اسلام دین معاملات ہے(4)۔ شمس جیلانی

ہم گزشتہ کالم میں اس پر بات کر رہے تھے۔ کہ والدین کے حقوق کی ادا ئیگی میں کبھی بھی کوتا ہی نہیں کرنا نہ ان کی زندگی میں نہ ان کے انتقال کے بعدکیونکہ یہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ اکثر معاملات قیامت کے لئے اٹھا رکھتا ہے؟ مگر والدین کے ساتھ کوتاہی کی سزا کبھی کبھی دنیا میں ہی دیدیتا ہے۔ دوسری طرف والدین بندے کو نوازنے کا ایک ذریعہ بھی ہیں۔ ایک حدیث میں ہے حضورﷺ نے فرمایا کے اگر تم والدین پر ایک نظر خوش اخلاقی کے ساتھ ڈالو تو تمہیں ایک حج یا عمرہ کا ثواب ملے گا! صحابہ ؓ کرام نے پوچھا اگر ہم دن میں سو مرتبہ ایسا کریں تو کیا سو مرتبہ یہ ہی ثواب ملے گا؟ فرمایا ہاں!اللہ کے یہاں کمی نہیں ہے۔ ایک دوسری حدیث میں حضور ﷺ نے تین مرتبہ کسی بات پر آمین فرمایا جب کے وہاں کوئی نہیں تھا سوائے حضور ﷺ کے جب حضور ﷺ قریب تشریف لے آئے تو صحابہ کرام نے ؓپوچھا کہ حضور ﷺ کس سے مخاطب تھے؟ فرمایاﷺ یہ جبرئیل ؑ تھے انہوں نے فرمایا کہ وہ ہلاک ہوا جس نے رمضان کاآخری عشرہ گزار دیا اور اپنی بخشش نہیں کرالی، میں ﷺ نے کہا آمین،انہوں ؑنے پھر کہاکہ اگر کہیں آپکا ﷺنام آیااور حاضرین نے درود نہ پڑھی تو وہ ہلاک ہو ئے!میں نے کہا آمین پھر انہوں کہا کہ والدین میں سے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی زندہ تھے اوراس نے دعا کر اکر اپنی بخشش نہیں کرالی تو وہ ہلاک ہوا میں نے کہا آمین۔اس قسم کی والدین کے بارے میں بے انتہا احادیث ہیں۔ جبکہ آپ نے قرآن میں دیکھا ہوگا جہاں رب العالمین نے اپنے اتباع کا حکم دیا ہے وہیں اس کے فوراً بعد والدین کے اتباع اور ان کے ساتھ حسن ِ سلوک کاحکم دیاہے؟ لیکن سب سے کم تو قیر شادی بعد مسلمان جوڑے ماں باپ کو دیتے ہیں؟اولا والدین کو بھول جا تی ہے؟ جبکہ ہونا یہ چاہیئے کہ آپ سب کا خیال رکھیں اور جو ترجیح جس کو اللہ سبحانہ تعالیٰ نےدی ہوئی ہے اس کا احترام کرتے ہوئے گھر سے رخصت ہوں، تو پہلے ماں باپ کو سلام کر کے، ان کی دعائیں لیکر گھر سے رخصت ہوں؟ اورجب واپس آئیں تو بھی یہ ہی ترتیب باقی رہے کہ سلام کی شکل میں دعا دیتے داخل ہوں اور دعا لیتے ہوئے رخصت ہوں؟ آج کے دور میں ایک بد عت یہ بھی ہے جوکہ ہرگھر میں گھر کر گئی ہے، دوسروں کی دیکھا دیکھی؟ کہ اپنے گھروں میں طرح طرح کے پرندے جانور خصوصاً کتا بلی وغیرہ پالنے لگے ہیں؟ جب کے حضورﷺ سے پیٹ قسم کے جانور پالنے کی کوئی مثال ثابت نہیں ہے؟ البتہ دودھ کے لئیے بکری اور سواری کےجانور ان ﷺسے پالنا ثابت ہے۔ جبکہ قرآن کہتا ہے کہ تمہارے نبی ﷺ کی زندگی تمہارے لیئے نمونہ ہے؟ پالتو جانوروں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ مالک کو دیکھ کر اس کا بہت شاندار استقبال کرتے ہیں اور اکثر سعادتمند فرزند یا صاحبزادیاں،بہو وغیرہ ان کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں اس سے مالک خوش ہوکر سیٹی بجا رہے ہوتے ہیں چٹکیا ں بجا رہے ہوتے ہیں؟ اسوقت ذرا ماں باپ کے چہروں کی طرف ایک نگاہ ڈال لیا کریں کہ ان کی اپنی اس تو ہین پرکیا گزرتی ہے؟ آپ کو پتہ چل جا ئیگا؟ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عمر دراز دے اور اس سلوک سے محفوظ رکھے؟ اور بزرگوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنا دل بڑا رکھیں اور یہ سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے آپکا امتحان لے رہا ہے؟ اوراس حقیقت تسلیم کر لیں کہ آپکا دور ختم ہوچکا ہے یا ہورہا اور بات بات پر بہت جلدی ناراض نہ ہوا کریں؟ کیونکہ مسلمانوں کو دونوں صورتوں میں ثواب ملتا ہے اچھے دنوں میں شکر پر اور برے دنوں میں صبر پر۔ بچوں کو بھی یہ سوچنا چاہیئے کہ بزرگوں کی سرشت کو اب اللہ تعالیٰ نے تبدیل کر دیا ہے اور ان میں وہ تمام خصلتیں آگئی ہیں؟ جو بچوں میں ہوتی ہیں اس دور سے آپ بھی گزرے ہیں وہ آپ کی بچکانہ حرکتوں پر ہنستے تھے؟۔اب آپ اپنے بچوں کی ہر حرکت پر کھلکھا تے ہیں،مگر والدین کی ایسی ہی حرکتوں پرآپ ان کا مذاق اڑاتے ہیں یاغصہ کرتے ہیں؟ جبکہ قرآن میں اللہ سبحانہ تعالیٰ راہنمائی فرمارہا کہ ہم نے انہیں بچوں جیسی خصلتیں دیکر انہیں وہیں لے جا کر چھوڑا ہے جہاں وہ اس دنیا میں آنے پر اپنے والدین سے کھیل رہے ہوتے تھے۔ اور ان کی تمام صلاحیتیں اور علم واپس لے لیا ہے؟ اس وقت وہ آپ کی توجہ کے زیادہ سے زیادہ محتاج ہوتے ہیں آپ کے اپنے بچوں کے مقابلہ میں؟ آپ کے بچے اس وقت کچھ آپ سے سیکھ رہے ہوتے ہیں حاصل کررہے ہوتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ماں باپ سب کچھ کھوچکے ہوتے ہیں یا آہستہ کھو رہے ہوتے ہیں جو کچھ انہیں پہلے کبھی حاصل تھا؟ اس لیئے وہ روز بروز چڑ چڑے ہوتے جاتے ہیں؟ سوچئے کہ اس دور میں آپکے بدلے ہوئے رویہ سے ان کے دلوں کی کیا حالت ہوتی ہوگی؟ جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق جو ان کے حقوق ہیں ان کے سامنے اف کرنے کی بھی آپکو اجازت اللہ سبحانہ تعالیٰ نے نہیں دی ہے؟ میری ایک بات اور یاد رکھئے کہ بچے وہی سیکھتے ہیں جو آپ کو کرتے ہئے دیکھتے ہیں۔ لہذا انہیں آپ وہ سکھائیں جو آپ خود اپنی باری آنے پربرداشت کر سکیں؟

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles, Islam is a religion of affairs. Bookmark the permalink.