للہ اپنے اچھے اعمال ضائع ہونے سے بچا ئیں۔۔۔شمس جیلانی

للہ اپنے اچھے اعمال ضائع ہونے سے بچا ئیں۔۔۔شمس جیلانی
میرے ایک دوست نے مجھے ایک وڈیو ٹورنٹو سے بھیجی ہےکہ آپ اس مسئلہ پر بھی کچھ لکھیئے جوکہ ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی آواز میں ہے اور انکی جوانی کی معلوم ہوتی ہے جس میں انہو ں نے عربوں کی ہلا کت کی پیش گوئی کی ہے اور اس میں عربو ں کی کرادر کشی کی گئی ہےجبکہ آئندہ پاکستان اور افغانستان کے رونماہونے والے متوقع کردار کی بات کی ہے۔ جس میں سے میں افغانستان کے آئندہ کردار کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتا؟ مگر پاکستان کے کردار کے بارے میں بلا خوفِ تردید کہہ سکتا ہوں کہ جس کے لیئے میرا ادراک بچپن سے گواہی دیتا آیا ہے اور جس طریقہ سے اللہ سبحانہ تعالیٰ نے یہ ملک رمضان المبارک کی ستائیسویں شب میں بنا یا ہے!اور وہاں کے اکثر لیڈروں اور باشندوں کی خامیوں اور کوتا ہیوں کے با وجود وہ نہ صرف باقی ہے بلکہ دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت بھی ہے یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کا حصہ ہے اور کسی متوقع منصوبے کا حصہ بھی؟ کیونکہ پاکستانیوں کو جس طرح یہ ملک ملا میں بخوبی جانتا ہوں کہ یہ ایک معجزہ تھا جس کا میں چشم دید گواہ ہوں؟ اس لیئے مجھے ان کی اس بات میں تو امید کی کرن نظر آرہی ہے، دوسرے یہ کہ حالیہ کارونا جیسی بلا سے اس وقت تک اس نے اسےبہت محفوظ رکھا جب تک کہ حکمرانوں نے کریڈت رب کو دینے کے بجا ئے، انہوں نے اپنے نام نہیں کرلیا؟ خدا کرے کہ آئندہ چل کر ویسا ہی ہو جیسی کہ انہوں نے پشگوئی کی ہے؟۔ لیکن میں کسی بات کو آگے بڑھانے سے پہلے ہمیشہ تحقیق کرنے کی کوشش کرتا ہوں کیونکہ میں اللہ سبحانہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں جبکہ اور کسی سے نہیں ڈرتا۔ دوسرے ہمیشہ سے میرے سامنے حضورﷺ کا وہ فرمان رہتا ہے کہ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئیے بس اتنا ہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی باتوں کو بلا تحقیق کے آگے بڑھا دے “ اس لیئے اس ویڈیو کا ذکر میں نے اپنے ایک دوسرے دوست سے کیا اور اس پر ان سے میری تفصیلی بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ اس کا پس منظر کچھ اور تھا جو اس ویڈیو میں شامل نہیں ہے؟ میں نے کہا کہ وہ تو ہمارے یہاں خاص طور سے پاکستان میں کوئی نئی بات نہیں ہے ویڈیو جعلی بھی بنتے رہتے ہیں؟ مگر میرا مشورہ ہے کہ جو لوگ اپنی آواز میں جو کچھ بصورت ِ تحریر یا تقریر یہاں اب چھوڑے جارہے ہیں اب تو انہیں یقین کرلینا چا ہیئے کہ وہ رہتی دنیا تک رہے باقی رہے گی۔ لہذا جو کوئی آج کے دور میں جو کچھ بھی چھوڑ کر جا رہا ہے اس کو اِس ویڈیو سے سبق لینا چا ہئیے کہ قیامت کے روز تک اس کا چھوڑا ہوا یہ ورثا باقی رہے گا اور اس کے جو نتائج مرتب ہونگے وہ سب اکھٹا کرکے اس کے کھاتے میں فرشتے لکھ چکے ہونگے اور اسے وہاں نمایاں اور سجا ہوا نہ صرف نظر آئے گا اگر سچا ہے اور اگر جعلی ہے تو جعل سازی کرنے والوں کے کھاتے میں جا ئے گا؟ بلکہ بعد میں اگر کسی نے تکرار کی تو دکھا بھی دیا جا ئے گا؟ مگر اسوقت ایسا کرنے والے کے پاس اپنی صفا ئی میں کہنے کے لئے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے دربار میں کچھ بھی نہیں ہوگا ؟لہذا حدیث کے مطابق“ وہ اس دن دنیا کامفلس ترین انسان ہوگا کیونکہ اس کے سارے اچھے اعمال دوسروں کے کھاتے میں بدلے میں چلے جا ئیں گے “ پہلے تو یہ وعید صرف قرآن اور حدیث تک ہی محدود تھی، جن میں لکھا ہوا ملتا تھا کہ ایسا ہوگا؟ اور جن کا نصیب اچھا تھا وہ ان سے سبق لیکر بچ کرکے فلاح بھی پاتے رہے؟ لیکن اب تو اِس کا مظاہرہ سائنس کی ترقی کی بنا پر روز مرہ کی بنیاد پر ہر ایک کے مشاہدہ میں آرہا ہے جوکہ اسلام کی حقانیت کی دلیل بھی ہے مگر صاحبِ علم لوگوں کے لئیے ؟جبکہ وہاں آجکل لوگ اتنے نڈر ہوچکے ہیں کہ وہ اور سب سے تو ڈرتے ہیں مگر اللہ سبحانہ تعالیٰ ،روز ِ قیامت اور اس کی ملاقات سے کوئی نہیں ڈرتا ہے جو کہ سب سے زیادہ ڈرنے کا حقدار ہے اور ہمارا یہ عمل ہمیں اتنا بے خوف بنا ئے ہوئے ہے کہ نہ ہم جھوٹ بولنے سے گھبراتے ہیں نہ ہی غیبت کرنے سے گھبراتے ہیں، اور نہ ہی کسی پر تہمت لگانے سے گھبراتے ہیں نہ ہی کسی کی تصنیفات میں کتر بیونت کرتے ہوئے اپنی عاقبت کے لیے فکر مند ہوتے ہیں نہ ہی جھوٹے ویڈیو بنا نے سے گھبراتے ہیں؟ اگر وہ پورا قرآن نہ بھی پڑھیں تو کم از کم سورہ یونس اور سورہ ھود ہی پڑھ لیں مگرتفسیر کے ساتھ تو کافی ہے؟ جو ایسے کام کرنا جائز سمجھتے ہیں اوروہ بھی اپنے گھناؤنے مقاصد کے لئیے، یا اپنے آقائے نعمتوں کو خوش کرنے یا ان کے شر سے بچنے کے لئیے عام طور پر ہر وقت ان افعال میں مصروف رہتے ہیں؟
اس ویڈیو میں سب بڑی خرابی یہ ہے کہ مرحوم نے کسی بات کاقطعی خیال نہیں رکھا اور انہوں نے سارے عربوں کو بلا تخصیص اس میں لپیٹ لیا جوکہ ان کے منصب کے منافی ہے اور میرے دل میں اس لئے زیادہ کھٹک رہا ہے کہ حضور ﷺ نے ایک حدیث میں عربوں کے ساتھ امت کو محبت کرنے کا حکم دیاگیا ہے؟ جبکہ قر آن نے آیت مودۃ میں حضورﷺ اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ محبت کرنے بھی حکم دیا ہے(الشوریٰ آیت نمبر 23)۔ یہ پیش گوئی ان دونوں سے ٹکرارہی ہے یہ دونوں ان کی نگاہ ضرور گزرتیں۔ رہی عربوں کی ہلاکت کی بات توانہیں نجدیوں کو نہ سہی کہ وہ خود کو حضور (ص) کے آخری دور تک قریش سے بہتر سمجھتے تھے جو تاریخ میں پڑھ لیجئے یا کسی اہلِ علم سے پوچھ لیجئے؟ کم ازکم ان لوگوں کو تو شامل نہ کرتے! جو کہ خود کو عرب العروبہ کہتے ہیں اور حضرت نوح ؑ یا حضرت سامؑ کی اولاد میں سے ہیں جن میں حضرت ابرا ہیم علیہ السلام اور حجاز کے لوگ اور خصوصا ً حضور ﷺ کی اترت بھی شامل ہے؟ انہیں ان سب کو استثنیٰ دینا چا ہئیے تھا۔ جو انہوں نے نہیں دیا جبکہ حضور (ص) کی کسی بھی بات سے ٹکرانے کا جو انجام ہے وہ سب کو ہی معلوم ہے کہ ان کے اگر کچھ اچھے اعمال ہوئے بھی تو وہ بھی کھو بیٹھیں گے۔ اللہ ہمیں اس انجامِ بد سے بچا ئے (آمین) جہاں کہ حضور ﷺ سے آواز بلند کرنے پر اعمال ضائع ہوجا نے کی قرآن میں وعید ہو وہاں یہ تو بہت بڑی بات ہے۔ میرا تمام حضرات اورخواتین کو ہمدردانہ مشورہ ہے کہ عربوں کے سلسلہ میں کچھ لکھتے ہوئے بہت محتاط رہیں تو بہتر ہے۔ اگر لکھنا بہت ہی ضروری ہوتو ان باتوں کا خیال رکھا جا ئے جن کا ذکر میں نے اوپر کیا ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ ہمیں سب کو اس گناہ سے محفوظ رکھے (آمین)

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles and tagged . Bookmark the permalink.