251
وجہ فساد نبی ﷺسے دوری۔۔۔ شمس جیلانی
خدا سمجھے انہیں جو ہیں دیں میں ڈالتے رخنہ
جدھر بھی دیکھئے ہر جگہ پھیلا ہوا ہےاک فتنہ
نبیﷺ نجات کا ذریعہ ہیں جہاں میں مومنو کےلیے
جوﷺ نبی سے دور ہے جہاں میں وہ خوار کتنا ہے
252
جیسے اعمال ویسا فیصلہ۔۔۔۔ شمس جیلانی
تمام شانوں سے فقط اللہ کی شان بہتر ہے
شمس بد گمانیوں سے ہو اچھا گمان بہتر ہے
فرماِن رب ہے میں ویسا ہوں گماں کرے کوئی
ہےراز پنہاں ہو جو اچھا رکھتاگمان بہتر ہے
253
مومن مقدر کا دھنی ہے۔۔۔ شمس جیلانی
مومن بلندی پر نظر آتا ہے پستی اسے بھاتی نہیں
واقعی مومن کوئی ہو قبر کی مٹی اسے کھاتی نہیں
ہے تجار ایسا جس کو ہوتا ہے کبھی گھاٹا نہیں
شہادت جوکہ پاجا ئےتو پھر موت ہے آتی نہیں
254
منکہ خائفِ فریاد ۔۔۔۔ شمس
جس ماحول میں زندہ ہوں میں ر اضی و شاد نہیں ہوں
ناراض نہ ہو جا ئے رب میرامگر کرتا کبھی فریاد نہیں ہوں
شمس وہ اکثر ہوئے رخصت جو کبھی ساتھ تھے میرے
راضی بہ رضایوں ہوںکہ بندہ جو ہوںمیں آزاد نہیں ہوں
255
شان ِ مومن ۔۔۔ شمس جیلانی
میدانِ مومن ہے بنلدی پس پستی اسے بھاتی نہیں
واقعی مومن اگر ہو قبر کی مٹی اسے کھا تی نہیں
شمس ہے تجارت میں اسے ہوتا کہیں گھاٹا نہیں
گر شہادت پا جائے وہ تو پھر موت بھی آتی نہیں
256
کارخانہ شیطانی۔۔۔ شمس جیلانی
دور رہتا ہوں ہر میں شیطانی کارخانے سے
خوف آتا ہےکر کےتوبہ بار ِ دگر منانے سے
وہ ہےمالک !کرے قبول نہ بار بار گر توبہ
یوں میں بعض رہتا ہوں رب کوآزمانے سے
257
زندہ حقیقت۔۔۔ شمس جیلانی
شمس تقویٰ ہے یہ ہی اور نتیجہِ زہد ہے
رب اللہ ہی سب کا ہے واحداور احد ہے
پھر بھی بھٹک جاتے ہیں کچھ لوگ ہمیشہ
منزل انہیں معلوم ہے سب کی کہ لحد ہے
258
مومن اور لطفِ سحر گاہی۔۔۔ شمس جیلانی
پھرتا رہا جہاں میں یہاں اور وہاں رہا
دل میں خیالِ رب ہی سدا حرزِجاں رہا
اٹھنا سحر سے پہلے بس میرا شعار ہے
مجھکو سونا دیر تک ہمیشہ گراں رہا
259
اپنے عزیز دوست محمد احمد صاحب کے انتقال ِ پر ملال پر قطعہ
جو کل ہندوستان میں بعمر بانوے سال انتقال فر ما گئےانا للہ وانا
الیہ راجعون اس دعاکے ساتھ کہ اللہ انہیں جنت الفرودس میں
جگہ عطا فرما اور اہلِ خانہ کو صبر جمیل عطا فر ما ئے( آمین)
تنصیر اور مناظر نے دی خبر مجھے دوست میرا پیارا گذرگیا
بچپن میں کبھی کھیلے ساتھ تھےہم لو کل وہ بھی مرگیا
کس سے میں جا کے پوچھوں اگر کبھی جا ؤں وہاں بہر فاتحہ
کہ کل جو کہلاتا پرنس تھا وہ محمد احمد ہمارا کدھر گیا
260
ڈر خوف اور مروت مانع سچائی ؟۔۔۔۔ شمس جیلانی
ضروری تو نہیں مروت میں منافق کو بھی مسلمان کہا جا ئے
جو جاتا نہیں مسجد ہے اس کو بھی صاحب ایمان کہا جائے ؟
آجاتے نہ جانیں کیوں ہیں شمس لوگ اس جھوٹ کے چکر میں
کیابہتر نہیں یہ ہے جوجیساہو اسے ویسا ہی انسان کہا جا ئے
261
دی اینڈ۔۔۔۔ شمس جیلانی
اب کہا ں دم ہے جسم میں جو کہیں آنا جانا ہوگا
یہیں جینا یہیں مرنا یہیں آخر میں ٹھکانا ہوگا
آجا ئے گی لینے مجھے بھی اے شمس اک روزقضا
کوئی بیماری میرے مرنے کا چھوٹا سا بہانا ہوگا
262
وجہ فساد نبی ﷺسے دوری۔۔۔ شمس جیلانی
خدا سمجھے انہیں جو ہیں دیں میں ڈالتے رخنہ
جدھر بھی دیکھئے ہر جگہ پھیلا ہوا ہےاک فتنہ
نبیﷺ نجات کا ذریعہ ہیں جہاں میں مومنو کےلیے
جوﷺ نبی سے دور ہے جہاں میں وہ خوار کتنا ہے
263
جیسے اعمال ویسا فیصلہ۔۔۔۔ شمس جیلانی
تمام شانوں سے فقط اللہ کی شان بہتر ہے
شمس بد گمانیوں سے ہو اچھا گمان بہتر ہے
فرماِن رب ہے میں ویسا ہوں گماں کرے کوئی
ہےراز پنہاں ہو جو اچھا رکھتاگمان بہتر ہے
264
مومن مقدر کا دھنی ہے۔۔۔ شمس جیلانی
مومن بلندی پر نظر آتا ہے پستی اسے بھاتی نہیں
واقعی مومن کوئی ہو قبر کی مٹی اسے کھاتی نہیں
ہے تجار ایسا جس کو ہوتا ہے کبھی گھاٹا نہیں
شہادت جوکہ پاجا ئےتو پھر موت ہے آتی نہیں
265
منکہ خائفِ فریاد ۔۔۔۔ شمس
جس ماحول میں زندہ ہوں میں ر اضی و شاد نہیں ہوں
ناراض نہ ہو جا ئے رب میرامگر کرتا کبھی فریاد نہیں ہوں
شمس وہ اکثر ہوئے رخصت جو کبھی ساتھ تھے میرے
راضی بہ رضایوں ہوںکہ بندہ جو ہوںمیں آزاد نہیں ہوں
266
شان ِ مومن ۔۔۔ شمس جیلانی
میدانِ مومن ہے بنلدی پس پستی اسے بھاتی نہیں
واقعی مومن اگر ہو قبر کی مٹی اسے کھا تی نہیں
شمس ہے تجارت میں اسے ہوتا کہیں گھاٹا نہیں
گر شہادت پا جائے وہ تو پھر موت بھی آتی نہیں
267
کارخانہ شیطانی۔۔۔ شمس جیلانی
دور رہتا ہوں ہر میں شیطانی کارخانے سے
خوف آتا ہےکر کےتوبہ بار ِ دگر منانے سے
وہ ہےمالک !کرے قبول نہ بار بار گر توبہ
یوں میں بعض رہتا ہوں رب کوآزمانے سے
268
زندہ حقیقت۔۔۔ شمس جیلانی
شمس تقویٰ ہے یہ ہی اور نتیجہِ زہد ہے
رب اللہ ہی سب کا ہے واحداور احد ہے
پھر بھی بھٹک جاتے ہیں کچھ لوگ ہمیشہ
منزل انہیں معلوم ہے سب کی کہ لحد ہے
269
مومن اور لطفِ سحر گاہی۔۔۔ شمس جیلانی
پھرتا رہا جہاں میں یہاں اور وہاں رہا
دل میں خیالِ رب ہی سدا حرزِجاں رہا
اٹھنا سحر سے پہلے بس میرا شعار ہے
مجھکو سونا دیر تک ہمیشہ گراں رہا
270
اپنے عزیز دوست محمد احمد صاحب کے انتقال ِ پر ملال پر قطعہ
جو کل ہندوستان میں بعمر بانوے سال انتقال فر ما گئےانا للہ وانا
الیہ راجعون اس دعاکے ساتھ کہ اللہ انہیں جنت الفرودس میں
جگہ عطا فرما اور اہلِ خانہ کو صبر جمیل عطا فر ما ئے( آمین)
تنصیر اور مناظر نے دی خبر مجھے دوست میرا پیارا گذرگیا
بچپن میں کبھی کھیلے ساتھ تھےہم لو کل وہ بھی مرگیا
کس سے میں جا کے پوچھوں اگر کبھی جا ؤں وہاں بہر فاتحہ
کہ کل جو کہلاتا پرنس تھا وہ محمد احمد ہمارا کدھر گیا
271
ڈر خوف اور مروت مانع سچائی ؟۔۔۔۔ شمس جیلانی
ضروری تو نہیں مروت میں منافق کو بھی مسلمان کہا جا ئے
جو جاتا نہیں مسجد ہے اس کو بھی صاحب ایمان کہا جائے ؟
آجاتے نہ جانیں کیوں ہیں شمس لوگ اس جھوٹ کے چکر میں
کیابہتر نہیں یہ ہے جوجیساہو اسے ویسا ہی انسان کہا جا ئے
272
دی اینڈ۔۔۔۔ شمس جیلانی
اب کہا ں دم ہے جسم میں جو کہیں آنا جانا ہوگا
یہیں جینا یہیں مرنا یہیں آخر میں ٹھکانا ہوگا
آجا ئے گی لینے مجھے بھی اے شمس اک روزقضا
کوئی بیماری میرے مرنے کا چھوٹا سا بہانا ہوگا
273
حسین خواب۔۔۔ شمس جیلانی
شمس حسیں خواب ہے ساتھ کنگلوں کے زمانہ ہوگا
پاک بستی پر وہی راج کریگا، شیوا کھانا کھلانا ہوگا
کتنے آئے وہاں خواب لیے وہ تھک کے کہیں بٹیھ گئے !
کہ دن بدلیں گے وقت آئے گا تب وہاں لوٹ کے جانا ہوگا
274
انسانی منڈی اور جگ ہنسائی۔۔۔۔ شمس جیلانی
اللہ ہے پسند کرتا ہراک تحفہ بس گاڑھی کمائی کا
وہاں کھا ؤ کھلاؤ ہے بنا آئین جگ پر بادشاہی کا !
سجاکرمنڈی ِا نساں کوئی دیکھا ہے تم نے شرمندہ
وہ ہیں باعِث بدنامی جو موقع دیں جگ ہنسائی کا
275
موج ومستی کے نتائج۔۔۔۔شمس جیلانی
قوم ہے پھنس گئی یہ موج ومستی میں
کچھ سکون پاتے ہیں شہرت سستی میں
یہ پتہ ہی نہیں انہیں ہے اے شمس !
یہ روش لے جا ئے گی ان کو پستی میں
276
اول الذکر لاالہ اللہ۔۔۔ شمس جیلانی
سب سے بہتر ذکر بس، ذکر ِ باری
یعنی جاگنا راتوں کو شب بیداری
قیامت میں یہ سب کو مات دیگا
بشرکے واسطے ہوگا دن وہ بھاری
277
ا نتخابی ہیجان ۔۔۔۔ شمس جیلانی
الیکشن جب بھی آتے ہیں پیدا وہاں ہیجان ہوتا ہے
نہ پہلے سے لوگ رہتے ہیں نہیں پاکستان ہوتا ہے
جو ہیں غیر ملکو ں میں وہ سر کو پیٹ لیتے ہیں
باقی ہے حیا ہوتی نہیں باقی وہاں ایمان ہوتا ہے
278
رب کی نرالی شان۔۔۔ شمس جیلانی
بن مانگے جو ہے دیتا یہ رب کی شان ہے
قدر وہی ہے جانے جو کہ رکھتا ایمان ہے
شمس اتنا نوازا اس نے دل کے غنی ہوئے
نہ ہی زائد کی آرزو ہے نہ باقی ارمان ہے
278
بلندی اور پستی۔۔۔ شمس جیلانی
پڑا ٹھوکروں میں دیکھا اسی کے تاج شاہی!
تھا دیں پرجان دیتا جو کوئی اللہ کا سپاہی
بارعب تھے مسلماں اخوت کے رہ کر خوگر
لیکر کے سب کو ڈوبی خصلت ِ کم نگاہی
280
ہر دم ذکر ِپروردگار ہے۔۔۔ شمس جیلانی
شمس ہر وقت زباں پر میری اللہ کا ذکر ہے
جینے کی آرزو ہے مجھے نہ مرنے کی فکر ہے
آتی جب ہےموت کی کسی دوست کی خبر
لگے کہ آواز دے رہی مجھے یہ میری قبر ہے
281
آئین ِ خداوندی۔۔۔ شمس جیلانی
پون صدی ہےگزری بن سکا نہ پاکستان ، پاکستان ہے
نہ وہاں قائم امن نہ ہے نہ دکھتا اس کا وہاں امکان ہے
ہے لکھا قرآن میں ہےگناہوں سے آنا قوموں پر عذاب !
اس کو بھگتے ہیں وہی جن کا نا پختہ رہے ایمان ہے
282
تہذیب ِ اسلامی۔۔۔ شمس جیلانی
مسلمانوں میں تمیزِ میں اور تو باقی نہیں ہے
کہاں وہ تہزیب اسلامی وہ خو باقی نہیں ہے
جہاں پر شیوہ بن گیا ہر ایک کا ہے گالی بکنا
نہ آداب پہلے سے وہ طرز ِ گفتگو باقی نہیں ہے
283
ہ بندہ نواز ہے۔۔۔ شمس جیلانی
بندہ اگر ہے تو شمس، تو وہ بندہ نواز ہے
یہ دل سے کہہ رہا ہوں میں دل کی آواز ہے
اسوہ رسول(ص) پر بس تو چلتا رہ بے کھٹک
اس کو بھلاخوف کیا راضی جو کارساز ہے
284
نہ پہلی سی وفا باقی۔۔۔ شمس جیلانی
نہ ہی علم باقی ہے نہ ہی عرفان باقی ہے
نہ جیبنے کی لگن باقی نہیں ارمان باقی ہے
نہ پہلی سی وفا باقی نہ اب انسان باقی ہے
نہ پاس ِ عہد باقی ہے نہ ہی ایمان باقی ہے
285
آج کا ذریعہ عزت؟ ۔۔۔ شمس جیلانی
پہلےدوہی باعثِ ننگ تھے لکھے ہیں علامہ ؒ نے جن کے نام
اب اپنے پاس تو ننگے ہی ہر طرف ہیں جو کررہے ہیں کام
وہاں جا کرکے جو سزا ملے گی وہ ان کا مقدر اور ہے نصیب
جو ان میں جاملے ہےاسی کے واسطے ہے بس، اچھا یہاں مقام
286
جراءت تو دیکھئے۔۔۔۔ شمس جیلانی
اس جراءت کو دیکھ کرکے رہ جاتاہوں میں د نگ
چوری چکوری پیشہ، دعویٰ ہےاللہ ہمارے سنگ
قرآن کہہ رہا ہے کہ انہیں یہ ڈھیل دی ہوئی ہے
ہے اس واسطے ہوتی نہیں ہےابھی ان پر زمین تنگ
287
منبع فیض بنو بخیل نہیں۔۔۔۔ شمس جیلانی
لگاؤباغ کچھ ایسا امیر و فقیر پھل کھائیں
نہ لگا ؤ باڑھ فقیر دیکھیں اور وہ للچا ئیں
دو تربیت ایسی ہمیشہ اپنے تمام بچو ں کو
سخی کہیں لوگ نہ ہر گز بخیل کہلا ئیں
288
دونوں جہا ں میں فلاح۔۔۔ شمس جیلانی
ہو تربیت کچھ ایسی کہ بچے شریف کہلا ئیں
جو ان کے پاس سے گزریں سیکھیں فلاح پائیں
جہاں میں ایسے جئیں نام بزرگوں کا کر جائیں
وہاں جو پہنچیں جنت الفردوس میں جگہ پائیں
289
تابع فرمان بن جاؤ۔۔۔ شمس جیلانی
تقبل اس کے وہاں جا کر تم سزابھگتو اور پجھتا ؤ
بس قدر اللہ کی جانوں خدارا تابع فرمان بن جاؤ
نہ دھوکا دو کسی کو بھی نہیں باتو ں میں ٹہلاؤ
اپنی زیست وقف کردو دین پھیلانے میں لگ جاؤ
290
دین کے لیے سعیِ پیہم ۔۔۔ شمس جیلانی
مشکل کوئی اس راہ میں آ ئے تو سہے جاؤ
سنے نہ سنے کوئی تم توحق بات کہے جا ؤ
جو قدم بڑھا ؤ تم سدا آگے کی طرف رکھنا
ہرگز نہ ٹھہرنا تم کہیں سوتے نہیں رہ جاؤ
291
دونوں جہا ں میں فلاح۔۔۔ شمس جیلانی
ہو تربیت کچھ ایسی کہ بچے شریف کہلا ئیں
جو ان کے پاس سے گزریں سیکھیں فلاح پائیں
جہاں میں ایسے جئیں نام بزرگوں کا کر جائیں
وہاں جو پہنچیں جنت الفردوس میں جگہ پائیں
292
معنی بنا قرآن۔۔۔شمس جیلانی
معنی بنا قرآن پڑھا بچہ سمجھے گا کیا
تعلیم ِ قرآں کے لیئے جوجیسا ملا،ملا
تعلیم ِ دین تو اس طرح رسم رہ گئی
انگلش پر خرچ ہوتا ہے ما ل و متا ع
293
پیام ِ الہٰی بشکل ِ کارونا۔۔۔ شمس جیلانی
شکل ِ کارونا میں بھیجا انسان کواللہ نے یہ پیغام ہے
مجھکو پہچانوں کہ اللہ اور رب میرا ہی تو نام ہے
راستہ سیدھا نبی(ص) کا ہے نہ اس میں ٹیڑھ نہ ابہام ہے
مالک الملک ہوں حکم پر میرے بنتا بگڑتا کام ہے
294
عامل قرآن۔۔۔ شمس جیلانی
جبتک مسلمان عامل قرآن ہوکے رہے
جہاں رہے وہ وہیں آسمان ہوکے رہے
جسے بھی دیکھا وہی نبی(ص) کا پرتو تھا
چلن ایسا ہرجگہ میرِ کاروان ہوکے رہے
295
ب نے نوازا اپنی عطا سے ہے۔۔۔ شمس جیلانی
رب نے نوازا مجھکو اتنا اپنی عطاسے ہے
باقی رہا شغف نہیں مال و متاع سے ہے
منہ کو کلیجہ آتا ہے اس دن کو سوچ کر
دل ہے میرا دہلتا ہر چھوٹی خطا سے ہے
296
انسانیت سے شیطانیت تک۔۔۔ شمس جیلانی
مومن کی لگا تاک میں رہتا ہے شیطان کمینہ
لالچ اسے پھسلاتا ہے آتا نہیں جینے کا قرینہ!
جب پہلی دفعہ جاتا ہے چرانےہے آجائے پسینہ
عادت جب ہو جائے تو کھل جا ئے ہے سینہ
297
اللہ مسلمان کو کیسا دیکھنا چاہتا ہے۔۔۔ شمس
نہ خود جھوٹا نہ جھوٹوں کا کہیں سردار ہو
وہ جہاں بھی رہتا ہو بس صاحب ِ کردار ہو
ہوپابند ِآئین ِ قرآں مانتا مردارکو مردار ہو
اخلاق ہو سرکار (ص) جیسا اس کا شمس
منہ سے جھڑتے پھول ہوں سبک گفتار ہو
298
وہ بندہ کوئی بندہ ہے؟ شمس جیلانی
وہ بندہ کوئی بندہ ہے جو اللہ کی رضا کا طلب گار نہیں ہے
وہ قوم کوئی قوم ہے جو کہ جذبہِ ملـی سے سرشار نہیں ہے
جس کی کھلتی ہے نہیں آنکھ تم جتنا اسے چلا ؤ اور پکارو !
بچوں کی ماؤں کی چیخوں سے ہوتی کبھی بیدار نہیں ہے
299
رائی کے بدلے میں بھلائی کرو۔۔۔ شمس جیلانی
بس زندہ تم رہو جہاں میں آب کی طرح
محرک رہو جہاں میں سیماب کی طرح
روندیں ہیں پیر سے سب دیتا ہے فائدہ
لیکن مٹتا نہیں بے فائدہ حباب کی طرح
300
ارونا کی تیسری آمد کاراز ناشکری۔۔۔۔شمس جیلانی
یہ کارونا کی تیسری لہر آئی کیوں تم نے اسے جانا نہیں
سب کا ہے وہی رب یہ راز تم نےا ب تلک پہچانا نہیں
ہے ہدایت اس میں یہ جو بچ گئے پہلے تھا وہ مہرباں
اب جو پوچھے راز دنیا اس کو بتلا تے ہو ئے شرمانا نہیں
301
دواشعار اوردو تضاد۔۔ شمس جیلانی
وہاں چلتا ہے خلوص کا سکہ
ہم ہیں کرتے فلوس کی باتیں
وہاں پرایک ہے وحدتِ ملی
یہاں فرقہ بندی اور ہیں ذاتیں
302
کارونا اعمال کی سزا۔۔۔۔ شمس جیلانی
کیا قرآن میں ان کو کرنا بتا ؤ تم ہی لکھا گناہ نہیں ہے
وہ کونساکام ہے باقی جو تم نے چھوڑا ابھی کرا نہیں ہے
یہ ہی وجہ ہے کہ قبول ہوتی تمہاری کوئی دعا نہیں ہے
ذرا سوچ کر بتا ؤ “یہ مستقل وبا کرونا “ سزا نہیں ہے
303
اللہ سے دعا۔۔۔ شمس جیلانی
کرتار ہوں میں دیں کا کام جب تک کہ مری زندگی رہے
پیاروں سے تیرے عشق اور دشمنوں سے سدا دشمنی رہے
میں تیرا ہی ہو رہوں جہا ں جا کے بسو ں میں شمس
ایسا نہ ہو اے رب کہ روح کہیں اور میرا دل کہیں رہے
304
عظمت انکسا ر میں ہے۔۔۔ شمس جیلانی
اللہ سے پیار کر رہ کر اس کے گردحدوحصار میں
پائے گا تو کمی نہیں کبھی اس رب کے پیار میں
اترا کے چل کبھی نہیں اس کی زمین پر شمس
عظمت اسے سدا ملی جو کہ جھکا انکسار میں
305
رمضان کی آمد مبارک۔۔۔ شمس جیلانی
مبارک انہیں ہوں روزے جو کہ تقویٰ شعارہیں
زیادہ نہ سہی کرو گنتی تو بھی بے شمار ہیں
یہ اور بات چاروں طرف نفسا نفسی مچی ہوئی
یہ ہی وجہ ہے آج ہم سب جگ میں جو خوار ہیں
306
پہچان تقویٰ۔۔۔ شمس جیلانی
شمس پہچانتا وہی ہے جس کو تھوڑا شعور ہوتا ہے
تقویٰ ہے گر کسی دل میں تو چہرے پر نور ہوتا ہے
ضد جب ہےخدا سےٹکراتی بات حد سے ہے گزرجاتی
طور جلکرکرضد موسیٰ پر جگ میں مشہور ہو تا ہے
307
غصہ پینا مومن کی پہچان ہے۔۔۔ شمس جیلانی
میں نے جب کچھ کہا سرکار میری بات کب مانی گئی
بس تیوری پر بل پڑ ے اور سا ری خندہ پیشانی گئی
بات کرتا ہو ں ہمیشہ جو ثابت ہو سیرت ِ سرکار (ص) سے
آپ اتنے برہم کیوں ہوئے ،کہ آپ کی ذات پہچانی گئی
308
ک چودھری نے کردیا رمضان سے پہلےہی اعلان ِ عید
پاکستان کو ہے مل گیا پنجاب سے پھر اک مردِ سعید
عربی ہے آتی نہیں نہ جانتا ہے وہ سنت و سیرت رسول(ص)
بھول بیٹھا زعم میں اپنے ہے جو روز ِ سزا اور یومِ وعید
309
عہدوں کا پاس کرو سوال کیا جا ئے گا“ شمس جیلانی
جو رکھتے نہیں یقین ہیں اللہ کی دید کا
رکھتے نہیں ہیں پاس وہی وعدہ وعید کا
لقمہ بنیں گے اس دن جہنم کی آگ کا
مطالبہ کریگی جب وہ “ ھل من مزید“
310
ہ اکڑ فوں کس بناپر؟۔۔۔ شمش جیلانی
جینے مرنے میں نہیں شامل مرضی ِ انسان ہے
نہ جانے کس زعم میں کہلاتا تو مرد ِمیدان ہے
جس زاویہ سےڈالو نگاہ لگتا ہے تو نا دان ہے
نہ فکر تجھکودیں کی ہےنہ اللہ کی پہچان ہے
311
مضان مبارک۔۔۔ شمس جیلانی
جس کی آمد کی خبر تھی وہ آگیا مہمان ہے
جس میں پنہاں رحمتیں نام بھی رمضان ہے
یہ رکھتا شب ِ توبہ بھی ہے اک رات میں
اب مانگ لو جو مانگنا ہے اللہ کا فرمان ہے