قارئین۔ سب سے پہلے تو میں یہ انکو بتاتا چلوں جو کہ مجھے نہیں جانتے ہیں کہ میں کوئی پیشہ ور اشتہار باز نہیں ہوں!مجھے اس میدان میں جذبہِ خدمت خلق، خدمت اسلام اور حضور ﷺ کے اسوہ حسنہﷺ پرخود چلنے اور دوسروں کو اس پرچلنے کا مشورہ دینے کا میرا مشن مجھے اس میدان کی طرف کھینچ کر لے کر آیا ہے اور یہ بھی عرض کرتا چلو نہ میں کسی سے نوٹ قبول کرتا ہو نہ ووٹ مانگتا ہوں ۔
ان آیات کو حضرت شیخ عبد الحق ؒمحدث دہلوی اپنی کتاب مدارج النبوۃ میں لا ئے ہیں۔ جس میں کہ انہوں ؒ نے واقعہ اس طرح تحیر یر فرما یا ہے کہ ” حضرت ابوالقاسم ؒ قشیری کے ایک صاحبزادے سخت بیمار ہو گئے تو انہوں ؒ نے حضور ﷺ کو خواب میں دیکھا اور حضور ﷺ سے بچے کا حال عرض کیا تو انہوں ﷺ نے فرما یا کہ "تم آیتِ شفا سے کیوں دور رہتے ہو کیوں تمسک نہیں کرتے اور شفا نہیں مانگتے ” وہ بیدار ہو گئے اور انہوں ؒ نے جب غور کیا تو چھ آیتیں قرآن کی ان کے ذہن میں آئیں جن میں شفا کا ذکر ہے۔ وہ یہ ہیں، سورہ التوبہ کی نمبر14، سورہ یونس کی نمبر 57، سورہ النحل کی 69،الالسرأء کی 82، الشعراء کی 80اور حٰم السجدۃ کی44، انہوں ؒ نے ان آیات کو لکھا اور اسے پانی میں گھول کر بچے کو پلا دیا۔ وہ بچہ اسی وقت شفا پاگیا جیسے کہ کسی نے اس کے پاؤں کی گرہ کھول دی ہو ” ان چھ آیتوں میں سے آیات میں سے سینے کے امراض کے بارے میں بھی دوہیں۔ باقی چار میں شفائے عام کاذکر ہے۔ چونکہ حضور ﷺ نے صرف آیت ِ شفا کا ذکرفرما یا تھا۔انہوں ؒ نے چھ کی چھ آیتیں تحریر فر ما ئیں اور لکھ کر اور بچے کوگھول کر پلا دیں۔ چونکہ یہ قرآنی آیتیں ہیں اور اللہ کے کلام کو بہت سے صحابہ کرامؓ سے اور حضور ﷺ سے خود پڑھنے کی تلقین یا حضورﷺ کی مرضی سے پڑھنے یا دوسروں کو سیکھنے اور سکھانے کا حکم یا پھر کسی صحابہ کرام کے پڑھنے کے بعدمیں حضور ﷺ سے اظہارِ خوشنودی حاصل کرنا۔ بہت سی احادیث سے ثابت ہے اور بطور سیرت نگار سر کار دو عالمﷺ اس ناچیز کی نظر سے بھی گزری ہیں۔ لہذا ان آیات کو پڑھ کرونا سے نجات حاصل کرنے کے لیئے بھی بطور دعا استعمال کرنے میں کوئی میرے خیال میں حرج نہیں ہے بشرط ِ کہ مروجہ علاج میں خلل واقع نہ ہو۔ کیونکہ کرونا کے احتیاطی قوانین میں انہیں پڑھ کر کسی مریض پر دم کر نے، یا کسی عربی داں سے زعفرانی سیا ہی سے لکھواکے اور پانی میں گھول کر پلانے کی اجازت نہیں ہے۔ جس کا اسوقت رواج تھا۔ مگر ان آیات کو پڑھ کر دعا کوئی کرے یا مریض خود پڑھے اور دعا کرے تو وہ رحیم اور کریم ہے۔کیونکہ ہمارے عقیدے کے مطابق بیماری کاعلاج کرانا بھی ضروری ہے اور ہر ایک کی ذمہ داری بھی ہے۔ لب لباب یہ ہے کہ ان کو پڑھ کے دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے