(28 – 16) قطعات شمس جیلانی

16

خیر میں دیر نہیں۔۔۔۔ شمس جیلانی

 

ہر خیر میں جلدی کرو رہ جا ئے کہیں کام ادھورا

مرضِ ضعیفی کی بلا وہ ہےجو بنا ئےگھاس اور کوڑا

شاہین بھی گر جا ئے ہے شمس تھک کر با لآ خر

ہوجا ئے ہے جس عمر میں جا کر کے وہ بھی بوڑھا

 

17

پہلی وارداتِ قلبی۔۔۔ شمس جیلانی

 

انکی ﷺکسی بھی بات پر جب تک شبہ رہا

اچھا نہیں تھا مسلماں، مگر پھرنہیں برا رہا

کرتا ہوں تکیہ شمس فقط رب کی ذات پر

غیروں سے پھر کبھی نہیں میرا واسطہ رہا

 

18

موردِ الزام زمانہ کیوں؟۔۔۔ شمس جیلانی

 

اکثر کہیں ہیں لوگ کہ زمانہ بھلا نہیں رہا

ہو حق مچی ہوئی ہے ٹھیٹر بھرا نہیں رہا

ہم مانگیں دعائیں روز ہیں آسرا نہیں رہا

گو خود بدل گئے ہیں خوفِ خدا نہیں رہا

 

 

19

تم اللہ کو مانتے ہو بات اللہ کی ہو مانتے نہیں

اپنے سوا غیر کو تم کچھ بھی ہو گردانتے نہیں

بس رب کی بات مانوں اسو ہ حسنہ رکھو عزیز

کیا چیزاسوہ حسنہﷺ ہے اہمیت تم جانتے نہیں

 

 

20

قریب تر پرور دگا ر ہے۔۔۔۔ شمس جیلانی

 

سب سے قریب تر وہ میرا پرور دگار ہے

جو سب کی بات سنتا ہےاورسنتا پکار ہے

بندہ بھلا وہی ہےجس کا اس پرانحصار ہے

سبکچھ اسی کے ہاتھ میں ہے دارومدار ہے

 

21

کارونا کی نئی قسم کی آمد ۔۔۔ شمس جیلانی

 

کرونا نے جون بدلی کیاامت میں بڑھا ہیجان ہے

کتنو ں نے توبہ کری کتنو ں کا کچھ بڑھا ایمان ہے

مجھکو بتلاؤ سہی اجتماعی تو بہ کا کیا امکان ہے

پوری دنیا ہل گئی ہے کیاکچھ رب سے ڈرا انسان ہے

 

22

صاحبِ شائستہ احوال۔۔۔ شمس جیلانی

 

پہلے تھے کبھی جن کے کل احوال شائستہ

جو کرتے تھے کیابندو ں کو اللہ سے وابسطہ

شاگردوں کو چلے دکھلانے ہں جمھور کا رستہ

اسواسطے نکلے ہیں کہ وہ گندم کریں سستا

 

23

میں جو کچھ بھی آج ہوں۔۔۔ شمس جیلانی

 

میں جو کچھ بھی آج ہوں حضورﷺ کے پیروں کی دھول کا صدقہ

یہ جو کچھ ملا ہے مجھے ہے سب کچھ اللہ و رسول ﷺکا صدقہ

شمس کمی جو مجھ میں تھی وہ مل گئی نبیﷺ کی اترت سے

یہ کرم ِخاص ہے مجھ پر خدا کی دین ہے اور آل ِ بتولؓ کا صدقہ

 

24

اچھے لوگ۔۔۔۔ شمس جیلانی

 

وہی لوگ اچھے ہیں جو اچھا کام کرتے ہیں

نہیں تشہیر کرتے ہیں نہ اپنا نام کرتے ہیں

یہ بھی انکا شیوہ ہےخدمت ِملّی ہے کرنا

جواپنی نیند کھوتے ہیں نہیں آرام کرتے ہیں

 

25

برے لوگ۔۔۔ شمس جیلانی

 

بغل میں ہے چھری اور منہ سے وہ رام رام کرتے ہیں

برے وہ لوگ ہیں کہ ہرگھڑی برے جو کام کرتے ہیں

ہمیشہ اچھےلوگوں کو ،ناحق ہر جگہ بدنام کرتے ہیں

سرگرداں خود رہتے ہوئے اوروں کو بے آرام کرتے ہیں

 

آنکھ اوٹ پہاڑ اوٹ۔۔۔ شمس جیلانی

جب تک تو ہے اس کے سامنے، تو کب اس سے دور ہے

ہردم انعامات کا رہتا تجھ پر اے عاقل جاری ظہور ہے

ہر لمحہ اس کے سامنے اور معیت میں بھی ہے شمس

آنکھ اوٹ پہاڑ اوٹ بس یونہیں ایک قصہ مشہور ہے

26

خدا یاد آیا ۔۔۔۔ شمس جیلانی

 

ایک سال تک پیہم یہ راز سمجھا یا

خدا کاشکر ہےان کو خدا ہے یاد آیا

خبر پڑھی دسمبر چاریوم ِالہ منا ئنگے

سمجھ میں آیا تو نکتہ پردیر میں آیا

 

 

27

پاکستان کے شب وروز۔۔۔ شمس جیلانی

 

کہتے ہیں کہ چلنا پھرنااب نام تلک ہے

پر چلتا وہ صبح سے لیکر شام تلک ہے

دن رات کی ہردم تو ، تو میں میں ہے

وہ بھی لاٹھی ڈنڈا اور کہرام تلک ہے

 

28

گردش ِ زمانہ۔۔۔ شمس جیلانی

 

ہوا بھر دیتے ہیں چمچے کم ظرف اکثر پھول جا تے ہیں

کوئی مالک بھی ہے ان کاوہ اوقات اپنی بھول جاتے ہیں

بنا دیتا ہے وہ جب با عثِ عبرت ان ہی کو زمانے میں

پٹک دیتا ہے انکو فرش پر پھر پڑے وہ دھول کھاتے ہیں

 

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in qitaat and tagged , . Bookmark the permalink.