ویسے توہر ملک کا اپنا مزاج ہوتا ہے۔ مگردنیا میں جمہوریت عوام سے اور عوام کے لیے ہوتی ہے۔ مگر اس حصہ کا مزاج الگ ہے جسے آج پاکستان کہتے ہیں؟ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ؟وہاں جمہوریت خواص سے چلتی ہے اور خواص کے لیے ہوتی ہے؟ اسی لیے اس ملک کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ طبقہ خواص کو ہر چیز میسر ہے جو کہ عوام کو نہیں ہے۔ اس لیے خواص نے اپناایک گروہ بنارکھا جس کی رکنیت کے لیے چوری چکوری کوئی عیب نہیں؟البتہ ہرایک کا ارب پتی ہونا لازمی ہے۔ کیونکہ اس نظام کو چلانے اور کسی عہدے تک پہنچنے کے لیے۔ پیسہ شرط اول ہے؟ اسی لیے یہ سہولت بھی رکھی گئی ہے کہ ا ول تو کوئی سیاسی آدمی پکڑا نہ جائے اورا گر کوئی غلطی سے پکڑا بھی جا ئے تو اس کو این۔آر۔او۔ کی سہولت ملنا چاہیئے۔ ورنہ وہ جمہوریت کو نہیں چلنے دیں گے جو کہ اس کے ہاتھ پیر ہیں؟ یہ لب لباب ہے سابق صدر پاکستان کی اس مختصر تقریر کا جو کل ہی جیل سے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مہمان خصوصی کے طور پر تشریف لا ئے تھے۔امید ہے کہ موجودہ حکومت اس پرسنجیدگی سے غور کرے گی کیونکہ کسی ملک کے سابق صدر سے زیادہ کون ملک کا نبض شناس ہوسکتا ہے؟ جبکہ سلیکٹید وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ میں این ۔آر ۔او کسی کو نہیں دونگا؟ وہاں حزب اختلاف اور موجودہ حکومت دونوں ایک ہی طریقہ انتخاب سے منتخب ہوکر آئے ہیں۔مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ حزب اختلاف الیکٹیڈ خود کو کہتی اور جو حکومت میں ہیں ان کو سلیکٹیڈ کہتی ہے۔یہ کیسے ممکن ہے ؟یہ گتھی ہماری سمجھ میں تو آئی نہیں؟ہم نے اوروں سے بھی پوچھا جہاں سے جمہوریت وہاں گئی ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ دیگ ایک ہو اور اس میں سے نکلنے والے چاول مختلف ہوں؟ شاید حزب ِ اختلاف کے پاس کو ئی ایسا بوجھ بجھکڑ یا لال بجھکڑ موجود ہو جوکہ ہمیں سمجھاسکے تو وہ اسکا پتہ بتا دیں، ہم تہہ دل سے ان کے شکر گزار ہونگے؟ جبکہ ہمارا موجودہ حکومت کے سربراہ کومشورہ مفت ہے کہ آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں ملک کے لیے، جبکہ وہاں کوئی اس کے لیئے پریشان ہی نہیں ہوتا ہے؟ اس پر تمام ڈاکٹر متفق ہیں کہ ضرورت سے زیادہ سوچنا صحت کے لیے سخت مضر ہے؟ اگر آپ سابق صدر کا مشوہ مان لیں؟ تو چین کی نیند سو سکتے ہیں اور چین کی بنسری بھی بجا سکتے ہیں؟ وہاں حکومت کرنے کے لیے سابقہ حکمرانوں کے رواج کااتباع کرنا پڑیگا اور ان کو این آر۔ او۔ دیناپڑیگا،آج یا کل؟ کیونکہ دورِسابقہ میں ایسے بہت سےجنرل ور رہنما آئے جنہوں نے احتساب کی بات تو کی مگر احتساب کر کوئی نہ اسکا؟ آخر میں ہرا یک کو نظریہ ضرورت کے تحت ارادہ ترک کرنا پڑا؟ جب سے لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ یہ حزب اختلاف کو بلیک میل کرنیکا ایک ذریعہ ہے؟ رہا! وہاں وعدے پورے کرنے کا ریکارڈ بھی شروع سے کوئی شاندار نہیں رہا۔ ہم وہ قوم ہیں جو اللہ سے وعدہ کرکے روز ہی دن میں سو بار مکرتی ہے مگر پھر بھی باز نہیں آتی۔ تو عوام سے وعدے کا پاس کون کریگا۔ اگر میں بہتر سال پہلے سے گنانا شروع کروں؟تو یہ مضمون بہت چھوٹا پڑ جا ئے گا۔ لہذا میں پورے پاکستان کی بات نہیں کرتا صرف اس نصف سے بھی کم پاکستان رہنما کی بات کرتا ہوں؟ جس کے سر یہ نیا پاکستان بنانے کا سہرا ہے؟ جو میڈیا اور عوام سے اس وقت بھی کہہ رہا تھا کہ ہماری ساری آمدنی ایسٹ پاکستان پر خرچ ہوجاتی ہے۔اب اس سے جان چھٹالی ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان ہر ایک کو ملے گا؟ کیا مل گیا؟ جواب آپ پر؟ جبکہ پہلے والوں نے کراچی میں سعودآباد بسایا،کورنگی بسائی لانڈھی بسائی اور مفت رہائش فراہم کی؟ جو بستیاں آج بھی آباد ہیں؟ پھر ایک اس کا تختہ الٹ کر ایک جنرل صاحب آگئے اورانہوں نے وعدہ کیا کہ پہلے والے نے اللہ سے کیئے وعدے پورے نہیں کیئے۔ مجھے 1951 کی پاس کی ہوئی قرارداد ِ مقاصد مل گئی ہے جس پر 51 علماؤں کے دسخط بھی ہیں کہ ہمیں یہ سا اسلام چاہیئے ہے؟ میں وہی اسلام نافذ کر کے دکھاؤ نگا۔ وہ دس سال رہے! کیااسلام نافذ کرسکے؟ جواب تاریخ میں ڈھونڈ یئے شایدآپ کو مل جا ئے؟ اس کے بعدپھر سے روٹی کپڑا اور مکان والی سرکار آگئی؟ کسی نے اس سے جان چھڑانے کے لیئے۔ایک صاحب سے مسلم لیگ بنوادی اور اس پر لیبل لگادیا کہ یہ ہی ا صلی اور قائد اعظم والی مسلم لیگی ہے۔ جبکہ آل انڈیا مسلم لیگ جس نے پاکستان بنایا تھا قائدآعظم جب وہاں سے چلے تھے تو یہ کہہ کر اور اسے توڑ کر پاکستان تشریف لائے تھے۔کہ اس کا جو مقصد تھا پاکستان بنانا وہ بن گیا؟ اس لیے اب اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے؟ پاکستان مسلم لیگ دوبارہ لیاقت علی خان کے دور میں معرض وجود میں آئی اس وقت تک اس کی “الف“ سے لیکر“ ے“ تک ایک درجن سے زیادہ مسلم لیگیں بن چکی تھیں؟ جن میں سے ایک یہ بھی تھی جوکہ ایک جنرل نے بنوائی تھی اور وہ بھی حکومت میں کئی دفعہ آئی اور گئی؟ درمیان میں ایک چھوٹا سا عرصہ اسلامی جماعتوں کے مجموعہ کی شکل میں بھی آیا ان کا دعویٰ تھا کہ ہم 1971 کے بازار کے بھاؤ 1977واپس لاکر دکھائیں گے۔ لا وہ بھی نہیں لا سکے؟ اس مختصر سی تاریخ میں میں نے جو جائزہ پیش کیا ہے اس سے یقیناً آپ نے یہ نتیجہ اخذ کرلیا ہوگا کہ دعوے بہت سے ہوئے مگر پورے کسی نے نہیں کیئے؟ کیوں! اس لیے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمادیا ہے کہ “ہم نے اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلی جو خود اپنی حالت نہ بدلنا چاہے “ اب عمران خان آپ آئے ہیں مدینہ جیسی اسلامی؟ بنانے کا وعدہ کرکے؟ اگر یہ نہ بنی تو اس سے آگے کو ئی وعدہ بھی تو نہیں بچا ہے جو آنے والا کوئی رہنما کرسکے اب کیا ہوگا؟ جبکہ پیشہ ور سیاستداں پھر غوغا آرائی کیلیے جمع ہورہے ہیں اور عوام کاحافظہ تجر بہ سے ثابت ہوا ہے کہ بہت ہی کمزور ہے؟ للہ پاکستان کی حفاظت کرے (آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے