آخر یہ پاکستان پر ہی انعامات کی بارش کیوں؟ شمس جیلانی
اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن میں جہاں کہیں بھی اپنی عظمت گنائی ہے۔وہاں پر زیادہ تر اہلِ علم و دانش کو مخاطب فرمایا ہے۔ جبکہ بدؤوں کواس طرح خطاب نہیں کیا جیسا کہ اہل ِ علم کو خطاب فرمایا!اس لئے کہ ہر قوم کے اہلِ علم اس کا سرمایہ ہوتے ہیں اور قوم کی قیادت اہل علم کے بجا ئے جاہلو ں (بعض مفسرین نے یہاں جاہل سے مراد فاسق بھی لیا ہے) کے ہاتھ میں آجائے تو قوم کا ہی نقصان ہوتا ہے۔ یہاں ہماری رہنمائی کے لیئے سورہ المائدہ کی آیت نمبر 81 ہمارے سامنے ہے جس کی تفسیر میں ابن کثیرؒ بہت سی احادیث لائے ہیں ان میں اس بات کی حضور ﷺ نے بڑی سختی سے تاکید فرما ئی ہے۔ کہ کبھی کسی کے ڈر سے، خوف سے، اس کے شر یا عہدے، یا رشتے نا تے کی وجہ سے برے کاموں پر ملامت کرنامت چھوڑنا ورنہ تمہارابرا حشر ہوگا؟ اتحاد پارہ پارہ ہوجا ئے گا تم ایک دوسرے کے دشمن ہو جاؤگے،تمہاری ہوا اکھڑ جا ئیگی، تمہارے اوپر جاہل اور ذلیل لوگ حاکم مقرر کردیئے جا ئیں گے۔ تم پر ایسی بلا ئیں نازل ہونگی جن کو برداشت کرنے کی تم میں طاقت نہیں ہوگی،تم دعا ئیں مانگو گے مگر وہ قبول نہیں ہونگی؟ اس پر اہلِ علم ودانش غور کریں کہ کہیں اس دور سے ہم تو نہیں گزرہے ہیں؟ کیا ہماری موجودہ حالت یہ ہی نہیں ہے عموماً تمام عالم اسلام کی اور خصوصاً پاکستان کی؟ کہ ایک بلا جانے نہیں پاتی ہے کہ وہاں فورا“ دوسری ً آجاتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ اس میں تو تمام دنیا مبتلا ہے، پھر پاکستان کے ساتھ ایسا کیوں ہورہا ہے۔؟اور لوگوں کے ساتھ اور ملکوں کے ساتھ ایسا کیوں نہیں ہورہا ہے۔ اگر کوئی مجھ سے جواب پوچھے تو میں تو یہ عرض کرونگا؟ اس لیئے کہ پاکستان بنا یا ہی اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نام پہ تھا، اس کے لئے بہت سے وعدے کیئے گئے تھے، دعائیں مانگی گئی تھیں۔رو روکر گڑگڑاکر دعائیں مانگی گئی تھیں کہ اے اللہ تو ہم کو اپنی بے حساب زمین میں سے ایک چھوٹا سا تکڑاعطا فر مادے دے جہاں ہم تیرا نظام قائم کر کے مدینہ جیسی ریاست بنا ئیں جوکہ دنیا کے لئے نمونہ ہو۔ اس نے نہ صرف ترس کھایا بلکہ بڑی کرم فرمائی فرمائی اور ایک طویل اور عریض خطہ آراضی عطا فرمادیا جو ہر طرح سے مالا مال تھا۔ اور وہ بھی ٢٧رمضان المبارک کو ٹھیک اسی وقت جبکہ رب کی رحمت جوش میں ہوتی ہے اور وہ پوچھ رہا ہوتا ہے کہ ً“ ہے کوئی جو مجھ سے مانگے اور میں اس کو عطا کروں “ ہم نے پہلا ظلم تویہ کیا کہ اسے ستائیسویں رمضان ہی کہنے کے بجا ئے 27اگست قرار دیا اور اس کے ساتھ ہی سارے کرے ہوئے وعدے اور احسان بھی بھلا دئیے بجا ئے اس کا شکر ادا کرنے کے۔ اپنی سابقہ عادت کے مطابق دوسروں کے گیت گانے کہ یہ اس نے بنا کر دیدیا اور اس ہی کے گیت کانوں میں گونجنے لگے؟ بجا ئے اللہ سبحانہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنے کے۔کیا یہ ناشکری نہیں تھی؟ جواب آپ پر چھوڑ تا ہوں۔ اس پر ظلم یہ کہ1947 سے لیکر 1956 تک اس ملک کو دستور نہیں دیا وہ دوسال سے زیادہ نہیں چل سکا ؟ جبکہ قائد اعظمؒ پہلے ہی کہہ چکے تھے مولانا شبیر عثمانیؒ سے کہ مولانا ہمیں کانگریس کی طرح دستور ساز اسمبلی کی ضرورت نہیں ہے۔ہمارے پاس قرآن کی شکل میں مکمل دستور موجود ہے؟ مگر پاکستان بننے کے بعد چشم ِ فلک نے پاکستانی دستور ساز اسمبلی میں یہ منظر بھی دیکھا کہ ملک کے اسوقت کے وزیر آعظم سے مولانا شبیر ؒ عثمانی پوچھ رہے تھے پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں کہ “ یہاں اللہ کا دستور کب نافذ ہوگا؟“ تووہ جواب دے رہے تھے۔ کہ مولانا!یہ تو بتا ئیں کہ میں کونسا اسلام نافذ کروں؟ ان کے اس سوال کے جواب میں مولا نانے قراردا مقاصدکی شکل میں ایک مسودہ پیش کردیا جس پر ہر مکتبہ فکر کے51 علما ء متفق تھے اور سب کے دستخط اس پر موجودتھے کہ وزیر اعظم صاحب یہ سا اسلام جو کہ سب کے لئے قابل ِ قبول ہے؟پھر بھی ٹال مٹول جاری ہی بمشکل قرارداد مقاصد پاس ہوئی، مگر اس کے پوری طرح نافذ ہونے کی نوبت کبھی نہیں آئی؟ البتہ جنرل ضیا ء الحق نے اس کا ایک “ جز“ حدود آرڈیننس کی شکل میں نافذ کرکے اس سے جیالو ں کو ضرورکوڑے لگانے کا کام لیا۔ مگر شروع وہ نہ جانے کیوں وعدہ خلافیوں پر ڈھیل دیتا چلا آرہا ہے؟ اپنی مشیت وہ خود ہی جانتا ہے کہ وہ کیوں بار بار ڈھیل دے رہا ہے! جبکہ وعدہ خلافیوں کا سلسلہ اس وقت سے برابر جاری ہے۔اور جو بھی آیا وہ یہ کہتا ہوا آیا کہ میں اسلامی نظام لا ؤنگا مگر لا کوئی بھی نہیں سکا؟بظاہر تو یہ ہی معلوم ہوتا ہے! چونکہ یہ اس کے نام پر بنا ہے لہذا وہ چاہتا ہے کہ یہ باقی رہے؟ جب کہ اس کے بعد جو بھی آیا اس نے وعدہ یہ ہی کیا مگر پورا نہیں کرسکا؟ اور وعدہ خلافی کی سزا عوام بھگتے رہے ۔ جبکہ ہر حکومت کو یہ شوق ہمیشہ رہا ہے کہ ہر بھلائی کا کریڈٹ وہ اپنے نام لکھوائے۔ حالانکہ بھلائیاں اسلامی عقیدے کے مطابق وہی کرتا ہے اور باقی جو کچھ ہے و ہمارے خود کردہ گناہوں کی سزا ہے؟ اس کی تازہ مثال موجودہ حکومت کاکرونا پر قابو پانا ہے۔ یہ حکومت بھی اسےاپنی کامیاب کا وشوں کا مظہر قرار دے رہی ہے۔ جبکہ شکرانے کی مستحق وہ ذات پاک ہے جس نے پاکستان کو اس بلا سے محفوظ رکھا؟ اس نے اسی دوران ٹڈی دل بھیجد ئیے جنہوں نے فصلوں کا صفایا کردیا۔ پھر کچھ دن انتظار کرکے اس نے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے جوکہ ہنوز جاری ہے اللہ سبحانہ تعالیٰ رحم فرما ئے۔ جبکہ قرآن کے مطابق وہ ہر علاقے کی ضرورت کے مطابق بارش برساتا ہے۔ اس وقت یہ ہی پانی باعث رحمت ہوتا ہے۔ جب وہ ناراض ہوتا یہ ہی رحمت ظوفان نوح بھی بن جاتی ہے؟ مگر یہ سب کچھ ایک دم نہیں ہوتا؟ جیسا کہ طوفان نوح کے آنے میں ایک ہزار سال لگے؟ مگر بندوں کا کام یہ ہے کہ وہ اس سے ڈرتے رہیں، ہرنعمت پر اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور نافرما نی سے بچیں۔ اس نے اپنے طریقہ کار کے بارے سب کچھ قرآن میں لکھدیا جسے وہ اپنی سنت فرماتا ہے اور یہ بھی فرماتا ہے کہ میں اپنی سنت کبھی تبدیل نہیں کرتا؟ اور یہ بھی فرماتا ہے کہ میں کسی کو خومخواہ سزا دے کر خوش نہیں ہوں؟ کیونکہ میں معاف کرنا پسند کرتا ہوں،میں نے اپنے اوپر رحم واجب کرلیا ہے۔ بس تم میری بات مان لیا کرو؟ یہ بھی وہیں فرمایا کہ میں سال میں ایک دو جھٹکے اس لئے دیتا ہوں کہ شاید گناہ گار بندے توبہ کرلیں؟ پھر بھی یہ توبہ نہیں کرتے؟ ۔جو منکر ہیں؟ انکا تو خیر معاملہ جدا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ جو خود کومومن یا مسلمان کہلاتے ہیں۔ وہ بھی اس پر کان دھرنے کو تیار نہیں ہیں۔ جس سے پوچھو اس کا جواب یہ ہی ہے الحمد للہ میں مومن ہوں یا مسلمان ہوں۔ مگر ان میں سے اللہ کی بات ماننے والے کتنے ہیں ان کا تناسب کیا ہے۔ اس کی تحقیق آپ دانشوروں پر چھوڑتا ہوں؟ اللہ ہم سب عقل اور ہدایت عطا فر مائے (آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے