(54 – 29) قطعات شمس جیلانی

29

پاکستان کے شب وروز۔۔۔ شمس جیلانی

کہتے ہیں کہ چلنا پھرنااب نام تلک ہے

پر چلتا وہ صبح سے لیکر شام تلک ہے

دن رات کی ہردم تو ، تو میں میں ہے

وہ بھی لاٹھی ڈنڈا اور کہرام تلک ہے

30

خدا یاد آیا ۔۔۔۔ شمس جیلانی

ایک سال تک پیہم یہ راز سمجھا یا

خدا کاشکر ہےان کو خدا ہے یاد آیا

خبر پڑھی دسمبر چاریوم ِالہ منا ئنگے

سمجھ میں آیا تو نکتہ پردیر میں آیا

31

آنکھ اوٹ پہاڑ اوٹ۔۔۔ شمس جیلانی

جب تک تو ہے اس کے سامنے، تو کب اس سے دور ہے

ہردم انعامات کا رہتا تجھ پر اے عاقل جاری ظہور ہے

ہر لمحہ اس کے سامنے اور معیت میں بھی ہے شمس

آنکھ اوٹ پہاڑ اوٹ بس یونہیں ایک قصہ مشہور ہے

32

اسپتال سے واپسی پر۔۔۔ شمس جیلانی

تجھ کو فقط بقا ہے اور سب من کلِ فان ہے

بھیجا عمل کے واسطے تونے ہمیں قر آن ہے

کہ جب تک رہیں ہم عامل حفظ وامان ہے

ہادی ہواعطا وہ جو صاحبِ ﷺِ سبع مثان ہے

33

خیر میں دیر نہیں۔۔۔۔ شمس جیلانی

ہر خیر میں جلدی کرو رہ جا ئے کہیں کام ادھورا

مرضِ ضعیفی کی بلا وہ ہےجو بنا ئےگھاس اور کوڑا

شاہین بھی گر جا ئے ہے شمس تھک کر با لآ خر

ہوجا ئے ہے جس عمر میں جا کر کے وہ بھی بوڑھا

34

پہلی وارداتِ قلبی۔۔۔ شمس جیلانی

انکی ﷺکسی بھی بات پر جب تک شبہ رہا

اچھا نہیں تھا مسلماں، مگر پھرنہیں برا رہا

کرتا ہوں تکیہ شمس فقط رب کی ذات پر

غیروں سے پھر کبھی نہیں میرا واسطہ رہا

35

موردِ الزام زمانہ کیوں؟۔۔۔ شمس جیلانی

اکثر کہیں ہیں لوگ کہ زمانہ بھلا نہیں رہا

ہو حق مچی ہوئی ہے ٹھیٹر بھرا نہیں رہا

ہم مانگیں دعائیں روز ہیں آسرا نہیں رہا

گو خود بدل گئے ہیں خوفِ خدا نہیں رہا

36

مت کی حالت۔۔۔ شمس جیلانی

تم اللہ کو مانتے ہو بات اللہ کی ہو مانتے نہیں

اپنے سوا غیر کو تم کچھ بھی ہو گردانتے نہیں

بس رب کی بات مانوں اسو ہ حسنہ رکھو عزیز

کیا چیزاسوہ حسنہﷺ ہے اہمیت تم جانتے نہیں

37

قریب تر پرور دگا ر ہے۔۔۔۔ شمس جیلانی

سب سے قریب تر وہ میرا پرور دگار ہے

جو سب کی بات سنتا ہےاورسنتا پکار ہے

بندہ بھلا وہی ہےجس کا اس پرانحصار ہے

سبکچھ اسی کے ہاتھ میں ہے دارومدار ہے

38

کارونا کی نئی قسم کی آمد ۔۔۔ شمس جیلانی

کرونا نے جون بدلی کیاامت میں بڑھا ہیجان ہے

کتنو ں نے توبہ کری کتنو ں کا کچھ بڑھا ایمان ہے

مجھکو بتلاؤ سہی اجتماعی تو بہ کا کیا امکان ہے

پوری دنیا ہل گئی ہے کیاکچھ رب سے ڈرا انسان ہے

39

صاحبِ شائستہ احوال۔۔۔ شمس جیلانی

پہلے تھے کبھی جن کے کل احوال شائستہ

جو کرتے تھے کیابندو ں کو اللہ سے وابسطہ

شاگردوں کو چلے دکھلانے ہں جمھور کا رستہ

اسواسطے نکلے ہیں کہ وہ گندم کریں سستا

40

میں جو کچھ بھی آج ہوں۔۔۔ شمس جیلانی

میں جو کچھ بھی آج ہوں حضورﷺ کے پیروں کی دھول کا صدقہ

یہ جو کچھ ملا ہے مجھے ہے سب کچھ اللہ و رسول ﷺکا صدقہ

شمس کمی جو مجھ میں تھی وہ مل گئی نبیﷺ کی اترت سے

یہ کرم ِخاص ہے مجھ پر خدا کی دین ہے اور آل ِ بتولؓ کا صدقہ

41

اچھے لوگ۔۔۔۔ شمس جیلانی

وہی لوگ اچھے ہیں جو اچھا کام کرتے ہیں

نہیں تشہیر کرتے ہیں نہ اپنا نام کرتے ہیں

یہ بھی انکا شیوہ ہےخدمت ِملّی ہے کرنا

جواپنی نیند کھوتے ہیں نہیں آرام کرتے ہیں

42

برے لوگ۔۔۔ شمس جیلانی

بغل میں ہے چھری اور منہ سے وہ رام رام کرتے ہیں

برے وہ لوگ ہیں کہ ہرگھڑی برے جو کام کرتے ہیں

ہمیشہ اچھےلوگوں کو ،ناحق ہر جگہ بدنام کرتے ہیں

سرگرداں خود رہتے ہوئے اوروں کو بے آرام کرتے ہیں

43

مسلمانوں کی حال۔۔۔شمس جیلانی

آگئے تم کیوں عدو کی باتوں میں

بٹ گئے قبائل میں اور ذاتو میں

کبھی تم جن کو زیر رکھتے تھے

اب پڑے ہو انہیں کی لاتوں میں

44

فہم دین کا کرشمہ۔۔۔ شمس جیلانی

ہوامیں نوے میں داخل تو اللہ و رسول(ص) کو سمجھا

اپنےدین کو جانا میں نے ہراس کے زریں اصول کو سمجھا

پھر رکھدیا میں نے اک طرف ساری فضول رسموں کو!

جب ملی ہدایت مجھے، نا قص بحث فضول کو سمجھا

45

نیا سال مبا رک ہو۔۔۔ شمس جیلانی

نیا سال ہے آیا ہومبارک ہر خوشی لائے

یہ جہان سارا پکارے گنا ہ سے بھر پا ئے!

کریں جوتوبہ تو روٹھا پروردگا من جائے

اب کارونا جیسا نہ کوئی عزاب پھر آئے

46

آخری دعا۔۔۔۔ شمس جیلانی

الٰہی زندہ رکھنا تو جب تک کہ میں فیض پہنچا ؤں

نہ لگے برائی کی تہمت پہلےمیں اس سے مرجا ؤں

روز حشر تورکھنا اے اللہ سرخرواپنے سامنےمجھ کو

نبی(ص) کا واسطہ تجھکو اس دن نہ تجھ سے شرما ؤں

( آمین)

47

چند اشعارحالات حاضرہ پر۔۔۔ شمس جیلانی

جو ظالم کا ہاتھ پکڑےاب کو ئی با قی نہیں رہا

اس واسطے وہ لایا کل جہان کواب زیر عتاب ہے

کرونا تو ایک چھوٹا سا نمونہ دکھے ہے شمس !

آنے کو ئی اور شاید بہت ہی بڑا سا عذاب ہے

ہو سکتا ہےکہ صدیو پر محیط ہو یہ دو رِعتاب

صدی کی کیا وقعت ہے وہ تو اس کو شتاب ہے

48

سب سے زیادہ پیارا رب۔۔۔ شمس جیلانی

ہراک مومن کو جو کہ دل و جان سے بھی اپنی پیارا ہے

سب الہاؤں سے زیادہ بہتر رب اور الہ بس ہما را ہے

جب پکاروجواب دیتا ہےگر کرکے توبہ سے پکارا ہے

کون سی شہ ہے اس سے پوشیدہ کیا نہیں آشکارا ہے

49

ا شعار کی آمد؟ ۔۔۔ شمس جیلانی

وہ جب توفیق دیتا ہے خیالوں کا جمع ا ژدھام ہوتا ہے

انہیں چن کر جو کوئی منتخب کرلےاسی کا نام ہوتا ہے

یونہیں سب ڈینگیں مارے ہیں کہ یہ افکار میرے ہیں

نہ ہو رب کی اگر مرضی تو ہفتوں تک پہیہ جام ہوتا ہے

50

عجب عادت ۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس عجب عادت ہے تمہاری کہ آرام نہیں ہوتا ہے

دن وہ بڑی مشکل سےگزرتا ہے اگر کام نہیں ہوتا ہے

ہمیشہ صبح دم اٹھناسنت ہے تمہارے نبی (ص) پیارے کی

جودن چڑھے تک سوئےر ہیں ان پر انعام نہیں ہوتا ہے

51

اَلْحَیاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الاِیمان؛ ۔۔۔ شمس جیلانی

ہوس زر میں ہر شخص کچھ اس طرح مسطور ہے

کہ اس جہاں کا بدلا ہوا اب پوری طرح دستور ہے

پہلے کی طرح اس سے کوئی شرما تا نہیں شمس

اس سے دیواریں سجی ہیں “مطلوب ہے مفرور ہے”

ترجمہِ عنوان۔ حیاء ایمان کا جز ہے۔

52

جھوٹا مسلمان نہیں ہوسکتا۔۔۔ شمس جیلانی

مسلمان جھوٹا ہو نہیں سکتاسرکارﷺکا فرمان یہ مشہور ہے

جھوٹ چھٹتاہے نہیں اس واسطےاب ہم سے دلی دور ہے

عید و بقر عید کو ویسی ہی شکلیں تو بنا لیتے ہیں لوگ!

ظاہر بن جاتا ہے ویسا ہی مگر چہرے پر کہاں وہ نور ہے

53

آہ ! سب کےرفیق چل بسے۔۔۔شمس جیلانی

آدمی اچھے بہت تھےبا صَفا و با صِفات

سال بتیس تک رہا میرا،ا ن کا ،اچھا ساتھ

ہر جگہ ہم ساتھ تھ جب بھی جا تے کہیں

چلد یئے وہ چھوڑ کراتنی تھے لائے حیات !

54

آئینِ خدا ۔۔۔۔ شمس جیلانی

اے بندوں ذرا سوچو کہ حکم ِخدا کیا ہے

ہے اللہ سے فقط ڈرنا بندوں سے نہیں ڈرنا

پھرلازم اطاعت ہے سرکارِدوعالم کیﷺ

ہے ان کےہی لئےجینااوران کے ہی لیئے مرنا

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in qitaat and tagged , . Bookmark the permalink.