اللہ نے سب سے پہلے ایک ماں باپ سے بچے پیدا کیئے تاکہ شعیوب اور پھر قبا ئل پہچان کے لیئے بنا سکیں اور مل جھل کر رہیں اوروقت ِ ضرورت متفقہ راہ ِ عمل اختیار کرسکیں۔ اس میں پہلی دراڑ ہابیل اور قابیل کے مسئلہ سے پیدا ہوئی۔ اس وقت سے جو یہ سلسلہ چلا تو بڑھ کر چھوٹی سی دراڑ ایک بڑی خلیج میں تبدیل ہو گئی اور بے حسی کا عالم یہ ہو گیا ہے کہ سات مہینے ہونے کو آئے اور کشمیریوں کی اتنی بڑی آبادی اپنے گھر وں میں نظر بند ہے۔کوئی بھارت کے خلاف منہ کھولنے کی جرات نہیں کر رہا ہے اس لیئے کہ وہ بڑی منڈی ہے اور مالی مفادات انسا نیت اوردین سے زیادہ مقدم ہیں۔ اس سے پہلے یہ ہی ما جرا فلسطین کے ساتھ دنیا نے رو ا رکھا اب یہ پوزیشن ہے کہ کتنا ہی ظلم ہو اگر ظالم طاقتور ہے تو اس کا ہاتھ پکڑنے والا کوئی نہیں ہے؟جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ“مظلوم کی داد رسی میں جلدی کرواس لیئے کہ اس کی فر یاد فوراً مجھ تک پہنچ جا تی ہے۔ مگر دنیا کو اس پر یقین نہیں تھا؟ یقین جب آیا جب فریاد وہاں تک پہنچ گئی اور اس نے پہلی وارننگ کی طور پر یہ نیا جر ثومہ بھیج دیا۔اب دنیا بھر کے ممالک پریشان ہیں۔ اور یہ طوفان ان کے قابو میں نہیں آرہاہے؟چونکہ وہ بارہا فرما چکاہے کہ مجھے کسی کو سزا دینے کے لیئے فوج بھرتی کرنے اور بھیجنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ صر ف یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہو جا اورفوراً وہ کام ہوجاتا ہے (سورہ یٰسین آیت (82)۔ تو صرف فرمان باری تعالیٰ سے ایک چھوٹا ساجر ثومہ بنااور دنیا کی ساری ایجادات پر سبقت لے گیا تاکہ قوم اجتمائی توبہ کرلے جیسے کہ حضرت یونس کی ؑ قوم نے کیا تھا تو وہ عذاب ایک سیکنڈ میں ختم کردے؟لیکن یہ امت ا س طرح اس کو بھولی ہوئی تھی کہ اس کو اس کا خیا ل ہی نہیں آیا؟ اب تھوڑا خیال آنا شروع ہوا ہے؟ جبکہ لوگ کشمیریوں کی طرح رضا کارانہ طور پر اپنے ہی گھروں میں قید ہونے کو تیار نہیں ہورہے ہیں اورحکومتوں کو جبراً انہیں قید کرنا پڑ رہا ہے۔ بزرگ کہہ گئے ہیں کہ سیلاب چڑھتا آہستہ، آہستہ ہے مگر اتر تا دیر میں ہے۔ حتیٰ کہ اس امت نے ہاتھیوں کی فوج کی تباہی سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا جو مسلمان اپنی نمازوں میں چودہ سو سال سے پڑھتے آرہے ہیں۔ جبکہ ساری دنیا سوائے روس کے، اپنے خالق کو کسی نہ کسی شکل میں مانتی ہے اور کسی نہ کسی نام سے یاد بھی کرتی ہے جبکہ منکر تک اس کو“ مدر نیچر کہتے ہیں“ اوراللہ فرماتا ہے کہ“ مجھے جس اچھے نام سے بھی پکارو وہ میرا نام ہے“ سوائے روس کے جس نے دعویٰ کیا تھاکہ ہم نے اللہ کو روس کی سرحدوں سے نکالدیا ہے؟ مگر دنیا نے دیکھا کہ اسی روس کو سر جھکانا پڑا اپنے ہتھیار ایک معاہدے کے تحت خود تباہ کر نے پڑے۔ کیونکہ اکانومی بیٹھ گئی تھی پھر دنیا نے دوبارہ اس کے منہ سے یہ دعویٰ کبھی نہیں سنا۔ اسوقت معاملہ فل الحال 92 1ممالک کی بقاکا ہے۔ کہ جن میں سے اکثر میں لاک ڈاؤں ہے لاشیں اٹھا اٹھا کر لوگ تھک چکے ہیں۔ اور اس طرح خود اپنے ہاتھوں سے اپنی اکانومی بھی تباہ کر رہے ہیں۔ پروازیں بند ہیں ٹرانسپورٹ بند ہے اور کام بند ہے۔ یہ ہی سلسلہ رہا تو پتہ نہیں ابھی اور کیا کیا بند ہوگا۔ رہنمااتنے مجبور ہو چکے ہیں کہ ان کے چہروں سے مایوسی عیاں ہے۔ جو ان کے چہروں کے تاثرات اور باتوں سے ظاہر ہے۔ اور سوشیل میڈیا کے لیئے حسب دستور طنزو مزاح کا سامان مہیا کر رہے ہیں یعنی“ وائرس کی بھی شہریت کا تعین فرما رہے ہیں کہ وہ چینی ہے؟اور کلورو کوئین جو کہ بہت ہی کڑوی ہوتی ہے جس کو کو ئی کھانا پسند نہیں کرتا وہ اس کو بھی بطور دوا اپنانے کے لیئے تیار ہیں کہ وہ انہیں اچھی لگتی ہے۔ مگر اس کے با وجود کچھ نہیں کر پارہے ہیں۔ پہلی دفعہ دنیا کی تمام عبادتگاہیں بشمولِ ”حرم مقدس” بند ہے۔ سوائے پاکستان کے کہ“ وہ مفتیِ اعظم تقی عثمانی صاحب سے ابھی تک پوچھ رہے ہیں کہ ہم فرض نمازوں کا کیا کریں اگر مساجد بند کرنا پڑیں تو۔“بجا ئے انہیں ویسا ہی کرنے کہ جیسا کہ ان کے اجداد اور اکابرین کرتے آئے تھے کہ سب اجتماعی تو بہ کرلیتے اور اس میں اولیت اختیار کر کے کرونا زدہ لوگوں کی رہنمائی کرتے تاکہ سب کی جان چھوٹتی۔ اگر یہ نہ کر تے تو یہ تو کرتے، جیسا قرآن میں حکم ہے اللہ کی بات مان لیتے جس میں فلاح ہی فلا ح ہے دین اور دنیا دونوں میں کہ مقامی قانون کا احترام کرتے اور صاحب ِاختیار جو حکم بھی دیں اس کومانتے۔ ایک اور صورت بھی ہے وہ وہی ہے جو ایک صدی سے کرتے آ ر ہے ہیں وہ کرلیں یعنی کہ“ سعودی عرب کا اتباع کریں کہ انہوں نے بلا تفریق فرض،سنت اور نفل ادا کرنے پر“اصل حدود حرم میں پابندی لگا دی ہے“ تو بھی بات ختم ہو جا تی۔ لیکن میں نے ایک غیر ملکی اخبار میں پڑھا ہے کہ کچھ لوگ الزام دے رہے ہیں“ حضور ﷺ کے یہاں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے“ جبکہ سچ یہ ہے کہ علماء اجتہاد کر کے اپنے اوپر اس کی ذمہ داری نہیں لینا چا ہتے ہیں۔ اس لئے کہ اس سے ان کی مقبولیت متا ثر ہوگی۔ حالانکہ کے اس کے لیئے اسلام میں یہ ہدا یت موجود ہے۔کہ“ جو قر آن و سنت میں نہ ملے تو اجتہاد کرو“ اُس دور میں اگر کوئی متعدی بیماری موجود تھی تو صرف طاعون تھا اور حضور ﷺ اس کے سلسلہ میں ہدا یت دے گئے تھے۔ کہ“جو بیمار ہیں وہ دوسرے شہروں کو نہ جائیں۔ اور دوسرے شہر والے، جہاں بیماری پہلے سے موجود ہے وہاں نہ آئیں“ یہ ہی تد بیر اسلامی قائدے کے مطابق ہر متعدی مرض پر لاگو ہوگی۔جبکہ سا ئنسدان آج کہیں جاکر یہ حل بتا رہے ہیں۔ یہ لاک ڈاؤن کی ایک قسم نہیں تھی تو کیا تھا۔فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں؟ اس کے علاوہ ایسی مثا لیں موجود ہیں کہ حضور ﷺنے فرمایا کہ“جو جس علم کا ماہر ہے اسی سے اس کے بارے میں رائے لیا کرو۔ لہذا حفظ ماتقدم کے طور پر اس وائرس کے بارے میں جو ماہرین تدارک بتا رہے ہیں۔ اس پر عمل کیا جا ئے۔ اب آپ خود طے کرلیں کہ کس کی بات آپ کے دل کو لگتی ہے۔ وہ اختیار فرما لیں بجا ئے تذبذب میں رہنے، اپنا اور انسانیت کا وقت ضا ئع کرنے کے؟ اللہ ہم سب کی رہنمائی فرما ئے(آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے