55
انسان خطا کا پتلا ہے۔۔۔۔ شمس جیلانی
کون کہتا ہے کہ مجھ سے کبھی تقصیر نہیں ہوتی
جو توبہ سے دھل وہ غلطی کہیں تحریر نہیں ہوتی
یہ بندے پر اللہ کی رحمت اوربخشش کے تقاضے ہیں
کرتے ہوئے برائی کی باقی کہیں تصویر نہیں ہوتی
56
مومن اور گالی گلوچ۔۔۔ شمس جیلانی
مومن اور گالی دے وہ یہ تقصیر نہیں کرتا
واللہ مومن کبھی مومن کی تحقیر نہیں کرتا
جہاں دیکھے برائی کو وہ ڈالے ہےوہاں پردہ
و ہ عیب چھپاتا ہے کبھی تشہیر نہیں کرتا
57
یا اللہ توفیق توبہ عطافرما۔۔۔۔ شمس جیلانی
اک کرونا نے ہے کرڈالا یہ جہانِ کل زیر ِ و زبر
اب دعا ئیں تک سبھوں کی ہوگئیں ہیں بے اثر
دے ہمیں توفیق توبہ! ڈ ال پھرکچھ ایسی نظر
ہم سب کہ سب بن جا ئیں اب پھر مثال۔ خضر
( آمین)
58
ہوگئی تبلیغ بھی بے اثر۔۔۔ شمس جیلانی
جماعتیں مصروف ِ تبلیغ ہیں دربہ در
ٹالدیتے لوگ ہیں کہہ کر انہیں اگر مگر
قلب پتھرہوگئے ہوتا نہیں کچھ بھی اثر
تو د انا بینا اور ہے باخر کرعطا انکو اَجر
( آمین)
59
یااللہ ہمیں بصارت عطا فرما۔۔۔۔ شمس جیلانی
جبتک بندے تھے ترے جس سمت بڑھے نصرت ہی نظر آئی ہے
جب سے باغی ہوئے ہر سمت میں ذلت ہی ملی یاکہ رسوائی ہے
ہم کو احساس دلا میرےمالک سامنے خندق ہے یا کہ کھائی ہے
کب شہنشا ہوں کے شہنشاہ سے کسی باغی نےخلعت پائی ہے !
60
خوش قسمت بچہ۔۔۔۔ شمس جیلانی
خوش قسمت وہ بچہ ہے کہ ماں گود سے اچھی ہوئی تعلیم ہوتی ہے
مشیت ایزدی پر مرنا جینااس کی فطرت میں اور خوئے تسلیم ہوتی ہے
خدا کر دیتا ہے اس کو عطافہم دیں تفہم ِدیں بہتر تریں اپنی رحمت سے
سمجھ اس میں قرآن اور سنت کی اور پھر اچھی بھلی تفہیم ہوتی ہے
61
فکر ِروزِ جزا۔۔۔ شمس جیلانی
وہ اللہ سے ڈرے گا کیا جو ڈرتا ہے نہیں روز ِ جزا سے
بچتا نہیں مجرم جہاں کوئی ہے گناہوں کی سزا سے
ڈرتے ہمیشہ ہی رہو دو لفظوں یعنی بیم و رجا سے
ملنا وہاں جنت تو ہے رب کی رحمت اور عطا سے
62
سب سے بہتر کاروبار۔۔۔ شمس جیلانی
مومن جو کماتا ہے کردیتا ہےخرچ راہ خدا میں
اس کے لیئے اس جیسا کوئی اوربیوپار نہیں ہے
برستے ہیں ہمیشہ ہی غیب سے اس پر خزانے !
دیکھااسے ہوتے کہیں پر کبھی خوار نہیں ہے
63
وہ سخی جو منکر کو زیادہ دے۔۔۔ شمس جیلانی
اس سے زیادہ کون برا ہے جو رب سے کرتا پیار نہیں ہے
منکر کو جو زیادہ دے ہے اس سے سخی دربار نہیں ہے
یوں توگناہ اور بہت ہیں کس کس کو گنواؤں شمس
ان میں منکر سب سے بڑا ہے اسکو بھی انکار نہیں ہے
64
وہ سخی جو منکر کو زیادہ دے۔۔۔ شمس جیلانی
اس سے زیادہ کون برا ہے جو رب سے کرتا پیار نہیں ہے
منکر کو جو زیادہ دے ہے اس سے سخی دربار نہیں ہے
یوں توگناہ اور بہت ہیں کس کس کو گنواؤں شمس
ان میں منکر سب سے بڑا ہے اسکو بھی انکار نہیں ہے
65
وہ سخی جو منکر کو زیادہ دے۔۔۔ شمس جیلانی
اس سے زیادہ کون برا ہے جو رب سے کرتا پیار نہیں ہے
منکر کو جو زیادہ دے ہے اس سے سخی دربار نہیں ہے
یوں توگناہ اور بہت ہیں کس کس کو گنواؤں شمس
ان میں منکر سب سے بڑا ہے اسکو بھی انکار نہیں ہے
66
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔۔۔ شمس جیلانی
شمس پاگل سے نبھاناپیت یہ سدا سے محال ہے
جو کہ نبھا رہے ہیں اسے یہ انہیں کا کمال ہے
جاری ہیں بیٹھکیں وہا ں ہر روز صبح شام کو !
بٹتے وہاں پردیکھی جوتیوں میں بھی دال ہے
67
یہاں رہ کر وہا ں کے کام کرجاؤ۔۔۔ شمس جیلانی
امینوں اور صدیقو ں میں شامل یہاں پراپنا نام کر جاؤ
شمس وہاں جا کر یہاں والوں کو اپنا بندہ بے دام کرجاؤ
رکھونعرہ یہاں پر کام اوراچھاکام ہی ہمیشہ مشن اپنا !
ملےجن کے بدلے میں وہاں جنت کچھ ایسے کام کر جا ؤ
68
رب پہ پیار آتا ہے۔۔۔شمس جیلانی
کروں ہوں یاد اسے تو میرے دل کو قرارآتا ہے
خدا کی دین ہے کہ میرا کہیں تو شمار آتا ہے
یہ اس کی دین ہے عطا وہی تو کرتا ہے ہمیں
میں جتنا سوچوں ہوں اس پر ہی پیار آتا ہے
69
موت کام کا وقت معین ہے۔۔۔ شمس جیلانی
ہر بندہ لکھا کرا لایا وہاں سے اپنی اک منزل تو ہے
سارے اعضا کہہ رہے ہیں اب جینا ذرا مشکل تو ہے
شمس اس کی مرضی پر ہی جینا اور ہے مرنا منحصر
کون جانےکب دھڑکنا چھوڑدے اک پرانا دل تو ہے
70
اخلاقی قدروں کا زوال۔۔۔ شمس جیلانی
جب خیانت بڑھی تودیانت گئی
ہو دنیا سے رخصت امانت گئی
ہراک تاک میں ہے لے کپڑے اتار
اعانت گئی اور استعانت گئی
71
تقاضہ توحید پرستی۔۔۔ شمس جیلانی
شمس وحدت پرست ہوں وردِ زباں اللہ و رسولﷺ ہے
بات طول کھینچے ہے مرے خیال میں بحث فضول ہے
کبھی لاتا نہیں ہوں بیچ میں کسی اور کا میں ذکر
نہ تورات مجھ کو یاد ہے نہ ہی انجیل و زبور ہے
72
تربیت اور گود۔۔۔۔ شمس جیلانی
گود ایسی ملی جو روک دے خطا میں کروں
چاہے تھی گرہ میں باندھ لے جوعطا میں کروں
سر پر ہو مرے بزرگوں کا سایہ سدا ہی بس
ہر ایک در ِعلم وا ملے جس کو میں فتح کروں
73
سچےاور جھوٹوں کے مطیع؟۔۔۔ شمس جیلانی
سچو ں سے کبھی جھوٹو ں کی اطاعت نہیں ہو تی
ہےخبر ہی جھوٹی جس میں صداقت نہیں ہو تی
مومن سدا ڈھونڈے ہے کہ سچ مل جا ئے کہیں پر
اک بار تو ممکن ہے ہمیشہ یہ حماقت نہیں ہو تی
74
سچےاور جھوٹوں کے مطیع؟۔۔۔ شمس جیلانی
سچو ں سے کبھی جھوٹو ں کی اطاعت نہیں ہو تی
ہےخبر ہی جھوٹی جس میں صداقت نہیں ہو تی
مومن سدا ڈھونڈے ہے کہ سچ مل جا ئے کہیں پر
اک بار تو ممکن ہے ہمیشہ یہ حماقت نہیں ہو تی
75
اے کاش پیرو رسولﷺ کے ہوتے۔۔۔ شمس جیلانی
اے کاش پیرو ہم صرف اپنے رسول ﷺکے ہوتے
ہوتا خلق بھی ان سا ﷺ بندے اصول کے ہوتے
رضائے رب پر ہی ہم شمس جوراضی بہ رضا رہتے
نہ ہوتے مفتوح ہم فاتح کل عرض وطول کے ہوتے
76
چاہیئےاک سجدہ طویل۔۔۔ شمس جیلانی
شمس بس ہرگز نہیں دنیا سے دھوکا کھا ئیے
رب جب ہو سامنے سجدے میں بس گر جا ئیے
طول اتنادیں اسے کہ گزرجا ئے پھر ساری عمر!
جب موت آجا ئے نظر قدموں میں ہی مر جا ئیے
77
مدد کرو مدد کیئے جاؤگے۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
اپنا وطیرہ یہ رہا گرتے جسے بھی دیکھا کندھے چڑھا لیا
کہہ ،توفیق رب نے دی مجھے، سر اس کے آگے جھکا لیا
رکھتا گمان پکا ہوں دربارِ رب سے آئے گی اک دن یہ صدا
شمس جا کر بسا اب جنت توکہ تو نے ہے رحمت کو پالیا
78
مدد کرو مدد کیئے جاؤگے۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
اپنا وطیرہ یہ رہا گرتے جسے بھی دیکھا کندھے چڑھا لیا
کہہ ،توفیق رب نے دی مجھے، سر اس کے آگے جھکا لیا
رکھتا گمان پکا ہوں دربارِ رب سے آئے گی اک دن یہ صدا
شمس جا کر بسا اب جنت توکہ تو نے ہے رحمت کو پالیا
79
ییکار کی باتیں۔۔۔۔ شمس جیلانی
نہ لڑائی کی نہ جھگڑے کی نہ ہی تکرار کی باتیں
اچھی مجھے لگتی ہیں فقط سرکار ﷺکی باتیں
کرنے کومجھے رہتے ہیں اوربہت پند و نصائح
اس واسطے کرتا میں نہیں کبھی بیکار کی باتیں
80
حکمت ِ سراپا ہیں۔۔۔۔ شمس جیلانی
پرحکمت سے ہیں ہوتی سب میرے سرکار کی باتیں
صرف گفتار ہی نہیں ان میں ہیں بلند کردار کی باتیں
ہم حکمت کو بھی ڈھونڈیں ہیں جاکر کے یورپ میں
جبکہ ہیں مومن کو بہت کافی، سیدِ ابرارﷺکی باتیں
81
اسلامی توکل۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
یہ کس دیں پر چلتے ہیں یہ کس دنیا میں رہتے ہیں
یہ ہلاکت کو حماقت سے توکل جو لوگ کہتے ہیں
حکم یہ ہے باندھو اونٹ کو پھرآؤدر بار رسالتﷺ میں
یہ کھلا جو چھوڑ آتے ہیں حماقت اس کو کہتے ہیں
82
وجہ فساد نبی ﷺسے دوری۔۔۔ شمس جیلانی
خدا سمجھے انہیں جو ہیں دیں میں ڈالتے رخنہ
جدھر بھی دیکھئے ہر جگہ پھیلا ہوا ہےاک فتنہ
نبیﷺ نجات کا ذریعہ ہیں جہاں میں مومنو کےلیے
جوﷺ نبی سے دور ہے جہاں میں وہ خوار کتنا ہے
83
جیسے اعمال ویسا فیصلہ۔۔۔۔ شمس جیلانی
تمام شانوں سے فقط اللہ کی شان بہتر ہے
شمس بد گمانیوں سے ہو اچھا گمان بہتر ہے
فرماِن رب ہے میں ویسا ہوں گماں کرے کوئی
ہےراز پنہاں ہو جو اچھا رکھتاگمان بہتر ہے
84
مومن مقدر کا دھنی ہے۔۔۔ شمس جیلانی
مومن بلندی پر نظر آتا ہے پستی اسے بھاتی نہیں
واقعی مومن کوئی ہو قبر کی مٹی اسے کھاتی نہیں
ہے تجار ایسا جس کو ہوتا ہے کبھی گھاٹا نہیں
شہادت جوکہ پاجا ئےتو پھر موت ہے آتی نہیں
85
منکہ خائفِ فریاد ۔۔۔۔ شمس
جس ماحول میں زندہ ہوں میں ر اضی و شاد نہیں ہوں
ناراض نہ ہو جا ئے رب میرامگر کرتا کبھی فریاد نہیں ہوں
شمس وہ اکثر ہوئے رخصت جو کبھی ساتھ تھے میرے
راضی بہ رضایوں ہوںکہ بندہ جو ہوںمیں آزاد نہیں ہوں
86
شان ِ مومن ۔۔۔ شمس جیلانی
میدانِ مومن ہے بنلدی پس پستی اسے بھاتی نہیں
واقعی مومن اگر ہو قبر کی مٹی اسے کھا تی نہیں
شمس ہے تجارت میں اسے ہوتا کہیں گھاٹا نہیں
گر شہادت پا جائے وہ تو پھر موت بھی آتی نہیں
87
کارخانہ شیطانی۔۔۔ شمس جیلانی
دور رہتا ہوں ہر میں شیطانی کارخانے سے
خوف آتا ہےکر کےتوبہ بار ِ دگر منانے سے
وہ ہےمالک !کرے قبول نہ بار بار گر توبہ
یوں میں بعض رہتا ہوں رب کوآزمانے سے
88
ندہ حقیقت۔۔۔ شمس جیلانی
شمس تقویٰ ہے یہ ہی اور نتیجہِ زہد ہے
رب اللہ ہی سب کا ہے واحداور احد ہے
پھر بھی بھٹک جاتے ہیں کچھ لوگ ہمیشہ
منزل انہیں معلوم ہے سب کی کہ لحد ہے
89
مومن اور لطفِ سحر گاہی۔۔۔ شمس جیلانی
پھرتا رہا جہاں میں یہاں اور وہاں رہا
دل میں خیالِ رب ہی سدا حرزِجاں رہا
اٹھنا سحر سے پہلے بس میرا شعار ہے
مجھکو سونا دیر تک ہمیشہ گراں رہا
90
اپنے عزیز دوست محمد احمد صاحب کے انتقال ِ پر ملال پر قطعہ
جو کل ہندوستان میں بعمر بانوے سال انتقال فر ما گئےانا للہ وانا
الیہ راجعون اس دعاکے ساتھ کہ اللہ انہیں جنت الفرودس میں
جگہ عطا فرما اور اہلِ خانہ کو صبر جمیل عطا فر ما ئے( آمین)
تنصیر اور مناظر نے دی خبر مجھے دوست میرا پیارا گذرگیا
بچپن میں کبھی کھیلے ساتھ تھےہم لو کل وہ بھی مرگیا
کس سے میں جا کے پوچھوں اگر کبھی جا ؤں وہاں بہر فاتحہ
کہ کل جو کہلاتا پرنس تھا وہ محمد احمد ہمارا کدھر گیا
91
ڈر خوف اور مروت مانع سچائی ؟۔۔۔۔ شمس جیلانی
ضروری تو نہیں مروت میں منافق کو بھی مسلمان کہا جا ئے
جو جاتا نہیں مسجد ہے اس کو بھی صاحب ایمان کہا جائے ؟
آجاتے نہ جانیں کیوں ہیں شمس لوگ اس جھوٹ کے چکر میں
کیابہتر نہیں یہ ہے جوجیساہو اسے ویسا ہی انسان کہا جا ئے
92
دی اینڈ۔۔۔۔ شمس جیلانی
اب کہا ں دم ہے جسم میں جو کہیں آنا جانا ہوگا
یہیں جینا یہیں مرنا یہیں آخر میں ٹھکانا ہوگا
آجا ئے گی لینے مجھے بھی اے شمس اک روزقضا
کوئی بیماری میرے مرنے کا چھوٹا سا بہانا ہوگا
93
حسین خواب۔۔۔ شمس جیلانی
شمس حسیں خواب ہے ساتھ کنگلوں کے زمانہ ہوگا
پاک بستی پر وہی راج کریگا، شیوا کھانا کھلانا ہوگا
کتنے آئے وہاں خواب لیے وہ تھک کے کہیں بٹیھ گئے !
کہ دن بدلیں گے وقت آئے گا تب وہاں لوٹ کے جانا ہوگا
94
کارِ خیر کی نئی قسم ؟ شمس جیلانی
شمس کمزور لوگو ں کی زمیں پہلے تو ہتھیالی
پھرجہاں میں برائی سے بھلائی کی طرح ڈالی !
بلانے پر امامت کو امام ِکعبہ بھی دوڑے چلے آئے
کیئے جاری کئی لنگر دنیا کی بڑی مسجد بنا ڈالی
95
انسانی منڈی اور جگ ہنسائی۔۔۔۔ شمس جیلانی
اللہ ہے پسند کرتا ہراک تحفہ بس گاڑھی کمائی کا
وہاں کھا ؤ کھلاؤ ہے بنا آئین جگ پر بادشاہی کا !
سجاکرمنڈی ِا نساں کوئی دیکھا ہے تم نے شرمندہ
وہ ہیں باعِث بدنامی جو موقع دیں جگ ہنسائی کا
96
موج ومستی کے نتائج۔۔۔۔شمس جیلانی
قوم ہے پھنس گئی یہ موج ومستی میں
کچھ سکون پاتے ہیں شہرت سستی میں
یہ پتہ ہی نہیں انہیں ہے اے شمس !
یہ روش لے جا ئے گی ان کو پستی میں
97
اول الذکر لاالہ اللہ۔۔۔ شمس جیلانی
سب سے بہتر ذکر بس، ذکر ِ باری
یعنی جاگنا راتوں کو شب بیداری
قیامت میں یہ سب کو مات دیگا
بشرکے واسطے ہوگا دن وہ بھاری
98
ا نتخابی ہیجان ۔۔۔۔ شمس جیلانی
الیکشن جب بھی آتے ہیں پیدا وہاں ہیجان ہوتا ہے
نہ پہلے سے لوگ رہتے ہیں نہیں پاکستان ہوتا ہے
جو ہیں غیر ملکو ں میں وہ سر کو پیٹ لیتے ہیں
باقی ہے حیا ہوتی نہیں باقی وہاں ایمان ہوتا ہے
99
رب کی نرالی شان۔۔۔ شمس جیلانی
بن مانگے جو ہے دیتا یہ رب کی شان ہے
قدر وہی ہے جانے جو کہ رکھتا ایمان ہے
شمس اتنا نوازا اس نے دل کے غنی ہوئے
نہ ہی زائد کی آرزو ہے نہ باقی ارمان ہے
100
بلندی اور پستی۔۔۔ شمس جیلانی
پڑا ٹھوکروں میں دیکھا اسی کے تاج شاہی!
تھا دیں پرجان دیتا جو کوئی اللہ کا سپاہی
بارعب تھے مسلماں اخوت کے رہ کر خوگر
لیکر کے سب کو ڈوبی خصلت ِ کم نگاہی