جب تک کے اللہ سبحانہ تعالیٰ اسے اثر سے نہ نوازے کوئی کچھ بھی نہیں کرسکتا؟ یہ وہ کلیہ ہے جو کہ اسلام کی اساس ہے۔یہ میرے اپنے خیالات نہیں ہیں لیکن جب اللہ سبحانہ تعالیٰ کسی کو نوازنا چا ہے تو کہیں سے کسی کو بھی رہنمائی عطا فرما سکتا ہے۔ یہ بات تقریبا ً ہر مسلمان کے علم میں ہے جو کہ دین میں تھوڑی سی بھی شد بدھ رکھتا ہے۔ کہ کرونا کو دنیا میں آئے ہو ئے سال ہو نے کو آیا مگر کسی کے ذہن میں اس کا یہ جواب نہیں آیا جو میرے ذہن میں پچھلے دنو ں آیا کہ میں دنیا ٹی وی کا پروگرام پیامِ صبح دیکھ رہا تھا جو کہ انیق احمد صاحب پیش کرتے ہیں اور مجھے بہت ہی پسند ہے اس لیئے کہ وہ بہت اچھا پرو گرام ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ فرقہ واریت سے پاک ہے؟ اسی میں ہر ہفتہ دو دن سوال اور جواب کا پروگرام بھی ہوتا جس میں بہت سے جید علماء حصہ لیتے ہیں اور بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے جبکہ یہ پرو گرام شروع ہوتا ہے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نام سے جس میں قرآن کی تفسیر ہوتی ہے اور دونو ں مکتبہ فکر کے علماء شریک ہو تے ہیں اور ختم ہوتا ہے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ایک قول پر۔اسی میں اس دن مفتی منیب الرحمٰن صاحب چیر مین مرکزی رویت ہلال کمیٹی سوالوں کے جواب دے رہے تھے جس نے مجھ جیسے جاہل کی آنکھیں کھولدیں کہ“ہر شہ غیر موثر ہے جب تک اللہ سبحانہ تعالیٰ اسے اثر نہ دے؟ وہ ایک صاحب کے اس سوال کے جواب میں تھاکہ متعدی بیماری کیا ہے۔اور ایسا کیسے ہوتا ہے کہ وہ کچھ پر اثر کرتی ہے کچھ پر با لکل نہیں۔؟ ان کا جواب تھا کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ جس کے لیے اسے اثر عطا فرمادیتا ہے اس کو وہ نقصان پہنچاتی ہے۔ جس کے لئے اجازت نہ دے وہ نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے۔اس جواب پر میرا ذہن فوراً قر آن کی اس آیت کی طرف گیا جس میں حضرت ابرا ہیم کا ؑ ذکر ہے کہ“ جب نمرود نے انہیں آگ میں ڈالا تو اللہ نے آگ کوحکم دیا کہ اے آگ تو ٹھنڈی ہو جا اور وہ بخیریت آگ سے با ہر تشریف لے آئے (سورہ الانبیاآیت نمبر(69) مجھے ایسا لگا کہ جیسے کہ اس جواب نے میری آنکھول دیں؟ چونکہ ہمارا سب کا عقیدہ ہے اور قرآن یہ کہتا ہے کہ کوئی پتہ تک اس کے حکم کے بغیر نہیں گرتا (سورہ الانعام آیت نمبر (59)۔ پھراس سلسلہ کی بہت سی آیتیں میرے ذہن میں آتی چلی گئیں مگر بات وہیں جاکر رکتی ہے کہ اگر اللہ نہ چا ہے تو کسی کو کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا؟ مگر پھر بھی ہم ہر کام کا کریڈٹ اپنے نام لکھوانا پسند کرتے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ کسی صاحبِ کمال یا صاحب ِاختیار سے اپنی عطا کردہ صلاحیت چھین لے تو وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا؟ مگر ہم اس کا اظہار نہیں کرتے جس سے کریڈٹ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نام جاتا ہو؟ جبکہ سچائی یہ ہی ہے جیسی ایک کہاوت مشہور ہے۔کہ“رب راضی تو سب راضی“مجھے یہ دیکھ کر دکھ ہو تا ہے کہ ہم خود کوکہلاتے تو مسلمان ہیں مگر ان مواقعوں پر بھی جہاں ہمیں قدرت تبلیغ کرنے کا موقعہ دیتی ہے جو کہ بحیثیت مسلمان ہم پرفرض ہے ہم وہاں بھی اوروں سے لیکرانکے عقائد کو فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر اپنے عقائد کی بات نہیں کرتے جن میں کوئی شک اور شبہ نہیں ہے۔؟یہیں دیکھ لیجئے دنیا یہ جاننا چا ہتی ہے کہ وہ کیا راز تھا کہ پاکستان کے لو گ اس وبا سے کیوں کم متاثر ہو ئے؟ سب کا جواب ایک ہی ہے کہ ہم نے پلاننگ بہت اچھی کی اور اس کا کریڈٹ فلاں اور فلاں کو جاتا ہے یا ہماری قوت مدافعت اور وں سے بہتر ہے؟ کوئی ان سے پوچھے کہ قوت مدافعت کون عطا فرتا ہے، تو بغلیں جھانکنے لگیں گے کیونکہ بات پھر وہیں پہنچ جا ئیگی؟۔ حالانکہ یہ بہترین موقعہ تھا دنیا کو بتانے کا اگر بات یہاں سے شروع کر تے کہ جب دنیا میں کوئی متعدی بیماری کے بارے میں کچھ نہیں جا نتا تھا اور نہ یہ کہ اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ اس وقت بھی پیغمبر ﷺ اسلام یہ راز جانتے تھے کہ اس کا توڑ یہ ہے کہ“ لوگ ان بستیوں میں نہ جا ئیں جہاں مرض پھیلا ہوا ہے اور جو وہاں پہلے سے موجود ہیں وہ وہیں ٹھہرے رہیں“ پھر لوگوں میں تجسس پیدا ہوتا اور وہی بات اللہ سبحانہ تعالیٰ پر جاکر ختم ہوتی جوکہ تمام صفات کامالک ہے؟ اس طرح اسلام کی حقانیت کو ثابت کر نے کا باعث ہوتے۔ مگر مشکل یہ ہی کہ ہم میں سے کتنے اسلام سے واقف ہیں اور کتنے اسلام پر عامل ہیں اس کا جواب آپ پر چھوڑتا ہوں۔ اس کے بر عکس جبکہ دنیا وجہ جاننا چا ہتی ہے،ہم ان کے تجسس کو دبانا اور غلط راستے پر ڈالنا چا ہتے ہیں۔ حالانکہ قر آن ہر کیوں؟ کا جواب دیرہا ہے۔ جواب یہ ہے کہ جب دنیا میں ظلم زیادتی اور برائی حد سے بڑھ جا ئے تو اللہ سبحانہ تعالیٰ پہلے مسلسل چھوٹے جھوٹے جھٹکو ں کے ذریعہ انسانیت کو خبر دار کرتا ہے۔ پھر بھی اگر لوگ بعض نہ آئیں تو ان پر عذاب بھیج کر ان ظالم قوموں کا نام و نشان دنیا سے مٹا تا رہا ہے۔جن میں سے بہت سوں کے قصے قرآن میں موجود ہیں۔ اور یقیناً دوسری الحامی کتابوں میں بھی ہونگے، کیونکہ مجھے ان پر عبور حاصل نہیں ہے میں ان کے بارے میں کچھ قطعی طور پرنہیں کہہ سکتا۔ ہاں یہ کہہ سکتا ہوں کہ جب پہلے عذاب آئے تو دنیا بہت چھوٹی تھی لہذا اگر ایک بستی تباہ ہوتی تو دوسری کو اکثر خبر نہیں ہوتی تھی؟ مگر دنیا کے گلوبل ولیج بننے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جو کہ پوری دنیا کو ایک جرثومہ بری طرح متاثر کررہا ہے سارا نظام الٹ پلٹ ہو چکا ہے۔ مادی ترقی کے دعوے سارے کہ سارے دھرے کہ دھر ے رہ گئے ہیں۔ اور خود ورلڈ ہیلتھ آرگنا ئزیشن کے سربراہ فرما رہے ہیں کہ۔“یہ عام جر ثومہ نہیں ہے کہ جو خود بخود چلا جا ئے، اس کو ختم کرنا پڑیگا“ابھی تک اس سلسلہ میں کو ئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ جبکہ اس کو دفع کرنے سے پہلے وجہ جاننا ضروری ہے۔ وجہ بھی قرآن بتا رہا ہے کہ“ جب ظلم اور زیادتی حد سے بڑھ جا ئے اور اسے کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ ہو، تو ہم پہلے ڈراتے ہیں اور پھر بھی وہ قوم نہ مانے تو عذاب نازل کر دیتے ہیں“ اس سلسلہ میں دنیا کے ہر فرد کو جو خود کو انسان کہلاتا ہے ہاتھ بٹانا چاہیئے اور جو کچھ اس کے علم میں ہو وہ دنیا کے سامنے رکھناچا ہیئے بجا ئے چھپانے اور شرما نے کے؟ تاکہ مسئلہ دنیا کے سامنے پہنچے اور عمائدین اس کا تدارک کرسکیں۔ ورنہ دنیا کو کوئی بہت بڑا نقصان بھی پہنچ سکتا ہے اللہ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے(آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے