مسلمانوں اللہ کا پیغام پہنچاتے ہو ئے شرما تے کیوں ہو؟ شمس جیلانی

جبکہ تمہیں پہنچا نے کا حکم ہے؟ ہم نے کامران خان کے ایک حالیہ پروگرام میں، عجیب تماشہ دیکھا کہ وہی صاحب جن کا ذکر ہم نے نصر اللہ خان کے ایک گزشتہ پروگرام میں سن کر بڑے فخر سے کیا تھاکہ “ وہ بار بار اللہ سبحانہ تعالیٰ کا نام لے رہے تھےاور قوم کو توبہ کی تلقین کر رہے “ جوکہ نصر اللہ خان صاحب نے اپنے اور کچھ دوسرے صحافیوں کے کرونا سے صحت یابی کے سلسلہ میں بطور تشکر ترتیب دیا تھا اور ان کا کردار بھی بتایا تھا؟ مگر آج وہی صاحب بہت ہی پریشان دکھا ئی دے رہے تھے۔ کیونکہ کامران خان کی کوشش یہ تھی کہ کسی طرح ان کے منہ سے نکل والیں کہ “پاکستان پر یہ اللہ کا کرم ِخاص ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد روز بروز کم ہو تی جا رہی ہے۔ اور دنیا اسے حیرت سے دیکھ رہی اور جاننا چاہتی ہے کہ پاکستان میں ایسا کیوں اور کیسے ہورہا ہے؟ مگر انہوں نے تمام سائنسی تفصیلات توبتلادیں حتیٰ کے یہ بھی بتا دیا اس کی وجہ حالیہ با رشیں بھی ہو سکتی ہیں ،کیونکہ بارش سے نمی بڑھ جاتی ہے اور جرثومے کا پھیلا ؤ رک جا تا ہے؟ مگر یہ انہوں نے قبول کر کے نہیں دیا جس کی کامران خان صاحب مستقل پٹی بھی دکھا رہے تھے کہ “ یہ اللہ کی مہربانی ہے اللہ کاکرم ہے “ حالانہ کہ وضع قطع سے جیسے کہ وہ دکھائی دے رہے تھے، بشرع مسلم ہونے کی وجہ سے ان کا پہلا جواب یہ ہی ہونا چا ہیئے کہ بے شک اللہ کا ہی فضل و کرم ہے۔ کیونکہ اب تو ورلڈ ہیتھ آرگنا ئزیشن کی ترجمان نے بھی کہدیا ہے کہ“ یہ ایسا جرثومہ نہیں ہیں جوموسم کے تغیرات کے ساتھ خود بخود مرجا ئے اس کا حل یہ ہی کہ اسے کسی طرح ماردیا جا ئے؟ ان کے اس اعتراف میں صرف یہ ایک کمی رہ گئی تھی (مارنے اور جلانے والاکوئی اور ہے۔) یہ اور بات ہے وہ بھی ہمارے ان صاحب کی طرح کسی وجہ سے کھلم کھلا اعتراف نہیں کر رہی ہوں ،یا انہیں علم ہی نہ ہو؟ البتہ اس میں ہم مسلمانوں کی طرف سے یہ اضافہ کر سکتے ہیں کہ اکثریت نہ سہی چھوٹی سی اقلیت ہی سہی دن میں وہ پانچ دفعہ وضو کرتی ہے نماز کے لیے یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے اور، یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی تھی کہ پیغمبر اسلامﷺ کی باتیں جنہیں حدیث کہتے ہمیشہ حکمت پر مشتمل ہوتی ہیں اور اللہ سبحانہ تعالیٰ نے انہیں بھیﷺ ان تمام علوم سے واقف کرا دیا تھا جوکہ ان کے منصب کے لیئے ضروری تھا۔ اور وہ ﷺ اسے اپنے اسوہ حسنہ کی شکل میں دنیا کی رہنمائی کےلیے چھوڑ گئے ہیں جس کو اللہ سبحانہ تعالیٰ نےامت کے لیئے نمونہ قرار دیا ہے؟ جبکہ ہم نے اسے بھلا دیا ہے؟ انشا ءاللہ یہ راز دنیا کی رہبری کے لئے قیامت تک وقتا ً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گے۔ اس کے ثبوت بہت سے ہیں جوکہ آج بھی حدیثوں اور انکی (ص) سیرت کی شکل میں محفوظ ہیں۔ مگر ہم طوالت کے خوف سے صرف ایک حدیث پر اکتفا کرتے ہیں کہ “جہاں طاعون پھیلا ہو ا ہووہاں سے لوگ دوسرے شہرو ں کی طرف نہ بھا گیں، وہیں رکے رہیں اور دوسرے شہروں کے لوگ وہاں نہ جا ئیں جہاں طاعون پھیلا ہو؟۔ یہ کلیہ انہوں(ص) نے متعدی بیماریوں کے سلسلہ میں بتادیا تھاکیونکہ لوگ اس وقت تک متعدی بیماریوں میں سے صرف طاعون کو جانتے تھے۔ اس سے جو چیز ظاہر ہوتی ہے وہ یہ ہے وہ (ص) سب کچھ جانتے تھے؟ جوکہ اس سے بھی ثابت ہے کہ انہوں نے ایک دوسری جگہ فرما یا کہ قرب قیامت بہت سے امراض ایسے سامنے آئیں گے۔ جن کا کوئی نام نہیں ہوگا۔ ایسے امراض ہمارے سامنے آتے رہے اور دنیا کے ڈاکٹر اورطبیب بعد میں ان کونام دیتے رہے۔ اسی قر آن کی آ یت میں فرمان ِ باری تعالیٰ ہے کہ“ ہم نے پہا ڑ جیسے جہاز بنا ئے اور دوسری بھی سواریا ں جو تم نہیں جانتے “یہ سب اور ایسی بہت سی آیتیں اور احادیث اسلام کی حقانیت کی دلیل ہیں۔ مگر نہ جانے کیوں ہم خود کومسلمان کہتے ہوئے شرما تے ہیں، ان کا ذکر کہیں آجا ئے تو پہلو بچا تے نظر آتے ہیں۔ ممکن ہے پہلی والی بات پر کہیں ان صاحب پر کسی نے پھبتی نہ کس دی ہو؟ اور دوبارہ وہ بات حفظ ما تقدم کے طور پر نہ کہنا چا ہتے ہوں جو کہ کامران خان ان سے کہلوانا چا ہ رہے تھے واللہ عالم۔
اس سلسلہ میں پاکستانیوں اور پاکستان کاپہلے بھی ریکاڈ کو ئی اچھا نہیں رہا ہے وہ بار بار اپنی بات سے پھرتے رہے ہیں۔ جبکہ حق تعالیٰ بار بار انہیں معاف کرتا رہا ہے۔ اگر میں آپ کو گنا نے پر آؤں تو بہت سی چیزیں گنا سکتا ہوں؟ اسی طرح اس کرونا کو بھی اپنی عادت کےمطابق پاکستانی جلد ہی بھو ل جا ئیں گے۔ اور اللہ سبحانہ تعالیٰ کو انہیں یاد دلانے کے لیئے اپنی سنت کے مطابق جوکہ قرآن میں بیان ہوئی ان کی سرزنش کے لیئے پھر کوئی کرونا سے بھی زیادہ موثر بلا بھیجنا ہوگی، یہ کیوں بار بار آتی ہے وہاں کے باشندے وجہ جانتے ہیں میں بتا ؤنگا تو ناراض ہو جا ئیں گے۔ حالانکہ اس دفعہ ہی اگر وہ توبہ کرلیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا؟ کہ صلاۃ التوبہ کی قیادت عمران خان کرتےاور انکا بھرم بھی رہ جاتا کہ وہ بھی مدینہ منورہ کی اسلامی ریاست کے خلیفہ دوئم حضرت عمر (رض) جیسے ایک فعل کے مرتکب ہو تے۔ جبکہ حضرت عمر ؓ نے اپنے دور میں بارش نہ ہونے پر صلاۃ استسقا پڑھی تھی؟ وجہ یہ تھی کہ اس سال بارش نہیں ہوئی تھی۔ اور حضورﷺ کے اتباع میں انہوں نےیہ سنت اپنائی تھی جبکہ اس وقت اور بھی بہت سے جلیل القدر صحابہ کرامؓ موجود تھے جو اس نماز میں سب کے سب شریک تھے۔ ان سب کے پیش نظر وہ حدیث تھی کہ “ کہ وہ مومن جس نے میری ایک سنت زندہ کی اسے قیامت تک اس کا ثواب ملتا رہے گا “یہ تھے با عمل مسلمانوں کے افعال جو مدینہ میں اس وقت آباد تھے ۔ جب کہ صرف مسلمان کہلانے کی بات اور ہے؟ جس پر سورہ الصف میں اللہ سبحانہ تعالیٰ تنبیہ فرمارہا ہے کہ “ اے ایمان والو! ایسی بات کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں ہو، اللہ کو یہ بات سخت نا پسند ہے۔ (الصف۔1 -,2)
دوسرے کامران خان نے اپنی روایات بر قرار رکھتے دوسال میں موجودہ حکومت نے کیا کیا کام کیئے انہوں نے سب گنا ئے، جبکہ ہم بھی حزب اختلاف کے پرو پیگنڈے سے اتنے مٹاثر تھے کہ جیسے موجودہ حکومت نے کچھ کیا ہی نہیں ہے؟ اور یہ بھول گئے تھے کہ جمہوریت میں حزبِ اختلاف کا کام برا ئیاں بیان کرنا ہے۔ کامران خان نے اس کے ثبوت میں وزیر اعظم اور سپہ سالار اعظم کے بیا نات کے ویڈیو بھی دکھا ئے جس میں وزیر اعظم نے فرمایا کہ “ ہم اور سارے محکمے ایک پیج پر ہیں اور یہ کہ ہمیں وہ رویہ کہیں نہیں ملا جس کا ذکر پچھلی حکومتیں کر تی رہتی تھیں اور اسی قسم کے خیالات کا اظہار سپہ سالار اعظم نے بھی کیا۔ اگر واقعی ایسا ہے۔ تو مجھے یہ کہنے میں عار نہیں ہے کہ اب پاکستان کا اچھا دور وآنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شاید ایک مو قعہ اور عطا فر مادیا ہے۔ اگر دونو ں لیڈرملکر اس کا شکر یہ بھی ادا کرلیں تو سونے پہ سہاگہ ہوگاکہ سورہ ابرا ہیم میں آیت نمبر 7کے مطابق اللہ سبحانہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ“ اگر تم شکر کرو گے تومیں تمہیں اور زیادہ دونگا۔ اور اگر کفر کرو گے تو میرے عذاب بھی شدید ہیں۔ تو کیوں نہ یہ دونوں اپنے ہاتھوں سے اس کے صرف انعامات سمیٹیں! بجا ئے بلاؤں کے کہ کبھی ٹڈی دل چلا آرہا ہے اور کبھی کارونا۔ اس سے زیادہ اپنے وعدوں کا پابند کون ہوسکتا ہے۔ مگر اس میں شرط یہ ہے کہ جتنا نیک نیتی سے عمل کریں وہی عمل قابل ِقبول ہے۔ زبانی نہ توبہ قبول ہے نہ ایسے وعدے قبول ہیں جن پر بعد میں عمل نہ کیا جا ئے۔ اس کے لیئے رہنما ئی چا ہیئے تو الما ئدہ کی آیت ایک کی تفسیر دیکھ لیں۔ لہذا حتیٰ الامکان اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں؟البتہ جہا ں مجبور ہو جا ئیں تو وہا ں رخصت بھی اس نے رکھی ہوئی ہے؟ کیونکہ وہ نیتوں کا جاننے والا ہے اور اپنے بندوں کو بشرط ِ حقیقی مجبوری رخصت کی اجازت بھی دیتا ہے۔
اس کے بعد انہو ں نے جو تفصیلات دی ہیں بہت ہی خوش آئند ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں رہنماؤں کو اپنی کوششوں میں کامیاب کرے، بہتر یہ ہی ہے کہ دونوں آپس میں غلط فہمیاں پیدا نہ ہونے دیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بس اسم ِ با مسمیٰ بنا دیں کیونکہ تہتر سال کے تجربات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر والا پرو گرام نہیں چلے گا؟ اس لیے کہ یہ اسلام کا مزاج ہی نہیں ہے وہ تو پورا پورا اسلام میں داخل ہونے کو کہتا ہے۔ اسلام میں جمہوریت ہے ضرور لیکن اسلام کے دائرے میں رہتے ہو ئے؟ چونکہ پاکستان اسلامی ملک ہے اور اٹھانوے فیصد آبادی بھی مسلمان ہےاور یہ بات تجربے سے ثابت ہوچکی کہ سویلین بغیر فوجی مدد کے وہاں کوئی کام نہیں کرسکتے چاہے نالوں کی صفائی ہی کیوں نہ ہو؟ اس لئے یہ ضروری ہے کہ دستور کو ایسے سانچے میں ڈھالا جا ئے کہ کوئی کام نہ رکے اور ریاست بخوبی چلتی رہے۔ ہاں ایک بات اور کہتا چلوں کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے ساتھ جو ہیر پھیر کریگا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ ہمیں اس گناہ سے محفوظ رکھے(آمین)

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged , . Bookmark the permalink.