اللہ سبحانہ تعالیٰ بندے کو ہمیشہ کیسا دیکھنا پسند کرتا ہے۔شمس جیلانی

ہم گزشتہ کالموں میں یہ بتا چکے ہیں کہ اللہ اپنے بندوں کو رمضان میں کیسا دیکھنا چا ہتا ہے۔اور دوسرے مضمون میں ہم نے بتا یا تھا کہ عید الفطر پر وہ کیسا دیکھنا چا ہتا ہے اور اب ہم یہ بتا نے جا رہے ہیں کہ وہ پورے سال کیسا دیکھنا چا ہتا ہے؟یہ آپ سب جا نتے ہیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ ایک طرح سے ہمارے لیئے“ریفریشر کورس“ ہے جیسے کہ دنیاوی مالکان اپنے تمام ملازمین کو سال میں ایک دفعہ اس لئے ریفریشر کورس پر بھیجتے ہیں کہ یاد بھی تازہ ہو جا ئے اور نئی معلومات بھی ملیں اور ان میں اضافہ بھی ہو۔۔ اسی طرح ہمارا مالک ہماری طرف رمضان المبارک کوبھیجتا ہے کہ ہمیں زحمت بھی نہ ہو اور گھر بیٹھے تزکیہ نفس بھی ہوجا ئے۔ ممکن ہے ان دنیاوی مالکا ن نے بھی ہمیں سے یہ سیکھا ہو اور ہماری لا ئبریریوں ہی سے یہ لیکر گئے ہوں؟ کیونکہ اللہ کسی کو جب کچھ عطا فرماتا ہے تو وہ اس کی صلا حیت بھی عطا فرماتا ہے۔ انہیں جب ہماری جگہ دنیا کی قیادت دی گئی تو اس کی صلاحیت بھی انہیں عطا کی ہوگی؟ جس طرح ہمیں امامت دی تھی تو ہمیں صلاحیت بھی عطا فرمائی تھی۔ اس لئے کہ یہ کرنا ضروری ہے جیسے کہ وہ پیدا کرنے سے پہلے بطخ کے بچے کو تیرنا سکھادیتا ہے۔اور یہ بھی یاد رکھیئے جو کہ قر آن میں ہے کہ وہی عزت عطا فرماتا ہے اور واپس بھی وہی لے لیتا ہے۔ میں نے صرف اشارہ دیدیا ہے کیونکہ اس سے قران بھرا ہوا ہے جو چاہے وہاں جاکر پڑھ لے۔اس سے پچھلے والے مضمون میں، میں نے حضرت عمرؓ کی وہ نصیحت بیان کی تھی جو انہوں نے حضرت سعدؓ بن ابی وقا ص ؓ کو ایران بھیجتے ہوئے انہیں کی تھی کہ “ کہیں تمہیں یہ زعم ہلاک نہ کر دے کہ تم حضور ﷺ کے رشتہ دار ہو اللہ کا کسی سے کو ئی رشتہ نہیں ہے سوائے اطا عت کے“۔ جبکہ ہم بغیر اطاعت کے بہترین امت ہونے کے وہم میں مبتلا ہیں؟ یقینا ہم میں سے وہ اس کے حقدار ہیں جوکہ با عمل بھی ہیں۔ مگر ان کی تعداد کیا ہے وہ آپ خود اعداد شمار نکا ل لیجئے؟مگر یہ خیال رکھیئے کہ قرآن میں جہا ں بھی مومن کا ذکر آیا ہے اس کے فوراً بعدعمل صالح کا بھی ذکر آیاہے۔ اس تمہید کے بعد میں اب اس بات پر آتا ہوں کہ پورے سال اللہ سبحانہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کیسا دیکھنا چاہتا ہے۔ چونکہ “ مومن ً اللہ سبحانہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق جینے اور مرنے کا نام ہے تا کہ“ رب راضی رہے“ یہ پنجابی زبان کا مشہور قول ہے (جن کی پاکستان میں تو اکثریت ہے ہی ہے لیکن دنیا بھر میں گھوم جا ئیے زیادہ تر لوگ پنجابی النسل ملیں گے جن میں یہ خادم خود بھی شامل ہے) اس کے علاوہ یہ ہی مضمون حدیثوں میں بھی ملے گا قرآن میں بھی ملے گا وہاں تلاش فرمالیں۔ میری اس بحث سے آپ کو اللہ سبحانہ تعالیٰ کی پسند اور ناپسند کی اہمیت معلوم ہو گئی ہو گی۔اگر دنیا کی قیادت کرنا ہے تو اس کو راضی کرلیں دنیا خود بخود راضی ہو جا ئیگی۔ دوسری بات یہ ہے اگر خود کو بندہ کہتے ہیں۔ تو بندہ ہمیشہ اپنے آقا کا وفادار غلام ہوتا ہے۔ باغی نہیں نا فرمان نہیں، ورنہ مالک اس کو کسی کے ہاتھ اونے پونے فروخت کرکے اس سے اپنی جان چھڑا لیتا ہے۔ جبکہ ہمارا مالک جو ہے وہ بے نیاز بھی ہے اور سورہ ابراہیم ّ کی آیت7 میں موسیٰ ؑ کے ذریعہ اعلان فرما چکا ہے۔ کہ“اگرتم میری نعمتوں پر شکر کروگے تو میں زیادہ دونگا؟ اگر کفر کروگے تو میرا عذاب بھی شدید ہے ا ور یہ کہ دنیا کے تمام کافر ایک جگہ جمع ہو جا ئیں تو سب ملکر میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔“ لہذا ہمیں ایک عقلمند انسان کی طرح یہ فیصلہ کر لینا چاہیئے کہ اپنی مرضی پر چلنا چا ہتے ہیں یا خدا کی مرضی پر،کیونکہ وہ یہ بھی فرماتا ہے کہ عزت اورذلت دونوں میرے ہاتھ میں ہیں۔ اس لئے انہیں میرے پاس تلاش کرو غیر کے پاس نہیں۔ کیونکہ وہ“ جلی شرک ہو گا خفی بھی نہیں“ اور شرک کے بارے میں اس نے یہ فر مادیاہے کہ“ تم پہاڑ کے برابر گناہ لیکر آجا ؤ اور توبہ کرکے پوری طرح میرے ہو جا ؤ میں معاف کردونگا کیونکہ میں معاف کرنا پسند کرتا ہوں۔ لیکن شرک معاف نہیں کرونگا۔اب آپ یہ فیصلہ آپ کر لیجئے کہ آپ دنیا کو خوش رکھنا چاہتے ہیں یا اللہ کو؟ جس کے بارے میں وہ خود فرما تا ہے کہ“ تم میری طرف بڑھوگے تو دنیا تمہیں خود بخود مل جا ئیگی، لیکن اگر تم دنیا کے پیچھے بھاگو گے تو عقبیٰ خود بخود نہیں ملے گا۔“اگر آپ اللہ کو راضی رکھنا چاہتے ہیں؟ تو میرے پاس آپ کے لئیے مشورہ یہ ہے کہ ابھی تازہ بہ تازہ“ ریفریشر کورس سے“ گزرے ہیں ویسے ہی بن جا ئیے جیسا کہ آپ کو وہ پورے سال دیکھنا چا ہتا ہے اور گارنٹی بھی دیتا ہے کہ ایک نماز سے دوسری نماز تک اور ایک سال سے دوسرے سال کے روزوں تک اس کی طرف سے کفالت بھی ملے گی۔ اس طرح وہ آپ کے امور کا خود نگراں ہو گا۔ اگر منظور ہے تو آگے بڑھئے بسم اللہ! سورہ انفعال کی آیت نمبر ایک سے چار تک پڑھ کراور سمجھ کر عمل کر لیجئے بس کافی ہے۔ اس میں کیا ہے وہ میں آگے چل کر بتا ئے دیتا ہوں۔ اور پورا مسلمان بننا ہے تو حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ پر بھی عامل ہو جا یئے۔ کہ“ قر آن کہہ رہا ہے کہ تمہاری نبی ﷺکے اسوہ حسنہ میں تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے“ یہ میرے دو مشورے مان لیں اور آپ پورے پور ے اللہ کے بندے بن جا ئیں۔ تو آیت نمبر257 کے مطابق وہ خودآپکا ولی بھی بن جا ئیگا۔ یہ کتنا بڑا اعزاز ہے یہ توآپ جانتے ہی ہیں کہ دوست کا دوست کیا ہوتا ہے یعنی دوست؟اب میں صرف ان چار آیتوں پر روشنی ڈالکر اپنی بات ختم کرتا ہوں۔
پہلی آیت میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے صرف تین ہدایات عطا فرمائی ہیں۔“ میری اطاعت کرو میرے رسول ﷺکی اطا عت کرواور آپس میں معاملات درست کر لو 0 بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں جب اللہ کا ذکر کرو انکے قلوب سہم جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں انہیں پڑھ کر سنائی جا تی ہیں تو وہ انکے کے ایمان کو تازہ اورپختہ کر دیتی ہیں اور وہ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں o جو نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے جو کچھ ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں o سچے ایمان والے یہ ہی لوگ ہیں جنکے لئے بڑے بڑے درجے ہیں اور ان کے رب کے پاس انکے لیئے مغفرت ہے اور عزت کی روزی ہے o
آپ نے دیکھا کہ اس میں بنیادی بات کیا ہے۔ وہ تین ہیں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی اطاعت، نبیﷺ کی اطاعت اور آپس کے معاملات کو درست رکھنا جس میں ہم اب سب سے پیچھے ہیں کبھی سب سے آگے تھے؟۔ پھر ان کی تعریف فرما رہا کہ ان کے سامنے جب قر آن کی آئتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ ان کے ایمان تازہ اور پختہ کردیتی ہیں اور وہ صرف اپنے رب پر توکل کر تے ہیں۔ پھر مزید اوصاف بیان فرمارہا کہ وہ نمازوں کی پابندی کرتے ہیں ہم نے انہیں جو مال دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں انکے لیئے بڑے بڑے درجے ہیں اور ان کے رب کے پاس ان کے لیئے مغفرت ہے اور عزت کی روزی ہے۔
بس اِن کی روشنی میں اپنا جائزہ لے لیں کہ ہم کس حد تک ان پر عمل پیرا ہیں، اگر سب پرہیں تو آپ نے رمضان کی رحمتوں سے پورا پورا فائدہ اٹھالیا، مغفرت بھی کرالی اور جہنم سے نجات بھی پالی۔ کیونکہ آگے وہ عزت کی روزی کا وعدہ فر ما رہا ہے جو کہ صرف اور صرف جنت کا خاصہ ہے۔ اس سے آپ کو یہ جواب مل گیا ہوگا اللہ سبحانہ تعالیٰ اپنے بندو ں کوہمیشہ کیسا دیکھنا چا ہتا ہے۔ بس ویسے ہی بن جا ئیے۔ بعض مفسرین نے اس میں اور بھی اضافہ کیا ہے کہ قر آن سن کر ان پر رقت طاری ہوجاتی ہے اور بیان کیا ہے کہ برا ئی سے تائب بھی ہوجا تے ہیں۔ ان کو سن کر بہت سے ڈاکو تک ولی بن چکے ہیں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کر نے کی تو فیق عطا فر ما ئے۔آمین

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.