عمل سے زندگی بنتی ہے؟۔۔۔ شمس جیلانی

بہت کم لوگ اس زندہ حقیقت کے قائل ہیں عمل سے ہی زندگی بنتی ہے؟ اس کے لئیے اقبال ؒ مرحوم کا یہ شعر بڑا مشہور ہے کہ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے؟ اس شعرکو پڑھ کر ممکن ہے کہ کچھ لوگ کہیں کہ یہ تو ایک شعر ہے اور اقبال بھیؒ شاعر تھے اور اسلام نے سورہ الشعراء میں شاعروں کی مذمت میں پوری تین آیات نازل فرما ئیں ہی شاعروں اورشاعری کے خلاف؟ جبکہ چوتھی میں جو جز ہے آیت نمبر 227 کااس کی حضور ﷺ نے اس کے بارے فرما یا ہے کہ یہ تمہارے لیئے ہے وہ آگے پیش َ خدمت ہے۔۔۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے نیک عمل کیئے اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا۔۔۔۔۔۔جب یہ آیات نازل ہوئیں تو شعرا کاوہ چھوٹا سا مقدس گروہ جن میں مشہور شاعر حضرت حسان بن ثابت ؓ بھی شامل تھے دربار ِ رسات مآبﷺ میں حاضر ہوئے کہ حضورﷺ ہم تو تباہ وبرباد ہوگئے کیونکہ ہم نے اپنی زندگی شاعری میں صرف کردی؟ تو حضور ﷺ نے فرمایاکہ نہیں اس سے تم مستثنیٰ ہو کیونکہ تمہارے لئیے آخری آیت کا یہ درمیانی جز ہے۔ تمام شعرا ء حضرات جو اس وفد میں تشریف لائے تھے اس جواب سے مطمعن ہوکر چلے گئے اور ان میں سے کسی نے شاعری ترک نہیں کی؟۔ چونکہ اس زمانہ میں شاعری کا بڑا چرچا تھا اور حضور ﷺ کے پاس جو کہ گنتی چند شاعر تھے ان کو حضور اکثر ﷺحکم دیتے تھے کہ وہ کفار کے جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب جوکہ عموماً شاعری کی شکل میں ہوتی تھی اسی زبان میں جواب دیں ان میں ایک خاتون صحابیہ ؓ حضرالخنسہؓ بھی شامل تھیں اس چھوٹی سی جماعت کو تمام کفار کی شاعروں کی جماعت کامقابلہ کرنے کا حکم عموما“ ملا کرتا تھا۔اور وہ جواب دیا کرتے تھے۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت حسان (رض) بن ثابت کو ایک مرتبہ اپنے منبر بٹھا کر حضور ﷺ نے ان کی عزت افزائی اور ان سے ان کا کلام سنا؟ مرد ہی نہیں اس میں حضرت خنسہ ؓ جو کہ مرثیہ نگاری میں دور ِ جہالیہ میں مردوں سے بھی آگے تھیں! ان کا تو با قاعدہ عکاز کے بازار میں تنبو لگا کرتا تھا جس پر ان کا مخصوص جھنڈا نصب ہوتا تھا۔ جبکہ شعرائے عرب میں وہ امراؤ بن قیس کے بعد دوسر ے نمبر پر تھیں۔ جن لوگوں نے اپنی شاعری کے دوران اس بات کا خیال نہیں رکھا ان کے لیئے یقینا پہلی تین آیات آیات ہیں مگر جو اپنی شاعری سے حمد و ثنا، نعت، مرثیہ، صالحین کی منقبت اور تبلیغ اسلام کا کام لے رہے ہیں وہ سب پہلی تین آیتوں سے مستثنیٰ ہیں؟ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ کوئی شخص بندوق اپنی حفاظت کے لیئے خریدے تو ثواب ہے اگر اپنے کسی دشمن کو ہلاک کرنے کے لئے خریدے تو گناہ ہے۔ جنہوں نے علامہ اقبال ؒ کو نہیں پڑھا ہے انہیں چا ہیئے کہ پہلے وہ انہیں پڑھیں پھر ان کی شاعری کے بارے میں کچھ کہیں؟ تو انہیں پتہ چلے گا کہ انکی ابتدائی شاعری کے بعد جو شاعری ہے وہ زیادہ تر قر آن اور سنت سے متاثر ہوکر کہی گئی ہے چونکہ ان میں سے زیادہ تر کلام فارسی میں ہے لہذا نئی نسل تو اس سے بالکل ہی نا بلد ہے؟ کیونکہ انہیں فارسی ہی نہیں ہے؟ اگر آپ اس شعر کو قرآن کی کسوٹی پر پرکھیں گے تو آپ دیکھیں گے؟ اس میں علامہؒ ایمان کے بعد عمل ِ صالح لائے ہیں جو کہ طریقہِ قرآنی ہے۔ اس سلسلہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا“ یہ قول بہت مشہور ہے کہ عمل کے بغیر ایمان کوئی چیز نہیں ہے اور ایمان کے بغیر عمل کوئی چیز نہیں ہے۔“ جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیئے لازم و ملزوم ہیں۔ یعنی ایک کے بغیر دوسرے فعل کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ اس کی وضاحت ان کے دوسرے قول سے بھی ہوتی ہے جس میں انہوں ؓ نے فرمایا کہ“ ایمان کے ساتھ نیک عمل کرنا لازمی ہے ورنہ اچھی باتیں تو برے لوگ بھی کیاکرتے ہیں“ میرا اس تمہید سے مقصدیہ تھا کہ میں ہمیشہ عمل پر زور دیتا رہا ہوں؟ ہم جتنا اہلِ بیت کو حضور ﷺکی وجہ سے چاہتے ہیں اس کی کسی اور مذہب میں مثال نہیں ملتی مگر ہماری وہ محبت اس وقت کہیں سوجاتی جب ہم یزیدی رویہ رکھنے والے لوگوں سے تعاون کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس سلسلہ ہم ہلکی سے ہلکی نیکی بھی کرتے ہوئے کہیں دکھائی نہیں دیتے تاکہ ان کی سنت کچھ تو ادا ہو جو امت پر قرض ہے؟ یعنی کہ اگر ہاتھ سے یا منہ سے روکنے طاقت نہیں ہے تو کم ازکم دل سے برا سمجھیں اور کراہیت کے ساتھ خاموشی اختیار کریں بجا ئے ان کے درباروں کی رونق بڑھانے کے لیئے حاضری دیں۔ کیا حضرت امام حسین ؑ نے یہ سوچ کر قربانی نہیں دی ہوگی کہ وہ ؑ عملی مثال قائم جائیں کہ ایسے مواقع پر مومنوں کیا کرنا ہے؟ جواب آپ پر چھوڑتا ہوں؟ جو لوگ کھلے عام اسلامی شعار کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان سے کبھی تو کراہیت کریں؟

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Uncategorized. Bookmark the permalink.