بسم اللہ ارحمٰن الرحیم ہ
بلغوعنی ولو آیہ
بشارت تبلیغِ دین پر
رسولِ اقدس ﷺ نے اجر کیا فرمایا؟
ہم نے ایک مذہبی ویب سائٹ پر سوال دیکھا کہ تبلیغ واجب ہے یا فرض ؟ یعنی پندرہ سو سال ہونے کو آئے قوم کو یہ تک نہیں معلوم کے تبلیغ کیا ہےکتنی بھولی ہے قوم ہماری شاید وہ یہ سمجھتی ہے کہ یہ کام صرف تبلیغی جماعت کے ہی ذمہ ہے اور مسلمان اس سے مستثیٰ ہیں؟ جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے شروع میں ہی سورہ والعصر نازل فرما کر بتا دیا تھا کہ تمہیں کیا کیا کام کرنا ہے اس میں وقت کی قسم کھا کر یہ فرما یاکہ وہ سب خسارے ہیں ،جو اپنا وقت ان کاموں کےسوا کسی اور کام میں سرف کریں؟ اور وہ کیا ہیں پوری تفصیل بھی عطا فرمادی تھی“کہ جو ایمان لا ئیں اور خود عمل ِ صالح کریں اور پھر دوسروں کو تلقین کریں حق باتوں کی اور صبر کی صفت پیدا کر یں۔ اب بتائیے اس سورہ کے نزول کے بعد کیا بات باقی رہ گئی تھی جو وضاحت طلب تھی؟ پھر رسول ِ اقدس ﷺ جب تک ہم میں رہے تمام مسلمانوں سے یہ فرما تے رہے کہ یہ ان تک پہچا دوجہاں تک نہیں پہچی حتیٰ کہ حج الودا ع پر ایک بار نہیں اپنے تین خطبات میں تین مختلف مقامات فرمایا کہ “ جو یہاں موجود وہیں وہ ان کو پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں وہ نسل در نسل پہنچاتے رہیں اور گواہ اس پر اللہ سبحانہ تعالیٰ کو کیا جو یوم حشر میں واحد جج ہونگے جن کی اجازت کے بغیر کسی کو کچھ کہنے کی اجازت نہیں ہوگی؟ایسی بہت سی احادیث ہیں جن میں سے ہم مندرجہ ذیل چند احادیث پیش کر کے بات کوآ ۤگے بڑھاتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نےفرمایاکہ “اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے کو سر سبز اور شاداب رکھےجو میری بات سنے پھر اسے یاد کرلے اور محفوظ رکھے اور دوسروں کو پہنچا ئے“ پھر اوپر دی ہوئی اس حدیث میں فرمادیا کہ ‘ چاہے ایک ہی حدییث کیوں نہ ہو؛دوسری جگہ یہ بھی فرمایاجو میری بات سنے پھر اسے یاد کرلے اور محفوظ رکھےاور دوسروں تک اسے پہنچائے۔“ اور یہ بھی فرمادیاکہ“ پس بہت سے لوگ فقہ کےحامل ہوتے ہیں مگرخود فقیہ نہیں ہوتے۔ اور بہت سے علم دین کے حامل اس کو ایسے بندوں تک پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں ۔(جامع ترمذی سننن ابی داؤد معارف الحدیث) میرے خیال میں ان حوالو ں کے بعد یہ بات تو واضح ہوگیئ ہوگی کہ علم دین پہنچا نا تمام مسمانوں کی ذمہ داری ہے یہ اور بات ہے کہ ہم نہ مانیں ؟ جس طرح بقیہ اسلام پر عمل نہیں کر رہے ہیں اس پر بھی عمل نہ کریں؟
اب ہم ذیل میں ایک ایسا مجموع احادیث کا اردو ترجمہ پیش کر نے جا رہے ہیں جوکہ "دین مبین فی اربعین” کے نام سے عربی میں اور چہل حدیث کے نام سے اردومیں مشہو رہے جس میں حضورﷺ نےچالیس ایسی احادیث یکجا جمع فر مادی ہیں جس میں پورا دین ِ اسلام سموگیا ہے اس خوشخبری کے ساتھ کے جوانہیں یاد کرکے اور دو سروں تک پہچائے گا اس کا حشر نبیوں ؑ اورعلما ئے کرام کے ساتھ ہوگا؛
حضرت سلیما ن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضوراقدسﷺ سےپوچھا کہ وہ چالیس حدیثیں کیا ہیں جن کے بارے میں ہے کہ جو ان کو یاد کر لے جنت میں داخل ہوگا حضورﷺ نےارشاد فرمایاکہ؛
- تو اللہ پر ایمان لائے
- اور ۤآخرت کے دن پر
- ور فر شتوں کے وجود پر
- اور سب آسمانی کتابوں پر
- اور تمام انبیاء علیہ اسلام پر
- اور مرنے کے بعد دوبارہ زندگی پر
- اور تقدیر پرجوکچھ بھلا یا برا ہوتا ہے سب اللہ ہی کی طرف سے ہے
- اور گواہی دے اس پر کے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہےاور محمدﷺ اللہ کے(سچے) رسول ہیں
- اور ہر نماز کے وقت کامل وضو کرکے نماز قائم کرے(کامل وضو و ہ کہلاتا ہےجس میں آداب مستجبات کی رعایت رکھی گئی ہو،اور ہر نماز کے لیئےنیا وضو مستحب ہے، اور نماز کے قائم کرنےسے مراد یہ ہے کہ اس کے تمام ظاہری اور باطنی آداب کا اہتمام کرے..
- زکات ادا کرے
- رمضان کے روزے رکھے
- اگر مال ہو تو حج کرے
- (بار ہ رکعات سنت ِ موکدہ روزانہ ادا کرے (صبح سے پہلے دورکعت، ظہر سے قبل چار رکعت ظہر کے بعددو رکعت مغرب کے بعد دو رکعت اور عشا کے بعد دو رکعت
- اور وتر کسی رات میں نہ چھوڑے
- اللہ کے ساتھ کسی چیزکو شریک نہ کرے
- والدین کی نافر مانی نہ کرے
- ظلم سے یتیم کا مال نہ کھائے
- شراب نہ پیئے
- زنا نہ کر
- جھوٹی قسم نہ کھا
- جھوٹی گواہی نہ دے
- خواہشات ِ نفسانیہ پر عمل نہ کر
- مسلمان بھائی کی غیبت نہ کر
- عفیفہ مرد یا عورت کو تہمت مت لگا
- اپنے مسلمان بھائی سے کینہ نہ رکھ
- لہو اور لعب میں مشغول نہ ہو
- تما شائیوں میں شریک نہ ہو
- کسی پستہ قد کو عیب کی نیت سے ٹھنگنا مت کہو
- کسی کا مذاق مت اڑا
- نہ مسلمانو کےدرمیان چغل خوری کر
- اللہ جل شانہ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کر
- بلا اور مصیبت پر صبر کر
- اللہ کے عذاب سے بے خوف مت ہو
- اعزہ سے قطع تعلق مت کر
- بلکہ ان کے ساتھ صلہ رحمی کر
- اللہ کی کسی مخلوق کولعنت مت کر
- سبحان االلہ۔ اللہ اکبراور لا الہٰ اللہ کا اکثر ورد رکھا کر
- جمعہ اور عیدین میں حاضری مت چھوڑ
- اور اس باتپر یقین رکھ کہ جو تکلیف اور راحت تجھے پہنچی ہے وہ مقدر میں تھی جو ٹلنی والی نہ تھی۔اور جو کچھ نہیں پہنچا وہ کسی طرح پہنچنے والا نہ تھا
- اور کلام اللہ کی تلاوت کسی حال میں بھی مت چھوڑ۔
اس کو پڑھئے عمل فرما ئیے جو باعث ِ نجات ہے۔ اور دوسروں کو پہنچا ئے جو باعثِ انعامات ہے۔ اللہ ہم سب کو تو فیق عطا فر ما ئے ( آمین )
حضرت سلیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کہتے ہیں میں نے پوچھا کہ جو اس کو یاد کرے گا اس کو کیا اجر ملے گا؟
رسول ﷺ نے فرمایاحق سبحانہ تعالیٰ اس کا حشر انبیا ء علیہ السلام اور علما ئے کرام کے ساتھ فرما ئے گا۔