(347 – 326) قطعات شمس جیلانی

326
مجھ میں انا غرور کچھ نہیں بندہ جو خاکسار ہے
مجھ کو یقین ِ کامل ہے اللہ کو مجھ سے پیار ہے
بندے کو شرف دیدیا سرکار کا سیرت نگار ہے
لب پہ جو یہ ورد ِزباں ذکر ِرب لیل و نہار ہے

327
اللہ اکبر۔۔۔ شمس جیلانی

صنم چلیں نہ پھریں نہ وہ کوئی ایسی مثال رکھتے ہیں
وہ اوصاف ان میں کہاں جو رب ِ ذوالجلال رکھتے ہیں
بنا یا جگ کو انہوں نے اور اسے چلا رہے ہیں وہی
جو سات پردوں میں ہے کیڑا اس کا خیال رکھتے ہیں

328
محال کچھ بھی نہیں۔۔۔ شمس جیلانی

علی ، علی(ع) ہیں علی کی مثال کچھ بھی نہیں
علی ہوں ساتھ فکر ِ مآل کچھ بھی نہیں
بڑا تھا ناز مرحب کو خیبر فتح نہیں ہوگا
علی (ع) نے کردیا ثابت کہ محال کچھ بھی نہیں

329
ایک غلط فہمی کا ازالہ۔۔۔ شمس جیلانی

شاعری لعنت بھی شاعری رحمت بھی ہے
پڑھیئےتو اسکو سہی قر آن میں فرمان ہے
رہ گئے جو بادشاہ جو بھی چا ہیں وہ کہیں!
اکثر بہہ جاتا ہے رو میں آدمی انسان ہے

330
تغیر ِ زمانہ۔۔۔ شمس جیلانی

با ت کرتےمسلمان اشاروں میں ملیں گے
ایسےاب دو اب چار ہزاروں میں ملیں گے
ہے دور جو بدلہ تو ہے سارا زمانہ بد لہ
وہ لڑتے ہوئے روزے مٰیں بزاروں ملیں گے

331
عید پیچھے ٹر۔۔۔ شمس جیلانی

ویسے تو وہ ہیں تیز بہت عتاب او ر شتاب میں!
ہوتی نہیں ہے دیر کبھی وہاں فرمان ِ عتاب میں
ہومعاملہ دینے کا عوام کو نرخوں میں کچھ رلیف
لگ جاتی ہے جانے دیر کیوں حساب و کتاب میں

332
بندوں کی بندگی چھوڑدو۔۔۔۔شمس جیلانی

سب کچھ ہی مل گیا گر مصدر قل ھواللہ جو مل گیا
وہ ہےدونوں جہا ں میں سرخرو جسے اللہ جو مل گیا
مت اتنا چڑھا ؤ شمس کسی کو وہ جھانکے تو گر پڑے
نے بھیجا کرونا ایک ہے دیکھوکہ جہاں پورا ہل گیا

333
عید مبارک ۔۔۔ شمس جیلانی

عید ہے انکے لیےجنہوں نے روزے رکھے وہ متقی جو بن گئے
ان کا معاملہ اللہ ہی جانے جو رسم سمجے گنتی پوری کرگئے
سال اگلے ہم کو بھی رمضاں ملیں روزے ملیں یا نہ ملیں !
لوگ حسرت سے کہیں اک شمس تھے وہ بھی آخر مرگئے

334
خوش نصیب لوگ۔۔۔ شمس جیلانی

لوگ اکثر ہی حواس باختہ اور منتشر ملے
مشکل سے چند لوگ تھے جو معتبر ملے
رکھ کر روزے خلوص سےوہ سرخرو ہوئے
ہیں خوش نصیب وہ جنت میں گھر ملے

335
عقلمندرا اشارہ کافی است۔۔۔ شمس جیلانی

د ین کے خلاف ہما رے لیل ونہار ہیں
ہم میں برائی آگئیں اب بے شمار ہیں
اس واسطے خفا ہوگئے پروردگار ہیں
کہ بندےرجوع کریں جو ہوشیار ہیں

336
افضل ہے رشتے جوڑنے والا۔۔۔ شمس جیلانی

کہا سرکارﷺ نے میرے کہ افضل ہےہر رشتے جوڑنے والا
جنت کی خوشبو تک نہیں سونگھےگا رشتے توڑنے والا
خوشبو جو کہ کرتی ہے معطر میلوں تک فضاؤں کو !
ترسے گاہمیشہ کے لیئے اسکو ہرایک آئین ِ ربی توڑنے والا

337
معاف کرو تاکہ تم معاف کیئے جاؤ۔۔۔ شمس جیلانی

معاف کرتے جاؤ تم بنا جتلا ئے ہوئے کہ تم نے کیا احسان ہے
تاکےروزِ محشر میں بھی تم کو معاف کردوں یہ بڑا امکان ہے
مومنوں نے پڑھنا عربی چھوڑدی دنیا میں وہ یوں رسوا ہوئے
مجبورا“میں نے اردو میں کہاہے یہ خدائے پاک کا فرمان ہے

338
بس یقین شرط ہے۔۔۔۔ شمس جیلانی

الہ کو رب نبیﷺ کو رہنما اپنابنا کے دیکھا ہے
کبھی خدا پہ بھی اپنا بھروسہ جما کے دیکھا ہے
کہے ہے جیسا وہ خود کو ویساہی پاؤگے اس کو
کبھی ساتھ اس کے کیا وعدہ نبھا کے دیکھا ہے

339
صرف اتباعِ رسولﷺ باعث ہے ۔۔۔۔۔ شمس جیلانی

یہ جو تمہیں زیور ِ علم و حکمت پہناکے بھیجا ہے
نہیں جہاں پہ تمہیں ہرگزداروغہ بنا کے بھیجا ہے
چلو گے نبی ﷺ کے اسوہ حسنہ پہ پا ؤ گے عظمت !
سچ تو یہ ہے تمہیں چٹھی رسا ں بنا کے بھیجا ہے

340
عمل کے بغیر ایمان کچھ نہیں ۔۔۔۔ شمس جیلانی

رب کو مانوقرآں نہ مانو یہ دین ایسا بنا نہیں ہے
عمل ہے افضل کیا تم نے قرآن میں پڑھا نہیں ہے
کرو نہ ناراض شمس اسکو پھرکہیں پناہ نہیں ہے
دکھا ؤ سند ہے کوئی کہیں دیکھالکھا نہیں ہے

341
درگت باعث حیرانی نہیں! ۔۔۔ شمس جیلانی

جودرگت بن رہی آجکل مجھکو حیرانی نہیں ہے
گنا ہ رب کوتو مانیں ہیں بات کیوں مانی نہیں ہے
ہے قرآں میں ایسے لوگوں کو رب نے کچھ اور لکھا
کہ آئینِ خداوندی میں یہ کارِ مسلمانی نہیں ہے

342
اپنی گرہ میں باندھ لو؟۔۔۔۔ شمس جیلانی

قرآں میں لکھدیا کہ دواہمیت اتباعِ رسولﷺ کو
دل میں نہ آنے دو کبھی کسی خیال ِفضول کو
اک لمحہ کے واسطے نہ کرو اس سے انحراف
اپنی گرہ میں باند ھ لو اس زریں اصول کو

343
میں رب کا شکر گزار ہوں ۔۔۔ شمس جیلانی

شکر اس کا ادا میں کرسکوں یہ میری مجال بھلا
جس طرح میں جی رہا ہوں کیا ہے میرا کمال بھلا
عطاجوعلم کیا رب نے مجھے شمس لا زوال ہے وہ
ایسی گزاری زیست کہ پاتا نہیں ہوںمیں مثال بھلا

344
رب نے جتادی اہمیت اسوہ رسول ﷺ کی۔۔۔ شمس جیلانی

اتار کرقرآن میں جتادی اہمیت اسوہ رسول ﷺکی
گنجا ئش ہے کہا ں رہی کسی بحثِ فضول کی !
یہ علما ءکرام کی روش ہو نہیں سکتی ہے شمس
سب عاقل کہیں گے ضد اسے عوام ِ مجھول کی

345
عظمتِ حضور ﷺ ۔۔۔۔ شمس جیلانی

قرآں میں اتاری ہے توقیر محمد ﷺکی
ہاتھوں سے لکھی ر ب نے تقدیر محمدﷺ کی
لحجہ دیا شیریں جنہیں سرکار ﷺ ہمارے تھے
تھی دل میں اتر جاتی تقریر محمدﷺ کی

346
ہر مومن نائب رسول بھی ہےﷺ۔۔۔شمس جیلانی

شمس ہر مومن کی یہ خواہش ہے جاں دینا انﷺ پر مرجانا
بے شک وہی تو مومن ہے جس نے ہے سرکارﷺ کا رتبہ پہچانا
یہ شیوہ نہیں ہے مومن کا کھانا کمانا وقت گنوانا اور سوجانا
یہ حکم وہﷺ ہم کو دے کر گئے ہیں کہ پیغام ہے دیں کا پہنچانا

347
نبی ﷺ کا غلام ہے۔۔۔ شمس جیلانی
نہ شمس رہنما ہےنہ وہ مسجد کا امام ہے
بس اتنی سی بات ہے نبی ﷺ کا ادنیٰ غلام ہے
تبلیغ جوکہ فرض ہے ہر مومن کے واسطے !
سب کو دلانا یاد یہ ہی بس اس کا کام ہے

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Uncategorized. Bookmark the permalink.