پاکستان میں اوکھاڑ پچھا ڑ کا باعث؟۔۔شمس جیلانی

ہم سے اکثر لوگ ہمیشہ سے چا ہتے رہے ہیں کہ ہم ان کا دل رکھنے کے لیے اس مفروضہ پر اوروں کی طرح مہر تصدیق ثبت کردیں کہ اب پاکستان کے اچھے دن آ نے والے ہیں؟ جیسے کہ ہم کوئی روشن ضمیر ہوں؟  جبکہ ہم جو کچھ کہتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے آ ئین کو پڑھ کر اسے مد ِ نظر رکھتے ہوئے اسی ترازو میں تول کر کہتے ہیں؟ جو ہر مسلمان کے گھر کی الماری میں یا طاق میں رکھا ہوا ہر گھر میں ملتا ہے۔ اگر وہ ا سے معنوں کے ساتھ پڑھنا شروع کردیں تو وہ بھی سمجھنے لگیں گے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا دستور کیا ہے اور اس کے تقاضے کیا ہیں۔او ر اس کا عملی نمونہ دیکھنا چاہیں تو حضور (ص) کی سیرت ِ مبارکہ پڑھ لیں جس کو اللہ نے ہمارے لیے بہترین نمونہ قرار دیاہے۔ پھر کسی اور سے  ا نہیں کوئی مسئلہ پوچھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی؟ اور ہر کلمہ گو کی زندگی خوشگوار اور ہر اسلامی ملک بھی مالا مال ہوجا ئے گا۔ گو کہ وہ مالدار تو ابھی بھی ہیں۔ مگر اسی طرح جس طرح کہ وہ تمام گروہ جودولت کو خدا مانتے ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام پر عمل کرتے ہیں؟  اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اِن دونوں گروہوں میں فرق کیاہے؟ فرق یہ ہے کہ ایک اللہ کی بات مانتا ہے؟ دوسرے نہیں مانتے؟ جبکہ ایک تیسرا گروہ بھی موجود ہے جو خود ساختہ ہے اوراسلام کی کوکھ سے ہی پیدا ہوا ہے وہ کہتا  ہے کہ“ہمیں اجازت ہے کہ ہم وہ مانیں جو ہمیں پسند ہے اور وہ نہ مانیں جو ہمارا جی نہ چاہے؟  جبکہ اللہ کے آئین کے مطابق پہلا گروہ جب ہی فلاح حاصل کرسکتا ہے۔جبکہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کو ماننے کے ساتھ ساتھ اس کے نبی (ص) کا بھی پوری طرح اتباع کرے؟ تو اللہ سبحانہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اپنی رحمتوں کی بارش  ان کےاو پرکردے گا۔ اور ساتھ میں ہر طرح کی اپنی نعمتوں سے بھی نوازے گا؟ اور یہ بھی قر آن میں واضح کردیا ہے کہ“ اس پرعمل کرنے والے اور بے عمل برابر نہیں ہوسکتے جیسے کہ اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہوسکتا“ ایک آیت میں یہ بھی فرمادیا کہ“ میں اپنی سنت کبھی تبدیل نہیں کرتا“
چونکہ میری عادت صاف گوئی کی ہے میں کسی کا دل رکھنے کو کیسے جھوٹ کہدوں کہ اچھے دن آنے والے ہیں؟ جبکہ میں نے نہ قوم کو توبہ کرتے دیکھا، نہ موجودہ قائد کو توبہ تو بڑی بات ہے نماز پڑھتے دیکھا؟ جبکہ مسلمان کا وصف حضور (ص) نے یہ ہی بتایا ہے کہ“ مسلمان نماز پرھتا ہے اور غیر مسلم نماز نہیں پڑھتا“  جبکہ دووسری بھلایاں تو ظاہر میں کرنا ریا کاری میں آتا ہے لہذا چھپا کر کرنے کا حکم ہے  اس کے برعکس نماز باجماعت پڑھنے اور حاکم وقت کو نماز پڑھا نے کا حکم ہے؟ شاید انہوں نے غلطی سے الٹا پڑھ لیا ہوتو میرا انہیں مشورہ یہ ہے کہ اسے سیدھا کرلیں؟ جیسے کہ کپڑا اگر الٹا پہن لیا جا ئے تو اسے سیدھا کر لیتے ہیں ورنہ اس کا بخیہ نظرآنے لگتا ہے اور ہر دیکھنا والا ٹوکتا ہے؟
