یہ بھی انسان ہیں جنہیں دیکھ کر شر مائیں وحیوش۔۔۔۔شمس جیلانی

چند روز پہلے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مقام پتوکی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ انسان تو کیا اسے دیکھ کر شاید دنیا بھر کے وحشی بھی شرما گئے ہونگے کہ اتنی بے حسی جہاں پتوکی کے باشندوں نے دکھائی کے وہ درندوں سے بھی ممکن نہیں تھی۔ویسے تو یہ لوگ پنجاب کے مشہور جنگل چھانگا مانگا کے ہمسایہ ہیں شاید اجدادکا جذبہ عود کر آیا ہو؟ مگر اب تو ایک اچھا خاصا شہر ہے جہاں کبھی پاکستان کے ایک سابق وزیر آعظم نے اس ڈر سے پچاس ساٹھ سال پہلے اپنے کچھ خریدے ہوئے ووٹر لیجاکر وہاں مہمان رکھے تھے تب اس کو دنیا میں پہلی مرتبہ شہرت حاصل ہوئی تھی۔ جبکہ اس سے پہلے وہ شیشم کا جنگل تھا جسے پنجابی زبان میں ٹالی کہتے تھے جس کی لکڑی فرنیچر بنانیکے کام آتی تھی اور اب اس کا درخت ایک لاکھ سے بھی زیادہ قیمت پاتا ہے بشرط کہ وہ کہیں مل جائے؟۔ مگر اب وہ عام طور پر نہیں ملتاہے۔ برا ہوا رشوت خوری کا کہ وہ درخت آہستہ آ ہستہ غائب ہوتے چلے گئے اور اس کے ہمسایہ مالدار؟ ہم نے ستر سال پہلے اسے دیکھا تو وہ واقعی جنگل تھااور بڑا آرگنا ئز جنگل تھا کیونکہ انگریز حال میں ہی گئے تھے اوراسے ایسا بنا کر چھوڑ گئے تھے؟اچونکہ دولت ہمیشہ برائیاں لاتی ہے اور دولت کی آمد اس سے ثابت ہے کہ وہاں شادی ہال بن گئے؟اور توجہ پتوکی نے ایک مرتبہ پھر مبذول جب کرائی جو کہ میڈیا کے لیئے پورے کوریج کی تمام دنیامیں مستحق بنی کہ وہا ں ایک پاپڑ بیچنے والے کو اس کی موت شادی ہال کھینچ لائی اور شادی ہال میں ہی واقع ہوئی ؟براتیوں کو شاید یہ برا لگا کہ انہیں اس نے اتنا گھٹیا کیوں سمجھا کہ ہم پاپڑ کھانے والے لوگ ہیں اور اس طرح اس نے ہماری توہین کی؟ غالبا“ اسی بات پر تو تو میں میں ہوئی چونکہ اس سے پہلے کی کوئی گواہی نہیں ہے یہ پتا نہیں چلا کہ وجہ تنازع کیا تھی شہادت یہاں سے ملتی ہے کہ ایک راہ گیر نے اسے تھڈے کھاتے دیکھا پھر میڈیا نے اس کی لاش پڑی ہوئی دیکھی کہ اتنے میں کھانے کا اعلان ہوگیا اور لوگ حسب عادت کھانے پر ٹوٹ پڑے حالانکہ لاش کھانے والوں کو دیکھتی رہی لیکن کھانے والوں نے اپنے کام سے کام رکھا؟ اور کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی؟ اس کے بعد کیا ہوا وہ خبر آگے اس لیئے نہیں بڑھ سکی کہ ملک میں کوئی حکومت نہیں رہی اورجنہوں نے کچھ کرنے کے احکامات دیئے تھے وہ حکمراں ہی متنازع ہوگئے۔ چونکہ میڈیا کو خبر کی سنسنی خیزی سے دلچسپی ہوتی وہ باقی نہیں رہی لہذا آگے کسی نے کچھ نہیں لکھا کہ کیا ہوا؟ مگر یہ واقعہ بے حسی کا ریکارڈ قائم کر گیا کہ وہاں ایسا بھی ہوتا ہے لہذا قارئین انتظار فرمائیں کے کوئی حکومت آجائے تویہ معاملہ بڑھے آگے بڑھے اور اس سلسلہ میں تازہ ترین خبریں آنا شروع ہوں۔تو پڑھنے کو ملیں؟

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles. Bookmark the permalink.