ایک فقیر کے مخلصانہ مشورے عمران خان کو۔۔۔شمس جیلانی

عام طور پہ اب یہ سمجھا جاتا ہے کہ فقیروں کا با دشاہوں سے کیا واسطہ!مگر یہ بھی وہیں سے آیا ہے جہاں سے اور بہت سی تعلیمات اسلام میں در آئیں ہیں جبکہ اسلام میں کوئی شعبہ الگ نہیں ہے۔اسی لیئے میں نے اپنی زندگی اس جد وجہد میں گزاردی کہ پہلے حضور ﷺ کی سیرت خود سمجھوں تاکہ دوسروں کو سمجھانے کے قابل سکوں! کیونکہ سورہ والعصر (جس کے بارے میں حضرت امام شافعی ؒکا ارشاد ہے کہ اللہ اگر صرف یہ ہی ایک صورت اتار دیتا تو کافی تھی)اس میں طریقہ یہ ہی بتا یا گیا ہے کہ پہلے ایمان لا ؤ ہپھر عمل صالح اختیار کو پھر دوسروں کو تلقین کرو؟میں نے ایسا ہی کیا اور میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے حضور ﷺ کااتباع کرنا چھوڑ دیا ہےاورترجیحات بد ل دی ہیں۔ لہذا ان کی ہی سیرت سے روشنی حاصل کی جا ئے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ “ ان کا اتباع میرا اتباع ہے جو مجھ سے محبت کرنے کا دعویدار ہے اس سے آپ فرمادیجئے کہ وہ آپ (ص)کا اتباع کرے۔ دوسری جگہ یہ بھی فرما دیا کہ“ تمہارے رسول ﷺ کے اسوہ حسنہ میں تمہارے لیئے بہترین نمونہ ہے۔“اور یہ بھی فرما دیا کہ“ یہ اپنی طرف سےکچھ نہیں فرما تے ہیں سوائے اس کے کہ جو ہماری طرف سے ان پر وحی کیا جاتا ہے “ چونکہ یہ شرف کسی اور کو حاصل نہیں ہے۔ لہذا کسی بھی دوسرے کے اتباع میں خطرہ ہی خطرہ ہے کیونکہ اللہ کے ہاں شرک قابل معافی نہیں ہے۔ الحمدللہ میں نے پہلے سیرت لکھنے کی سعادت حاصل کی اور اس پر عمل کرنے کی بھی؟ تب مجھے پتہ چلا کے دین اسلام کل کا نام ہے کسی جز کانہیں۔ مجھے آپ میں دلچسپی لینے کی یہ ہی وجہ تھی کہ آپ نے مدینہ منورہ جیسی ریا ست بنا نے کادعویٰ کیا تھا۔ اگر صرف آپ اسی اخبار کے کئی سال کے شماروں میں اس کالم کو دیکھ جا ئیں تو انہیں کالموں سے آپ کو پتہ چل جا ئے گا کہ میں نے آپ کے انتخاب کی مہم میں اس طرح حصہ لیا جیسے کہ وہ میرا اپنا الیکشن ہو (اور یہ ہی اخبار ایسا ہے جس کے مالک جناب صفدر ھمدانی کے بارے میں قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں نہ یہ جھوٹ بولتے اور نہ ہی مال کمانے کے لیئے اخبار نکالتے ہیں)۔ شروع دن سے ہی میرے دل میں یہ کھٹکا تھا کہ کہیں آپ اس پر عمل نہ کرسکے اور خدا نخواستہ آپ بھی اوروں طرح ناکام ہوگئے تو پھر کوئی آئندہ یہ دعویٰ بھی نہیں کریگا ۔اس لیئے کہ پہلا نعرہ یہ جو آُپ نے لگایا ہے اس کے لگانے والے آپ پہلے آدمی ہیں ۔ اس سے پہلے بہت سے لوگ اسلامی ریاست،اسلامی نظام جیسے نعرے لگا کر نا کام ہو چکے ہیں۔ جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے سبکو آپ کی طرح شروع میں نوازا بھی بہت تھا پھر کیا ہوا معلوم نہیں۔ مگر کوئی بھی دستور کے سر ورق سے آگے نہیں بڑھ سکا ایک صاحب نے نعرہ بدلا اور کہا کہ میں نظام مصطفیٰ نافذ کر کر کےدکھا ؤنگا؟لوگو ں نے انہیں بھی اس امید پر ووٹ بھی دیئے کہ شاید یہ کچھ کر جا ئیں مگر با وجود تمام اختیارات کے وہ گیارہ سال میں کچھ نہ کر سکے اور اللہ کو پیارے ہو گئے۔ آپ میں امید کی کرن مجھے یوں نظر آئی کہ اسلامی فلاحی ریاست قائم کر نے کے وعدے سے پہلے آپ نے انسانیت کی فلاح کے لیئے اسپتال بنا نے کا وعدہ کیا اور اسے پورا کر کے بھی دکھا یا؟ اور وہ آپ کےعوامی خلوص کا مظہر تھا۔ کیونکہ دعوے تو سب لوگ کرتے ہیں لیکن کامیاب وہی ہوتے ہیں جو مخلص بھی ہو تے ہیں۔
اگر آپ حضور ﷺ کی سیرت کامطالع کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جا ئے گا کہ اسلام کا مزاج دوسرے تمام طرز حکومتوں سے مختلف ہے؟ اور لوگ پہلے اقتدار پر قابض ہو ئے پھر لوگوں کو اپنے راستے پر لگا یا۔جبکہ حضور ﷺ نے پہلے اس کے لیئے وہ متقی نفوس اپنے گرد جمع کیئے جو کہ پیکر ِ اخوت اور ایثار تھے؟ سب سے پہلے ایسا خودﷺ کو اپنے عمل سے ثابت کرکے دکھا یا اور آپﷺ کو دیکھ کر دوسروں نے بطور نمونہ آپ کی تعلیمات کو اپنایا۔ تب کہیں جا کر مدینے کی ریاست قائم ہو سکی۔انہوں نے پہلے دس سال جسس معاشرے میں کام کیا اس کو درست کر نے کے لیئے پوری کوشش فرمائی جوکہ آج کے معاشرے سے بھی بد تر تھا۔ لیکن مکہ معظمہ کو تبدیل کر نے میں کامیاب نہ ہو سکے اور اس سلسلہ میں انتہائی صعوبتیں اٹھائیں مگر ان میں سے تھوڑے ہی سہی مگر ایسے آدمی مل گئے۔پھر کہیں جا کر مدینہ والوں کے دلوں میں اللہ کی نصرت کی وجہ سے ان ﷺکے لیئے وہ محبت اور جذبہ ایثار پیدا ہوا؟ جیسا جذبہ دنیا نے نہ پہلے دیکھا تھا نہ سنا تھا۔ کہ انصار(رض) نے اپنے یہاں ان آنے والے مہاجر بھا ئیوں کے لیئے جو کہ اپنے گھروں سے نکا لد دیئے گئے تھے اور زیادہ تر حبشہ چلے گئے تھے۔ حضور (ص) کے مواخات قائم کرنے پر اپنی جا ئیداد میں سے نصف مال و جا ئیداد دیدی، بلکہ حضور ﷺ نے جب یہ فرما یا کہ تمہارے یہ بھائی تم جانتے ہو کہ کھیتی باڑی نہیں جانتے ہیں لہذا اپنے باغوں میں کام بھی تم ہی کرو اور ان کو پیدا وار میں سے نصف دیدیا کرو !انہوں ؓنے وہ بھی تسلیم کرلیا تب کہیں جا کر ریاست ِ مدینہ بن سکی؟ جس کو اللہ تعالیٰ نے بنا کر اس رحمت کواپنا کرم فرمایا، یہ نبیﷺ سے فرما کرکےکہ “اگر آپ ساری دنیا کی دولت خرچ کر دیتے توآپ ان کے دلوں میں وہ محبت پیدا نہیں کر سکتے تھے جو ہم نے ان کے دلوں میں ڈالدی ؟ اس سلسلہ میں انصار (رض) نے جوکچھ کیا، اس لیئے کیاکہ ان کی پہلی ترجیح اللہ سبحانہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا تھی۔ جس کے لیئے اللہ اوراس کی کتاب اور رسول ﷺ پر ایمان ضروری تھا ۔ اگرانکا روز حساب کتاب پرایمان نہ ہوتا تو انہیں اتنی کامیابی حاصل ہونا ناممکن تھی۔ اللہ ہم سب کوہدایت دےاور ایسا ہی بنا ئے (آمین)
اس کے برعکس جبکہ آپ کے پاس اکثریت کھوٹے سکوں کی ہے۔ وہ ایثار اور قربانی سے نابلد ہیں؟ وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ صرف ایک رواج کے طور پرکرتے ہیں اور زیادہ تر دکھاوا مقصود ہو تا ہے؟ جس کے سلسلے میں اسلام میں یہ کلیہ موجود ہے کہ جس میں ر یاکاری ہو وہ عبادت ، عبادت ہی نہیں ہے؟ اس سلسلہ میں پہلے خود کو نمونہ بنا ئیں؟ اور اگر چار آدمی بھی ایسے مل جا ئیں جو آپ جیسے ہوں تو انہیں سنبھال کر رکھیں؟ان کی پہلی پہچان یہ ہونا چا ہیئے جیسا کہ حضور ﷺ نے فرما یا کہ مسلمان سب کچھ ہوسکتا ہے مگر جھوٹا نہیں ہوسکتا؟ لہذا یہ شرط،شرط ِ لازم ہے۔ پہلے آپ اپنے اندر یہ خوبی پیدا کریں تا کہ دوسرے آپ کو دیکھ کر اسے اپنا ئیں۔کسی چیز کا وعدہ کر نے سے پہلے اپنے دوستوں اور پارٹی سے مشورہ کرلیں تاکہ آپکو اپنی بات سے یااپنے عہد سے پھر نا نہ پڑے تو لوگ بھی آپ کی سچائی کی قسم کھا نے لگیں گے۔ دوسرے تصوف میں بھی یہ دو شرطیں بہت اہم ہیں۔“ صدق مقال، اور اکل حلال“ یعنی سچ بولنا اور حلال کھانا؟ اس کے بغیر کوئی اللہ کی قربت کا تصور بھی نہیں کرسکتا؟
اس لیئے ان کو بھی آپ کو اولیت دینا ضروری ہے سنا ہےکہ آپ بھی اسی راہ پر گامزن ہوگئے ہیں۔

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.