جبکہ پاکستان کی تاریخ یہ ہی رہی ہے کہ جو بھی آیا وہ اسلام کے نام پر آیا؟ کیونکہ یہ ملک اسلام کے نام  پر بنا تھا؟ ورنہ یہ بھانت بھانت کے لوگ کیسے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوسکتے تھے۔ مگر جو بھی حکمراں آئے وہ اللہ کوتو مانتے تھے مگر سب میں کمی یہ تھی کہ وہ اللہ کی بات نہیں مانتے تھے؟ کیونکہ اسے مانتے ہوئے انہیں دنیا سے ڈرلگتاتھا  اور وہ اوروں سے الگ نہیں رہنا چاہتے تھے؟ وہ دنیا اسی طریقہ سے کمانااور اسی طریقے سے خرچ کرنا چاہتے تھے، جس طرح  سے دوسرے کماتے ہیں۔ جبکہ اسلام دنیا کمانے کو منع نہیں کرتا ہے؟ مگر حلال اور حرام کی تمیز کرنے کو کہتا ہے؟ جو انہیں دنیا کے ساتھ چلنے میں مانع تھی۔اس لیے کہ وہ حرام کمائی میں سے نہ بندوں کو کھانے دینا پسند کرتا ہے؟ نہ خود کچھ قبول کرتا ہے البتہ ا لٹا وہ دینے والے کے منہ پر ماردیتا ہے، پھر بات بنتی تو کیسے بنتی؟اوربندا حلال کیسے کماسکتا ہے اس نے وہ سارے طریقے بھی بتا دیئے ہیں۔جبکہ اس نے زندگی کا کوئی شعبہ نہیں چھوڑا جہاں ہدایت نہ چھوڑی ہو؟ اس کے باوجود وہ پہلا دور تھا جو میں نے اوپر بیان کیا ہے،پھر حکمرانوں کا دوسرا دور آنا شروع ہوا یعنی شراب وہی رہی بوتلیں نئے آنے والے بدلتے رہے۔ایک صاحب روٹی کپڑا اور مکان لیکر آئے اوراسلام میں سوشیل ازم بھی تلاش کرلیا ،وہ بھی ا پنے انجام کوپہنچے؟ پھر ان کے بعد جو صاحب تشریف لائے وہ اسلام نافذ کرنے کا وعدہ کرکے آئے اور انہوں نے اسلامی حدود آرڈیننس نافذ بھی کردیا؟  مگرانہوں نے اس کے تحت صرف اپنے سیاسی مخالفین کوڑے تو لگوائے مگر ہاتھ اور پیر کسی چور یاڈاکو کا نہیں کاٹا اس طرح اسلام کو بدنام کرنے کاباعث  ہوئے،وہ بھی اپنے عبرت ناک انجام کو پہنچے؟
قصہ مختصر عمران خان بھی مدینہ منورہ جیسی ریاست قائم کرنے کا وعدہ کرکے تشریف لائے، شروع میں چند قدم اس طرف چلے بھی یعنی کچھ سادگی اپنا ئی اور اللہ تعالیٰ نے حسب وعدہ مدد بھی فرمائی؟  مگروہ اسی پر اکتفا کرکے بیٹھ گئے؟ انہوں نے اپنے پیش رؤں کے انجام سے بھی کوئی عبرت حاصل نہیں کی؟ اللہ خیر کرے کہ ابتو وہ یہ بھی  بھول گئے ہیں؟ کہ ہم نے قوم سے اور اللہ سبحانہ تعالیٰ سے کیا کیا وعدے کیئے تھے۔ ابھی مدنی ریاست کی پہلی اینٹ تک کہیں نظر نہیں آر ہی ہے۔ البتہ کلچر کے نام پر پتنگ دوبارہ اڑنے لگی ہے اور روزانہ دو چارآدمی جان سے جار ہے ہیں؟ یہ کس کے کھاتے میں لکھا جائے گا خود اس کانام لکھ لیں؟ پارلیمان میں امتناع شراب کا بل انہیں کے ایک وزیر رمیش کمار نے پیش کیا، مگر اکثر یت کے باوجود پاس نہیں ہوسکا؟ ایسے اور بہت سے واقعات ہیں جنہیں گنانے سے کوئی فائدہ نہیں ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مدینہ کے نظام کے لیے مشینری کہاں سے آئے گی۔ جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ فرما تا ہے کہ “  مسلمانوں تم وہ بات کہتے کیوں ہو جو کر نہیں سکتے۔ یہ بات للہ کو سخت ناپسند ہے “  ا لبتہ عوام کواگر اپنی خیریت مطلوب ہے تو انہیں چاہیئے کہ توبہ کریں تاکہ یہ بارشیں اور سیلاب رک جا ئیں؟ٓ

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.