(468 – 500) قطعات شمس جیلانی

468
جاری رہے تلاوت قرآن کی۔۔۔ شمس جیلانی

نہ اونچی ہے منزل چا ہیئےنہ طلب اونچے مکان کی
جو تیرے حکم کےمنتظر رہیں حاجت ہے ایسے کان کی
دل ایک ہی جانے کام فقط سمعنا و اطعنا اے شمس
بس کانوں میں گونجتی رہے تلاوت ہر دم قر آن کی

469
لشکرِ نبیﷺکا پہلا دستہ ہوں۔۔۔۔ شمس جیلانی

حضورﷺکے دامنِ پاک سے شمس واسطہ ہوں
دین میرا ہے اسلام جس سے پورا پیوستہ ہوں
مجھے نبیﷺ کا اک ادنیٰ سپاہی ہی سمجھو!
یعنی کہ نبیﷺ پاک کا میں ہر اول دستہ ہوں

470
نہ باپ نہ بھیا سب سے بھلا روپیہ۔۔۔ شمس

اللہ کو بھلا بیٹھے ہیں یہ اس کا سبب ہے
شمس ہرروز جو آجا ئے اس کا غضب ہے
غفلت بھی عجب ہے ہر بات عجبب ہے
نہ دیں کی خبر ہے نہ فکرِ مذ ہب ہے

471
شمس اللہ اللہ ہر گھڑی گنگنا چاہیئے

آنے کا مقصد جو ہے عقبیٰ بنانا چاہیئے
کام نا شائستہ کرے ہاتھ اس کے تھام لیں
کام اچھے جو کرے اس کو سراہنا چاہیئے
(شمس جیلانی)

472
وہ فلاح پاگیا ؟ شمس جیلانی

فلاح وہ پاگیا جس نے پاس رب کے حاصل ا علیٰ مقام کیا
نبی ﷺ کا اتباع کرکے نماز پیچھے پڑھی بارہا سلام کیا
بہت سے منکروں کو کردیا اپنے عمل سے دین پر مائل
راضی جو رب ہوا اس نے بلا کر کے کل جہاں کا امام کیا

473
حضور ﷺکی سیرت کی تکمیل پر۔۔۔ شمس جیلانی

کرے ہے وصف بیان جن ﷺ کاخود بصیر و خبیر
لکھے گا ان ﷺکی کیا سیرت کوئی بھی مجھ سا حقیر
لکھی تو میں نے ہے لیکن لکھائی کس نے ہے
کہاں یہ شمس سا عاجز کہا ں وہ کارِ َ کثیر

474
حضور ﷺکی سیرت کی تکمیل پر۔۔۔ شمس جیلانی

کرے ہے وصف بیان جن ﷺ کاخود بصیر و خبیر
لکھے گا ان ﷺکی کیا سیرت کوئی بھی مجھ سا حقیر
لکھی تو میں نے ہے لیکن لکھائی کس نے ہے
کہاں یہ شمس سا عاجز کہا ں وہ کارِ َ کثیر

475
شمس نہ کا وشیں ہیں نہ ہی میرا کوئی کمال

ہیں تیری عنا یتیں یہ اچھےگزارے نوے سال
تو نہ نواز تا تو یہاں مجھے پوچھتا تھا کون
یا صاحب ِ کمال رب ِذوالجلال ، رب ِ ذوالجلال

476
جب ہوئے نوے کے؟ شمس جیلانی

جب ہوئے نوے کہ اس سے چند روز پہلے کچھ ایسی بیماری ہوگئی
تبدیل دو ٹانگو ں کے بجا ئے حاصل چار پیوں کی سواری ہوگئی
وہیل چیر کے محتاج ہم بھی ہوگئے بہت سوں کی طرح اے شمس
حاصل ہمیں پہلے ہی سے بیٹوں کے کاندھوں کی سواری ہوگئی

477
ثبوت ِ ربوبیت۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس زندگی بھر لا اللہ سکھایا ہے
اب کسی غیر میں آسرا نہیں ہوتا
رزق دینا ہے ربو بیت کا ثبوت
بندہ مرجاتا گر خدا نہیں ہوتا

478
نیا باب گزارشات۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس زندہ ہے ابھی اللہ سے کیا عہد و پیمان ابھی باقی ہےا
انشااللہ ء یہ جاری رہے گا کام جسم میں جان ابھی باقی ہے

479
نہ گھبراؤ۔۔۔ شمس جیلانی

نہ گھبرا ؤ ابھی تو ساتھیوں کرنا بہت سا کام باقی ہے
ابھی تو ہمیں لینا حشر کے میدان میں انعام باقی ہے

480
مکا فاتِ عمل۔۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس ہوکر کھڑے نماز ادا کی اکڑ گئے
اس کی ایک حد تھی جس سے گزر گئے
اتنے بڑھے ہم آگے کے تکبر کو جا چھوا
ہم کو پتہ چلا جب کہ تب پیر بھر گئے

481
نیاسال مبارک؟۔۔۔شمس جیلانی

شمسؔ آنے دو نیا سال نیا گل کھلا ئے گا
اک ظالم ہٹا کے دوسرا ظالم بٹھا ئے گا
جو اپنی حرکتیں ہیں رب غصے میں آئے گا
پہلے ہی جو خفا تھاکچھ اور روٹھ جا ئے گا

482
ناک ہی ناک ۔۔۔ شمس جیلانی

انسان زندہ جب تک ہے جبتک کہ ساکھ ہے
اگر اس سے گزرگیا تو پیرو ں کی خاک ہے
شمس سب سے بڑا کام ہےاللہ کی بندگی
مطلب یہ نہیں ہے کہ بس ناک ہی ناک ہے

483
مسلم امہ کی صورت ِحال۔۔۔ شمس جیلانی

شمس امت ِ مسلمہ کی تاک میں ہندوستان کا تا تار ہے
انصاف جگ سے اٹھ گیا ہوتا کچھ بھی نہیں ہا ہاکار ہے
کہنے کو تو مسلماں بہت ہیں جو گنتی کرو انکا شمار
اسلام اب باقی کہاں کچھ منافق ہیں کہیں پر غلبہ فجار ہے

484
شمس دیکھ کر چشم نم آجاتا ہے بندوں پر رحم

بس مانگتے رہیئے دعا اللہ کرم اللہ کرم اللہ کرم

485
اعطراف ِ خطا ۔۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس بندہِ خطا ہوں میں کب مجھکو انکار ہے
کوئی تو ہوئی تھی خطا مجھے برملا اظہار ہے
مجھے نوے برس کے بعد میں ڈالاایسا جوبیمار ہے
کہ بندے کومعاف کردے تو مالک ِ کل مختار ہے

نوٹ الحمد اللہ ایک ماہ کی شدید علالت کے بعد میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کی مہربانی سے واپس آگیا ہوں۔
ساتھیوں سے درخواست ہے کہ میری صحت ِ کاملہ کے لئیے دعا فرمائیں (آمین)

486
رحم کر رحم کر رحم کر۔۔۔۔ شمس جیلای

اللہ تو باد شاہے میرا اور تو پروردگار ہے
بھوکوں سے مر رہا ہے جہاں زیر ِ استعمار ہے
تو ہی اگر ٹالے گا تو دفع ہونگی بلا ئیں سب
غم مجھکو کو کھا رہا ہے کہ اب حالت ِزار ہے

487
تابع فر مان اور نافرمان کافرق۔۔۔۔ شمس جلانی

انسان اسوقت تک انسان ہے کہ تابع فرمان ہے
جب خدا چاہے بدلدے پھر وہی چرخہ شیطان ہے
شمس کوئی بھی تبدیلی اپنےآپ ہے آتی نہیں
ایسا ہوجاتا ہے سب کچھ کوئی بندہ نافرمان ہے

488
صلح سے جان دینا بہتر۔۔۔۔ شمس جیلانی

اب دل میں آرزو باقی نہ کوئی باقی ارمان ہے
ساتھ میں جولے جارہا ہوںمیں مرافقط ایمان ہے
میں اوروں کی طرح شمس صلح کرسکتا نہیں
ہار مانو! میں اس پر جان دوں یہ میرا ایمان ہے

489
رضا کارانہ عمرَ ارزل سے ملاقات ۔۔۔شمس جیلانی

ہم نے عمر ِ ارذ ل کو خود پر نافذ رضاکارانہ کیا
تبدیلی ایسی آئی کہ دونوں جہاںتک ہل گئے
ایسے موقعہ پر ہوتا ہے یہ ہی دوست دشمن مل گئے
بس جو چھڑکتےجان تھے وہ خیر سے سوئے منزل گئے

490
شاکر ہوں رزقِ حلال عطا کرنے والے کا۔۔۔شمس جیلانی

شاکی بنو ں وہ بھی میں شمس اس ربِ ذوالجلال کا
جس کی مثا ل کوئی نہیں نہ کوئی اس کی مثال کا
رکھتا خیال ہے جو میرے ماضی ہمیشہ سےحال کا
جوسجا کے رکھے ہے خوان پہلے سے اکلِ حلال کا

491
منبع شفاعتﷺ۔۔۔۔ شمس جیلانی

جس نے بھی پڑھے اور پڑھا ئے سبق سرکارﷺکی عظمت کے
اس نے اتنے ہی طبق کھولے سب پر اس باب ِ رحمتﷺ کے
جو کچھ بھی وہ کہتا ہو شمس سب مظاہر ہیں شفاعت کے
واللہ واحد ﷺ وہی ذریعہ ہیں ہر تسلیم اور صداقت کے

492
جینےو مرنے کاانحصاررب پر۔۔۔ شمس جیلانی

اللہ جو دینا چاہے پل میں عطاکرے مشکل ہزار ہے
اللہ جو لینا چاہے چھین لےاس سےنہیں کہیں فرار ہے
پھرکون پوچھتا ہےاسے اب وہیں پھر تا وہ خوار ہے
اے شمس یاد رکھو وہ پروردگار ہے ! وہ پروردگار ہے

493
اچھے لوگ۔۔۔ شمس جیلانی

شمس اچھے لوگ لڑتے ہیں نہیں نہ آپس میں لڑاتے ہیں
نہ باتیں ادھر کی لے جاکر کے ادھر والو ں کو سناتے ہیں
اگر جھگڑا کہیں ہوجائے غلطی سے آپس میں ملاتے ہیں
جہاں جیسے بھی ممکن ہو جاکر کے اس پر دھول پاتے ہیں

494
دربیان ِ فتنہ۔۔۔۔ شمس جیلانی

فتنہ وہ لعنت ہے جوکہ ہرا دیتا جیتے ہوئے میدان کو
فتنہ وہ لعنت ہے جو پناہ دیتا ہے بھاگتے شیطان کو
فتنہ وہ لعنت ہے کرتا ہے تباہ ملک کے امن امان کو
فتنہ وہ لعنت ہے جوغصہ د لاتا ہے ہر اک انسان کو

495
پچھلی قومیں انجام سے پہلے۔۔۔ شمس جیلانی

اللہ تعالیٰ نے پچھلی قوموں کو گونگا کہا بہرا کہا قرآن میں
تاکہ وہ انسان بن کر آجا ئیں پھر زندہ انسانو ں کے میدان میں
جب اثر کچھ بھی نہیں ان پر ہوا پیہم ڈراووں کا اے شمس !
اک لمحہ میں ان کو پٹکا عزابو ں کے بے درد قبر ستان میں

496
تجدیدِ عہد۔۔۔ شمس جیلانی

مجھکو نہیں ہے غم کمر میری مثلِ کمان ہے
میرے ساتھ ہر گھڑی میرے اللہ کی امان ہے
شمس کرتا رہونگا کام اس دیں کا اسی طرح
گر توفیق رب نے دی اور باقی عہد وپیام ہے

497
دربیان فاتحہ۔۔۔ شمس جیلانی

ثواب بھوکوں کا بیٹ بھرنا ہے رہے موٹے کوئی ثواب نہیں
ہم نے تریب ہی بدل ڈالی شمس ان کے لئیے ہے باب نہیں
سارا قصہ ہے اب دکھا وے کا جس کا ملنا وہاں حساب نہیں
نتیجہ!جعلی فقرا ہیں اس طر ح رہتے رہتا کوئی نواب نہیں

498
میرایقین ِ کامل۔۔۔۔ شمس جیلانی

شمس مجھ کو یقین ِ کامال ہے میرا رب ذو الجلال ہے
اٹھتا نہیں غیر کےآگےمیرا ہاتھ کبھی بہر ِ سوال ہے
اس میں نہ کوئی میری محنت ہے نہ ہی میرا کمال ہے
میرے دل میں جمگیا پوری پختگی سے یہ ہی خیال ہے

499
احسان کا بدلہ احسان ہے۔۔۔۔ شمس جیانی

کروں میں تعریف کیا بیٹی حنا کی
بس سمجھو کہ رحمت ہے خداکی
خدمت میری کرتی ہے بیٹی جیسی
پھرخوبی یہ شاکروصابر بےپناہ کی

500
اس ناچیز کے نام۔۔۔

یہ تو ایک رسمِ جہاں ہے جو ادا ہوتی ہے
ورنہ سورج کی کہاں سال گرہ ہوتی ہے
عزیزم خالد حسن کا شعرجوکہ انہوں نے
میری نوے سالہ گرہ پر عطا فر مایا

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in qitaat. Bookmark the permalink.