جو خواب بھی دیکھے سدا تعبیر سے محروم رہے ہیں

یہ میری اور میرے ساتھ میری قوم کی نوے سال کی کہانی ہے جس کا میں چشم دید گواہ ہوں اور جس کو اس ایک شعر میں پرو کر بطور عنوان اس کو میں نے اپنے قارئین کے سامنے پیش کردیا ہے جسے مفصل بیان کرنے کے لیے صدیاں چاہیئے ہیں؟ جبکہ ہمیں اللہ سبحانہ تعالیٰ قرآن کی سورہ نمبر 8آیت نمبر 26 میں بتلا چکا ہے کہ تم پہ ایک دور ایسا بھی گزرا ہے کہ(بظاہر معلوم ہوتا تھا)کہ مسلمانوں کو ہمیشہ کے لئے صفحہ ہستی سے مٹادیا جا ئیگا۔ کیونکہ پورا کا پورا عرب تمہار ے خلاف ہوگیا تھاہر ایک خون کا پیاسا ہو رہا تھا۔ لو گ انتظار میں بیٹھے تھے کہ تمہیں دبوچ لیں،نوچ اور کھسوٹ ڈالیں؟ اس آیت میں یہ پہلی افتادتھی جو کہ مسلمانوں پر پڑی تھی کہ دس ہزار فوج جس میں عرب کا ہر قبیلہ شامل تھا اور دوسری طرف مدینہ منورہ کے چند ہزار مسلمان جوکہ غیر مسلح، غیر فوجی تر بیت یافتہ ہوتے ہوئے بھو کے ایک مہینہ تک مدینہ میں محصور رہے اور فاتح ہو ئے؟ حضور ﷺ نے اسی غزو ہ میں خندق کی کھدائی کےدوران قیصر و کسریٰ پر غلبے کی پیشگوئی اور یقین دھانی کرائی اور یہ بھی کہ اس جنگ کے بعد کفار تم پر کبھی حملہ آور نہیں ہونگے، بلکہ تم ان پر حملہ آور ہو گے؟ یہ سنکر اس وقت کفار اور منافقین بہت ہنسے، جیسے کہ انہیں ایک لطیفہ ہاتھ لگ گیا ہو، لیکن چشم فلک نے دیکھا کہ اس کے بعد ایسا ہی ہوا؟ کیا یہ اسلام، قرآن اور محمد ﷺ کی حقانیت کا منہ بولتا ثبوت نہیں ہے؟ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ غیر منظم صحرائی لوگ ایک ہزار سال سے زیادہ دنیا پر حکمرانی کریں گے؟ لیکن جب اللہ سبحانہ کسی قوم یا فرد کے ساتھ ہو تو ہر بات ممکن ہے۔ کیا نہیں ہوسکتا تھا ویسا ہی ہوا؟ ور اللہ نے دنیا کو کرکے دکھانا تھا کہ کسی کو کمزور مت سمجھو یہ مت سمجھو کہ ہم اس کو پلٹا نہیں سکتے ہیں؟کیونکہ عزت اورذلت ہمارے ہاتھ ہے ،جب ہم کچھ کرنے پر آئیں تو ہمیں صرف ارادہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور سب کچھ خود بخودہوتا چلا جاتا ہے۔ بشرط ِ کہ جدو جہد کرنے والے بندے ہمارے فرمانبردار بھی ہوں؟ایسے نہ ہوں کہ ہماری وفاداری کے ساتھ ساتھ دوسروں کی یاری بھی جاری رکھیں اس صورت حال میں ہم بھی پھر وہی برتا ؤ کرتے ہیں جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں اور شیطان ان کے اعمال ان کی نگاہ میں بڑھا چڑھا کردکھاتا ہے اور پیٹ ٹھونکتا ہے۔ کہ دونوں کے ساتھ تمہارا میل جول جو رہے گا تو وہ بھی خوش رہیں گے اور تم بھی خوش رہو گے اور اللہ بھی خوش رہے گا ؟مگر ایسا کبھی ہوا نہیں، ہمیشہ اسوقت جب بھی ایسا رویہ مسلمانوں نے اختیار کیا مسلمانوں کو ذلت ناک شکست ہوئی۔ وہ دنیا کے سامنے سر اٹھا کر چلنے کے قابل نہیں رہے؟ جس سے تاریخ بھری پڑی ہے یہ تھی ایک ابتدائی مثال جو میں پیش جس میں اللہ سبحانہ تعالیٰ ساتھ تھا۔اب میں اپنے سامنے گزرنے والی بات میں آخری مثال پیش کر کے بات کوختم کر تا ہوں میں نے یا دیکھا؟کہ جب بھی وہ یہ بھولے کہ اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ جو بھی میرا بندہ ہے وہ صرف میرا ہی ہوکر رہے؟کسی کو میرا شریک نہ سمجھے اس سلسلہ میں ا سورہ النحل میں بہت سی مثالیں دیکر فرمایا ہے کہ کیا تم پسند کرو گے کہ تمہارا ملازم تمہاری برابرابری کرے،جب کہ تم اپنے لیئے یہ بات پسند نہیں کرتے تو میرے لیئے ایسا کیوں سوچتے ہو کہ میں ایسا ہوتے ہوئے دیکھ کر خوش ہونگا۔ ایک اور جگہ فرمایا کہ اس پر ایک ظلم یہ بھی جس سے کہ پوری دنیا کانپ اٹھتی ہے کہ میری اولاد بنا دیتے ہو، بھلا مجھے اولاد کی ضرورت کیا ہے پھر اولاد بھی لڑکیا ں؟میرے لئیے اور لڑکے اپنے لیئے، کچھ تو سوچو کہ کر کیا رہے ہو؟ پھر ہر بات میں ریاکاری ہے۔ جس سے مجھے سخت نفرت ہے جس کام کا میرے پاس کوئی صلہ نہیں ہے۔ میں دکھا وے کی کوئی عبادت نہ پسند کر تا ہوں نہ قبول کرتا ہوں؟ پھر کیاہوا کہ ہم نے تاریخ میں دیکھا کہ ہمارے اجداد نے ہر محاذ پر مار کھائی اور دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں کی کوئی طاقتور حکومت باقی نہیں رہی؟مسلمان دن ورات توبہ کر نے لگے اور اللہ سبحانہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑانے لگے کہ اے مالک!ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تو ہمیں کوئی چھوٹی سی حکومت عطا فرما دے تو ہم وہاں تیرا دین نافذ کر یں اور تیرا نام بلند کریں؟ ہمارے دیکھتے دیکھتے اس نے پھر رحم فرمایا ایک نہیں 57 ممالک مسلمانوں کو عطا فر مادیئے ان میں دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور فوج اور جوہری قوت کا حامل ملک عطا فرمادیا جس کا نام پاکستان ہے۔ لیکن مسلمانوں نے پھر وہی کرنا شروع کردیا؟ جبکہ وہ قرآن میں فرما چکا ہےکہ میں اپنی سنت (طریقہ کار) تبدیل نہیں کرتا؟ سوال یہ ہے کہ اب کیا ہوگا جواب وہی ہے جوکہ پہلے اس نے کیا تھا؟اب آپ سوال کریں گے اس کا حل کیا ہے۔ جواب بھی وہی ہے جوکہ اس نے اپنے آئین میں لکھدیا ہے کہ توبہ کر کے میرے سامنے آؤگے! تو چاہیں پہاڑ کے برابر گناہ کیوں نہ ہوں میں معاف کردونگا؟ مگر شرط یہ ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ تم نے ظلم کیا ہے جس طرح سے بھی ہوسکے ان کے ساتھ پہلے اپنا معاملہ صاف کر کے آؤ جبھی توبہ قبول ہو گی ورنہ نہیں، بقول غالب ایسا نہیں چلے گا“ رات کو مہ پی صبح کو کرلی توبہ رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی؟ جوکہ ہمارا آجکل روزانہ کا معمول ہے؟

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles. Bookmark the permalink.