یہ بڑی مشہور کہاوت ہے کہ نیکی کر اور کنوئیں میں ڈال۔ کچھ لوگ اسے اس طرح بھی کہتے ہیں کہ نیکی کر اور دریا میں ڈال۔ مگر میں نے اس کی پہلی شکل اختیار اس لیئے کی ہے کہ اس میں گہرائی زیادہ ہے جبکہ دریاوالی بات میں وہ بات پیدانہیں ہوتی کیونکہ اس میں ہر چیز تیرتی ہوئی سامنے نظرآ تی ہے اور جاتی ہوئی بھی نظر آتی ہے۔ جبکہ کنوئیں میں اندھیرا ہوتا ہے اس میں پھینکنے کے بعد اس کے پھینکے والے کو بھی خبر نہیں ہوتی کہ وہ چیزکہاں گئی اوراس کا حشر کیا ہوا؟ اگروہ کسی کو جتانا بھی چاہے یا فوٹو سیشن کرانا چاہے جو کہ آجکل عام رواج ہے تو وہ کچھ کرا نہیں سکتا اور جو فعل مشہوری کی خواہش کے نتیجہ میں ریاکاری میں آتا ہے اورجس کا ثواب نہیں ہے اس سے وہ بچا رہتا ہے جبکہ جتانا اس بھی زیادہ بدتر ہے اس سے اس کو اذیت بھی پہنچتی ہے اور اس کی عزت نفس بھی مجروع ہوتی ہے۔ چونکہ میں ہر معاملہ میں دینی تقاضوں کو ترجیح دیتا ہو ں لہذا میں نے کنواں منتخب کیا۔ ہمارے یہاں سیدھا ساایک اصول ہے کہ ہر وہ نیکی جس میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کی خوشنودی کے علاوہ کوئی اور بھی مقصد شامل ہوجا ئے۔ تووہ نیکی ضائع ہوجاتی ہے اس کے برعکس جو کام اللہ سبحانہ تعالیٰ کے بتا ئے ہوئے طریقہ پر اس کے حدود کے اندر رہتے ہوئے جسے عرف عام میں اسلام کہتے ہیں ،کر رہے ہیں تو اگر آپ خود بھی کھا رہے ہیں،ہمسایہ کو بھیج رہے ہیں یا دوستوں اور عزیزوں کو بھیج رہے ہیں تو بھی، اور قریبی عزیزوں کو کھلا رہے ہیں مثال کے طور پر بچوں بیوی وغیرہ کوکھلارہے ہیں تو دہرا ثواب ہے مگر شرط یہ ہے کہ ہو حلال۔ حرام خود کھانا سوائے مجبوری کے یااور وں کو کھلانا گناہ ہے اس میں تھوڑا سا اختلاف ہے کہ اتفاق سے کوئی مہمان آگیا تو میزبان اسے کھانے شریک کرسکتا ہے ؟تو جواب اثبات میں ہے کہ حضور ﷺ نے اجازت عطا فرمائی کہ اس نے مجبوری میں اپنے کھانے کے لئیے حاصل کیا تھا اب وہ اس کی ملکیت ہے؟۔ جبکہ کوئی دوسرا مقصد شامل ہوجا ئے مثلاً جیسے کہ ووٹروں کو روزہ افطا کرانا بہت بڑا ثواب ہوتے ہوئے اب ثواب نہیں رہا کیونکہ اس میں غیر اللہ شامل ہوگیا؟ حالانکہ وہ سب شرطیں پوری کرتاہو کہ مال بھی حلال ہے اور رمضان شریف میں روزہ کھلوانا مقصد ذاتی ہے لہذا گناہ ہے؟ چونکہ اس میں غیر اللہ شامل ہوگیا لہذا یہاب شرک ہے جوکہ قابل ِ معافی ہی نہیں ہے؟ اسی طرح زمینوں پر قبضہ کرکے جو پاکستان میں پہلا قدم ہو تا ہے پہلے اس پر مسجد بناتے ہیں اور نیک کام سمجھتے ہیں ثواب نہیں گناہ ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ِ گرامی ہے کہ جو کسی کی زمین پر نا جائز طریقہ سے قبضہ کرے قیامت کے دن اسے اپنے کاندھے پر لادھ کر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے سامنے لانا ہوگا یہ ایسا گناہ ہے جسے کرنے والے کایہاں تو گناہ ہے ہی ہے جس کو ثواب سمجھ کر کرتے ہیں وہاں مسجد کو لوگوں سامنے اٹھا کے لانے میں جس ذلت سے وہ دوچارہوگا وہ میں ہر ایک کے سوچنے کے لئے چھوڑ تا ہوں۔ جبکہ اسے وہ نمازی دیکھ رہے ہونگے جو کے اس کی بنا ئی ہو ئی مسجد میں یہاں نماز پڑھ کر وہاں گئےہونگے؟ البتہ جو اللہ ہی کوئی نہیں مانتا وہ قیامت کو کیا مانے گا؟ اب آپ حرام کو اور آگے لے جائیں گے تو آپ کے اپنے چاروں طرف حرام ہی حرام نظر آئے گا۔ اگر آپ کہیں ملازم ہیں اور رشوت لے رہے ہیں وہ تو ہے ہی ہے حرام۔ اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کر رہے ہیں اس کے علاوہ آپ جو اس سے اس وقت کی اجرت لیں گے جس میں بیٹھ کر دوست یا کلائینت کو چائے پلائی ہے وہ اجرت حرام ہوگی۔ یا خود مالک بارہ بجے تک سوکر اٹھے گا کر تو چونکہ اس نے اپنے فرائض احسن طریقہ سے ادا نہیں کیئے تو اس آیت کی خلاف ورزی ہوگی کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے عدل اور احسان کرنے حکم دیتا ہے۔ ہمارے یہاں عدل کے معنی بھی اردو میں اور احسان کے معنی بھی اردو میں لیتے ہیں اگر آپ اس کے معنی اسی زبان لیں گے جس میں کہ یہ قرآن شریف آئی ہے تو بہت وسیع ہیں۔ اگر پوری امہ اس کے معنوں کا خیال رکھے اور حضور ﷺ کی ایک ہی حدیث کو مضبوطی سے پکڑ لے کہ ً جو اپنے لیئے چاہو وہی اپنے بھائی کے لئیے چاہو ً تو آپ کا دعوت میں بڑی بری بوٹیا ں چھانٹ کے اپنے سامنے رکھنے سے ہاتھ خود بخود رک جا ئیگا؟ اور اگر صرف سر ہلا کر چھوڑ دیں گے تو کوئی بات ہی نہیں ہوگی۔ لکھنے تو اس موضوع بہت کچھ ہے؟ مگر سنتا کون ہے۔ کیونکہ ہم مانتے تو سب کو ہیں؟ مگر مانتے کسی کی نہیں ہیں؟
اللہ ہم سب کو ہدایت دے (آمین)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے