(422 – 367) قطعات شمس جیلانی

367
سچائی دوست۔۔۔ شمس جیلانی

چمکتے نظر آئے ستارے مگر معدوم روشنی
گرصادق کو ئی ملا تو کی ہم نے دوستی
سچ جس کو کہ سمجھا سدا بات وہ کہی
فاسق اور فاجرو ں سےکبھی اپنی نہیں بنی

368
وہﷺ ۤآے بہار آگئی۔۔۔ شمس جیلانی

جن ﷺکےآنے کی خبر تھی وہ آ ئے مہماں ہوئے
کل جہاں والے انہیںﷺ دیکھ کر حیران ہوئے
سو کھے صحرا میں بھی ہوتے پھر بارش دیکھی
ان ﷺ کے کردار کو دیکھا لاکھوں ہی مسلمان ہوئے

369
دور ِ رحمت کی بات کریں کیا۔۔۔۔ شمس جیلانی

اس دور کی باتیں کیا کہناجب حق تعالیٰ مہر با ن ہوئے
سعادت عطا کی دنیا کو جب پیدا کاملﷺ انسان ہوئے
بو بکر و عمرجس میں پیدا اور حضرت علی عثمان ہوئے
ہر کان میں قرآں گونجے تھاجب پیدا حافظِ قرآن ہوئے

370
دورِ فرمانبرداری میں انعامات۔۔۔۔ شمس جیلانی

جب ہم صاحبِ فہم ہوئے طابع فرمان ہوئے
جو بھی آئے اس دور میں سارے ذیشان ہوئے
ایک دو ہوں تو میں نام گنا ؤ ں اے شمس
ان کی گنتی ہے نہیں جو صاحبِ عرفان ؒہوئے

371
تقاضہِ غیرت۔۔۔ شمس جیلانی

سارے دینوں میں دیں ہمارا ہے
جان و جی سے وہ ہمیں پیارا ہے
جان جا ئے شمس تو چلی جا ئے
جوآنچ آئے نہیں ہمیں گوارا ہے

372
میرا رازِ مقبولیت۔۔۔۔ شمس جیلانی

اللہ مجھ سےمحبت کرتا ہے سرکارﷺ محبت کرتے ہیں
اس واسطے لوگ ہیں جا ں دیتے مجھ پر مرتے ہیں
میرے لب پر برائی آتی نہیں،نہ میں برائی کرتا ہوں
نہ انکی مذمت کرتا ہوں نہ میری مذمت کرتے ہیں

373
ہوس سے دور رہو۔۔۔شمس جیلانی

اگرنہ گالی دو نہ گالی کھا ؤگے تم
پھر امن سے چین سے سو جا ؤگے تم
ہوس پالی کھوپڑی بھرتی نہیں ہے
تو اسی کو بھرتے بھرتے مرجا ؤگے تم

374
انسان اور شیطان میں فرق۔۔۔۔ شمس جیلانی

وہ قابلِ ستائش ہیں جو انسانوں کے انساں کام آتے ہیں
وہ شیطاں ہیں جو انسانو ں کو آپس میں جا کرلڑاتے ہیں
یہ ناشکرے ہیں نہیں یہ لوگ انسان کہلانے کے قابل ہیں
اسی برتن میں چھید کرتے ہیں جہا ں پر کھانا کھاتے ہیں

375
اعترافِ کم علمی۔۔۔ شمس جیلانی

کیا کیا گناؤں رحمتیں اس اللہ رحیم کی
کیسے ثنا کروں میں اس ربِ کریم کی
جس کی مصلحتیں ہیں ہے جانتا وہی
بشر تفسیر جانتا نہیں محمدﷺ کےمیم کی

376
جب تک جان تب تک اڑان۔۔۔۔ شمس جیلانی

جب تلک چلتے رہوجب تک جسم میں جان ہے
یہ نہ بھولوتم کبھی بیٹھا تاک میںشیطان ہے
ہے شمس تھک لیٹ جانا مردانگی ہر گز نہیں
یاد رکھو ایک دن تو دیکھنا حشر کا میدان ہے

377
نیرنگی ِ زمانہ۔۔۔ شمس جیلانی

کبھی اجداد ان کے اٹھے تھے بننے ملت کے امام
بدعت کے نام پرکر گئے مزارات کا قصہ ہی تمام
شہر اب یہ بسانے جارہے ہیں اک بطورِتفریح گا!
کرکے یہ جا ئیں گے کیا پیدا بزرگوں کا اپنے نام

378
جنت کے حصول کا واحد راستہ۔۔۔ شمس جیلانی

ہر دروازہ بند کردیا رب نے ہر بحث ِ فضول کا
دیکر کے حکم اتباع میرا اور میرے رسول ﷺکا
اس سے ذرا ہٹے تو بھٹک جا ؤگے تم بھی شمس
ہےاللہ نے راستہ بتایا یہ ہی جنت کے حصول کا

379
سب سے بڑا عیب تکبر۔۔۔ شمس جیلانی

اللہ میرے نزدیک ہودنیاتیری یہ مٹی کا کھلونا
رب تیری مرضی پہ جیؤں میں ہو مرا اٹھناو سونا
تکبر میرے پاس نہ پھٹکے کہ چادر ہے تیری وہ
سب سے بڑاعیب ہےانسان کا مغروربھی ہونا

380
یاد رکھوکمانا کھلانامرد کے ذمہ ہے۔۔۔ شمس جیلانی

بہو ہو یا کہ بیٹی ہو حقیقت جو بنا تی ہے کوئی سپنا
پھرگھر آکر کے پہلا کام ہو مالک کا اپنے نام بھی جپنا
گھر بھی جو چلاتی ہے جو باہر کام کرکے مال لاتی ہو
اسےمحسنہ اپنی تم جانوجتا تی بھی نہ ہو احسان وہ اپنا

381
اس مسئلہ پر حضور ﷺ کا فیصلہ ۔۔۔۔ شمس جیلانی

کہا سرکار ﷺنے جو مومنہ گھر پر اپنے خوشی سے خرچ کرتی ہے
جوگھر پر جان دیتی ہے اپنے شوہر پر اوربچوں پر بھی وہ مرتی ہے
“ ہے دہرے اجر کی مالک اک راہ خدا میں خرچ کرنااور صلہ رحمی“
یہ ہی فیصلہﷺجب زوجہِ عبد اللہ بن مسعود(رض) استفسار کرتی ہے

382
دو اشعار۔۔۔۔ شمس جیلانی

اب اپنا تا ہے نہیں کوئی رستہ اصول کا
نقشہ بگڑنے جا رہا ہے عرض و طول کا
دامن بچا کے چلیئے الجھ جا ئے نہ کوئی
کہ خطر ناک ہوگیا ہے ہر کانٹا ببول کا

383
قابلِ ستائش لوگ۔۔۔۔ شمس جیلانیی

قابل ِستائش ہیں رہ کے دنیا میں دین کا کام کر تے ہیں
رب راضی ہے ان سے تواچھے لوگ بھی اکرام کرتے ہیں
خرچ کر تے ہیں جوراہِ خدا میں جتاتے نظر آتے نہیں وہ
شب کو جاگتے زیادہ ہیں اوردن میں کم آرام کرتے ہیں

384
ہوشیار ، ہوشیار۔۔۔ شمس جیلانی

با زار میں زہر بھی ہے اور موجود ہیں منشیات
ہے تمہارے واسطے بس مقدم مگر اللہ کی بات
نہ تم دوست کی مانو نہ معتبرمانو میری ذات
تم پر لازم ہے خریداری سے اول خود کرو تحقیقات

385
ہوشیار ! ہوشیار (2) ۔۔۔ شمس جیلانی

مشروبات کے گلاسوں پر کچھ بھی لکھا ہوتا نہیں
دین وصحت کوئی عاقل اس طر ح کھوتا نہیں!
ہوشیار! ہوشیار! ہوجا ؤ اب اےمردِ عاقل ہوشیار
نیند کا شوقین ہو کتنا کوئی اسطرح سوتا نہیں

386
انا توبہ میں مانع ہے۔۔۔۔ شمس جیلا نی

نافرمانیاں کرکے اپنی شامتِ اعمال بلائی ہم نے
بھیجا تھا عقبیٰ بنانے صرف دنیا ہی کمائی ہم نے
دعوے کرکے بلاتین کیں، چوتھی بھی بلا ئی ہم نے
پر توبہ نہیں کرکے ,ہمیشہ ہی بات بڑھائی ہم نے

387
کیا رب سے اپنے ہے پیار نہں۔۔۔ شمس جیلانی

موت سے ہے کسی کو فرار نہیں مگرکیجئے اس کا انتظار نہیں
نیک کاموں میں دیر مت کیجئے کیا رب سے اپنے ہے پیار نہیں

388
خدا کو مانو! خدا کی مانو۔۔۔۔ شمس جیلانی

خدا کو مانو خدا کی مانو کوئی اس سے زیادہ معتبر نہیں ہے
جھوٹے لوگوں کے جھوٹے وعدے کب وہ مکریں یہ خبر نہیں ہے
لکھا ہے قر آں میں رب نے یہ کہ دیں میں کوئی جبر نہیں ہے
پھر بھی کرتے ہیں جبر جوکہ شایدان کو اس کی خبر نہیں ہے

389
حضورﷺ کے قدموں کی برکت۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس وقمر ستارے ہیں مظہر اللہ کے نور کے
پہلے بہت دن چرچے رہے موسیٰ ؑاور طور کے
معراج کیا عطا ہوئی چرچے ہیں اب حضور ﷺ کے
جو ﷺ آ کر آثار ہی مٹا گئے کل فسق و فجور کے

380
عید الا لضحیٰ مبارک۔۔۔ شمس جیلانی

مسلمانوں کے واسطے یہ عیید ِسعید ہے
گونج اٹھتی ہے اللہ اکبر سے فضا شمس
جس کا صلا بہت ہے مزید و مزید ہے
گونجتا ہو آسماں بھی نہیں یہ بعید ہے

381
مہربانی رب کی۔۔۔۔ شمس جیلانی

جو میرے دل کی حالت ہے تجھ پرآشکارا ہے
کیابتاؤں رب میرے !توکتنا مجھ کو پیارا ہے
شمس کیوں نہ ہی ہمیشہ تجھ پر نازے کرے
جبکہ رکھا اچھااسے ہر نوک و پلک سنوارا ہے

382
ڑکر کبھی دیکھو میں لڑائی نہیں کرتا؟ شمس جیلانی

میں اپنے ہی منہ شمس اپنی بڑائی نہیں کرتا
تم لڑکر کے کبھی دیکھو میں لڑائی نہیں کرتا
ویسے بشر ہوں کرسکتا ہوں غلط کام میں بھی
اللہ منع کر دے جسے میرے بھائی نہیں کرتا

383
مالِ حرام مقبولِ بارگاہ نہیں۔۔۔ شمس جیلانی

جو دولت گاڑھے پسینے سے کمائی نہیں ہوتی
وہ کبھی بھی وہاں مقبول ِبارگاالٰہی نہیں ہوتی
اس روز کی ذلت سے بچو نہ بندوں پر کروظلم
کسی ظالم کی اس دربارسے رہائی نہیں ہوتی

384
وہ بد نصیب ہیں؟ شمس جیلانی

وہ بد نصیب ہیں جنت ہے جن کا گول نہیں
ملتی ہے جو خلوص پر لکھا ہے کوئی مول نہی
ملا کرے ہے یہ رحمت سے اور انکساری سے
چلئےاکڑ کی چال نہیں اور بولیں بڑا بول نہیں

385
قیدی نہ بن سکو گے ۔۔۔۔ شمس جیلانی

یہ فقرے گراہ میں باندھ لو اس ادنٰی فقیر کے
سیدھے چلے چلو اسوہ حسنہﷺ پر مثلِ تیر کے
پھر اللہ ہر قدم پر نصرت کرے گا اس طرح
قیدی نہ بن سکوگے تم کبھی اپنےضمیر کے

386
کمال ِ عروج و زوال۔۔۔ شمس جیلانی

ہم نے بچپن میں ظالموں کو ستم ڈھاتے دیکھا
انگریزگئے جب ان کو بھی دکان بڑھاتے دیکھا
شمس لوگ سمجھتے ہیں زمانہ رہےگایکساں
تخت نشینو کو بھی پستی میں جاتے دیکھا

387
عمرِارذل۔۔۔ شمس جیلانی
جس عمر کو ہی اللہ نے فرمادیا خود عمرِ ارذل

وہ بات کبھی شمس خالی از معنی نہیں ہوتی
کچھ لوگ کہہ دیتے ہیں یہ شخص ہے ہٹا کٹا
عاقل کو یہ بات باعث ِ بد گمانی نہی ہوتی

388
حشر کا میدان؟۔۔۔۔۔۔۔ شمس جیانی

اللہ نے شمس صاحبِ عظمت بنا یا مخلوق میں انسان ہے
فرشتوں سے سجدہ کرایا کی عطا اس طرح اسے پہچان ہے
کم ظرف تھا شیطان حائل انا جو ہوگئی وہ منکرِ سجدہ ہوا
اللہ نے وہ مہلت دیدی جو اس نے مانگی“ حشر کا میدان ہے“

389
عمر گزارنے کا طریقہ۔۔۔ شمس جیلانی

اللہ سے قریب رہو مثل ِ خضر رہو
کب آجائے تجھکو موت منتظر رہو
کہتا رہو بات سچ اورسدا معتبر رہو
ذکرِ خدا سے تو سدا با دہن تر رہو

390
اللہ کو تکبر کرنے والے پسند نہیں۔۔۔۔ شمس جیلانی

لئیے ہمارے بے شک دین کے سارے اصول سب کچھ ہیں
مومن وہ ہیں جو کہتے ہیں اللہ و رسولﷺ سب کچھ ہیں
ہیں ایسے لوگ کچھ جو کہتے ہیں ہم کچھ کو مانتے ہی نہیں
جو سب کو مانیں اور کہیں پاؤں کی دھول سب کچھ ہیں

391
معراج مومن موت ہے؟ شمس جیلانی

موت سے زیادہ دوست نہیں موت سے زیادہ یار نہیں
میں تو کہونگا ہاں گو لوگ کہیں نہن نہیں ہزار نہیں
مومن وہ بد نصیب ہے جانے کو شمس جوہے تیار نہیں
بشر وہی جس میں کہ انکساری ہے ذراسا استکبار نہیں

392
خدا کی باتیں خدا ہی جانے۔۔۔۔ شمس جیلانی

تم ورد ِزبان رکھو اللہ کےنام کو
اللہ ہی جانتا ہے اپنے نظام کو
ہےوقت معین ہر ایک کام کو
وہ ہی جانتا ہے رتبہِ امام کو

393
اپنا کچھ نہیں سب اس کا ہے۔۔۔۔ شمس جیلانی

جب وہ راضی ہو تو آمد میں روانی پاتا ہو میں برسات کی
شمس جب کبھی ناراض ہو میں خیرمانگوں ہوں اوقات کی
میرا اپناکچھ نہیں سب رہین منت ہے اس رب کی ذات کا
سب چیز اپنی کہتے ہیں چاہے ملی ہو کہیں ہو سوغات کی

394
د ِحسین علیہ السلام۔۔۔ شمس جیلانی

ظالم تھے جتنے لوگ وہ کوئی نہیں بچا!
وہ بھی نہ سانس لےسکے اک لمحہ چین کی
ہوئی مقبول ِبارگاہ بدعاحضرت حسینؑ کی
جگ کو یاد رہگئی ابتلاء ناناﷺ کے نورِعین کی

395
لوگ کہتے ہیں تم بھی کچھ کہو؟۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس گزشتہ چوہتر سال سے یہ عقل میری حیران ہے
جسے سب کہہ سکیں میرا ہے یہ ہی وہ پاکستان ہے!
گر سچ میں کہدوں تو پیچھے کچھ پڑ جا ئیں گے لوگ
گرجھوٹ بولوں تومومن کی لکھی نہیں یہ شان ہے

396
اللہ کے بندے شیطان سے مار نہیں کھاتے؟ شمس جیلانی

جو کہ تیری بات پر پختہ ایمان ہے لاتا نہیں
میں اُسے سمجھاؤں کیسے جو سمجھ پاتا نہیں
جبکہ شیطان ہے موجود ایزاد ِبدگمانی کے لئے
ہاں اگر بندہ ہے تیرااس سے مات وہ کھاتا نہیں

397
تغیراتِ زمانہ۔۔۔۔ شمس جیلانی

وقت تھا وعظ سن کر کے ڈر جا تے تھے لوگ
روح تھی ان کی نکل جاتی مرجاتے تھے لوگ
جب سے یقیں کامل اٹھ گیا شمس یہ بھی گیا
اب وعظ ٹھٹہ بن گیا ہنستے گھر جاتے ہیں لوگ
نوٹ۔حضورﷺ کے زمانےمیں ایسے واقعات عام تھے

398
ہوکاوش انسانی؟ ۔ ۔۔۔شمس جیلانی

رب جو فیصلہ کرتا ہے وہ ہی خوب ہوتاہے
ہراک ہے مطمعن ہوتا ہر اک مرعوب ہوتا ہے
ہوانسانوں کی کاوش وہ خوبی نہیں ہوتی
ہوتا وہی کچھ ہےجو کہ اسے مقصود ہوتا ہے

399
جو خدا چا ہے انجام وہی ہوتا ہے۔۔۔ شمس جیلانی

رب کا فیصلہ اپنے بندوں کے لیئے مسعود ہوتا ہے
جہاں پر فتنہ ہوتا ہے شیطان بھی موجود ہوتاہے
اللہ کی اپنی مرضی ہےجسے چاہے نوازے شمس
تب شیاطیں کے لئے میدا ن بھی محدود ہوتا ہے!

400
یزید منکر عاقبت و فاسق ہےجانتے تھے حسینّ

یہ ہی وجہ تھی کہ راہنما نہیں مانتے تھے حسینّ

401
فرد ہے ملت سے ورنہ کچھ نہیں۔۔۔ شمس جیلانی

بھلا انسان وہی ہے جو کہ اچھی بات کہتا ہے
بھلی باتیں جو کرتا ہے بھلو ں کے ساتھ رہتا ہے
نہیں جو چھوڑتا ہے اپنی ملت کو برا کہہ کر !
جو آئے اس راہ میں مشکل وہ ہر بار سہتا ہے

402
نجات اتبا ئے رسول ﷺمیں ہے ۔۔۔ شمس جیلانی

کرتے نہیں ہیں حمد وثنا اللہ کریم کی
نہ ان کو فکر جہنم کی نہ آب ِ حمیم کی
شمس کرتے رہو تلاش نقشِ پا حضور ﷺ کے
اسوہ حسنہ ﷺ ہےسیڑھی صراط ِمستقیم کی

402
عظمت کے لیے حکمت چا ہیئے۔۔۔ شمس جیلانی

سمجھا سارے شہادت پاگئے بس قصہ ہوا تمام
اس کے مضمرات سمجھا نہیں تھا عقل کا غلام
شمس جبکہ حسین ّ جانتے تھے شہادت کا فلسفہ
اس کو پتہ چلے گا پائیں گے محشر میں وہ مقام

403
ہےالگ شان والا۔۔۔۔ شمس جیلانی

میرا مالک ایک ہے اس کی الگ اک شان ہے
ہر گھڑی ہمراہ ہے وہ سب سے بڑی پہچان ہے
اس سے ملنے میں نہں حائل کوئی دربان ہے
گر نہ مانے جواسے ہے جہنم حشر کا میدان ہے

404
نسلِ عجیب ۔۔۔ شمس جیلانی

ہے عجب قصہ نئی نسل ہے سوتی بہت
پھرمقدرکو وہ اپنے شمس ہے روتی بہت
پھر ہےچاہے اس پہ برسے رحمت پروردگار
ہے ہوس اتنی ہر روزافزوں ہوتی ہے بہت

405
بس اللہ کی بات مانو!۔۔۔۔ شمس جیلانی

رہنا اللہ کو باقی ہے اور سب کو فنا ہے
بات اس کی سدا مانو کرتا جو منع ہے
عبادت جو کرو اسکی ہے بھلا اپنا تمہارا
جن وقتوں میں کہتا ہے وہ کرنا ثنا ہے

406
رضائے رب کی تلاش۔۔۔ شمس جیلانی

ہر مومن متلاشی ہےاللہ کی رضا کا
ہے خوف سدا لاحق اسےروزِجزا کا
چلتا ہے بچا کرکے گناہوسے وہ د امن
ہونا ہے وہاں فیصلہ جزااور سزا کا

407
درخواست بہ دربار ِ رب ۔۔۔۔ شمس جیلانی

رب !عرش کے سایہ میں بندے کو چھپالینا
جو دنیا میں مجھے رکھے تو پوری حیا دینا
عقبہ میں جنت ہودنیا میں بھی جنت ہو
بس کچھ ایسا کرم کرنا کچھ ایسی جزا دینا

408
جوکچھ منع ہے وہ نامناسب ہے۔۔۔ شمس جیلانی

شمس مشہور زمانے میں اللہ کی تو غنا ہے
آئین ِخداوندی بندے کی بھلائی میں بنا ہے
جو اللہ اور نبی ﷺدیدیں وہ چیز فقط لیلو
کہ ہرفعل مضرِ صحت ہے لکھا جو منع ہے

409
صاحب ِ قلب ِ مطمعنہ۔۔۔۔شمس جیلانی

اسے مطمعن دیکھا جو بندہ رب کا ہوتا ہے
وہی ہے کاٹتا انساں یہاں پرجوکہ بوتا ہے
نہ وہ کسی پر ظلم کرتا ہے نہ اس پر ظلم ہوتا ہے
وہ اپنی نیند اٹھتا ہے وہ اپنی نیند سوتا ہے

410
شکر کریں کے اللہ رحیم ہے؟۔۔۔۔ شمس جیلانی

اس دور میں جس کو بھی دیکھئے نکلا ہوا دو ہاتھ ہے
سنتے بہت ہی کم ہیں جن کو پہنچتی اللہ کی بات ہے
بچاجہاں ہےیوں رحم واجب کرلیاخود پر پرور دگار نے
ورنہ انسان سراٹھا کےچلے کیا اور کہاں اس کی بساط ہے

411
بسم اللہ الرحمن الرحیم

صوفیہ وقار کی پہلی سالگرہ پر
آکر صوفیہ نے ہیں لگا دیئے میرے پر
سب میر ے بچے ہیں مرے جان وجگر
اس کے آنے ہی سے پردادا بنا شمسؔ میں
تمہید ہے اتنی بڑی قصہ مگرہے مختصر

412
سم اللہ الرحمٰن الرحیم

نانا کی دعا
عمر اور ثناء کی شادی پر
میری دعا ہے ثنا ء و عمر تم پھلو پھولو
اور ساتھ میں یہ بھی کہ رب کو مت بھولو
شمس شادی سارے اقربا کو مبارک ہو
خوشیاں ساتھ رہیں اتنی کہ آسمان چھولو
یہ دعائیہ قطعہ٤ ستمبر٢٠٢١ ؑ کو نیو یارک
میں پڑھا گیا

413
ظلم کا انجام جہنم ۔۔۔۔ شمس جیلانی

نہ ستاؤ تم کسی کو کہ بد دعادیگا
وہ عرش پاک کو اس طرح ہلا دیگا
ہےممکن لے دے کر سزا سے بچ جاؤ
پھر بروزِحشر رب سخت تر سزادیگا

414
زخمو کا مداوا مرہم۔۔۔۔ شمس جیلانی

جس سمت بھی دیکھو تو موت کا بازار گرم ہے
آجا ئے شام کو گھر واپس کوئی یہ اللہ کا کرم ہے
مانگا کرواے شمس اس سے صبح اور شام دعائیں
یہ ہی ہے مداوا فقط اور سب زخموں کا مر ہم ہے

415
ایک اچھی تقریب کے اختتام پر۔۔۔۔۔ شمس جیلانی

شامل ِحال جب رب ِزمین اور آسما ں کی مہربانی ہوگئی
اس کرونا ئی ماحول میں بھی کچھ توحاصل شادمانی ہوگئی
شمس ایک اچھی سی شادی دیکھنے کو پھرملی دوسال میں
جمیل وعظمیٰ کو حاصل تین سواشخاص کی میزبانی ہوگئی

416
تصوف کا پہلا اصول۔۔۔۔ شمس جیلانی

تصوف کے تمام رازوں میں یہ پہلا راز ہے
کہ دل میں یقین رکھو یہ اللہ کار ساز ہے
پانچوںوقت رہو رکوع میں رب کے سامنے
ہرگز نہ جائے پائے ہاتھ سے کوئی نماز ہے

417
چلو راہ ِ راست پر۔۔۔۔ شمس جیلانی

ظلم دنیا میں کم نہیں ہوتے
ہاں ! ستم اب رقم نہیں ہوتے
راہ سیدھی حصول آساں ہے
چلتے رہیئے توگم نہیں ہوتی

418
سراپا راز ہے سمجنے والوں کو؟۔۔۔شمس جیلانی

فرمادیا رب نے مجھے ویسا پاؤگے جیسا گمان ہے
لیکن اچھے گمان کے لئیے چاہیئے اونچی اڑان ہے
پڑھئے قرآں کو روز کم از کم ایک ہی رکوع سہی
تا کہ ذہن نشین ہوسکےتمہیں کیا نص ِقوآن ہے

419
تبلیغ مگر حکمت کے ساتھ۔۔۔۔ شمس جیلانی

ڈراتے رہو جہاں کو شمس اس ذوالجلال سے
بچاتے رہو جہاں کو تم خطرہ ِ عروج و زوال سے
جو بھی کرو بات علم اور حکمت کے ساتھ ہو
بچتے رہو خود بھی سدا بحث ،قیل وقال سے

420
فخر ِکائینات۔۔۔ شمس جیلانی

جو دل سے کرے عبادت رب اس کے ساتھ ہے
ایسا کوئی ہو جو مومن وہ فخرِ کا ئینات ہے
ہردل کرے ہے عزت جو بھی اسے ہے دیکھے
کہ عزت اور ذلت بس اس اللہ کے ہاتھ ہے

421
کسی کے ظاہر پر مت جا ؤ۔۔۔۔۔۔ شمس جیلانی

کبھی دیکھنے میں جو کہ حقیر لگتا ہےوہی کامل فقیر ہوتا ہے
اس کا کردار اس کو بلند کرتا ہےوہ بے مثل و بے نظیر ہوتا ہے
ہر اک نہیں پابند ِ لکیر ہوتا ہے فطرتا“ جود کے ستگیر ہوتا ہے
جتناہوسکے گناہوں سے دور رہو نہ ہو کوئی تو خبیرو بصیر ہوتا ہے

422
ے عمل صاحبِ گفتار ۔۔۔ شمس جیلانی

وہ بہت کچھ ہیں اس خفط میں گرفتاربہت ہیں
جو عمل میں کورے ہیں صاحب ِگفتار بہت ہیں
ایسوں سے خبر دار ہمیشہ ہی رہو تم اے شمس
ہیں لوگ نہیں کسی مصرف کےبیکار بہت ہیں

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in qitaat. Bookmark the permalink.