میری طرف سے قوم کو یوم استقلال ِ پاکستان مبارک ہو! میں نے گزشتہ کالم میں لکھا تھاکہ پاکستان کے دونوں رہنما اگر کرونا کی ہلاکتوں کے کم ہونے پر اجتماعی نماز شکرانہ ادا کرلیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا۔ اسی بات کو آج۴۱ اگست کو پھر دہرا رہا ہوں۔ مگر مشکل یہ ہے ہمیں اس طرح شکر کرنا جس سے اللہ سبحانہ تعالیٰ راضی ہو پاکستان کے حصول سے پہلے تک تو یاد تھا، بات بات پر نماز شکرانہ پڑھتے تھے مگر وہ شب و روزاب کہاں۔ وہ شکر کا مفہوم اب کہاں؟ قوم تہتر سال میں جس ڈگر پر لگا یا گیا وہ شکرانہ بھی بذریعہ لہو لعب شکر ادا کرتی ہے اور با قاعدگی سے کرتی آرہی ہے۔ اگر وہ دونوں نماز ِ شکرانہ ادا کرنے کے لیئے تیار بھی ہوجا ئیں تو نمازی کہاں سے لا ئیں گے؟ وہ تو بغیر پیسوں کے ملیں گے ہی نہیں کیونکہ اب قوم کوئی بھی کام بغیر پیسوں کہ یا ذاتی مفاد کے کر نے کو تیار نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں نا شکری کا ہمیں اس سے اندازہ ہوا کہ سوشیل میڈیا پر ایک صاحب کے ارشادات ہم نے لکھے دیکھے کہ ً جناحؒ ہمیں جہنم میں جھوک کر چلا گیا ً جبکہ قوم کو قائد ِ اعظم کا شکر گزار ہونا چا ہیئے تھا؟ اس لیے کہ ہمیں حکم بھی یہ ہی ہے کہ ہمیشہ اپنے سے کم تر کی طرف دیکھو تاکہ سر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے سامنے مزید انعامات کے حصول کے لئے شکرانے کے طور پر جھک جا ئے اور وہ اور عطا کرے جیسا کہ اس کاوعدہ ہے۔ کہ جو شکر کرتا اس کو میں زیادہ دیتا ہوں اور جو کفر کرتا ہے تو میرا عزاب بھی شدید ہے۔ لیکن ہم نے تو جھکنا سیکھا ہی نہیں ہے ہر ایک کی گردن میں سریہ پڑا ہوا ہے گردن کسی کی جھکتی ہی نہیں ہے۔ جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اپنے بند ے کی تعریف یہ کہہ کر فرمائی ہے کہ ً وہ زمیں پر انکساری سے چلتے ہیں۔ جبکہ دعویٰ ہمیں سب کو اس کا بندہ ہونے کا ہے؟ مگرکتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم آج کشمیر کے مسلمانوں کو ایک سال سے انڈیا کی قید میں دیکھ رہے ہیں۔ پورے ہندوستان میں روزانہ مسلمانوں کی جو درگت بن رہی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے دو دن پہلے ہی ہم نے پڑھا ہے کہ بھارت کے شہر بنگلور میں کسی نے توہیں رسالت کی اور جب جانثاران رسولﷺ نے احتجاج کیا تو انڈین پولیس نے مسلمانوں کوجیلو ں میں بھر دیا اور نہتے لوگوں پر گولی چلادی، کئی جانثاران ِ رسولﷺ جان سے چلے گئے۔ قوم کو یہ دیکھ کرسجدے میں گر جانا چا ہیئے کہ ہم اور ہماری نسلیں تہتر سال سے آزادی کا مزہ لوٹ رہی ہیں۔ ان سب نعمتوں کے با وجود آنکھں نہیں کھلیں قوم کی پھر کیسے کھلیں گی۔ کہیں ذرا سی بھی ان میں اطا عت کی رمق پیدا نہیں ہوئی۔ جبکہ اللہ شروع دن سے فرمارہا ہے۔ کہ تم میرے فرمانبردار بن کر دیکھو میرے نبی ﷺ بات مان کر دیکھو! میں تمہیں نہ صرف مالا مال کردونگا جیسے کہ تمہارے بزرگوں کو کیا تھا۔ بلکہ سارے پچھلے گناہ بھی معاف کردونگا اور تمہیں جنت الفردوس میں لے جا کر بساؤنگا جس میں نہریں بہہ رہی ہونگی۔ مگر ہم وہاں پہنچ چکے ہیں جہاں کہ ایسی کوئی برائی نہیں بچی جو نہ ہوتی ہو۔ آج جو ہماری حالت ہے خصوصاً پاکستان کی وہ مجھ سے پوچھنے کے بجا ئے اپنے آپ سے پوچھیں؟ یا روزانہ سپریم اور ہا ئی کورٹ کے ججوں کے ریمارک پڑھ لیں۔ تاکہ پتہ چل جا ئے کہ وہاں کیاہو رہااور اسے جہنم کس نے بنا یا ہے۔؟جبکہ میں نے پاکستان کو بنتے ہوئے دیکھا ہے اس کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا۔ مگر یہ ملک اس وقت تو جہنم نہیں تھا؟ جہنم کس نے بنا یاہماری ہی ہوس ِ زر نے ہماری نا فرمانیوں نے؟
جبکہ آخری وقت کسی کو امید نہیں تھی کہ پاکستان بنے گا ساتھ رہنے کی معاہدے ہوچکے تھے آل انڈیا ریڈو دہلی سے اعلان ہوچکا؟ مگر اللہ سبحانہ تعالیٰ نے، حالات ایسے پیدا پیدا کر دیئے کہ اب دشمن خود کہہ رہا تھا کہ ً پاکستان لو اور ہماری جان چھوڑو ً جبکہ ہم مزید وقت مانگ رہے تھے کہ ہمیں ۸۴۹۱ تک کا وقت دیا جا ئے۔ اگر وہی قائد ِ اعظم اپنی سیاسی فراست کی بنا پر، اس وقت یہ ٹوٹا پھوٹا پاکستان نہ لے لیتے تو بعد میں ہمارے پاس بھی کہنے کے لیئے بقیہ ہندوستان کے مسلمانوں کی کچھ بھی نہ ہوتا۔ دنیا یہ کہتی کہ تمہیں تو ملک مل رہا تم نے خود نہیں لیا۔ اب بھگتو اپنی سیاسی غلطی کو؟ اسی قت سے تم بھی اکھنڈ بھارت کے جہنم میں یہاں بھی تپ رہے ہوتے جسے تم آج جہنم کہہ رہو۔ تمہیں تو شکر گزار ہونا چا ہیئے تھا! اس کے انعام پر مگر میں نے کسی کو اللہ کا شکرادا کرتے ہوئے جب بھی نہیں دیکھاتھا اور آج بھی نہیں دیکھ رہا ہوں؟ قوم کے رویہ میں اس سلسلہ میں ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ حتیٰ کے دنیا بھر کی مخالفت کے باجود تمہیں اس نے ایٹمی طاقت بھی بنا دیا۔دنیا کی بہترین فوج تمہارے پاس ہے بتا ؤ سہی اور چا ہتے کیاہو؟ کیاان کے ساتھ دوستیاں جاری رکھ کر مزید ذلیل ہو نا؟ جن کوجگری دوست بنا نے سے اللہ سبحانہ نے قر آن میں بار بار منع فرما یا تھا مگر تم نہیں مانے؟ اب تمہاری حالت یہ ہے کہ جیسا کہ حضور ﷺ نے چودہ سو سال پہلے فر مایا تھا کہ ًہر امت کا کوئی نہ کوئی فتنہ ہو تاہیمیری امت کا فتنہ مال ہے ً اب وہ منظر سامنے ہے۔ایک دوسری حدیث میں حضور ﷺنے فرمایا تھا کہ امانت دنیا سے اٹھ جا ئے گی اگر کسی قبیلہ میں کو ئی ایماندارآدمی ہو گا تو لوگ دور دور سے اسے دیکھنے آیا کریں گے ً۔ جبکہ وہیں پریہ بھی گارنٹی دی تھی کہ ً تم چار چیزوں کے محافظ بن جا ؤ۔ا مانت کی حفاظت، بات چیت کی صداقت، حسن اخلاق اور رزق ِ حلال تو کبھی نقصان میں نہیں رہوگے۔ مگر ان چاروں صفتوں میں ہم کہاں کھڑے ہیں؟ خود اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور دیکھیں؟ جواب خود ہی مل جا ئے گا۔ اس کے با وجود کو ئی بھی اللہ کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں گوکہ بظاہر نما زیوں سے مسجد یں بھری ہو ئی ہیں۔ مگر نمازیں اس کی کسوٹی پوری نہیں اتر تیں لہذا وہ رب کے لئے قابل قبول ہی ِ نہیں ہیں۔ اسے تو وہ عبادت قبول ہے جو صرف اللہ کے لئے ہو، دکھا وے کے لئے بالکل نہیں۔ حضرت علی کرم اللہ جہہ کا قول ہے کہ ً دکھا وے کی کوئی عبادت، عبادت نہیں ہے۔ یعنی اللہ کی خوشنودی کے بجا ئے اپنی مشہوری کے لیئے کوئی کام کیا جا ئے وہ اسے منظور نہیں ہے اور اللہ سبحانہ تعالیٰ کے پاس اس کا کوئی اجر بھی نہیں ہے۔ اگر رزق حلال نہیں ہے اور وہی اس کی راہ میں دیا گیا ہے۔ اسی سے حج کیا اسی سے دسترخوان چل رہے ہیں،لنگر خانے چل رہے ہیں۔ قبضہ کی ہوئے زمینوں میں مساجد بن رہی ہیں۔ اس میں کوئی خیر نہیں ہے۔ اللہ ہم سب کو شکر گزار بندہ بننے اور دین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرما ئے۔(آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے