ہم اللہ تعالیٰ کااحسان مانیں کہ ہمیں امت محمدیہ میں پیدا کیا جنہیں بعد میں رحمت اللعالمین کا لقب بھی عطا فرما یا۔ کہیں اس سے پہلے اگر پیدا ہوئے ہوتے تو ان کرتوتوں کے بنا پرجو روزانہ آجکل ہم کر رہے ہیں ہر روزایک شہر تباہ ہوتاجو کہ کسی نبیِ ؑوقت کی امت ہوتا؟ یہ میں کیوں کہہ رہا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ پوری تاریخِ انسانیت دیکھ جا ئیں جو کہ ہماری عبرت کے لئیے اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن میں بار بار دہرائی ہے۔ اکثر یہ ہی ملے گا کہ تمام ا متیں کسی ایک ہی گناہ پر پکڑی گئیں اور تباہ کر دی گئیں؟ مگر اس کے با وجود کے ہم تمام برا ئیاں ایک ہی وقت میں کر رہے ہیں مگر ابھی تک محفوظ ہیں۔ اوراس طرح تباہ نہیں ہوئے جس طرح دوسری امتیں تباہ ہوئیں؟ کبھی آپ نے سوچا کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جہاں وہﷺ اور تمام چیزوں میں کامل تھے وہیں وہﷺ رحمت میں بھی کامل تھے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کو رحمت اللعالمین کا خطاب عطا فرما یا؟ سب سے پہلا مرحلہ تو وہ آیا جبکہ سرداران قریش نے خود مطالبات کی ایک بڑی فہرست کعبے میں بلا کر حضور ﷺ کو پیش کردی کہ“ ہم آپ کو جب مانیں گے کہ آپ اپنے رب سے کہہ کر ہمارے لیئے اس وادیِ غیر مزروعہ کو مزروعہ بنا دیجئے یا ان پہاڑوں کو سونے کا بنا دیجئے یا اپنے ہی لیئے ایک فرشتہ منگوالیجئے جوآپ ﷺکی نبوت کی گواہی دے اور اگر یہ بھی نہیں کرسکتے ہیں تو ہمارے اوپر آسمان گرا دیجئے جس سے آپﷺ ہمیں ڈراتے ہیں اگر آپ سچے ہیں تو؟ ورنہ ہم آپ پر ایمان نہیں لا ئیں گے (الاسرا ء آیت نمبر 91سے 93تک ملاحظہ فرمالیں)؟ اللہ نے حضوﷺ کی دعا کے جواب میں حضرت جبرئیل ؑ کو پیغام دیکر بھیجا کہ جو آپﷺ چاہ رہے ہیں و ہ میں کر دیتا ہوں مگر یہ پھر بھی ایمان نہ لا ئے تو میں اپنی سنت کے مطابق سزا بھی وہ دونگا جو آج تک کسی امت کو میں نے نہیں دی؟ جبکہ دوسری صورت یہ ہے کہ میں آپ کی امت کے لیے توبہ کا دروازہ کھلارکھوں؟ حضور ﷺ نے اپنی فطرت کے مطابق دوسری بات منظو ر فرما لی کہ مجھے ﷺایک وقت کھانا اور دوسرے وقت بھوکا رہنا منظور ہے؟ مگر امت کی تباہی منظور نہیں ہے۔ یہ پہلا موقعہ تھا کہ حضور ﷺ نے رحم،عفو اور در گزر کامظاہرہ کیا۔اور ان لوگوں کے لیئے بھی تباہی نہیں چاہی جو انﷺ کے خون کے پیاسے تھے۔ جوکہ انﷺ کی ایک صحابیہ ؓ اور صحابیؓ کو بہت بھیانک انداز میں انﷺ کی آ نکھوں کے سامنے اس جرم میں شہید کرچکے تھے کہ ابو جہل ان سے مطالبہ کر رہا تھا کہ“ اسلام سے منحرف ہو جا ؤ اور حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کرو“ انہوں ؓ نے شہید ہو نا پسند کیا مگر اس کے مطالبات نہیں مانے نہ حضور ﷺکی شان میں گستاخی کی نہ اسلام سے منحرف ہونا پسند فرمایا۔ اس کے بعد دوسرا موقعہ وہ آیا کہ حضور ﷺ کے دو زبردست حمایتی ام المونین ؓ حضرت خدیجۃ الکبریٰ اور حضرت ابو طالب انتقال فرما گئے اور حضور ﷺ طائف کے سرداروں کے پاس تشریف لے گئے کہ شاید وہ اسلام قبول کرلیں اور اپنے یہاں پناہ دیدیں؟ مگر ان بد وقتوں نے حضورﷺ کو بری طرح تنگ کیا لڑکوں کوپیچھے لگا دیا تاکہ وہ حضور ﷺ پر پتھر برسائیں حتیٰ کہ حضور ﷺ کے نعلین مبارک بھی ان کےﷺ مبارک لہو سے بھر گئے۔ تب حضرت جبرئیل ؑ تشریف لا ئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو آپ فرما ئیں وہ ہم ان کو سزادیں، یہ میرے ہمراہ پہاڑوں کا فرشتہ بھی ہے آپ حکم دیں تو وہ دونوں پہاڑوں کو برابر کردے جوکہ طائف کے دونوں طرف ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایانہیں یہ نہ سہی ان کی اولاد مسلمان ہوگی، اور یہ طوفان ٹل گیا اگر حضور ﷺ حکم دیدیتے تو طائف صفحہ ہستی سے مٹ جاتا،مگر وہ بچ گیا کیونکہ حضور ﷺ کو گواراہ نہ تھا۔جبکہ ان سے پہلے ﷺ اکثر نبیوں ؑنے اپنی ؑ امت سے تنگ آکر بد دعا فرما ئی اور طوفان نوح جیسی تباہی آئی؟لیکن حضور ﷺ نے کبھی امت کے لیے بد دعا نہیں فرمائی۔ تیسرا موقعہ جب آیا کہ سورہ الانعام کی آیت نمبر 59 نازل ہوئی جس میں یہ ذکر تھا کہ“میں اوپر سے عذاب نازل کرنے پر قادر ہوں اور نیچے سے عذاب بھیجنے پر قادر ہوں اور تمہیں آپس میں تکڑیاں کرکے لڑادینے پر بھی قادر ہوں ہ اس کے نزول کی بعد حضور ﷺ مسجد نبویﷺ سے ویرانے کی طرف صحابہ کرامؓ سے بغیر کچھ کہے تشریف لے گئے۔ صحابہ کرامؓ پیچھے گئے اور دیکھا کہ وہاں حضور ﷺ سجدے میں سر رکھے آہ و زاری میں مصروف ہیں؟ جب انہوں ﷺ نے سجدے سے سر اٹھایا تو صحابہ کرامؓ نے دریافت کیا کہ حضور ﷺ کیا ماجرا ہے ؟تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ آیت ناز ل ہوئی جس میں تین عذابوں کا ذکر ہے میری درخواست پرد و کو تو اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اس امت پر سے ہٹا لیاہے،ایک کے لیئے فرما یا کہ یہ اس امت کا مقدر ہے وہ باقی رہے گا۔ اس لیے تم لوگ مجھ سے وعدہ کرو کے تم آپس میں میرے بعد لڑو گے تو نہیں توانہوں ؓ نے فرما یا حضور ﷺ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ قرآن اور اسوہ حسنہ ﷺ ہمارے پاس ہو اور ہم آپس میں لڑیں؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ قرآن تمہارے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ اور ایک دفعہ سرداروں کی تلواریں میان سے باہر آگئیں تو پھر وہ میان میں دوبارہ نہیں جا ئیں گی۔ یہ تو یہاں میں نے چند مثالیں پیش کی ہیں جبکہ اور بہت سی مثالیں بھی ہیں جن کا ذکر قرآن میں نہیں ہے مگر سیرت اور احادیث کتب میں ہے۔ انکاﷺ تو یہ وطیرہ ہی یہ ہی تھا کہ ہر وقت امتی، امتی ورد ِ زبان ِ مبارک تھا۔ جبکہ عالم حضرت سیدہ سلام اللہ علیہا کابھی یہ ہی تھا،جس کے رواوی حضرت امام حسن ؑ ہیں کہ“ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ میری والدہ نے تمام رات امت کی بخشش کے لیئے دعا فرمائی اپنے اورہمارے لیئے کچھ نہ مانگا تو میں نے پوچھا کہ آپ نے اپنے اور ہمارے کچھ بھی نہیں مانگا؟ تو جواب میں فرمایا بیٹے ہمسایہ کا حق زیادہ ہے اور اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دو یہ ہی اسلام ہے“ اللہ تعالیٰ ہم کو ہدایت عطا فر مائے کہ ہم ویسے ہی بن جائیں جیسا کہ ہمیں حضور ﷺدیکھنا چاہتے تھے یعنی ماضی میں جیسے اولین دور کے صحابہ کرام ؓ تھے۔ (آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے