تو آسمان سے گر کر کبھی کھجور میں نہ اٹکتے؟ ویسے تو حضوﷺ کی عظمت سے تمام قرآن بھرا پڑا ہے مگر میں یہاں ابتداء کی ہی دو وآیتیں پیش کر رہا ہوں جس میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے کہ“ جو تمہاراﷺ نہیں وہ میرا بھی نہیں ہے“ وہ ہیں دو آیتیں سورہ آلِ عمران کی آیت نمبر31 اور32۔ جن میں اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہے ً آپ ان سے فرمادیجئے کہ تم اگر اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرا اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرنے لگے گا تو وہ تمہارے تمام گناہ معاف کردے گا وہ بڑا غفور اور رحیم ہے 0 دوسری آیت میں پھر تاکید فرمائی ہے کہ ” کہہ دے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور اگر یہ منہ پھیر لیں تو اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا0 اس کے بعد ان کی تفسیر میں ابن ِ کثیر ؒ بہت سی احادیث لا ئے ہیں جن میں یہ مضمون ہے کہ جن کے افعال حضور ﷺ کی سنت کے مطابق نہ ہوں تو وہ قابلِ قبول نہیں ہیں جبکہ ان افعال کے لئیے انہوں نے مردود کے الفاظ استعمال کیئے ہیں۔ کیا اس مسئلہ پر اس کے بعد بھی بات کرنے کی کوئی گنجا ئش رہ جاتی ہے؟ جواب آپ پر چھوڑتا ہو ں۔ آپ یہ توجانتے ہونگے جس پر ساری دنیا عمل کرتی ہے کہ ہمیشہ نذیر یعنی پی ایل ڈی۔اعلیٰ عدالت کی پیش کی جاتی ہے کیاکبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی بڑی عدالت نے کسی چھوٹی عدالت کا فیصلہ تسلیم کر کے اس پر عمل کیا ہو؟ پھرکیا وجہ ہے کہ ہم اس طریقہ کار کو بالکل بھولے ہوئے ہیں۔ جو کہ سرکارﷺ نے سکھا یا تھا کہ کوئی بھی مسئلہ در پیش ہو تو پہلے قرآن شریف میں دیکھو اگراس میں نہ ملے تو اسوہ حسنہ ﷺ میں تلاش کرو، اگر اس میں بھی نہ ملے تب کہیں اور جاکر تلاش کر سکتے ہو یا خود میں اتنی علمی صلاحیت ہے تو خود اجتہاد کرسکتے ہو؟ مگر ہم لوگ اس کا الٹ کر رہے ہیں پہلے لوئر کورٹ جا تے ہیں اگر وہاں نہ ملے تو پھر کہیں اورڈھونڈتے ہیں۔ اور اسپر دعویٰ یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔ جبکہ ہمیں یہ تک منع کردیا گیا ہے کہ کسی معاملے میں حضور پر سبقت مت کرو؟ حتیٰ کہ حضور ﷺ کی آواز سے اپنی آواز بھی بلند نہ کرو۔ کیا یہاں انﷺ کے فیصلے سے پہلےاپنا کرنا سبقت میں نہیں آتا۔ آپ سوچئے تو سہی کہ آپ کر کیا رہے ہیں۔ اگر اس کی مزید تاکید دیکھنا ہے تو پھر سورہ الحجررات میں چلے جائیں اور ایک سے تین تک وہا ں حضور ﷺ کے مقابلہ میں ہر قسم کی سبقت کو منع کیا گیا ہے۔ حتیٰ کے آواز سے آواز بلند کرنے کو بھی منع کیا گیا اور متنبہ کیا گیا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم کو پتہ بھی نہ چلے اور تمہارے تمام اعمال غارت ہو جا ئیں؟ حالا نکے اس امت کی بھول چوک معاف ہے ؟مگر حضور ﷺ کا معاملہ ہو تو وہ معاف نہیں جبھی تو فرمایا کہ “ایسا نہ ہو کہ تمہیں پتہ بھی نہ چلے اور تمہارے اعمال ضائع ہوجا ئیں۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو وہ لوگ بہت پریشان ہوئے جن کی آواز قدرتی طور پر بلند تھی، جن میں حضور ﷺ کے قریبی حلقوں میں حضرت عمر ؓ اور حضرت بلال ؓتھے۔ او ر انکے علاوہ ایک صحابیؓ اور تھے انہوں نے یہ کیا کہ خود کو گھر میں بند کرلیا کہ ایسا نہ ہو کہ ان کی آواز حضور ﷺ سے کسی طرح بلند ہوجا ئے اور ان کی تمام محنت اکارت جا ئے؟ انہوں نے خود کو اپنے گھر میں مقید کرلیا کہ وہ نہ مسجدِ نبوی ﷺ میں جائیں گے نہ یہ معاملہ ان کے ساتھ پیش آئے گا۔ جب وہ نظر نہیں آئے تو حضور ﷺ نے لوگوں سے معلوم کیا کہ وہ کہاں ہیں؟ توصحابہ کرامؓ نے بتایا کہ انہوں ؓ نے تو خود کو مقید کرلیا ہے۔ تب ان کو حضور ﷺ نے بلوایا اورفرمایا کہ یہ تم جیسوں کے لیئے نہیں ہے جو کہ پیدا ہی بلند آواز لیکر ہوئے ہیں؟ البتہ ان کے لیئے ہے جو جان کر میری ﷺآواز سے آواز بلند کریں؟ ایسے لوگوں کا ذکر سورہ الحجرات کی آیت 3میں تعریف کے ساتھ آیا ہے۔ کہ “ یہی لوگ ہیں جو رسول ﷺاللہ کے حضور ﷺ اپنی آواز پست رکھتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ نے جانچ لیا ہے جن کے لئیے بڑا ثواب اور مغفرت ہے۔ اب آپ خود سوچ لیجئے کہ آپ کن لوگوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ان میں جن کی یہاں پر تعریف ہے اور انہیں مغفرت کی نوید ہے یا ان کی جن کے اعمال ان کی لا پروائی کی وجہ سے غارت ہوچکے ہیں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے۔ (آمین) اب یہاں ایک سوال یہ اور پیدا ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ عیسیٰ ؑ کی طرح یہ کہیں گے کہ ہم نے تو نہیں کہا تھا ان کو کہ ہمیں حضور ﷺ سےبڑھا دیں لوگ ہمیں خود ہی بڑھانے لگے؟ یہاں جو اللہ سبھانہ تعالیٰ نے بریت کا معیار رکھا ہے وہ ہے کہ اگر کوئی لوگوں کی اس روش پر انہیں منع کرتا ہو یا اس پر کراہیت کا اظہار کرتا ہو تو اس کی بچت ہےورنہ نہیں؟ جبکہ یہ سب جانتے ہیں کہ اللہ سبھانہ تعالیٰ دلوں کا حال جانتا ہے۔ کہیں ایسا نہ بروز َ قیامت جواب دہی مشکل ہوجا ئے؟
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے