گزشتہ مضمون میں ہم نے صرف سورہ النحل کی آیت نمبر 90 کا ایک جز لکھا تھا تو اس کو ہمارے پڑھنے والوں نے بہت پسند کیا اور ہمارے ایک دوست جناب ضرار صاحب تو یہاں تک چلے گئے کہ انہوں نے ریمارک دیا “ آپ نے تو ایمان تازہ کردیا “ اس سے ہماری ہمت بڑھی اور ہمیں اندازہ ہوا کے ابھی ایسے مسلمان دنیا میں موجود ہیں جو کہ قرآن کو سمجھنا چاہتے ہیں؟ لہذا سوچا کہ بجا ئے اس آیت کے ایک جز پر اکتفا کرنے کے یہ پورا رکوع ہی اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کردیا جا ئے جس میں ایک مسلمان کی کردار سازی پر اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن میں پوری توجہ دی ہے تاکہ اس پر عمل کر کے وہ بندے متقی بن جائیں جو بننا چاہیں! چاہے وہ مومن مرد ہو یا عورت جو کے ان سے روزے رکھو انے کا اصل مقصد اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن میں بتایا ہے؟اور ہمارے پڑھنے والوں کواس پر عمل کر نے کے کاپورا موقعہ مل جا ئے اور جب ماہ ِ رمضان المبارک ختم ہو تو وہ متقی بن کر جہنم سے نجات حاصل کر چکے ہوں اور عید الفطر کو اللہ سبحانہ کے دربار میں انعام کے لئیے حاضر ہوں اور وہاں سے مزید خلعت فاخرہ لیکر واپس آئیں کیونکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اس کا اجر بھی میں ہی دونگا؟ آپ نے پڑھا ہوگا کہ قرآن کاسننا ثواب ہے، اس کا پڑھنا ثواب ہے،اب سب سے اہم عمل کی طرف بڑھتے ہیں کہ اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔ پچھلی مرتبہ ہم نے اس آیت کے صرف دو لفظو ں پر بات کی تھی اس میں ایک عدل تھا اور دوسرا تھا احسان ان میں سے بھی عدل کے معنی تو ہر ایک جانتا ہے مگر اس پر مسلمان ہوتے ہوئے عمل نہیں کرتا ہے؟احسان کے معنی زیادہ تر علماء محدود لیتے ہیں جبکہ اس کے معنی بہت سے ہیں جو عربی لغت میں جاکر ملا حظہ کر لئے جا ئیں۔ جبکہ احسان کے جو معنی ہمارے یہاں مستعمل ہیں وہ بہت محدود ہیں یعنی کسی پر کسی قسم کاکوئی احسان کر دینا؟ جبکہ اس کے معنی اتنے محدودنہیں ہیں اور وہ گنتی میں بہت سے ہیں کیونکہ یہ انسان کا کلام نہیں ہے۔ اسے سمجھ کر پڑھئے اس لیےکہ یہ قادرالکلام اللہ سبحانہ تعالیٰ کا فرمانِ عالی شان ہے، جس کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ یہ قیامت تک کے لئیے ہے، لہذا قیامت تک کے لئیے یہ ہمارا راہنما بھی رہے گا۔اسی لفظ کو اگر عدل کے ساتھ ملا کر پڑھا جا ئے جیسا کہ استعمال ہوا ہے یا پھر اردو میں مرکب استعمال کیا جا ئے تو اس کے معنی سمجھنے والوں کی سمجھ میں کھل کر سامنے آجا ئیں گے؟ اور یہ چھوٹے سے معنی اپنے اندر سے ہدایت ظاہر کرنے کے بعدبہت وسیع معنو ں کا مظہر نظر آئیں گے اور اس کے معنی بہت وسیع ہوکر پوری زندگی کااحاطہ کر لیں گے؟ مثلا ً
حسنِ تحریر،حسن تقریر، حسن تعمیراور حسن انتظام وغیرہ وغیرہ۔ جبکہ یہ ایک لفظ عربی میں بہت سارے معنی دیتا ہے مگر اردو میں اپنا متبادل نہیں رکھتا!البتہ انگریزی میں اس کا متبادل جو ہے وہ ہے Ecellence تو جب آپ عدل کے ساتھ اس کواستعمال کریں گے تو اس لفظ کا تقاضہ ہوگا کہ آپ جس کسی منصب پر بھی ہیں، چا ہیں باپ ہو ں، چا ہیں بیٹے ہو ں،یا وزیر اعظم ہوں،صدر ِ مملکت ہوں یا چپراسی ہوں، اسلام آپ سے اپنے منصب کے مطابق آپ سے آپ کی بہتریں صلا حتیں استعمال کرنے کا متقاضی ہے۔ آپ جہا ں جس پوزیشن میں ہوں تووہاں بشمول عدل ہر شعبہ میں اپنی بہترین صلا حتیں استعمال کر یں؟ پھر کام میں چوری اور کسی قسم کی ہیرا پھیری کی کوئی گنجا ئش نہیں رہے گی؟نہ دفتروں میں بیٹھ کر خود چائے پینے کی، نہ دوستوں کو پلانے کی،نہ ان کے ساتھ گپیں لڑانے کی، نہ کرکٹ کا میچ دیکھنے کی، جبکہ مملکت ِ خداد پاکستان میں یہ باتیں معمولات مں شامل ہیں؟ اور ان آیتو ں کے خلاف کرنے کی صورت میں اس کے جونتائج ہونگے وہ بھی وہیں بیان کردیئے گئے ہیں؟مختصر یہ ہے کہ اس رکوع میں کچھ باتوں کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ کرو جن کاموں سے ان سے روکا گیا ہے رک جا ؤ یعنی جن کی اجازت دی گئی صرف وہ کرو۔ میرے خیال میں، میں جو کچھ آپ کو سمجھانا چاہتا تھا وہ اس مثال سے آپ سمجھ گئے ہونگے۔ اب آیت نمبر 90کے بقیہ حصہ کی طرف آتے ہیں جس میں صلہ رحمی کا حکم ہے جس کے معنی عزیز و اقا رب سے اچھا بر تا ؤ۔ اس کے بعد کی بقیہ آیات میں وہ مطالبات ہیں جن پر عمل کر کے بندہ متقی بن سکتا ہے اور اگلا عشرہ جوکہ، عشرہ نجات ہے اس میں جہنم سے نجات حاصل کرکے جو کہ رمضان المبارک کا اصل مقصد تھا متقی بھی؟ اب آگے کی آیات میں اورکیا ہے اس آیت کی طرح انکی تفصیل میں جانے کی یہاں اس چھوٹے سے مضمون میں گنجائش نہیں ہے۔ وہ آپ قرآن میں جا کر سورہ النحل کے رکوع نمبر13 کی تفسیر میں پڑھ لیجئے۔ اس رکوع کی بقیہ آیات میں مسلمانوں کواللہ سبحانہ تعالیٰ کچھ کام کرنے اور کچھ کام نہ کرنے کاحکم دیا ہے وہ سب وہاں موجود ہیں۔ اور نہ کرنے پر جبکہ عذاب کی شکل میں خوف دلایا گیا ہے بہ صورتِ دیگر اعمال ضائع ہونے کی بھی خبر دی گئی ہے تاکہ کوئی اپنی عبادت پر مغرور نہ ہو۔ یہ ہر قر آن کا طالب علم وہاں جا کر مطالعہ کر لے تو بہتر ہوگا کہ آئندہ اس عمل سے اس کے دل میں انشا ء اللہ قرآن سے الفت پیدا ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ یہ بھی فرما تا ہے کہ جو بندہ میری طرف ایک قدم بڑھتا ہے میں اس کی طرف دس قدم بڑھتا ہوں یعنی بندے کا اس کی طرف خلوص کے ساتھ بڑھنا شرط ہے آیت نمبر 98 میں قر آن پڑھنے سے پہلے آ عوذ باللہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہاں پر رکوع ختم ہوجاتا ہے۔
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے