بقیہ دنیا اس بات کی قائل ہے کہ بغیر ظلم کئیےحکومت نہیں چلتی؟ جبکہ اسلام کی پوری تعلیمات علیٰحدہ ہیں۔ ہاں! یہ اور بات ہے ہم جہاں کہیں بھی ہیں اس کا الٹ کرتے ہیں؟ جبکہ اسلامی طرز حکمرانی کے لیے اللہ اور اس کے رسول نے ﷺ فرماد یا کہ حق کے ساتھ حکومت کرو؟ اور جو حکمراں اپنی حکومت مستحکم کرنا چا ہتا ہے وہ عدل کے ساتھ حکومت کرے اور یہ بھی وہ ظل اللہ ( اللہ کا سایہ ) ہوتا یعنی اس کا وجود رعیت کے لئیے با عثِ زحمت نہیں باعث رحمت ہوتا ہے اس کا صلہ یہ ہے کہ قیامت کے دن جب کہ کوئی سایہ نہیں ہوگاعادل حکمراں عرش کے زیر ِ سایہ ہوگا۔ اس دن سات قسم کے لوگ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے عرش کے زیر ِ سایہ ہونگے اور ان میں سے سرِ َ فہر ست ِ“ عادل حکمراں“ کو فرمایا ہے۔ اور مومنو! سے یہ بھی فرمایا کہ صرف مظلوم کا ساتھ دو ظالم کا ساتھ مت دو اور یہ بھی فرمایا کہ ظالم حکمراں کے سامنے کلمہ حق کہنا بہت بڑا جہاد ہے؟ لیکن ہم کرتے کیا ہیں؟ وہ سارے کام جو ہمیں کرنا منع ہیں؟ پھر سینہ ٹھونک کہتے ہیں کہ ہم سب الحمد للہ مسلمان ہیں؟ اس لیے ہم جہاں بھی ہیں اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں؟مملکت ِ خداداد پاکستان کی حالت کو ہی دیکھ لیجئے کہ ان کے سامنے جو کہ شیر کی طرح ڈھار تے ہوئے اوردھمکاتے، سینہ تانے ہوئے آتے ہیں ان کے سامنے حکومت بچھ جاتی ہے؟جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے سورہ النحل کی آیت نمبر 22 میں فرمایا ہے کہ “وہ مستکبرین کوپسند نہیں کرتا “اور یہ ہی نہیں اسی سورہ میں حضرت سلیمان ؑ کے طرز حکمرانی کو سراہتے ہوئے سب حکمرانوں کوحق کے ساتھ حکومت کرنے کا حکم دیا گیا ہے؟یعنی یہ حکم دیا ہے کہ میرے احکامات کے مطابق حکومت کرو اور سب کو یکساں انصاف دو ؟ جبکہ اسلامی ممالک میں دہرا معیار ہے کہ وہ حکومت جمہوری پسند کرتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ کے قوانین کے مطابق کوئی بھی فیصہ کرنے کو تیار نہیں ہں ؟ایسے حکمرانو ں اورمنصفوں کےبارےمیں کیا لکھا وہ قرآن جا کر پڑھ لیجئے؟ نتیجہ یہ ہے کہ جوطا قت ور گروہ ہے وہ سامنے ہو تو پولس جلوس کے سامنے سے ہٹ جاتی ہے اور کوئی کمزور جتھہ سامنے ہو تو لاٹھی ڈنڈا گولی سب چل جاتی ہے اور اس پارٹی پر بھی پابندی لگ جاتی ہے؟اور کوئی مہنیہ ہوتا اور کوئی اور گروہ ہوتا تو کہدیتے کہ شیطان نے لڑا دیا؟ مگروہ تو آجکل قید ہے پھر یہ کام کس نے کیا یہ مسئلہ غور طلب ہے؟ ۔ اگر وہ مسلمان ہی با عمل ہوتے تو ان کےباعمل ہوتے ہوئے یکم رمضان کو جو واقعہ رونما ہو وہ کبھی نہیں ہوتا؟کیونکہ یہ کسی عادل حکومت کے شایا ن ِشان نہیں تھا نہ ہی مسلمان رعیت کے؟ جبکہ حسب دستور وعدہ پورا نہیں کرنا تھا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وعدہ کیا ہی کیوں تھا۔؟اور اگر کیا تھا اور پورا کرنے کا ارادہ بھی تھاتو وزیر اعظم کی ڈائری میں لکھا ہوا کیوں نہیں تھا؟ یہ عمل کیا ظاہر کرتا ہے؟ یہ اگر لا پرواہی ہے تو اس کا ذمہ دار کون تھا ایک تحقیقا تی کمیشن اور بنا ڈالئے بقول آپ کے اور آپ کے وزرا ء کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجا ئے گا؟ جو کہ عوام نے کبھی ہوتے نہیں دیکھا؟ شاید خواص نے دیکھا ہو اور وہ گواہی دے سکیں کہ عمل چونکہ سلیمانی ٹوپی اوڑھے ہوئے تھا اور انہوں نے دیکھا تھا؟ ہمیں اپنے بھائیوں سے چونکہ ہمیشہ خوش گمانی رکھنےکا حکم ہے لہذا ہم تو ایسا نہیں سوچ سکتے؟ مگر وہاں کے تجربہ کار لوگ کہہ رہے ہیں کہ نہیں ! شروع سے ہی وعدہ پورا کرنے کاارادہ نہیں تھا۔ اگر ہوتا تو ڈائری میں لکھا ہوتا یہ بھی ان تمام وعدوں کی طرح کا ایک وعدہ تھا کہ کس کو پورا کرنا ہے؟اور کون پورا کرتاہے؟ اور کس کے وعدے پہلے پورے ہوئے ہیں جو ہم کریں؟ اس وقت اسے ٹالدو اور ان سے جان چھڑا لو بعد میں جو ہوگا وہ دیکھا جا ئے گا۔ جبکہ یہ معلوم تھا کہ یہ مسئلہ ایسا ہے کہ جاہل سے جاہل مسلمان بھی جذباتی ہوکر اس پر جان دے دیتا ہے جہاں حضور ﷺ کا معاملہ ہو۔؟ پھرنہ ان کےصلاح کاروں نے سوچا کہ اس دن پہلا رمضان ہوگا جس میں ہر قسم کا دنگا فساد کرنا سخت منع ہے اور یہ مہینہ حرام مہینوں میں شامل ہے۔ نہ ہی وعدہ لینے والو ں نے یہ سوچا کہ ہم یہ تاریخ کیوں لے رہے ہیں جبکہ پہلی رمضان کو ہنگامہ آرائی گناہ ِ عظیم ہے جو کہ مسلمان تو کیا مکہّ معظمہ کے کافر تک بھی نہیں کیا کرتے تھے۔ اگر اتفاق سے کسی کو بھی یاد نہیں رہا تو حالیہ اسلامی کلینڈر کے موجداور وزیر با تدبیرکا کلینڈر دیکھ لیتے؟ تو پاکستان کا امن تباہ ہونے سے سے بچ جاتا جو کہ اس سلسلہ میں پہلے ہی کچھ اچھا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو بری نظروں اور برے مشیروں سے بچا ئے (آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے