عمران خان کی سادہ لوحی اور گھاگوں کی یلغار۔۔شمس جیانی

جناب عمران خان ہمیں کل پہلی دفعہ شکوہ کرتے ہوئے نظر آئے کہ ساتھیوں نے غلط مشورہ دیا اور میں نے شہباز شریف کو پی اے سی کا چیر مین بنا دیا؟کہتے ہیں کہ“ اسطرح تو ہوتا ہے اس طرح کاموں میں “ کیوں ہوتا ہے؟ اس لیئے کہ جن کی وفاداریاں دوسروں کے ساتھ رہی ہوں اور وہاں سے اگر وہ کسی وجہ سے نکالے گئے ہوں تو یاد رکھئے وہ کبھی کسی کے وفادار نہیں ہوسکتے۔ہاں وہ چور نہ ہوں تو اور بات ہے ؟اب آپ پوچھیں گے کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ کبھی تو آپ کے سیاسی حریف انہیں اپنے مدِ مقابل گروپ میں خود بھج دیتے ہیں کہ تم ادھر شامل ہوجاؤ اور اندر کی خبریں ہمیں پہنچاو؟ کبھی یہ ہوتا وہ واقعی خود ان سے ناراض ہوکر آئے ہوں ،مگر کچھ راز ایسے ہوں جس کی وجہ سے وہ بلیک ہورہے ہیں تو پرانے مالک کی وفاداری ان میں مجبورا ًعود کر آتی ہے۔ اس لیے ان پر کبھی بھی پوری طرح اعتبار نہیں کیا جاسکتا؟ انسان کو اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھنا چاہیئے ؟ً بزرگ کہہ گئے ہیں“ کہ سنو ! سب کی مگر کرو اپنے من کی “ یہ کیسے ممکن ہے کہ اپنے حریف کے ہاتھ میں کوئی اپنی گردن خود دیدے پھراس سے یہ امید رکھے کہ وہ موقع سے فائیدہ نہیں اٹھا ئے گا؟ اس سادگی پر ہمارا تو عمران خان پر مر جانے کو جی چاہتا ہے مگر اسلام میں چونکہ خود کشی حرام ہے اور ہم میں آج کے زمانے کے حساب سے سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ“ ہم صرف اللہ کی بات مانتے ہیں اور کسی کی نہیں مانتے ،اپنے دل کی بھی نہیں“ اور یہ ہی عادت ا ن کی بھی تھی جو مدینہ کی ریاست کے حکمراں ہو گزرے ہیں؟ بعد میں مسلمان حکمرانوں نے تو ان کی سنت چھوڑدی مگر انکے دور کے فقیروں نے اپنالی اوروہ ترقی کے مدارج پر مدارج طے کرتے چلے گئے اورا ن کے ساتھ ساتھ اسلام بھی دنیا بھر میں پھیلتا چلا گیا ۔ جب وہ سسٹم کرپٹ ہو کر وراثت میں تبدیل ہوگیااور ان کی نظریں بجائے لوگوں کے قلب پر پڑ نے کہ تھوڑا سا نیچے جا کر جیب پر پڑنے لگیں تو وہ سسٹم اپنی افادیت کھو بیٹھا ۔ اور تزکیہ نفس کرانے کا اہل نہیں رہا۔
دوسری بات یہ ہے کہ کل ہی انہوں نے یہ وزرا ء کو حکم دیا کہ وہ سابق وزرائے اعظم کے خلاف جو بد عنوانیوں کے الزامات ہیں ان پر فوراً کاروائی شروع کردیں یہ اگر وہ پہلے ہی شروع کردیتے تو یہ بات نہ ہوتی کیونکہ لگام ان ہی کے ہی ہاتھ میں ہوتی مگر انہوں نے آزمائے ہوؤ ں کو آزمانا شروع کردیا ؟ جو تجربہ کامیاب نہ ہوا۔ اب آپ کو یہاں کاروائی شروع کرتے ہوئے ان افسروں سے بھی واسطہ پڑیگا جوکہ اندر سے سابق حکمرانوں کے وفادار تھے۔ا گر اچھے آدمی آپ لا ئیں گے تو وہ سالوں میں تیار ہوں گے ۔ جبکہ موجودہ آفیسران کی عادتیں خراب ہیں ،کیونکہ سابقہ حکمرانوں کے پاس دو داڑھیں ہوتی تھیں ایک کھانے کی اور دوسری کھلانے کی لہذا ن کی بھی وفادریاں اندر سے انہیں کے ساتھ ہیں کیونکہ وہاں کچھ کمانے کا آسرا ہے اور وہ بھی بال بچے دار ہیں۔ ہاں ان سب کو چھوڑ کر عمران خان اپنے تعلقات اللہ سبحانہ تعالیٰ سے بہتر بنا ئے رکھیں تو وہ انکی مدد ہمیشہ کی طرح غیب سے کرتا رہے گا؟
دو سرے بولتے ہوئے پہلے سوچ لی کریں  کہ یہ سیاسی پنڈت ان کی ہر بات پکڑنے کو  تیاربیٹھے ہیں؟ انہوں نے ایک بات اپنے سادے پن میں یہ فرمادی کہ اگر مودی کی حکومت آگئی تو پاکستان سے تعلقات بہتر ہوجا ئیں گے؟ اس طرح سیاسی پنڈتو ں کو یہ  سوچنے کاموقع مل گیا کہ وہ یہ پوچھیں کہ “کیا مودی نے ان کو در پردہ یقین دھانی کرائی ہوئی ہے “اور سارے ٹی وی ٹاک شو میں بیٹھ کر ان کے خلاف دن و رات اس تحقیقات میں لگے ہوئے ہیں۔  اس لیےان کا معیار دیکھ کر بات کیا کریں۔ حالانکہ آپ نے یہ کہہ کر یہ بات ثابت کردی کہ آپ  کی نظر تاریخ پر سیاسی پنڈتوں سے کہیں زیادہ ہے؟ کیونکہ ہندوستان کی تاریخ یہ کہتی ہے کہ ا س نے نعرہ تو ہمیشہ سیکولر ازم لگایا اور کرنا سب کو وہی پڑا جو شدت پسند ہندو چاہتے تھے جسکی بہت سی مثالیں ہیں؟مثلاً کانگریس نے کہا کہ ہندوستانکی زبان ہندوستانی ہوگی اور مہا سبھا نے کہا کہ سنسکرت ہوگی ۔ہوئی سنسکرت  اورکانگریسی حکومت کو کرنا پڑی ؟ کشمیر اس لیئے انڈیا کا  اسےاٹوٹ ا نگ  بنانا پڑا کہ وہ پنڈت نہروکے اجداد کا وطن تھا، کیونکہ وہ کشمیری پنڈت تھے۔ اگر جموں میں کشمیری پنڈت آبادنہ ہوتے تو کشمیر یاتو آزاد ہوتا یا پاکستان میں شامل ہوتا۔ رہے نریندر مودی ان کو یہ راز اب معلوم ہوگیا ہے کہ اگر وہ صرف ایک ہی صوبے یو پی کو قابو کرلیں تو ان کی حکومت کو کو ئی ہلا نہیں سکتا؟ کیونکہ ہندوستان میں سب سے بڑی ریاست وہی ہے جس کے پاس لوک سبھا کی85 سٹیں ہیں اسی لیے اس کے انتخابات پہلے اس مرتبہ پہے رکھے تاکہ صاحب عقل نتیجہ اخذ کرلیں اور بقیہ ریاستوں کے ووٹ بھی انہیں کو ملیں؟ اور اس نے سوامی جی جیسے دوست کے ذریعہ اس صوبے کو قابو میں پہلے ہی کرلیا ہے جوکہ کبھی کانگریس کاگڑھ ہوا کرتا تھا۔ انکے کے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لیے یہ ثبوت کافی ہے کہ جب واجپائی جی اقتدار میں آئے تو وہ معاملات طے کرنے کے قریب آگئے تھے اس لیے کہ انہیں اونچی ذات کے ہندوں کی طرف سے مخالفت کا ڈرنہیں تھا؟ مگر وہ کام جنرل مشرف نے کار گل جیسا بے کار گلیشرلیکرکے ناکام بنادیا؟ پھر شدت پسند  ہندوکسی بھی آنیوالے پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہوئے۔ انہوں نے خود بھی کوشش کی مگر جبکہ وہ بالکل معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے توناکام بنادیئے گئے۔ اس کے بعد بہت سی کوششیں ہوئیں جو ان کے علاوہ اوروں نے بھی کیں مگر کسی اندیکھی طاقت نے ا نہیں ناکام بنادیا۔  مختصر یہ کہ سیاسی پنڈتوں نے تاریخ پڑھی نہیں ہے اگر تاریخ پڑھی ہوتی تو وہ تجزیہ کو تجزیہ سمجھتے اور اس مسئلہ پرا تنے پریشان نہ ہوتے؟

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Uncategorized. Bookmark the permalink.