آپ سے پہلے بھی بہت سے لوگ احتساب کانعرہ لگاتے ہوئے آئے مگر ان میں سے کامیاب کوئی بھی نہیں ہو سکا۔ ہمیشہ ہوا یہ کہ جب لوگوں نے اپنی اچھا ئیاں دکھانے کی کوشش کی تو کبھی بیر و کریسی کو تحفظات ہونے لگے تو کبھی جمہوریت خطرے میں پڑگئی۔ اور نتیجہ ناکامی ہوا۔کیونکہ جو بھی آیااس نے بکری اور شجرکاری دونوں کوساتھ چلانے کی کوشش کی جو ناممکن تھا، لہذاانہیں “مکمکا“ کرنا پڑا؟ وجہ کیا ہے؟ کہ یہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں؟ بکری کی غذا چونکہ پتے ہیں اور وہ پسند بھی کونپل کرتی ہے؟
آپ وہاں درخت فوج کی نگرانی میں پرورش کرسکتے ہیں جو ہر مرض کی دوا ہے۔ جبکہ وہ آجکل ملک کی حفاظت میں بری طرح پھنسی ہوئی ہے؟ اس لیے وہ سرحدوں سے ہٹ نہیں سکتی ؟ اور عالم یہ ہے کہ آج آپ ایک پودہ لگائیں کل جب سورج نکلتے ہی بکر یوں کے ریوڑ نکلیں گے تو وہ غائب ہوجا ئے گا۔ کیونکہ ان کے ہر چرواہے کے ہاتھ میں بہت تیز دھار والی کلہاڑی ہوتی ہے اوروہ انہیں زمیں بوس کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں تاکہ انکی بکریوں کو کونپل کھانے کے لیے اس پر چڑھنے کی زحمت نہ اٹھاناپڑے؟ اسی لیئے درخت اگاؤ مہم کبھی کامیاب نہیں ہوسکی؟ جبکہ جنرل ایوب خان نے توتنگ آکربکری پالنے پر ہی پابندی لگادی تھی؟ مگر درخت پھر بھی نہیں بڑھ سکے اور ایوب خان کے خلاف مہم شروع ہوگئی اور وہ با حسرت و یاس چلے گئے اور وہ آرڈی ننس بھی انہیں کے ساتھ چلا گیا؟چونکہ آپ کی اسمبلی کی اکثریت زمینداروں پر مشتمل ہے؟ وہ پہلے کی طرح پوچھتے رہیں گے کہ درخت کہاں گئے؟ حالانکہ سیدھا سا جواب ہے کہ انکی بکریوں کے پیٹ میں؟ کیونکہ ہر زمیندار نے بکریاں پالی ہوئی ہیں۔ اوروہ نہ صرف ہرے بھرے درختوں کی موت کا ذمہ دارہے بلکہ اس نے اور بھی بہت سے جانور پالے ہوئی ہیں اور وہی ہرقسم کی بد امنی کابھی ذمہ دار ہے۔ اب بتائیے آپ جواب کیا دیں گے جب حزب اختلاف بھولی بن کر پوچھے گی یہ سب کیاہے؟ یہ تو آپ کے زرعی شعبہ کا حال ہے؟ اس لیے کہ وہاں تھانے نیلام ہوتے ہیں، تھانے دار بیچارے“ پیسہ لگاؤ اور مال بنا ؤ“ کی بنیاد پر آتے ہیں۔ دوسر ا اہم عہدہ پٹواریوں کا ہے جوکہ عمر بھر رضا کارانہ طور پر کام کرتے ہیں، کیونکہ وہ ہر مہینے“ پے بل“ پر تو دستخط کر نے، کے گنا ہگار تو ہوتے ہیں؟ مگر تنخواہ ان کی“ رسائی“ میں چلی جاتی ہے پھر بھی وہ رہتے وزیروں سے بھی زیادہ ٹھاٹ سے ہیں؟
