آج میں بہت خوش ہوں کہ اٹھاسی سال کی عمر میں سہی، مگر میں نے اپنے دیرینہ خواب کو حقیقت بنتے دیکھا؟ہوا یہ کہ سرے میں “ مسجدِ اولیا ء اللہ “کی تقریب ِتاسیس تھی جوکہ اس سلسلہ کی ستر ہ مساجد میں سے ایک ہے جو کہ کنیڈا میں مقیم جناب بدیع ا لدین سہروردی صاحب کی دن اور رات کی مجاہدانہ کوششوں سے تیرہ سال کے قلیل مدت میں بننے جارہی ہے۔ وہ اپنی تلاش معاش کے سلسلہ میں میں جہاں بھی تشریف لے گئے اسوہ حسنہ(ص) پر عمل کرتے ہوئے مسجد کی تعمیر کے لیے کوششیں شروع کردیں اور ہمیشہ کامیاب بھی رہے۔ میں اس سلسلہ اپنی گزارشات حاضرین ِ محفل کے سامنے پیش کررہا تھا اور “موضوع تھااتحاد اور امت کو یہاں پیش آنے والے مسائل اور ان کا حل “کہ میں نے دیکھا کہ حضرت قاری عبد الوہاب صاحب جلسہ گاہ میں تشریف لا رہے ہیں،اپنی اُسی مخصوص مسکراہٹ کے ساتھ،جس سے میں گزشتہ تیس سال سے ہر ملاقات میں نوازا جاتا رہا ہوں؟ میں انکا یہ بڑا پن دیکھ کرحیرت میں رہ گیا!میری آنکھوں نے پھر یہ منظر دیکھا کہ بدیع الدین سہر وردی صاحب پیشوائی کے لیئے آگے بڑھے اورا ن سے گلے ملے؟ آپ پوچھیں گے کہ اس میں حیرت کی کیا بات ہے جو تم اسے اتنی ا ہمیت دیرے رہو؟ جواب یہ ہے کہ جیسا کہ میرے قارئین جا نتے بھی ہیں کہ میری زندگی کا مقصد یہ ہی ہے کہ تمام مسلمان دو بارہ متحد ہوں جوکہ گزشتہ صدی سے فرقوں میں بری طرح بٹے ہوئے ہیں اور نفرت کا شکار ہیں، گوکہ فرقے تو ہمیشہ سے تھے مگر پہلے کوئی ایک دوسرے تعرض نہیں کیا کرتا تھا نہ ہی اس بنا پر ایک دوسرے کوحقارت سے دیکھتا تھااوران کے ایسے نام رکھتا تھا جیسے کہ آجکل رائج ہیں حتیٰ کہ اس سلسلہ میں قرآنی احکامات کو بھی با لا ئے طاق رکھدیا گیا ہے جو کہ سورہ حجرات کی آیت نمبر 11 میں بیان ہو ئے ہیں؟ میری خواہش تھی کہ وہ کم از کم اسی جگہ پر واپس آجائیں اور ان قدروں پر متفق ہو جائیں جوکہ ایک جیسی ہیں۔جیسے کہ اللہ، رسول (ص) کوماننا اور ان کا اتباع کرنا، جہاں اللہ کے نام لیوا عبادت کرتے ہوں اس جگہ کا احترام کرنااور اسے مقدس عبادت گاہ جاننا؟ اسی لیے میں تو سب کے ہاں جاتا تھا اور ہر جگہ مجھے محبت بھی ملتی تھی، مگر آج میں ایک ا نہونی بات دیکھ رہا تھاکہ قاری صاحب ایک ایسی مسجد کی تاسیس میں شرکت فر ما رہے تھے جو ان کے مسلک کی نہیں تھی کیونکہ سہروردی نے یہاں آنے اور شرکت کرنے کے لیے ان تمام اسکالرز اور علماء کو دعوت دی تھی جوکہ گریٹر وینکور میں رہتے ہیں، اس لیئے کہ سہروردی صاحب بھی قوم کا درد رکھتے ہیں اور اس کے لیئے کڑھتے رہتے ہیں؟ مگر اُن پچیس تیس مساجد اور مصلوں کے شہر گریٹر وینکور میں میں نے ایسی کسی تقریب پر لبیک کہنے والے کسی بھی دوسرے مکتبہ فکر کے عالم کو تشریف لاتے نہیں دیکھا؟ آج بھی یہ واحد عالم حضرت مولانا عبد الوہاب صاحب تھے جو اس تقریب میں تشریف لا ئے اور نہ صرف تشریف لائے بلکہ مسجد کی تعمیر کی افادیت پر تقریر بھی کی اوراس کے لیے چندے کی اپیل بھی فرمائی گو کہ وہ پروگرام شام کو ہونا تھا؟ مولانا اپیل کریں اوروہ رائیگاں جا ئے یہ ناممکن تھا کیوں کہ اس صوبہ برٹش کولمبیا میں دین کی تبلیغ اور مساجد بنا نے کے سلسلہ میں انکی خدمات بھی انتہائی شاندار ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہر ایک کے دل میں ان کے لیے بڑا ہی احترام ہے؟ لہذا چند منٹ میں ساٹھ ہزار ڈالر کی رقم ِ کثیربھی جمع ہو گئی۔ ان کی اس تقریب میں شرکت سے مجھے بڑی تقویت ملی یہ سو چ کر کے کہ اب ہمارے عظیم علماء بھی سوچنے لگے ہیں کہ “ اتحاد بین المسلمین “ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے؟ کاش بقیہ سارے بھی جلد ہی ان کی تقلید میں اس روش کو اپنا لیں تو شاید ہمارے دن پھر جائیں اور سب ایک دوسرے کہ ہاں آنے جانے لگیں؟
عام مسلمانوں اور خصوصاً نئی نسل کو میں یہ نکتہ سمجھانا چاہتا ہوں کہ وہ بھی دین کا علم ضرور حاصل کریں اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کی اولاد مسلمان رہے اور وہ بروزِ محشر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے روبرو پیش ہوکر جوابدہی سے بچ سکیں کہ تم نے اپنی اولاد کی صحیح تربیت کیوں نہیں کی؟ لہذا ہم جس طرح اولاد کو علومِ جدیدہ کی اچھی سے اچھی یونیورسٹیوں سے تعلیم دلوانا فرض سمجھتے ہیں انہیں دینی علوم بھی پہلے خود سیکھ کر اورں کو سکھانے کی کوشش کریں اس لیے کہ اس سے دوفائیدے ہونگے ایک تویہ کہ آپ اپنی اولاد کی تربیت اچھی طرح کر سکیں گے۔ دوسرے یہ کہ آپ تھوڑا وقت اورنکال لیں اور دین کی بھی تبلیغ کرنے لگیں تو آپ اسلام کے لیے ہجرت کر نیکے ثواب کے بھی حقدار ہوجا ئیں گے؟ کیونکہ ہمارے فرائض میں تبلیغ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کسی ایک کی نہیں؟ پھر تیسرا فائدہ یہ ہے کہ حدیث ہے کہ “ ہرعمل جس نتیجہ پر پہنچ کرختم ہوتا ہے اسی پر اس کے ثواب یا گناہ کا دارو مدار ہوتا ہے “ مثلاً کسی نے ا پنے دشمن کو ہلاک کر نے کے لیے گڑھا کھودااور اسی دوران اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اس کو ہدایت دیدی اور اس نے ا رادہ ترک کردیا پھر اسی گڑھے کو اس نے کوئیں میں تبدیل کردیاتو اسے صدقہ جاریہ کا ثواب اس وقت تک ملتا رہے گا جب تک وہ استعمال میں رہے گا۔ دوسرے آپ سے بہتر کوئی اور بچوں کی تریب کر ہی نہیں کر سکتا کیونکہ اکثر اساتذہ قرآن کا رٹا لگوانے کے عادی ہیں؟ جبکہ عمل کرنے کے لیے قرآن کو سمجھنا بہت ضروری ہے جوکہ باعثِ نجات ہے؟ ورنہ اپنی آنے والی نسلوں کے ویسے ہی ا نجام کے لیے تیار رہیں،جو حشر یہاں سب سے پہلے آنے والے اور پہلی مسجد بنانے والے مسلمانوں کا ہوا؟اس کیلئے ایڈمنٹن تشریف لے جائیں تو مثال آسانی سے مل جائے گے؟ کہ شکلیں تو مسلمان عربوں جیسی ہونگی مگر جب ان سے آپ پوچھیں گے آپ مسلمان ہیں تو وہ جواب دیں گے نہیں! ہمارے آبا و اجداد مسلمان تھے ہم نہیں ہیں؟ ایک اور بات کابھی خیال رکھیں کہ بچوں سے بات چیت ہر حالت میں اردو زبان میں کریں کیونکہ جتنا اسلامی تعلیمات کا خزانہ اس زبان میں ہے وہ کسی دوسری زبان میں نہیں ہے۔ اگر اس سلسلہ میں کسی قوم سے سبق سیکھنا ہے تو سکھ قوم سے سیکھیں کہ ان کی تیسری اور چوتھی نسل یہاں چل رہی مگر انہوں نے پنی مادری زبان نہیں چھوڑی جو کہ انکی مذہبی زبان بھی ہے۔ جبکہ ہم یہاں کیا، پاکستان تک میں اردو چھوڑچکے ہیں اور بھولتے جارہے ہیں؟ جبکہ اسلام پرا نگریزی میں اتنا اسلامی خزانہ موجود نہیں ہے؟ آخر میں اس کالم کو میں اپنی اس دعا پر ختم کرتا ہوں کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق و ہدایت عطا فرما ئے(آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے