عمران خان دوسری قسم کے انسان ہیں۔۔۔۔ شمس جیلانی

ایک ہندی کہاوت بہت مشہور ہے جو کہ اب نریندر جی کو بھی شاید یاد نہیں رہی ہے کہ“ ناچ نہ آئے آنگن ٹیڑھا “ یہ مثال اسوقت دی جاتی تھی جب کو ئی اپنی نا اہلی نہیں مانتا ہے کہ یہ جو کچھ ہوا وہ میری اپنی غلطی سے ہوا؟ یہ ہی مسئلہ اس وقت بھارت کے پردھان منتری کو در پیش ہے۔ ا ن کے ملک کے تمام وہ لوگ جو دانشورہیں اور تھوڑی سی بھی بدھی رکھتے ہیں وہ انہیں سمجھا رہے ہیں کہ عمران خان دوسرے قسم کے آدمی ہیں اور مسلمانوں میں واقعی جو مسلمان ہیں وہ بھی دوسری قسم کی مخلوق ہیں۔ جبکہ دنیا آجکل زر پرستی میں بتلا ہے وہ ابھی تک خدا پرستی میں مصروف ہیں ااور یہ ہی ان کا سب سے بڑا جرم بھی ہے ۔ اگر ان کی پرانی تاریخ میں چلے جائیں تو ان کی بہت تھوڑی سی تعداد نے اس وقت کی سپر پاورز، قیصر و کسریٰ کو شکست دی تھی۔ جبکہ شروع میں تین سو تیرہ پورے عرب سے لڑے اور انہیں شکست دی۔ پھر تین ہزار ایک لاکھ سے لڑے اور قیصر کو قسطنطنیہ کی طر ف بھا گنے پر مجبور کردیا، انہوں نے اسی دوران کسریٰ کو در بدر بھی کردیا وہ پناہ مانگتا اور بھاگتا پھرا مگر کہیں پناہ نہ ملی۔
رہے عمران خان تو دنیا جب جنگ کی بات کر رہی تھی تو وہ اس وقت بھی ا من کی بات کر رہے تھے۔لہذا جو امن کی بات کرے تو اللہ سبحانہ تعالیٰ اس سے ہمیشہ خوش رہتا ہے۔ اس کے برعکس اگر کوئی ا من کے بجا ئے فتنہ پیدا کرے تو اس سے ناراض ہوتا ہے ( سورہ ص آیت نمبر28 )اس کے نتیجہ میں جو بھی ظلم وہ خود کرے اس کے ساتھی کریں یا آنے والی نسلیں کریں تو بھی اس کے کھاتے میں لکھا جاتاہے۔ جبکہ بھارت کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے صاحب نے انہیں ایک بات اور بھی مسلمانوں کے بارے میں راز بتا ئی ہے جو کہ اب راز نہیں رہی، شروع میں کبھی تھی؟ اس وجہ سے بتدا ء میں یعنی حضور (ص) کے زمانے میں کچھ عرصے تک دنیا یہ بات نہیں سمجھی اورآج کے زمانے میں بھی منکران خدا اسے نہیں سمجھ پارہے ہیں؟ وہ یہ ہے کہ جو لوگ دنیا کو جیل خانہ اور مرنے کو زندگی (شہادت )کہتے ہوں ایسی مخلوق سے کوئی نہیں لڑسکتا؟ مزید یہ کہ وہ مظلوم بھی ہوں تو ان سے اور بھی کوئی نہیں لڑسکتا اگر لڑے گا تو کامیاب نہیں ہو گا؟ یہ ہی وجہ ہے کہ بھارت کے ایک جنرل نے1965 میں لنچچ لاہور کر نے کا ارادہ فرمایا تو بیچ میں آ ربی کینال آگئی؟ اور اسے اپنا پروگرام با حسرت و یاس ملتوی کرنا پڑا ؟ ا س سے پہلے بھی ا بھارت نے 1962 میں چین سے ٹکر لی تھی توبھی انہوں نے عذر یہ پیش کیا تھا کہ ہم چین تو فتح کرلیتے مگر ہماری راہ میں ہمالیہ جیسا پہاڑ آکر حائل ہو گیا؟ لوگ کہتے ہیں کہ اسوقت فیلڈ مارشلا جنرل ایوب خان ہمت کر جاتے تو کشمیر کا مسئلہ نہیں ہو تا؟ مگر وہ کیسے کر تے کہ اللہ کی مرضی یہ ہی تھی؟ ظالم کو اور ڈھیل دے۔ مگر اب نریندر جی کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیئے کہ وہ دور نہیں ہے۔ پاکستان کو عمران خان جیسا رہنما مل گیا ہے وہ خود کو ٹیپو کا جانشین بھی بنانا چاہتا ہے جبکہ اس میں حوصلہ کی کمی کمی نہیں اور یہ بھی کہ وہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے اور قوم بشمول فوج اس کے ساتھ ہے۔ ہم اسی بنا پر شروع سے کہہ رہے ہیں کہ ا للہ اس کے ساتھ ہے اور پاکستان کی قیادت اس نے اس جیسے مضبوط ہاتھوں میں دیدی ہے ۔ اس لیے پاکستان کو شکست دینا مشکل ہے؟ لہذا پہلے کے عذروں کی طرح یہ عذر بھی مناسب نہیں ہے کہ تمہیں رافیل طیارے تمہاری حزبِ اختلاف نے خریدنے نہیں دیئے جس کی وجہ سے تم نے اس مرتبہ بھی مار کھا ئی سنو تم ہتھیار تو اپنے عوام کا پیٹ کاٹکر اس پیسہ خرید سکتے ہو، مگر مسلمانوں جیسا حوصلہ کہاں سے لاؤ گے کیونکہ وہ بازار میں نہیں بکتا ہے؟ جبکہ بقول تمہارے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں تم کا میاب رہے تھے۔ ہمیں چونکہ سچ کہنے کی عادت ہے لہذا اسوقت تمہاری کامیابی کا ذریعہ مسلمان ہی خود بنے تھے۔کہ اپنی اکثریت کو اس کے حقوق دینے کے لیے تیار نہ تھے اس لیے وہ انہونی ہوگئی کہ 54فیصد 46فیصد سے الگ ہوگئے اور تمہیں ڈینگیں مارنے کا موقع مل گیا؟ اس میں بھی جیت ہماری ہی ہوئی تھی تمہاری نہیں کیوںکہ قدر ت کو اس حکم عدولی پر غصہ آگیا تھا کہ “ دیکھو عدل کو مت چھوڑ نا “ تمہیں کسی قوم کی دشمنی، بے ا نصافی پر آمادہ نہ کر دے“ وہی غلطی اس وقت مسلمان کر بیٹھے ؟جبکہ اس کی سنت یہ ہے کہ کوئی کتنا ہی اس کا اپنا ہو اگر وہ حق پر نہیں ہے تو کبھی اس کا ساتھ نہیں دیتا، چونکے وہ اپنی سنت تبدیل کر تا ہے۔ تاریخ چھان جاؤ وہ ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ نظر آئے گا ۔ ظالموں کے ساتھ نہیں؟ البتہ وہ نا فرمانوں کو ڈھیل دیدیتا ہے وجہ اس نےا س کی یہ بتائی ہے۔ کہ میں ا یسا نہ کروں تو جتنے لوگ ہر وقت میری نا فر مانی کرتے ہیں ان کو اسی وقت پکڑ کر سزادیتا رہوں تو روئے زمین پر ایک فرد بھی زندہ نہیں بچے گا؟ جبکہ مجھے بہر صورت اپنے منصوبہ کے مطابق مدتِ معینہ تک دنیا کو رکھنا ہے۔ جبکے مدت معینہ صرف مجھے ہی معلوم ہے اور کسی کو نہیں ؟

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.