قارئین گرامی ویسے توآپ کہہ سکتے ہیں کیونکہ فیشن یہ ہی ہے کہ آج کا عنوان ایک شاعر کا خواب ہے اور بس؟ مگراسی مضمون کی قر آن کی دوآیتیں بھی ہیں جس پر مجھے تو یقینِ کامل ہے اور مسلمانوں کو بھی ضرور ہوگا لہذا یہ بھی ایک دن ہوکر رہے گا۔ میں نے تقریبا ٍ “تیس سال اس کوشش میں گزاردئیے کہ لوگ حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ کی طرف واپس آجا ئیں تو وہ فلاح پا جائیں؟۔ جو کہ بچپن سے میرا خواب تھا جس کو میری نانی محترمہ نے میرے دل میں ڈالدیا تھا، بار بار یہ کہہ کہ یہ کام حضور ﷺ ایسے کیا کرتے تھے تم بھی ایسا ہی کیا کرنا؟لہذا میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میں بڑا ہوکر حضورﷺ کی سیرت ضرور لکھونگا اور لوگوں کو تلقین کرونگا کہ اس کو لوگ اپنا لیں؟ کیونکہ اس پر عمل کرنا جیسا کہ حضور ﷺنے کرکے دکھایا وہی اصل اسلام ہے؟ اسی طرح کرنے سے ثواب ہے جبکہ کسی اور طرح سے عمل کرنے پر نہ ثواب ہے اور نہ ہی ا للہ کے دربار میں اسے مقبولیت کا درجہ حاصل ہے۔ میں نے سمجھا تھا کہ یہ ایک نیک کام ہے اس لیئے مجھے اس میں کامیاب ہونے میں قطعی دقّت نہیں ہوگی؟ لیکن یہ میرا خیال خام تھا کیونکہ میں یہ جانتا ہی نہ تھا کہ قوم پٹری سے اتر چکی ہے۔اور پٹری پر واپس لانا سب سے بڑا مشکل کام ہے۔ میں نے یہ کام اپنی آخرت کے لئیے اٹھا رکھا تھا کہ جیسی ہی میں اپنی دنیاوی ذمہ داریوں سے فارغ ہو جاؤنگا تو اپنا سارا وقت حضور ﷺ کی سیرت کو عام کرنے کی کوشش میں صرف کرونگا؟ میں نے اسی لیئے کنیڈا ہجرت کی تا کہ میں یہاں سکون سے یہ کام شروع کرسکوں کیونکہ میرا قلم یہاں پر آزاد ہوگا۔ لہذا حضورﷺ کی سیرت کو میں نے اخباروں میں قسط وار شائع کرانا شروع ٹورنٹو سے کیا۔ سب سے پہلے اس وقت کے موقر اخبار“پاکیزہ“ نے قسط وار شائع کرنا شروع کیا جس کے ایڈیٹر صبیح منصور مرحو م تھے جن کا اوڑھنا اور بچھونا اسلام تھا؟،ان کے بعد پاکستان ٹائمز میں ندیم صاحب نے ٹورنٹو اور شکاگو سے بہ یک وقت شائع کرکے ثواب کمایا، لیکن اشاعت کا سلسلہ اختتام پذیر ہوا میرے عزیز دوست جناب صفدر ھمدانی پر جوکہ لندن سے عالمی اخبار نکال رہے ہیں اور اسوہ حسنہ ﷺ کے والا اور شیدا ہیں۔ اور جب سیرت مکمل ہو گئی تو “ روشنی حراسے“کے نام سے میں نے پاکستان سے شائع کی اور متعدد ایڈیشن شائع کرائے اور مفت تقسیم کیے۔ یہ اس طرح لوگوں کے ہاتھوں میں اور لائبریریوں میں پہنچی اب یہ اسی نا م سے یوٹیوب پر ویڈیو کی شکل میں بھی موجود ہے جس کا سہرا مسعود صاحب کے سر ہے۔ میں بڑا مایوس تھا کہ میں نے جسے آسان کام سمجھا تھا وہی سب سے مشکل نکلا؟کیونکہ کہ یہ راز مجھ پر بعد میں کھلا کے الحمد للہ سارے مسلمان حضورﷺ سے محبت تو بے انتہا کرتے ہیں ان ﷺ پرہر وقت جان دینے کو بھی تیار رہتے ہیں؟“ مگر ان کی بات ماننے کو تیار نہیں ہیں“زمانہ جاہلیہ کی طرح اس دور میں بھی فرقہ بندیاں، برادریاں، رسم ورواج وغیرہ دوبارہ اسلام کے راستے میں حائل ہو چکے ہیں اور انہیں توڑنے کی کسی میں نہ جرات ہے نہ انہیں فرصت ہے۔ جبکہ اسلام اسوہ حسنہﷺ پر عمل کرنے کا نام ہے اور مسلمان کہتے ہی اسوہ حسنہﷺ کے عامل کو ہیں؟ یہ ہی اہلِ سنت بشمول تشیع حضرات تمام فرقوں کا ایمان ہے“۔ کیونکہ قرآن سورہ احزاب کی آیت نمبر 21 میں کہہ رہا کہ ً تمہارے نبی ﷺکے اسوہ حسنہ میں تمہارے لیئے بہترین نمونہ ہے ًاور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد ِ گرامی ہے کہ ً “عمل کے بغیرا یمان کچھ نہیں اور ایمان کے بغیر عمل کچھ نہیں“ اس کے بعد ان کے خاندان کا وطیرہ کیا تھا وہ اس سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت امام زین العابدینؓ کا قول ہے کہ ً ہم حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ کواس طرح پڑھتے تھے جیسے کہ آجکل مسلمان قرآن شریف پڑھتے ہیں۔
اب میں جس عمر کو پہنچ چکا ہوں یعنی 90سال کا ہوچکا ہوں ممکن ہے کہ یہ میرا آخری مضمون ہو؟لیکن سب سے زیادہ مجھے تقویت سورہ الصف کی آیت نمبر 8اور 9 سے ہوئی۔جس میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے فرمایا جس کا لب ِ لباب یہ ہے کہ یہ کافر یہ مشرک یہ خواب دیکھتے رہیں کہ خدا کے نور کوجو کہ تمام چیزوں کا احاطہ کیئے ہوئے ہے اپنی پھونکوں سے بجھا دیں گے؟۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا اللہ اپنے دین کو تمام دینوں پر غالب کرکے چھوڑ ے گا چاہے ان کو کتنا ہی ناگوارِ خاطر کیوں نہ گزرے؟ اس کی ہلکی سی جھلک تمام دنیا نے اس وقت دیکھ لی تھی کہ کہاں تو یہ عالم تھا کہ حضور ﷺ اپنی نگاہ ِ مبارک سے اسلام کے پہلے جوڑے کو انتہائی بربر یت کے ساتھ ابو جہل کے ہاتھوں شہید ہوتا ہوا ملا حظہ فر ما تے رہے تھے اور ان کو جنت کی بشارت دیتے رہے لیکن ظالموں کے ہاتھ نہ روک سکے؟ مگران کا یقین دیکھئے وہ حضور ﷺ کے خلاف ایک لفظ کہہ کر اپنی جان بچا سکتے تھے اس کا مطالبہ پورا کرکے؟ لیکن دونوں ؓ نے جان دینا پسند کیا مگر وہ لفظ زبان سے ادا کرنا پسند نہیں کیا؟ پھر جس نے بھی مکہ سے ہجرت کا ارادہ کیا وہ لوٹ لیا گیا ان کے گھروں پر کفار نے قبضہ کرلیا۔ کیا کسی کے تصور میں یہ تھا۔ کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ حضور ﷺ آٹھ سال بعد جب واپس فاتح کی حیثیت سے مکہ تشریف لا ئیں گے توان کے ساتھ دس ہزار جانثار فوج ہو گی جو انکو جنہوں نے پہلے ان ﷺپر اور صحابہ کرامﷺ پرظلم کیا تھا ان کے ایک ہی اشارے پر نیست ونابود کرسکتی ہوگی۔ لیکن سرکار ﷺ اس دن شکر گزاری کے طور پر اللہ کے آگے سر جھکا ئے ہوئے تھے اور منادی کرنے والا اعلان کر رہا تھا کہ آج کسی سے کوئی انتقام نہیں ہے نہ انہوں نے ابو سفیان سے اورنہ ہی ابو لہب کے خاندان سے اپنے مکان خود واپس لیئے بلکہ جب صحابہ کرام ؓ نے فرمایا کہ ہمارے مکان تو ان سے دلوا دیجئے جوانہوں نے ہم سے جا تے ہوئے چھینے تھے۔تو فرمایا “ کیا تم نہیں چاہتے ہو کہ ان کو معاف کردواور اس کے بدلے میں جنت میں مکان لے لو؟“ سب نے کہا کہ حضور ﷺ “ ہمیں یہ سودا منظور ہے “ بہت سے مورخین نے ان آیتوں سے مراد فتح مکہ لیا ہے۔ مگرمیرے نزدیک یہ درست نہیں ہے۔ کیونکہ ان دو آیتوں کے الفاظ قر آن میں جا کر دیکھ لیجئے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ تمام ادیان پر اپنے دین کو غالب کرنے کی بات فرما رہے ہیں وہ وقت احادیث کے مطابق قرب ِ قیامت سے پہلے آنا ہے جس کی طرف اشارہ حضرت امام مالک ؒ نے فرمایا ہے؟۔ اس وقت حالات تقریبا ً وہی ہیں جو اس وقت مکہ معظمہ میں تھے۔ فرق اب یہ ہے کہ چاروں طرف مسلمان بھی آپس میں لڑ رہے ہیں اور لڑانے والے لڑا رہے ہیں جبکہ پہلے وہ متحد تھے؟ جو لوگ جانوروں کی جئیو ہتھیا پسند نہیں کرتے وہی لوگ مسلمان کے ساتھ آج ہر زیا دتی روا رکھے ہوئے ہیں؟ جس کی اطلاع حضور ﷺ نے سورہ الانعام کی آیت نمبر65کے نزول کے موقعہ پر امت کو دیدی تھی لیکن امت نے اس پر کان نہیں دھرے؟ لہذا سزا بھگت رہی ہے۔ مگر اس کے باوجود ہر مومن کا عقیدہ ہے کہ قرب قیامت ایک دور ایسا آئے گا کہ اسلام غالب ہو گا؟ اس سلسلہ میں سب سے زیادہ امید افزا ء بات حضرت امام مالک ؒ کی پیش گوئی میں ملتی ہے کہ انہوں ؒ نے فرمایا کہ جس طرح امت کی پہلے مرحلے میں اصلاح ہوئی تھی۔ اسی طرح اس دوسرے حصے میں اصلا ح ہوگی“ جس کے اِس وقت کہیں دور دور کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں؟مگر یہ مسلمانوں کے ایمان کی کمزوری ہے؟ کیا کبھی کسی نے سوچا تھا کہ پاکستان بن جا ئے گا اورپاکستان بننے میں جو مزاحم تھے وہی لوگ معاون ہو نگے؟ مگر یہ سب کچھ ہوا میں نے اور میرے دور کے تمام لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، کانوں سے سنا کہ پاکستان بن گیا۔ ان شاء اللہ ایسے ہی ایک دن سنیں گے۔ کہ یہ بھی ہوگیا۔ جیسے کہ آجکل ایک کرونا جیسے جرثومے نے بڑے بڑوں کو پریشان کردیا ہے۔ بہت سی فضول خرچیاں بند ہو گئیں جو کہ کلچر کے نام پر رائج تھیں؟انہیں لوگو ں کو خود اپنے ہاتھوں سے بند کرنا پڑیں۔ یہ اور بات ہے ایسا کرنے والے ہم نہ ہوں ممکن ہے کہ کوئی اور ہو جو ہماری جگہ پر کر ے؟ جیسا کے تاتاریوں نے کیا کہ جنہوں نے مسلمانوں کی کھوپڑیوں کے پہلے پہاڑ بنا ئے بعد میں وہی اپنا پرچم چھوڑ کراسلامی پرچم ایک دو دن نہیں صدیوں بلند کیئے رہے؟ کیونکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے لیئے کوئی کام مشکل نہیں اسے اپنا کارخانہ چلانا ہے ہم نہیں تواورکوئی چلا ئے گا لیکن کارخانہ بند نہیں ہوگا؟ وہ کون ہوگا وہ تاریخ آگے چل کر بتا ئے گی؟ ممکن ہے لوگ سوچ رہے ہوں کہ یہ چراغ تلے اندھیرا کیوں کہ وینکور کا ذکر ہی نہیں۔ ایسا نہیں ہے وینکور والوں نے بھی قدم قدم پر مجھے سراہا خاص طور سے مریکل کے پیرزادہ صاحب ایڈیٹر مریکل، کمیونٹی نیوز کے حارث اور عوام اور علماء نے شروع دن سے میراساتھ دیا۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ سب کو جزا ئے خیر عطا فر مائے(آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے