مندرجہ ذیل قطع میں نے وہ سب کچھ کہدیا ہے جو کہ مومنوں کے امیر کے ساتھ بطور نصرت اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے مگر اس کو اس کو اس صفت سے مشروط کردیا ہے کہ وہ“ صالح“ بھی ہو اور صالح ہوگا تو متقی بھی ہوگا اور اس میں یہ صفات ہونگی تو یقیناً وہ حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ پر بھی عامل ہوگا؟پھر اس کے ساتھ حکمت ہوگی فراست ہوگی اور وہ شہنشاہوں کا شہنشا بھی اس کے ساتھ ہوگا جو قدیر ہے کہ جو چاہے سو کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے ؟اور امیر کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ؟ جس طرح“ خیر کثیر“ کا ذکر قرآن میں ہو ا ہے جو کہ سورہ البقرہ کی آیت 269 سے شروع ہوکر اورآخری سورتوں میں سے بہت ہی اہم سورت سورہ توبہ تک چلا جاتا ہے؟ اس کی تفسیر اتنی طویل ہے کہ متعدد بین الاقوامی کانفرنسیں اس ایک لفظ پر منعقد ہوچکی ہیں کہ اگر میں سب کا ذکر کرو ں تو اس چھوٹے سے مضمون میں وہ سما نہیں سکتیں؟ مختصر یہ سمجھ لیجئے کہ اس کا سلسلہ حضور ﷺ سے شروع ہوتا ہے اور ان کے اس خلیفہ پر ختم ہوگا جو آخری ہوگا وہ خوش نصیب کون ہوگا وہ تو اللہ ہی جانتا ہے؟ البتہ حضور ﷺ کے جن خلفا ٗ نے بھی حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیر وی کی ہے ان سب کے نام تاریخ میں آج تک ستاروں کی طرح جگمگا رہے ہیں اور جنہوں نے بزدلی دکھا ئی انکا کہیں ذکر نہیں ہے؟۔ اب یہ ہ÷ی مرحلہ افغانستان میں اس رہنما کو درپیش ہوگاجو بھی اس قوم ک اب قیادت کرے گا۔جو کہ چالیس سال سے نہتے لوگوں کو پوری دنیا سے اس بات پر لڑاتی رہی ہے کہ افغانی قوم اپنے یہاں اسلامی نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہوگئی تو دنیا میں وہ مدینہ کی اسلامی حکومت قائم ہونے کے بعد دوبارہ کہیں کامیاب ہونے والی دوسری ہو گی۔ ورنہ اس کا حشر بھی وہی ہوگا جو تمام بعد میں چلنے والی اسلامی تحریکوں کا ہوتا رہا ہے۔ یہ سب کچھ مجھے اس لئیے لکھنا پڑرہا ہے۔ کہ چاروں طرف دبا ؤ ہے کہ افغان قیادت مجبور کردیا جائےکہ جو کام اللہ سبحانہ تعالیٰ کی نصرت کی بنا پر اس قوم نےجو کام یہاں تک پہنچایا ہے؟ اور سب کو وہاں سے نکلنا پڑا ہے؟ اب دنیا پھر دبا ؤ سے کام لینا چا ہتی ہے حالانکہ اس سے پہلے ویٹنام اور چائینا میں وہ نکام ہوچکی ہے ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ پاکستان سے جس نے ان کی اس سلسلہ میں بہت مدد کی ہے مصالحت کی میز پر لانے اورمعاملات طے کرانے میں اس کو بھی کہا جارہا ہے۔ کہ ہم تمہیں بہت سی مراعات دینگے اور انہیں اسوقت تک افغان حکومت کو تسلیم مت کروجب تک کہ وہ دنیا کو یقین دہا نی نہ کرادے کہ وہ بھی ہمارے جیسا ہوجا ئے گا۔ جبکہ پاکستان کی موجودہ قیادت مدنی ریاست بنا نے کا یقین دلاکر آئی تھی کیا وہ اگر کسی وجہ سے ہمیشہ کی طرح ناکام رہی اور پاکستان میں اسلامی نظام قائم نہیں کرسکی ہے تواوروں کو بھی نہیں کر نے دیگی؟ دوسری طرف افغانستان کو بھی سوچنا چاہیئے کہ مدینہ کی ریاست جب عالم وجود میں آئی تھی کیا اس نے یہ تمام دبا ؤ اور مسائل نہیں جھیلے اور دنیا نے سارے ہتھکنڈے اسوقت نہیں استعمال کیئے تھے وقت حضور ﷺ خود بہ نفس ِ نفیس قیادت کے لئیے موجود تھے اور ان صحابہ ؓ کرام بھی موجود تھے جن کی تعداد صرف سیکڑوں میں تھی اور غیر مسلح بھی تھے انہوں نے سب کچھ برداشت کر کے کامیابی حاصل کی تھی تاکہ ایک مثال قائم کریں کہ ایسا بھی ہوتا ہے۔ اور کیا یہ بھی جیتی ہوئی بازی آسانی ہار جا ئینگے جیسے کہ اس سے پہلے والے لوگ ہارتے رہے ہیں؟ نتیجہ یہ ہوگا کہ جو چالیس سال تک خون بہا ہےوہ بھی رائیگاں جا ئے گا اور پھر یا تو کوئی نیا آدمی آئے گا اور پھر سے الف ب سے تحریک دوبارہ شروع کریگا؟ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ ان میں سے نہ ہو کیونکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ایک جگہ حضور ﷺ کو قرآن میں خطاب فرماتے ہوئے فرمایا ہے کہ “ اگر یہ فرقہ پرستی سے باز نہ آئیں تو تمہارا ان فرقہ پرستوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے؟ اور سورہ الانعام کی آیت نمبر 65 میں وہ یہ بھی فرما چکا ہے کہ وہ اوپر سے عذاب نازل کرنے پر قادر ہے اور نیچے سے بھی عذاب نازل کرنے پر قادر ہے اور انہیں ٹکڑیوں میں بانٹ کر لڑادینے پر بھی قادر ہے۔ اس آیت کے نزول پر حضور ﷺ سخت پریشان ہو ئے اور وہ مسجد ِ نبوی سے ﷺ اٹھ کر جنگل کی طرف چلے گئے اور وہا ں جاکر عبادت میں ایسے مصروف ہوئے کہ انہیں ﷺ اپنے پیچھے آنے والے صحابہ کرام (رض) کا پتہ بھی نہ چلا جب حضور ﷺ نے سجدے سے سر اٹھایا تو انہوں نے ؓ پوچھا کہ حضور ﷺ کیا ماجرا ہے اتنا پریشان توہمؓ نے آپ ﷺ کبھی نہیں دیکھا؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس آیت کے نزول نے مجھے سخت پریشان کردیا ہے؟ اور اللہ نے ان میں سے دوعذابو ں کو ٹالدیا ہے میری دعا پر ،،مگر تیسرے کے لیئے فرمایا کہ یہ اس کا مقدر بن چکا ہے۔ تم مجھ ﷺ سے وعدہ کرو کہ تم میرے بعد آپس میں لڑوگے تو نہیں؟ سب نے یک زبان ہوکر فرمایا کہ قرآن ہمارے پاس ہے آپکا اسوہ حسنہﷺ ہمارے پاس ہے بھلا ہم کیسے آپس میں لڑسکتے ہیں۔؟ اس کی تفسیر بہت طویل ہے جو کہ ابن کثیر ؒ نے لکھی ہے اورراوی بہت سے جلیل القدر صحابہ کرام (رض) بھی ان شامل ہیں وہ وہاں جا کر پڑھ لی جائے تو بہتر ہے۔ تیسرے کے بارے میں حضور ﷺ نے حضرت جابر ؓ کے اس سوال کے بارے فرمایا کہ اگر آپ ﷺ اسی طرح جس طرح آپﷺ نے پہلے دو کے بارے میں دعا مانگی تھی اس کے لیئے بھی مانگ لیتے تو یہ بھی قبول ہو جاتی! تو اس کے جواب میں حضور ﷺنے فرمایا کہ “ یہ تو ہونا ہی تھا جو کہ ابھی تک ہوا نہیں۔ میرا اس ساری بحث سے مقصد یہ تھا کہ اس امت پر اس عذاب کا نزول ہونا مقدر ہوچکا ہے۔ لہذا اس سے فرارممکن نہیں ہے؟جب بھی یہ قوم اللہ تعالیٰ کی نافر مانی کرے گی تو اس عذاب میں مبتلا کردی جا ئے گی جوکہ اس تبا ہی کا آج تک باعث ہوتی رہی اس لیئے کہ یہ اللہ اور رسول ﷺکا فرمان ہے جوکہ پہلے سے ہمارے علم میں ہے۔ اب افغان کا مسئلہ پھر اسی مر حلہ پر پہنچ چکا ہے؟ قوم کا اتحاد پارہ پارہ ہونے کو ہے اور وہ وہیں پہنچ جا ئیگی جہا ں سے چل کر چالیس سال میں اس اتحاد تک پہنچی تھی۔ اب یہ افغان قوم کا کام ہے وہ پھر اسی دلدل میں گرنا چاہتی جہاں پہلے دھنسی تھے اور دنیا کا کھلونا بنی تھی۔ یا کسی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے فیصلے وہ خود کرتی ہے؟ اللہ اسے ہدایت دے تاکہ کہ دنیا میں کہیں تو ایک مثالی اسلامی ریاست قائم ہوسکے(آمین) میں اپنے اس مضمون کو اپنے اس قطع پر ختم کرتا ہوں جس کا پہلا مصرع آج کا عنوان ہےع
مومن اور مومنات کا جو صالح امیر ہوتا ہے
ہمیشہ ساتھ میں اس کے تو خیر کثیر ہوتا ہے
نہیں مرعوب ہے ہوتاکسی وہ طاقت سے
کہ اس کے ساتھ میں رب ِ قدیر ہوتا ہےآآ
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے