ہم نے گزشتہ کالم میں عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ سابق صدر صاحب کا مشورہ مان لیں اور اپنی صحت مزید خراب نہ کریں؟ بجا ئے قوم اور ملک کے بارے میں سوچنے کے اوروں کی طرح صرف اور صرف اپنے بارے میں اور اپنے خاندان کے بارے میں سوچیں؟ لیکن وہ بھی دھن کے اپنی پکے ہیں کہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی صورت میں عطا بھی کیا ،مزید کرنے کے لیے تک دو بھی کر رہے ہیں کیونکہ وہ وعدے کی اہمیت اور اللہ تعالیٰ کی خفگی سے ڈرتے ہیں جبکہ دوسرے وعدوں کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے؟۔حتیٰ کہ انہوں نے اپنی مقبولیت بھی داؤں پر لگادی جو کہ کوئی بھی سیاست داں کسی حالت میں بھی ایسا نہیں کرتا ہے؟ یہاں تک کہ کچھ ان کے اپنے دوست بھی اسی وجہ سے روٹھ گئے کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ عوام پہلے ہی پریشان ہیں ان کی مزید چیخیں نکل جا ئیں گی؟ مگرا نہوں نے شاید یہ فیصلہ کر رکھا ہے کچھ بھی ہوجا ئے انہیں پاکستان کو پاکستان بنا کر دکھانا ہے؟ چاہیں وزارت عظمیٰ بھی رہے یا نہ رہے ؟ ایسے بندوں کے لیے ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ “جو کو ئی میری طرف بڑھے میں اس کی راہ آسان کر دیتا ہو ں “گوکہ وہ رینگتے ہوئے بڑھ رہے ہیں مگر ثابت قدمی سے اس پر قائم ہیں کہ وعدے پورے کرناہیں اوراس کا اعادہ بھی وہ روز کرتے رہتے ہیں؟ اس کا نتجہ یہ ہے کہ گذشہ کئی دنوں سے ہر طرف سےاب اچھی خبریں بھی آنا شروع ہوگئی ہیں؟ ہماری دعا ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ انہیں مزیداستقامت عطا فرما ئے، ان کی راہ کی تمام مشکلات دور فرمادے (آمین) تاکہ وہ اپنے وعدوں پر پورے اتر سکیں؟ ورنہ قوم کو بہت مایوسی ہوگی؟ کیونکہ مدینے جیسی ریاست قائم کرنے کے وعدے کےبعد، اب کوئی وعدہ بھی نہیں بچا ہے جو کہ کوئی اپنی طالع آزمائی اور عوام کی تسلی کے لیے استعمال کرسکے؟ حالانکہ انہوں نے جو راہ اختیار کی ہے بہت کٹھن ہے کہ پہلے ہاتھ میں آئی ہوئی قبولیت کھودیں اور پھر وعدے پورے کر نے کے بعد دوبارہ اسے حاصل کریں؟ لہذااب ہم نے اپنا مشورہ بدل دیا ہےانکی ثابت قدمی دیکھ کر؟اب ہمارا انہیں مشورہ یہ ہے کہ جب اس میدان میں ابھی تک ثابت قدمی دکھائی ہے تو آئندہ بھی اسی لگن سے ثابت قدم رہیں؟ اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہیں؟ اور شکر ادا کرتے ہیں تاکہ وہ آئندہ بھی ان کا ساتھ دے اس لیے کہ اسکا وعدہ ہے کہ“ جو شکر ادا کرے میں اسے زیادہ دونگا“جس نے کہ ان کو وزارت عظمیٰ تک پہنچا یا تمام مشکلیں ان کے لیئے آسان کرکے؟ انشا ء اللہ وہ آئندہ بھی آسانیاں پیدا کرتا رہے گا؟
یہ ہی وجہ ہے کہ ابھی تک تو غوغا آرائی ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکی، انشاء آئندہ بھی نہیں بگاڑ سکے گی؟ اب رہی یہ حزب ِ اختلاف کی یہ شکایت کہ وہ جو کچھ بھگت رہے ہیں وہ عمرن خان کی انتقامی کاروائی ہے، انہیں میرا مشورہ یہ ہے کہ وہ تھوڑا انتظار کرلیں؟ کیونکہ نیب کے چیر مین کے حالیہ بیان کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یہ عمران خان کی انتقامی کاروائی نہیں ہے۔ بلکہ چیر مین نیب کی پالیسی کا حصہ ہے کہ “ میں پہلے جو چالیس سے حکمراں تھے ان کا احتساب کرلوں، پھر چند مہینے والوں کا بھی احتساب ہوگا میری نگاہ ان پر بھی ہے“ابھی توصورتِ حال یہ ہے جو دنیا بھی دیکھ رہی ہے کہ پرانے دور کے جس “پتھر“ کو بھی اٹھاکر وہ دیکھ رہے ہیں اس کارشتہ “ نون لیگ “ سے نکلتا ہے؟ یا پھر زرداری صاحب سے رشتہ داری نکلتی ہی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ تقریباً پچاس سال سے یہ ہی جماعتیں تھیں جو لوٹ پلٹ کر آ ور جا رہی تھیں،اور انہوں نے کبھی سوچا تک نہ تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے؟ جبکہ عمران خان کے ہاں زیادہ تر نئے بچے ہیں جو گزشتہ انتخابات میں منتخب ہو کر آئے ہیں؟ ان کے دامن تمام گندگیوں سےاس لیے پاک ہیں کہ“ اللہ سبھانہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ“ میں ہر ایک بچے کو “نیچر“ پر پیدا کرتا ہوں بعد میں اس کے ماں باپ اپنے اس دین پر لے آتے ہیں جس پر وہ خود عامل ہوتے ہیں “ دوسری آیت میں یہ بھی ہے کہ “ہم تو انسان کو احسن طریقہ سے بناتے ہیں مگر وہ خود پستی سے پستی کی طرف جاتا ہے“ کچھ نے دانشوروں نے یہ بھی کہا کہ “ماحو ل کا بھی اثر پڑتاہے “ جبکہ نئےآ نے والوں نےابھی کچھ کیا ہی نہیں ہے ،انہیں کوئی کیسے پکڑسکتا ہے ؟ پہلے انہیں کچھ کرنے تو دیں وہ بھی بچیں گے نہیں؟ ہاں عمران خان نےجو الیکٹ ایبل اپنی پارٹی میں لیئے ہیں؟ ان میں سے جس پر بھی اب تک ہاتھ پڑا ہے تو وہ بچاتے بھی نہیں ہیں؟ وہ زیادہ تر وہ لوگ ہیں جوکہ اِن دونوں پارٹیوں میں سے کسی ایک میں پہلے رہ چکے ہیں؟ جبکہ وہ سب کو کہدیتے ہیں کہ میں نے اپنے اوپر لگے الزامات کی خود عدالتوں میں جا کر جوابدہی کی ہے،تم بھی جا کر جوابدہی کرواور مری طرح سرخروہوکرآؤ، کیونکہ ہمارے ہاں عدلیہ اچھے انصاف کی حامل ہے۔ وہ کسی کی رعایت نہں کر تی ہے نہ کسی کی سنتی ہے؟
اب رہی یہ بات جنہوں نے مال بنایا تھا ان سے پیسوں کی وصولی؟ وہ ایسے تو نہیں ہو سکتی جیسے کہ عمران کرنا چا ہیتے ہیں کہ ا نہیں وہ وی آئی ٹریمنٹ بھی دیں اور جیل میں فجے کے پا ئے تک ملیں، رہنے کے لیےایر کنڈیشنزڈ کمرہ بھی ملے، جیل میں جلسہ کرنے کے لیے ایک ایک دن میں سو سو آدمیوں کو ملاقات کے نام پر اجازت بھی ملے تو، انہیں کیا پڑی ہے کہ وہ پیسے کہیں سے لاکر دیں جو بے نامی کھاتوں میں جمع ہیں؟ جنہوں نے پیسوں کے لیئے اپنا سب کچھ داؤں پر لگا دیاکہ ارب پتی بن جائیں۔ کیا وہ اتنی آسانی سے پیسے دیدیں گے یہ ان کی خام خیالی ہے؟ انہیں صرف وہ مراعات دی جا ئیں جو کہ جیل مینوئیل میں لکھی ہوئی ہیں؟ پھر دیکھیں کہ کیسے پیسے نہیں آتے ہیں؟ تب انکا کا یہ دعویٰ بجا ہوگا کہ پاکستان میں سب کے لیئے قانوں یکساں ہے۔ ابھی تک تو رمضانیوں کے لیے قانون اور ہے ،جبکہ راجکماروں اور راجکماریوں کے لیئے قانون اور ہے؟ اس پر ظلم یہ ہے کہ پھر بھی وہ انہیں ظالم کہہ رہے ہیں اور عمران خاں کو دھمکا بھی رہے ہیں کہ ظلم اتنا کریں جتنا سہہ سکیں؟ شاید انہوں نے یہ کہاوت نہیں پڑھی کہ “اللہ گنجوں کو ناخون نہں دیتا“
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے