامی دفعات نکالدی گئیں؟ قوم کو پھر اسلام یاد آگیا وجہ یہ ہوئی کہ شبرات میں چینی مہنگی ہو کر تین روپیہ سیر ہوگئی ؟علماء کرام کی حمیت جاگ اٹھی اورحضرت مفتی محمود ؒ مرحوم نےحزب ِ اختلاف کی قیادت سنبھال لی۔ پھر اسلام کی باتیں ہونے لگیں ملک میں ہنگامے شروع ہوگئے ایوب خان نے استعفٰی دیدیا؟ اور جنرل یحییٰ خان نے مارشال لاء لگا دیا۔ 71 کی جنگ ہوئی اور پاکستان دوتکڑے ہوگیا؟
پھر دنیا نے پہلا سول مارشلاء اور سویلین مار شلاء ایڈمنسٹریٹر بھٹو صاحب کی شکل میں دیکھاانہوں نے سن تہتر کاآئین دیا جو ابھی تک رائج ہے؟ ملک کانام دوبارہ اسلامی (١)جمہوریہ پاکستان ہوگیا بہت انکی واہ واہ ہوئی اور وہ مقبولیت کے انتہائی عروج پر پہنچ گئے؟
کچھ عرصہ کے بعد اسلامی جماعتیں اور دوسری حکومت مخالف جماعتیں متحد ہوکر ان کے خلاف میدان میں آگئیں اور ضیا الحق صاحب نے دستور معطل کر کے انکی چھٹی کردی اور قوم سے وعدہ کیا کہ میں اوروں  کی طرح باتیں نہیں  بناؤنگابلکہ اسلام نافذ کر کے دکھاؤنگا؟ مولانا شبیر احمد عثمانی(رح)  نے دوسرے تمام مکاتیب ِفکر کے علماء کی مشترکہ کاوش “قرارداد مقاصد “جوکہ لیاقت خان کے زمانے سے دستور ساز سمبلی میں پاس ہوکر شیلف کی زینت بنی ہوئی تھی اسے پارلیمنٹ کے مال خانے سے نکالا، اس کی گرد جھاڑ کر اسے دستور کا حصہ بنا دیا پھر اسلام کے تعزیری نظام کی چند دفعات نافذکردیں؟ انہوں نے اپنے دس سالہ دور میں قوم کو ناختم ہونے والی جنگ اور ناختم ہونے والی قیادت عطا فرمائی  اورخود ہوائی حادثے کا شکار ہوکر ا للہ کو پیارے ہوگئے؟
اب بہت عرصہ کے بعد  جناب عمران خان آپ مدنی ریاست کا تصور لیکر میدان میں آئے ہیں جس کو بہت ہی عوامی پزیرائی بھی ملی ہےچونکہ آپ کے بارے میں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ آپ نے جو کہا وہ ہمیشہ کر کے دکھایا ہے؟ جبکہ ہمار ا خیال بھی یہ ہی ہے ؟ ان میں کینسر کے اسپتال ایک یونیورسٹی اور خیبر پختونخوا کا پانچ سالہ کامیاب دور حکومت بھی شامل ہے؟ مگریہاں معاملہ دوسرا ہے؟ کہ آپ کی راہ میں “ایک آگ کا دریا ہے اور تیر کر جانا ہے“ دوسرے آپ کے مشیروں میں کچھ لوگ وہ بھی شامل ہیں ؟ کہ“ ہوئے تم دوست جس کے اس کا دشمن آسمان کیوں ہو“ اس صورت ِ حال میں آپ یقیناًپریشان ہونگے کہ آپ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی مانیں اور عوامی امنگیں پوری کریں جن کی عوام آس لگائے بیٹھے ہیں اور وہ  ہے“ مدنی نظام لانے کا وعدہ“ یا مشیروں کی مانیں جو سیاسی اونچ نیچ سمجھا رہے ہیں؟ جبکہ آپ نے آکر ماشا اللہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ اب سب کے ساتھ اس ملک میں ایک جیسا سلوک اور انصاف ہوگا؟ اور آپ چونکہ بات کے دھنی ہیں لہذا ہمیں یقین ہے کہ جیسی آپ نے“ بیگم کلثوم  صاحبہ“ کے نتقال پر پہلی مثال قائم کی ہے اسے  آئند ہ سب کے لیے قائم رکھیں گے کہ“ جب کسی قیدی کہ ہاں موتہ ہوا کرے گا اگرو ہ جیل میں ہوگا اور پیرول کی درخواست اس کا بھائی یا کوئی رشتہ دار اپنے دستخط کرکے ا سی طرح پیش کریگا تو اس کے گھر کو سب جیل بنا دینگے اور ایک اعلیٰ درجہ کا وفد بھی تعزیت کے لیے بھیجا کریگیں۔ اور پیرول بھی جیسی  اس کی ضرورت ہو بارہ گھنٹے سے پانچ دن تک بڑھا دیا کریں گے؟اور اگر ضرورت پڑی تو پارلیمان کا جلاس بھی ملتوی کردیا کریں گے؟ کیونکہ “ مساوات کا تقاضہ ہی یہ ہے “مگر ہماراآپ کو ہمدردانہ مشورہ یہ ہے کہ جوکچھ  بھی کریں جلدی کریں تاکہ قوم کو  کچھ ہوتا نظر آئے؟ ورنہ خطرہ ہے کہ بے روز گار سیاست داں جن میں ایک مولوی صاحب اور ان کے ہمنوا بھی شامل ہیں، آپ کی دشمنی میں عوام کو کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ کردیں اور انہیں پہلے طرح پھر اسلام یاد  دلادیں؟ اللہ آپ کا حامی اورناصر ہو (آمین)

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.