میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ جو لوگ“ حرمت یزید کانفرنس“ منعقد کرنیکے محرک بنے ان کا اس کے پیچھے سوائے اس کے اور کیا مقصد ہے ہوسکتاکہ ابھی جو کراچی میں تھوڑا بہت امن ہوا ہے اس کو سبو تاژ کرکے دوبارہ وہی شب و روز واپس لا ئے جا ئیں کہ جس کے سلسلہ میں لاکھوں مقدموں میں سے صرف ایک مقدمے کا فیصلہ چند یوم پہلے ہم نے پڑھا ہے؟جو آٹھ سال کے طویل عرصے میں عدلیہ کی بڑی کوششوں کے بعد کہیں جاکر صادر ہوپایا ہے جس میں دو سو چونسٹھ آدمی صرف اس جرم پر زندہ جلا دیئے گئے تھے۔ کہ وہاں بظاہر حکومتیں آتی جاتی رہیں مگر چا لیس تک ایک ایسے جلاد کی حکومت تھی۔ جس کے حکم پر خود اس کے اپنے ہی لوگوں کو گولی ماردی جاتی تھی۔ یہاں تک تو خیر تھی! مگر اس پر طرہ یہ بھی تھا کہ اس کے چھوٹے سے چھوٹے چیلے کے حکم پر بھی کسی بڑے سے بڑے آدمی یا عالم کی جان لے لی جاتی تھی۔ اس کی بد ترین مثال یہ ہے کہ بلدیہ ٹاؤن میں ایک گارمنٹ فیکٹر ی کا درواز بند کرکے ان مزدوروں کو زندہ جلا دیا گیا جن کا جرم اس کے سوا کچھ نہیں تھا کہ وہ بیچا رے وہاں مزدوری کر کے اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے وہاں آئے ہوئے تھے۔ اور فیکڑی کا مالک اس کے ایک کارندے کے مطالبے پر25کروڑ روپیہ بھتا نہیں دے سکا تھا؟جوکہ یزیدیت کی بد ترین مثا ل تھی کیونکہ اس وقت بھی کسی ظالم کاہاتھ پکڑنے والا وہاں کوئی نہیں تھا حالانکہ حضرت امام حسین علیہ السلام اپنی اور ساتھیوں کے بے مثال شہادتیں پیش کر کے مسلمانوں کوراستہ دکھا چکے تھے! ایسا ہی دور اس وقت بھی تھا جبکہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے یزیدیت کو للکارا۔جس سے پہلے بنو امیہ مدینے منورہ کی گلیوں میں جس کو حضور ﷺنے حرم قراردیا تھا وہاں قتل ِ عام کر چکے تھے اور دوبارہ کرنا چاہ رہے تھے کیونکہ صرف چند اشرفیوں کے عیوض یا جان جانے کے خوف سے بہت سے ابن الوقت بن چکے تھے جو ان کا ساتھ د ے رہے تھے۔“حرمت یزید کانفرنس“ کراچی میں اس وقت ہونا اور اس ملک میں ہونا جو کہ اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسوقت ہونا جبکہ پہلے ہی بہت سے مسائلسے وہ دوچار ہے۔ یہ بتا رہا ہے کہ یہ بھی اسی گروہ میں سے کوئی ایک ہے جس کی جب اشرفیوں سے وفاداریا ں خریدی گئیں تھیں،تو شایداب ریال سے خریدی جا رہی ہیں اور بے روزگاروں کو ان کا اجڑا کاروبار پھر مل سے گیا ہے جو درمیان میں بند ہوگیا تھا۔کیونکہ ان دونوں خاندانو ں میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے۔اسلام اور پیغمبر ِ اسلامﷺ سے دشمنی؟
میں آج تک یہ نہیں سمجھ سکا کہ یہ کس مکتبِ فکر لوگ ہیں جو“ یزید کی حرمت“کے قائل ہیں اور اس کے حق میں زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اور دوسروں کے خلاف؟ جس نے اپنے دور میں اہلِ بیت کی حرمت کوپامال کیا تھا۔ اور روز قیامت وہ حوض کوثر پرکیا منہ لیکر جا ئیں گے جہاں حضور ﷺ کے برابر خود امام حسین ا لسلام اور اہل ِ بیت تشریف فرما ہونگے؟ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ گنا ؤ تو سہی کہ یزید کی ان پر فضلیت کیسے ہے یہ ہی نہ کہ یزید بن معاویہ بن ابو سفیان بن امیہ۔جبکہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا شجرہ دیکھئے کہ وہ خود امام اور جنت کے سرداران کے والد امیر المونین ؓاور شیر خدا ان کے نانا ﷺ سارے نبیوں ؑ کے امام ان کی والدہ حضور ﷺ کی صاحبزادی سید ۃ النساء اور انکے دادا تا حیات ہادیِ اسلام کی حفاظت میں سینہ سپر رہنے والے مربی۔اور وہ خود جن کے رتبے کے بارے میں لا تعداد احادیث موجودہیں مگر میں صرف یہاں ایک پیش کرتا ہوں کیونکہ وہ ساری یہاں پیش کرنے کی راہ میں ان کی طو الت حائل ہے۔ حضورﷺ نے فرما یا کہ“ میں حسین ؑ سے اور حسین مجھ سے ہیں ان سے عداوت مجھ سے عداوت ہے اور مجھﷺ سے عداوت اللہ سے عداوت ہے۔“ان سے محبت مجھﷺ سے محبت ہے اور مجھﷺ سے محبت اللہ سے محبت ہے۔ جن کے لیئے سورہ شوریٰ کی آیت 23 یعنی آیت مودۃ نازل ہوئی جس کے لئے اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اپنی سنت ہی بدل دی اور سب نبیوں“ کوبشمول ِ حضور ﷺ پہلے ایک ہی حکم تھا کہ ًان سے فرمادیجئے کہ“ تم سے ہم کوئی معاوضہ نہیں مانگتے“مگر یہاں اس میں حضور ﷺ کو اس اضافت کاحکم ہوا کہ“ سوائے مودۃ کے “ انہوں نے مودۃ کیسی نبھا ئی وہ تاریخ میں پڑھ لیجئے۔ تمام اولیا ئے اللہ میں سے نوے فیصد حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت سیدہ سلام اللہ علیہا کی اولاد ہیں۔ کوئی شخص ان سے گزرے بغیر حضورﷺ کی قربت حاصل نہیں کرسکتا؟ پھر انہیں یہ شرف بھی حاصل ہے جب حضورﷺ کے صاحبزادے کے انتقال پر دشمنوں نے کہنا شروع کیاکہ“ حضورﷺ ابتر ہوگئے“ اور وہ ﷺ دلبر داشتہ ہوئے تو تسلی کے لئے فورا ً جواب دیا کے کہ ابتر آپکے دشمن ہونگے آپ نہیں“ (سورہ 108 آیت3) نزول کے بعد حضور ﷺ نے اپنے دونوں نواسوں کو بیٹا کہنا شروع کیا پھر کبھی نواسہ فرماتے نہیں سنا۔ جس سے ثابت ہے۔ کہ اللہ سبحانہ کی سنت میں پھر ایک مرتبہ حضور ﷺ وجہ سے تبدیلی نظر آئی کہ نسل بیٹی سے چلی بجائے بیٹوں کے۔ اس کی وجہ پر غور کیا جا ئے تو ظاہر ہوتا ہے۔ کہ حضورﷺ کے بعد چونکہ کوئی نبی ؑ نہیں آنا تھا جبکہ حضورﷺ کی اکملیت کا تقاضہ یہ تھا اگر ان ﷺکا بیٹا ہو تو وہ نبی بھی ہو؟ اس کا حل اللہ سبحانہ تعالیٰ نے یہ نکالا کہ حضور ﷺ کی نسل بیٹے کے بجا ئے بیٹی سے چلا ئی جا ئے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضورﷺ کی اولادکہلانے والے تو شروع سے ہی بہت بڑی تعداد میں دنیا میں بھر میں موجود تھے اور ہیں۔ مگر تیر ہویں صدی ہجری تک ابن ِ یزید کہلانے والاکوئی بھی نہیں تھا یہ سب تیر ہویں صدی کے بعد کی پیدا وار ہیں۔ کہ سلطنت عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد ان کی اولاد بھی خال خال سہی لیکن نظر تو آنے لگی ہے؟
سوال یہ ہے کہ یزید کیسے انؑ سے زیادہ معتبر بن گئے؟ کیا حضور ﷺ کے مبارک شانوں پر یزید سوار ہوتا تھا۔یا امام حسن،حسین علیہ السلام؟جہاں تک میری معلومات کاتعلق ہے یزید نے حضور ﷺ کی کبھی زیارت تک نہیں کی،پھر اس کی فضیلت وہ کہاں سے لائے ہیں جواس کی حرمت بچانے کے لئے نکلے ہیں آخر وہ کس دنیا کے لوگ ہیں۔ میں اپنا یہ سوال دنیا بھر کے مسلمانوں کے سامنے رکھتا ہوں اور جواب ان ہی پر چھوڑتا ہوں۔ ابھی بھی وقت ہے کہ لوگ اپنے غلط عقائد سے توبہ کر لیں؟ اور ہیروں کا مقابلہ پتھروں سے کرناچھوڑ دیں ورنہ وہاں جاکر پجتانا پڑے گا۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھنے کی تو فیق عطا فرما ئے (آمین) سب سے بہترطریقہ یہ ہے کہ اپنے عقیدہ کو چھوڑیں نہیں اور دوسرے کے عقیدے کو چھیڑیں نہیں۔ کیونکہ تبلیغ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اس لئے پیغام توپہنچانا ضروری ہے۔ مگر کسی کے ساتھ زبر دستی کرنامنع ہے کیونکہ اسلام میں جبریہ کسی کو مسلمان کرنے کی گنجا ئش نہیں ہے اس لئیے کہ ہدایت اور توفیق دونوں اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے