اسلام میں ظلم کے معنی۔۔۔ شمس جیلانی

ایک حدیث ہے کہً سب سے برا انسان وہ ہے جس کے پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہیں ہے۔ ہم نے پاکستان کا وہ دور بھی دیکھا ہے کہ شہر بند پڑے تھے اور ان کے مکین نقل مکانی کرکے ہندوستان جا چکے تھے۔ گھروں یا کاروبار پر حکومتی اہلکار کو جب اطلاع کوئی پہنچا تھاکہ فلاں شخص ہندوستان چلا گیا تو وہ جاتے اور کپڑے کا ایک تکڑا تالے اوپر لپیٹ کر اوپر اسے چپڑا پگھلا کے اس پر ڈال دیتے بس اتنا کرنے پر مکان سیل ہوجاتا اس سیل؟ کا رعب اتنا تھا کہ مجال تھی کی کہ کوئی سیل توڑ کر متروکہ جائیداد پر قابض ہوجا ئے اور یہ ہی صورت حال ایک دن نہیں سالوں رہی۔ نہ کہیں چوریا ں ہورہی تھیں نہ لوگ کسی مکان کے دروازے یا کھڑکیا ں لوہے کے گارڈر یا لکڑی کےشہتیر وغیرہ نکال کر لوگوں کی موجود میں لے جارہے لے جا رہے تھے۔ یہ تھی اس وقت قانون کی پوزیشن وجہ یہ تھی ابھی ابھی ملک چھوڑ کر انگریز گئے تھے ان کی بڑی دھاک تھی؟ جبکہ نہ پوری طرح حکومت کام کر رہی تھی نہ ہی اہلکار پوری طرح اپنی جگہ لے سکے تھے؟۔ چاہتے تو گھر کہ گھر اٹھاکر لے جاتے کوئی پوچھنے والا بھی نہیں تھا۔ مگر اب اسی پاکستان کا یہ حال ہے کہ لوگ کرایہ پر اپنا مکان دینے سے ڈرتے ہیں کہ بعد میں نہ مکان ملے گا نہ کرایہ ؟اور اگر کوئی تالہ لگا کر گھر کو ذرا دیر کے لئیے چلاجا ئے تو اندر سے دروازے کی کنڈی لگی ہوتی ہے اور باہر مالک کو جواب ملے گا کہ گھر میں خواتین ہیں اندر تشریف لا نے کی کوشش نہ کریں؟ یہ صورت ِ حال گھروں کے ساتھ ہی نہیں ہے کہ غیر محفوظ ہیں ۔ بلکہ ہر قسم کی جائیداد بشمول کارخانہ جات، زرعی زمین وغیرہ کچھ بھی محفوظ نہیں ہے۔ اگر کسی کاگھر پڑوسی کو پسند آگیا تو قبضہ گروپ کے سربراہ سے رجوع کرے گااور اس سے معاملات طے ہوگئے تو قبضہ کر لے گا۔ ایسے میں پاکستان کے ان باشندوں سے وہاں واپس آکر سرمایہ کاری کی اپیل کرنا اور ان سے یہ امید رکھنا احمقوں کی دنیا میں رہنے کے سوا ور کچھ نہیں ہے؟ ہر پاکستانی پاکستان آنا چا ہتا ہے؟ مگر کس کی یقین دہانی یا پشت پناہی پر؟ وہ بھی اس حکومت کی جس کی خود سرکاری پراپر ٹی پر قبضہ گروپ گرنے لاکھوں ایکڑ زمین کچے میں اپنے قبضے میں کی ہوئی ہے وہ ان سے اپنا قبضہ نہیں چھڑا سکی ،ہزاروں سکولوں اور ہسپتالوں کی بلڈنگز چودھری، وڈیرے یا رئیس کی اوطاق یا نشست گاہیں بنی ہوئی ہیں، ان کےجانوروں کے باڑے بنے ہوئی ہیں؟ جولوگ زیادہ جذباتی تھے اور شروع شروع میں عمران سے لوگوں کوبڑی امیدیں تھیں کہ وہ ضرور کچھ کر کے دکھا ئیں گے۔ وہ بھی وہاں کچھ کرکے نہیں دکھا سکے کہ ہر کوئی کسی کابندہ ہے ان بندوں کو کسی بارے میں پتہ چلا کہ یہ باہر سے مال لیکر آیا ہے وہ انہیں ہاتھوں لٹ گیا؟ ان پر ہاتھ ڈال کر کون اپنی موت کو بلا ئے گا اور کسی سے وعدے کرکے پوری کرے گا؟ وہ بھی ان حکمراں کے وعدے جوکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ سے نئے نئے وعدے کرکے 75 سال سے آتے رہے اور ناکامی کا کلنک کا ٹیکہ اپنے ماتھے پر لگوا کر گھر جاتے رہے اور جاتے رہیں گے۔ اور لوگ پوچھتے رہیں گے آخر یہ پاکستان ٹھیک کب ہوگا؟ جبکہ قرآن یہ کہہ رہا ہے کہہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ“ ہمیں جب کسی قوم کو سزا دینا ہوتی ہے تو ہم اس کے بڑے لوگوں کوگمراہ کردیتے ہیں پھر وہ ہمارے احکامات کھلی خلاف ورزی کرنے لگتے ہیں جب بات ان پرپوری طرح ثابت ہوجاتی ہے تو پھر ہم اس جگہ کو طے وبالا کردیتے ہیں سورہ بنی اسرائیل 16 ؟ وہ صورت حال وہاں صرف پیدا ہی نہیں ہوچکی ہے۔ بلکہ اپنے عروج پہنچ چکی ہے؟ اس کے بعد دوسری مشہور آیت پڑھ لیجئے کہ وہ اپنی سنت کو کبھی تبدیل نہیں فرما تا۔اور اس کی سنت کیا ہے آپ پچھلی آیت میں پڑھ چکے ہیں؟ اب رہامسئلہ کہ ہم حضور ﷺ کی امت ہیں؟ یہ غرہ اور قوموں کو بھی تھا ان کا حشر کیا ہوا؟ ہمیں بھی ہے۔ اس کے وضاحت حضرت عمر ؓ نے اسوقت فرمائی تھی جبکہ وہ خلیفہ تھے اور حضرت سعد(رض) بن ابی وقاص کو ایران کا گورنر بنا کر بھیجتے ہوئے نصیحت فرما ئی تھی پیش کر کے بات ختم کردیتا ہوں ٍ اے سعدؓ کہیں تمہیں یہ زعم ہلاک نہ کر دے کہہ تمہاری رسول ﷺ اللہ سے رشتے داری ہے۔ اللہ سے کسی کا کوئی رشتہ نہیں ہے سوائے اطاعت کے ً“ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قوم کی اصلاح کے سلسلہ میں کیا کام ہورہا ہے اور کون رہا تاکہ عذابات کی اس صورت حال سے نجات ملے؟ میرے خیال میں ایسا کوئی شخص ابھی تک وہاں نہ پیدا ہوا ہے اور نہ عالم وجود میں آیا ہے جیسا کہ اللہ سبھانہ تعالیٰ حضورﷺ کو سورہ نحل کی آیت نمبر 125 میں حضور ﷺ کو حکم دے رہا ہے آپ ﷺ آپ لوگوں کو خوف اور احسن طریقہ کے ساتھ ڈراتے رہیں انہیں ہدایت دینا نہ دینا یہ ہمارا کام ہے “

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles. Bookmark the permalink.