عمران خان گھبرانا نہیں۔۔۔ شمس جیلانی

کیوں !کہ  “اللہ تمہارے ساتھ ہے“ وہ جب کسی کو کامیاب بنا ناچاہتا ہے۔ صرف اس کے ارادے کی دیر ہوتی اور وہ بڑھتا چلا جا تاہے؟ مگر مسلمانوں کی یہ بدقسمتی ہے کہ وہ ہمیشہ دونوں کشتیوں پر پاؤں رکھتے ہیں؟ جبکہ رووزمرہ دیکھتے بھی ہیں کہ اتنا بڑا کائنات کا نظام چل رہا ہے؟ اس میں ٹوٹ پھوٹ ضرور ہوتی ہوگی۔ مگر اس کی مرمت کے لیئے کہیں بلڈوزر جاتے دکھائی نہیں دیتے، کہیں بڑی مشینری جاتے نہیں دیکھی اور نہ کسی چھت میں سوراخ دیکھے نہ پانی ٹپکتے ہوئے دیکھا ؟ سب کچھ خود بخود ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جب وہ کسی قوم کو یافرد کو تباہ کرنا چا ہتا تو ٹینک اور بلڈوزر جاتے دکھا ئی نہیں دیتے ؟ اور سب کچھ آناً فاً ہو جاتا ہے؟ جس کو وہ بادشاہ بنانا چاہتا ہے بادشاہ بنا دیتا ہے؟ اور رسوا کرنا چاہے تو رسوا کردیتا ہے۔ اس کی اتنی مثالیں ہیں کہ قرآن بھرا ہوا ہے اسلاامی تاریخ بھری ہوئی ہے؟ اپنے آس پاس دیکھ لو کہ لوگ کہاں سے چلے اور کہاں پہونچ گئے؟ تم خود کو ہی دیکھ لو کہ کہاں سے شروع کیا تھا اور آج کہاں ہو؟ اس کا جواب قرآن کی ایک آیت میں مل جا ئے گا وہ سورہ یٰسین کی آیت نمبر 82 ہے۔ رہے یہ غوغا آرا ئی کرنے والے لوگ یہ بیچارے عادت سے مجبور ہیں! یہ غوغا آرائی کرتے رہیں گے؟ کیونکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے کہ اگر کوئی یہ کہے تو مان لو کہ پہاڑ اپنی سے جگہ ہل گیا ہے؟ مگر یہ کہے تومت مانو کہ کسی نے اپنی عادت بد ل لی ہے ؟ دوسری وجہ یہ ہے کہ ا نہیں عمران خان کی شکل میں اپنی موت نظر آرہی ہے؟ جسمانی موت نہیں، بلکہ مالی اور یہ سب زر پرست لوگ ہیں ان کے لیے پیسہ ہی سب کچھ ہے؟لہذا یہ غوغا آرائی کرتے رہیں گے؟ تم اپنا کام کیئے جاؤ انشاا للہ یہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے؟ میری بات کو اگر سمجھنا ہے تو غزوہ خندق کی تاریخ پڑھ لو ؟ کیونکہ ہر مسلمان رہنمائی صرف حضور(ص) کے اسوہ حسنہ سے حاصل کرتا ہے کہ حکم ہی یہ ہے۔
وہاں سارے قبائل اکھٹا ہو کر آگئے تھے اورسب لو گ اسلام کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی بات کر رہے تھے، جبکہ حضور(ص) شام اور ایران وغیرہ کے فتح ہونے کی خوش خبری  عطا فرما رہے تھے؟ پھر کیا ہوا؟ وہ غوغا آرا وہاں پڑھ لیں اِن میں کچھ مذہبی لوگ بھی ہیں وہ کہیں گے کہ وہ تو رسول (ص)تھے ان سے تمہیں کیا نسبت ؟ جواب یہ ہی ہے کہ وہی نسبت جو بعد میں بھی ہمیشہ رہی کہ جن پر اللہ اور رسول (ص)مہربان ہو ئے انہیں حکمراں بنا دیا؟ اب لوگ کہیں گے کہ تمہیں کیسے معلوم ، کہ ا للہ اور رسول (ص) عمران خان پر مہربان ہیں؟ جواب یہ ہے کہ یہ آثار بتا رہے ہیں؟ کہ تم نے اپنے طور پر آنے والی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرنے میں کوئی کثر اٹھا ر نہیں کھی ، مگر عمران خان کے قدم جدھر بھی اٹھ رہے ہیں کامیابی قدم چوم رہی ہے؟ا بتدا ء یہاں سے ہوتی ہے کہ عشرے گزرگئے مسلمانوں کو اس مسئلہ پرا حتجاج کرتے ہوئے۔ آخر کار تنگ آکر انہوں نے احتجاج کرنا بھی کم کر دیا بلکہ تقریباً چھوڑ ہی دیا! حال میں ا نہیں توہیں آمیز خاکو ں کی نمائش ہونے جارہی تھی کہ عمران خان آگئے اورا نہوں نے ا س مسئلہ کو اٹھایا، پہلی ہی کوشش کامیاب ہوگئی اور ہالینڈ میں ہو نی والی دل آزار خاکوں کی نمائش منسوخ ہو گئی۔ اور صرف یہ ہی نہیں ہوا۔ بلکہ کل یورپ کی بنیادی حقوق کی عدالت نے فیصلہ بھی اس مقدمے میں دیدیا اور ان خاتون کی سزا بر قرار رکھی جو ماتحت عدالت سے ہوئی تھی یہ کہہ کر کہ اس قسم کی حرکت انسانی حقوق میں نہیں آتی بلکہ شر پھیلانے کا باعث ہوتی ہے ؟ لوگ کہیں گے کہ یہ ا تفاق تھا ؟ اگر یہ اتفاق ہے تو اس سے پہلے کیوں نہیں کامیابی ہوئی۔ یہ اتفاق نہیں تھا بلکہ یہ اس کا نتیجہ ہے کہ عمران خان اپنی زندگی کا رخ تبدیل کر چکے ہیں اور خود کو اس آیت کے تحت انعام کا اہل ثابت کردیا ہے کہ “ ہم اپنے نیک بندوں کو زمین کا وارث بناکر رہیں گے “ (سورہ الانبیا ء آیت نمبر105) اور یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک وہ اپنے اللہ سے  تعلقات  بہتر رکھیں گے۔ اور اگر دوسروں کی طرح  اپناوعدہ پسِ پشت ڈالدیا ،تو وہ بھی اپنی سنت تبدیل نہیں فرماتاہے؟
چلیئے اُسے جانے دیجئے اب حالیہ واقعہ کو دیکھ لیں کے جن حالات میں عمران خان سعودی عرب گئے تھے ؟ سب سوچ رہے تھے کہ وقت غلط چنا ہے کامیابی کا کوئی امکان ہی نہیں ہے؟ مگر وہ کامیاب واپس آئے۔ صرف پیکج ہی نہیں لا ئے ہی ، بلکہ پاکستانی ورکرز کی ویزہ فیس بھی کم کرالی  اوراس سے کتنے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا وہ ماہرِمالیات گن لیں؟ کیا یہ بات انہوں نے کبھی سوچی جنکے  پہلےبہت اچھے تعلقات ہی نہیں بلکہ گھر بھی ایک وہاں تھا جوا بھی تک ہے؟ یہ نتائج کیا کہہ رہے ہیں، عمران کے مخالف نوشتہ دیوار پڑھ لیں؟ بات سمجھ میں آجائے گی اور دیوار سے اپنا سر پھوڑنے کی کوشش نہیں کرینگے؟ بس یوں سمجھ لیں کہ سب کا یومِ احتساب آچکا ہے کسی کو بھی اب اس سے مفراس لیے نہیں ہے کہ پوری دنیا اس کوڑھ کے خلاف متحد ہوچکی ہے؟ جس کی پہلے کبھی وہ ہمت افزائی کیا کرتی تھی۔

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.