دوسراشعبہ آپ کا صنعت اور کاروبار ہے؟ جس میں آپ تبدیلی لانا چاہتے ہیں جہاں سے بمشکل چند فیصد ٹیکس وصول ہوتا ہے؟ باقی کہاں جاتا ہے وہ آپ کو پتہ ہے؟ جناب ِ شبرزیدی صاحب کو آپ اس کام کے لیے لائے ہیں کہ اسے روکیں جبکہ وہاں کا درمیانہ طبقہ سارا ٹیکس کھا جاتا ہے؟ چونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ کیسے ہو تا اور کون کیا کرتا ہے ا ور جاتاکہاں ہے؟ لہذا ان کے بارے میں تحفظات یوں پیدا ہوئے کہ انہوں نے میڈیاکو اشارہ دیدیا تھا کہ وہاں ٹیکس چوری میں معاون جو چیز ہے وہ یہ امر ہے کہ ٹیکس آفیسر ز کو اپنے عہدے اور حلقے خیریدنے پڑتے ہیں،جو انہیں ا نکم ٹیکس کے وکیلوں کے ذریعہ واجب منافع کے ساتھ پورے کرنے بھی پڑتے ہیں لہذا عوام۔ کو ان سے دو رکھا جائے گا، اس لیے تحفظات پیدا ہونیلازمی تھے ورنہ ان لاکھوں انکم ٹیکس کے وکیلوں کے بھی تو بال بچے ہیں جو بیوپاریوں سے مال جمع کرکے دیتے ہیں؟ جبکہ تاجر برادری اور آڑھتی جو اربوں کھربوں کابزنس کرتے ہیں بغیر ریکارڈ کہ وہ جو سب بیچارے بے روز گار ہو جا ئیں گے؟ آج کی خبر یہ ہے کہ آپ نے انہیں بطور آنریری(رضا کار) چیر مین دوسال کام کرنے کے لیے اس شرط پرراضی کرلیا ہے کہ ا ن کے پاس اختیار چیر مین کے پورے ہی ہونگے؟ یہ آپ کے یہاں تو نئی چیز ہے مگر ترقی یافتہ ملکوں میں یہ عام ہے اور وہاں رضاکار خوشی خوشی ملک کا آدھے سے زیادہ کام انجام دیتے ہیں جو کہ ان کے زمانہِ طالب علمی سے شروع ہوتا ہےاور انہیں اس کا کریڈت بھی اضافی نمبروں کی شکل میں ملتا ہے۔ جبکہ یہ کام یہاں ان کے ریٹائر ہونے کے بعد بھی بڑھاپے تک چلتا ہے رہتا ہے تاکہ قوم ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاسکے۔ اور انہیں ہر جگہ سراہا بھی جاتا ہے اس لیے کہ یہاں ملک کو سب اپنا ملک سمجھتے ہیں؟ اور ا نہیں ان کے خلاف تحفظات بھی پیدا نہیں ہوتے۔ بلکہ انہیں ہیرو سمجھا جاتا ہے؟ انہوں نے ا گر اپنے غیر ملکی تجربہ کی بنا پر یہ عہدہ قبول کرلیا ہے تو آپ ان کے خلوص کو دیکھئے کہ وہ پاکستان سے کتنے مخلص ہیں؟ ااور سوچئے کہ ان کے دل پر کیا بیت رہی ہوگی جب انہیں تحفظات کے بارے آپ نے بتایا ہوگا؟میری دعا ہے کہ آپ اس تجربہ میں کامیاب ہوں اور ٹیکس کی چوری بچاسکیں۔ آپ نے یہ اچھا کیا کہ اسدعمر صاحب کے سیاسی مستقبل کو بچا لیا کہ وہ پہلی دفعہ ہی میں اگر ناکام ہوجاتے تو زندگی بھر کے لیے ان پر ناکامی کا ٹھپہ لگ جاتا؟یہ آپ کی فراست کی دلیل ہے؟
پاکستان کی تاریخ میں سب سے بہتر ٹیکنو کریٹ پر مشتمل کابینہ جنرل مشرف صاحب لیکر آئے تھے۔ اور دنیا نے اعتراف بھی کیا تھا؟ کہ“ا ن کے دور میں شخصی آزادی کا ریکارڈ اچھا نہیں تھا۔ مگر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کی پہلی کابینہ میں کوئی وزیر کرپٹ نہیں تھا“ مگر وہ کابینہ بھی تحفظات کے سامنے چل نہیں سکی؟ جبکہ وہاں کی بروکریسی کو صرف وہ وزراء پسند ہیں جو اپنی وزارت کے بارے میں کچھ بھی نہ جانتے ہوں؟ صرف آنکھیں ان کی طرف سے بند کرنا جانتے ہوں؟ اور وہ جو ڈرافٹ بھی بنا کر لائیں اس پر آٹو گراف کے طور پر مکھی بٹھادیا کریں تو جواب میں وہ انکی منسٹری اور مفادات دونوں کا خیال رکھیں گے؟